نالہ ہے شوہرِ سنجیدہ ترا خام ابھی

عرفان سعید

محفلین
(اقبال سے معذرت کے ساتھ)

نالہ ہے شوہرِ سنجیدہ ترا خام ابھی
"اپنے سینے میں اسے اور ذرا تھام ابھی"

پختہ ہوتی ہے اگر ڈانٹ ڈپٹ بیوی کرے
بندہ گر غصے میں آ جائے تو ہے خام ابھی

بے خطر جیب سے میری روپے سب لے بھاگی
" عقل ہے محو تماشائے لبِ بام ابھی"

روز آتی ہے مری سالی لیے ساس کا خط
میں تو سمجھا ہی نہیں معنیٔ پیغام ابھی

ثمرۂ شادی ہے آہ و فغاں ، آشوبِ چشم
رن مریدی کے ترے باقی ہیں ایام ابھی

جھاڑو سے عذر پہ کہتی ہے بگڑ کر بیگم
گر صفائی نہ کی، برپا کروں کہرام ابھی

دیکھے عرفان کے جو شعر تو بیگم نے کہا
شاعری جائے جہنم میں، بہت کام ابھی

۔۔۔ عرفان ۔۔۔
 
آخری تدوین:
(اقبال سے معذرت کے ساتھ)

نالہ ہے شوہرِ سنجیدہ ترا خام ابھی
"اپنے سینے میں اسے اور ذرا تھام ابھی"

پختہ ہوتی ہے اگر ڈانٹ ڈپٹ بیوی کرے
بندہ گر غصے میں آ جائے تو ہے خام ابھی

بے خطر جیب سے میری روپے سب لے بھاگی
" عقل ہے محو تماشائے لبِ بام ابھی"

روز آتی ہے مری سالی لیے ساس کا خط
میں تو سمجھا ہی نہیں معنیٔ پیغام ابھی

ثمرہِ شادی ہے آہ و فغاں ، آشوبِ ِچشم
رن مریدی کے ترے باقی ہیں ایام ابھی

جھاڑو سے عذر پہ کہتی ہے بگڑ کر بیگم
گر صفائی نہ کی، برپا کروں کہرام ابھی

دیکھے عرفان کے جو شعر تو بیگم نے کہا
شاعری جائے جہنم میں، بہت کام ابھی

۔۔۔ عرفان ۔۔۔
زبردست ، پرمزاح
شاندار غزل
 

م حمزہ

محفلین
(اقبال سے معذرت کے ساتھ)

نالہ ہے شوہرِ سنجیدہ ترا خام ابھی
"اپنے سینے میں اسے اور ذرا تھام ابھی"

پختہ ہوتی ہے اگر ڈانٹ ڈپٹ بیوی کرے
بندہ گر غصے میں آ جائے تو ہے خام ابھی

بے خطر جیب سے میری روپے سب لے بھاگی
" عقل ہے محو تماشائے لبِ بام ابھی"

روز آتی ہے مری سالی لیے ساس کا خط
میں تو سمجھا ہی نہیں معنیٔ پیغام ابھی

ثمرۂ شادی ہے آہ و فغاں ، آشوبِ چشم
رن مریدی کے ترے باقی ہیں ایام ابھی

جھاڑو سے عذر پہ کہتی ہے بگڑ کر بیگم
گر صفائی نہ کی، برپا کروں کہرام ابھی

دیکھے عرفان کے جو شعر تو بیگم نے کہا
شاعری جائے جہنم میں، بہت کام ابھی

۔۔۔ عرفان ۔۔۔
بہت خوب! مفصل تبصرہ اتوار تک التوا میں ڈال رہا ہوں۔ تب تک سمجھ آئے گا۔ ایسی امید ہے۔
 

احسان قمی

محفلین
(اقبال سے معذرت کے ساتھ)

نالہ ہے شوہرِ سنجیدہ ترا خام ابھی
"اپنے سینے میں اسے اور ذرا تھام ابھی"

پختہ ہوتی ہے اگر ڈانٹ ڈپٹ بیوی کرے
بندہ گر غصے میں آ جائے تو ہے خام ابھی

بے خطر جیب سے میری روپے سب لے بھاگی
" عقل ہے محو تماشائے لبِ بام ابھی"

روز آتی ہے مری سالی لیے ساس کا خط
میں تو سمجھا ہی نہیں معنیٔ پیغام ابھی

ثمرۂ شادی ہے آہ و فغاں ، آشوبِ چشم
رن مریدی کے ترے باقی ہیں ایام ابھی

جھاڑو سے عذر پہ کہتی ہے بگڑ کر بیگم
گر صفائی نہ کی، برپا کروں کہرام ابھی

دیکھے عرفان کے جو شعر تو بیگم نے کہا
شاعری جائے جہنم میں، بہت کام ابھی

۔۔۔ عرفان ۔۔۔
عمدہ کوشش ہے
کہیں کہیں مصرع غیر موزوں ہے جس پہ ذرا دقت کی ضرورت ہے
 

جاسمن

لائبریرین
ہاہاہاہا۔
بہت مزے کا کلام ہے۔
عقل ہے محوِ تماشائے لبِ بام ابھی
ہاہاہاہا۔
اس قدر مشکل زمین پہ مزاحیہ شاعری!
بڑی جرأت کی بات ہے۔:)
 
(اقبال سے معذرت کے ساتھ)

نالہ ہے شوہرِ سنجیدہ ترا خام ابھی
"اپنے سینے میں اسے اور ذرا تھام ابھی"

پختہ ہوتی ہے اگر ڈانٹ ڈپٹ بیوی کرے
بندہ گر غصے میں آ جائے تو ہے خام ابھی

بے خطر جیب سے میری روپے سب لے بھاگی
" عقل ہے محو تماشائے لبِ بام ابھی"

روز آتی ہے مری سالی لیے ساس کا خط
میں تو سمجھا ہی نہیں معنیٔ پیغام ابھی

ثمرۂ شادی ہے آہ و فغاں ، آشوبِ چشم
رن مریدی کے ترے باقی ہیں ایام ابھی

جھاڑو سے عذر پہ کہتی ہے بگڑ کر بیگم
گر صفائی نہ کی، برپا کروں کہرام ابھی

دیکھے عرفان کے جو شعر تو بیگم نے کہا
شاعری جائے جہنم میں، بہت کام ابھی

۔۔۔ عرفان ۔۔۔

بہت خوب جناب کیا کمال فن سے اقبال کا اقبال بلند کیا ہے آپ نے۔
 

احسان قمی

محفلین
بہت نوازش!

آپ نشاندہی فرما دیتے تو کچھ سیکھنے کا موقع مل جاتا۔
برادر عزیز آپ بزرگوار ہیں شاعر ہیں اور آپ نے اچھا کہا
میں یوں لکھا تھا کہ گروپ پہ اساتید موجود ہیں وہ اصلاح کریں گیں تو ہمیں سیکھنے کو مل جائے گا اکثر ایسا ہوتا ہے کہ اناڑی انسان کسی مصرع کو بے بحرہ سمجھتا ہے جبکہ وہ موزون ہوتا ہے
اور میرے ساتھ ایسا کئی دفعہ ہوا ہے اور ہم نے اپنی اصلاح کی ہے شاعر تو پیغامبری کرتا ہے اور نقاد بال کی کھال نکالتے ہیں اکبر الہ آبادی نے اسی لئے طیش میں آ کے کہا تھا
قاعدوں میں حسن معنی گم کرو
شعر میں کہتا ہوں ہجے تم کر
یا کسی نے کہا تھا کہ
اندھے کنوئیں میں بیٹھ کے کیا ناپتا ہے بحر
باہر نکل تو بحر کی وسعت دکھائی دے
بہر حال میں بیان کر دیتا ہوں کہ مجحے کہاں لگا کہ بحر سے باہر ہے بقیہ اساتید یا آپ خود میری اصلاح فرمائیں گیں گو کہ آپ بھی اساتید میں شامل ہیں
تیسرے والے شعر میں اگر مصرع یوں ہو کہ بے خطر جیب سے میرے وہ روپے لے بھاگی تو بحر میں معلوم پڑتا ہے
یا اسی طرح ثمرۂ شادی ہے آہ و فغاں ، آشوبِ چشم میں واو گرتا ہوا محسوس ہوتا ہے مگر شاید وہ اتنی بڑی بات نہ ہو
اصلاح کا خواہاں آپ کا بھائی
 
بہت خوب عرفان بھائی
تیسرے والے شعر میں اگر مصرع یوں ہو کہ بے خطر جیب سے میرے وہ روپے لے بھاگی تو بحر میں معلوم پڑتا ہے
یا اسی طرح ثمرۂ شادی ہے آہ و فغاں ، آشوبِ چشم میں واو گرتا ہوا محسوس ہوتا ہے
ان کے مصرع میں روپے کی ے گر رہی ہے، وزن میں ہے، البتہ آپ کا متبادل بہتر ہے۔
آشوب کا واؤ تو نہیں گر رہا، البتہ فغاں کا اں گر رہا ہے، جو شاید درست نہیں۔
 

احسان قمی

محفلین
بہت خوب عرفان بھائی

ان کے مصرع میں روپے کی ے گر رہی ہے، وزن میں ہے، البتہ آپ کا متبادل بہتر ہے۔
آشوب کا واؤ تو نہیں گر رہا، البتہ فغاں کا اں گر رہا ہے، جو شاید درست نہیں۔
آہ و فغاں کی واو گر رہی میری تقطیع کے اعتبار سے
 

احسان قمی

محفلین
اور روپے پورا پورا گر رہا ہے جس سے کلام بحر سے خارج معلوم پڑتا ہے
ویسے آپ کہتے ہیں تو میں پھر سے غور کرتا ہوں آپ کا شکر گذار ہوں
 
Top