سید عمران

محفلین
عاطف بھائی یہ تشدد آمیز رویہ زندگی کے سبھی شعبوں میں نظر آتا ہے لیکن یہ پاکستان کی حد تک تو محدود نہیں۔ لندن میں ڈاکٹر توفیق والے واقعے سے سارے انگریز یا معاشرہ متشدد قرار نہیں پایا، ہاں یہ خاصیت بھی ہمارے ہاں ہے کہ جز (جو حقیقی بھی نہیں ہوتا) کو دیکھتے ہوئے کل پر لیبل لگا دیا جاتا ہے۔
مغرب میں بہن کی جگہ مارنے کے لیے گرل فرینڈ ہوتی ہے!!!
 

فلسفی

محفلین
اس سے زیادہ "مناسب" الفاظ مجھے ملے نہیں۔
غالبا آپ "نامناسب" لکھنا چاہ رہے تھے۔ :)
مغرب میں بہن کی جگہ مارنے کے لیے گرل فرینڈ ہوتی ہے!!!
سید صاحب، بھوجپوری انداز میں نہ لکھیں، ایک تو لڑی ویسے ہی بے حیائی سے متعلق ہے اس پر آپ اور محترم وارث صاحب کے الفاظ قابل گرفت معلوم ہوتے ہیں۔
 

سید عمران

محفلین
سید صاحب، بھوجپوری انداز میں نہ لکھیں، ایک تو لڑی ویسے ہی بے حیائی سے متعلق ہے اس پر آپ اور محترم وارث صاحب کے الفاظ قابل گرفت معلوم ہوتے ہیں۔
خبردار!!!
یہاں مارنے کو قتل کرنے کے معنی میں لیا جائے۔۔۔
ورنہ تابش بھائی قینچی لیے آدھمکیں گے!!!
 

فلسفی

محفلین
دو سال قبل اس بے حیا دن کو اسلامی طریقے سے منانے کے لیے بہت سے احباب نے کافی کوشش کی تھی اور وہ سال ’کچھ بہتر‘ گزر گیا تھا۔ اس سال پھر توپیں بندوقیں نکلتی دکھائی پڑتی ہیں۔ :)
محترم جس محبت بھرے فعل کا آپ نے تذکرہ گذشتہ سال والی لڑی میں کیا ہے اس میں تو کوئی قباحت نہیں۔ یعنی اپنی بیگم سے محبت کا اظہار تو احسن طرز عمل ہے۔ لیکن دن مخصوص کرنے کی کیا ضرورت ہے۔ آپ روز دفتر سے واپسی پر گھر میں مسکراتے ہوئے داخل ہوں اور چند الفاظ (دل چاہے یا نہ چاہے :)) بیگم صاحبہ کے لیے فرما دیں۔ یقین کیجیے کسی تحفے کی چندہ ضرورت نہیں۔ ہاں یہ ضرور یاد رکھیں کہ یہ سافٹ وئیر ہے اس کا حقیقی تجربہ مختف ہارڈ وئیرز پر مختلف ہوتا ہے، کمپنی اس بارے میں کسی قسم کے نقصان کی قطعی ذمے دار نہیں۔
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
اور میں سوچ رہا تھا کہ ابھی تک کسی نے ویلنٹائن ڈے پر "لڑی" نہیں کھولی۔ اب تو دن ہی کتنے رہ گئے باقی۔ کم سے کم بھی بحث کو دس دن تو ملنے چاہیے تھے۔
 

فلسفی

محفلین
اور میں سوچ رہا تھا کہ ابھی تک کسی نے ویلنٹائن ڈے پر "لڑی" نہیں کھولی۔ اب تو دن ہی کتنے رہ گئے باقی۔ کم سے کم بھی بحث کو دس دن تو ملنے چاہیے تھے۔
محترم میرے خیال میں محفلین بحث سے زیادہ اس دن کو جوش و خروش سے منانے میں مصروف ہیں۔
 
محترم جس محبت بھرے فعل کا آپ نے تذکرہ گذشتہ سال والی لڑی میں کیا ہے اس میں تو کوئی قباحت نہیں۔ یعنی اپنی بیگم سے محبت کا اظہار تو احسن طرز عمل ہے۔ لیکن دن مخصوص کرنے کی کیا ضرورت ہے۔
بس یوں سمجھ لیجیے کہ باقی پورا سال روزے ہوتے ہیں اور اس دن عید۔
 

فاخر رضا

محفلین
پاکستان میں موجود شدت پسند طبقہ پاکستان کو ایک ناکام ریاست بنانے کی بھرپور کوشش کررہا ہے
ایک طرف مذہبی تعصب اور عدم رواداری، دوسری طرف تشدد اور دہشت گردی اور پھر بات کرنے پر پابندی اور کفر کے فتوے
ایسے میں ویلنٹائن ڈے پر کیا بات کی جائے
Pakistan is heading to become a failed state if not already has become
 

سید عمران

محفلین
پاکستان میں موجود شدت پسند طبقہ پاکستان کو ایک ناکام ریاست بنانے کی بھرپور کوشش کررہا ہے
ایک طرف مذہبی تعصب اور عدم رواداری، دوسری طرف تشدد اور دہشت گردی اور پھر بات کرنے پر پابندی اور کفر کے فتوے
ایسے میں ویلنٹائن ڈے پر کیا بات کی جائے
Pakistan is heading to become a failed state if not already has become
یعنی مذہبی طبقہ ویلنٹائن ڈے کے نام پر زنا کاری کی چھوٹ دنیے پر راضی ہوجائے تو متعصب، غیر روادار، متشدد اور دہشت گرد نہیں رہے گا!!!
:thinking::thinking::thinking:
 

فلسفی

محفلین
ملا اور مسٹر کے درمیان خلیج بڑھتی جارہی ہے۔ شدت دونوں طرف ہے۔ بسا اوقات ایک دوسرے کی ضد میں ایسا کام کرجاتے ہیں جس کا نہ دین سے تعلق ہوتا ہے اور نہ ہی دنیا سے۔ معتدل مزاج اور سمجھ دار لوگوں کو جن کو دین اور دنیا دونوں کی سمجھ ہو انھیں چاہیے کہ اس خلیج کو کم کرنے کی کوشش کریں۔ میری ذاتی رائے میں علمائے اکرام کا کردار اس میں کافی اہم ہے اور شاید اس ضمن میں کراچی کے کچھ مدارس میں کام بھی ہو رہا ہے۔

میرا ذاتی مشاہدہ یہ ہے کہ مدرسے والا سمجھتا ہے کہ یونیورسٹی سے نکلا طالب علم گمراہ بلکہ اس سے بھی زیادہ ۔۔۔ ہے۔ اور یونیورسٹی کا طالب علم سمجھتا ہے کہ مدرسے والے معاشرے پر بوجھ ہیں وغیرہ وغیرہ۔ میری جب بھی کسی ایک طبقے سے بات ہوتی ہے تو کوشش ہوتی ہے دوسرے طبقے کی اچھائیوں کی بات کروں تاکہ نفرتیں کم ہوں۔ یاد رکھیے انفرادی اعمال کو دیکھتے ہوئے معاشرے کے کسی بھی طبقے کو بحیثیت مجموعی برا ماننا مناسب نہیں۔ آپ حضرات میں سے جو بھی اس بات کا فہم اور ادراک رکھتے ہیں انھیں چاہیے کہ اس جلتی ہوئی آگ پر پانی ڈالنے کا کام ضرور انجام دیں۔ رہی بات اختلاف رائے کی تو وہ تو ختم ہو نہیں سکتا، لیکن اختلاف رائے کو مخالفت بنانے سے روکا جا سکتا ہے۔ اللہ ہم سب کے حال پر رحم فرمائے۔ آمین
 

سید عمران

محفلین
ملا اور مسٹر کے درمیان خلیج بڑھتی جارہی ہے۔ شدت دونوں طرف ہے۔ بسا اوقات ایک دوسرے کی ضد میں ایسا کام کرجاتے ہیں جس کا نہ دین سے تعلق ہوتا ہے اور نہ ہی دنیا سے۔ معتدل مزاج اور سمجھ دار لوگوں کو جن کو دین اور دنیا دونوں کی سمجھ ہو انھیں چاہیے کہ اس خلیج کو کم کرنے کی کوشش کریں۔ میری ذاتی رائے میں علمائے اکرام کا کردار اس میں کافی اہم ہے اور شاید اس ضمن میں کراچی کے کچھ مدارس میں کام بھی ہو رہا ہے۔

میرا ذاتی مشاہدہ یہ ہے کہ مدرسے والا سمجھتا ہے کہ یونیورسٹی سے نکلا طالب علم گمراہ بلکہ اس سے بھی زیادہ ۔۔۔ ہے۔ اور یونیورسٹی کا طالب علم سمجھتا ہے کہ مدرسے والے معاشرے پر بوجھ ہیں وغیرہ وغیرہ۔ میری جب بھی کسی ایک طبقے سے بات ہوتی ہے تو کوشش ہوتی ہے دوسرے طبقے کی اچھائیوں کی بات کروں تاکہ نفرتیں کم ہوں۔ یاد رکھیے انفرادی اعمال کو دیکھتے ہوئے معاشرے کے کسی بھی طبقے کو بحیثیت مجموعی برا ماننا مناسب نہیں۔ آپ حضرات میں سے جو بھی اس بات کا فہم اور ادراک رکھتے ہیں انھیں چاہیے کہ اس جلتی ہوئی آگ پر پانی ڈالنے کا کام ضرور انجام دیں۔ رہی بات اختلاف رائے کی تو وہ تو ختم ہو نہیں سکتا، لیکن اختلاف رائے کو مخالفت بنانے سے روکا جا سکتا ہے۔ اللہ ہم سب کے حال پر رحم فرمائے۔ آمین
صحیح کہا۔۔۔
دونوں انتہاؤں کے درمیان کا طبقہ تقریباً مفقود ہے!!!
 
Top