اللہ موجود ہے

قسیم حیدر

محفلین
مجھے سمجھ نہیں آ رہی کہ میں اس موضوع کو کہاں سے شروع کروں۔ کسی نے کیا خوب کہا ہے کہ
پتا پتا ہے معرفتِ کردگار کا دفتر
"اللہ ہے یا نہیں۔" کہنے کو یہ چھوٹا سا سوال ہے لیکن یہ وہ بنیاد ہے جس پر دین کی ساری عمارت کھڑی ہوتی ہے۔ یہ بنیاد ٹیڑھی ہو یا کمزور ہو تو بننے والی دیوار تا ثریا ٹیڑھی ہی رہے گی۔ میں اس بارے میں وقتًا فوقتًا پوسٹ کرتا رہوں گا ان شاء اللہ۔
آپ یہ پوسٹ پڑھتے ہوئے یقینًا کمپیوٹر پر بیٹھے ہوں گے۔ ایک لمحے کے لیے آنکھیں بند کر لیجیے اور فرض کیجیے کہ آپ ایک ہزار سال پہلے کے انسان ہیں جس کے زمانے میں بجلی تھی نہ الیکٹرانکس کی دوسری ایجادات موجود تھیں۔ پھرکسی محیر القول واقعے کے نتیجے میں آپ کئی صدیاں طے کر کے اس کمرے میں پہنچ گئے جہاں آپ کا کمپیوٹر موجود ہے۔ اس کمرے میں آپ اکیلے ہیں۔ باہر کی دنیا سے آپ کا کوئی رابطہ نہیں۔ آپ دیکھتے ہیں کہ کمپیوٹر ایک حیرت انگیز چیز ہے جس پر دنیا کے کسی بھی حصے سے رابطہ قائم کیا جا سکتا ہے، فلم دیکھی جا سکتی ہے، میوزک سنا جا سکتا ہے۔ آپ کے دل میں تجسس پیدا ہوتا ہے کہ ذرا میں کھول کر تو دیکھوں اس کے اندر ہے کیا؟ کھولنے پر معلوم پڑتا ہے کہ اس میں چند دھاتی تاریں ہیں، کچھ پلاسٹک ہے، سیاہ رنگ کے چھوٹے چھوٹے پرزے ہیں اور ایک طرف سے بجلی کی تار اس میں لگی ہوئی ہے۔ آپ بہت غوروخوض کرتے ہیں لیکن کچھ سمجھ نہیں آتی کہ یہ عجیب و غریب شئے کیسے بن گئی۔ کچھ عرصہ گزرنے کے بعد آپ ایک نظریہ قائم کرتے ہیں:
"آج سے لاکھوں اربوں سال پہلے کی بات ہے۔ زمین پر درجہ حرارت بہت زیادہ ہوتا تھا۔ ٹمپریچر کی شدت اس قدر تھی کہ کوئی چیز ٹھوس حالت میں نہ ملتی تھی۔ زمین پر جو کچھ تھا مائع یا گیس کی صورت میں تھا۔ آکسیجن کا وجود نہ تھا اور نائٹروجن اور ہائیڈروجن کثرت سے پائی جاتی تھیں۔ پھر آہستہ آہستہ زمین ٹھنڈی ہونا شروع ہوئی۔ اس میں ٹھوس زمین ابھرنی شروع ہوئی۔ ہزاروں برس اسی حال میں گزرے۔ پھر ایسا ہوا کہ کسی طرف سے کچھ دھاتیں بہتی ہوئی آئیں اور مٹی کے درمیان پھنس گئیں۔لاکھوں برس گزرنےکے بعد پیچیدہ کیمیائی عوامل ہوئے جن کے نتیجے میں پلاسٹک نے وجود پایا۔ پھر عرصہ گزرنے کے بعد پلاسٹک اور دھاتیں ملنا شروع ہو گئیں۔ ابتداء میں ان کی شکل نہایت سادہ تھی۔ لیکن وقت گزرنے کے ساتھ اس میں ترقی ہوتی گئی اور صدیوں کے ارتقاء کے بعد اس نے مائیکروپروسیسر کی شکل اختیار کر لی۔ اس آئی سی چِپ کو معلوم تھا کہ یہاں بقائے اصلح (Survival of the Fittest) کا قانون چلتا ہے۔ اس لیے اس نے ترقی جاری رکھی اور بتدریج اپنے نقائص پر قابو پاتی رہی۔ آسمانی گرج چمک ارتقائی عمل کے دوران پاور پلانٹ میں بدل گئی۔ لہروں کے اتار چڑھاؤ سے پلاسٹک اور تانبا ایک بار پھر جمع ہوئے لیکن اس بار انہوں نے تاروں کی صورت اختیار کی۔ یہ تاریں پاور پلانٹ سے جڑ گئیں اور کسی وقت آندھی اور طوفان کے نتیجے میں ان کا دوسرا سرا کمپیوٹر سے آ لگا۔ آج ہمارے سامنے جو کمپیوٹر موجود ہے وہ اسی ارتقائی عمل کا نتیجہ ہے۔"
یقین کریں جتنی لغو یہ تھیوری ہے اس سے کہیں زیادہ لغو اور بودی تھیوری وہ ہے جسے تحقیق کے نام پر ڈارون کی روحانی اولاد پیش کرتی ہے۔ جب ایک سادہ کمپیوٹر ارتقائی عمل کے نتیجے میں نہیں بن سکتا تو یہ کیسے ممکن ہے کہ انسان جو کمپیوٹر کا موجد ہے وہ خودبخود بن گیا ہو؟ اس میں سوچنے سمجھنے، بات کرنے، محبت و نفرت کے جذبات، پیچیدہ نفسیاتی کیفیات، نظام انہضام، تنفس، استخوان، دماغ، پمپ کی طرح کام کرتا ہوا دل، دنیا کے کسی بھی کیمرے سے زیادہ واضح عکس بناتی ہوئی آنکھیں، اس کا نظامِ تولید کیا آپ سے آپ بن گئے؟ کوئی صاحبِ عقل یہ فیصلہ نہیں کر سکتا کہ یہ سب آپ سے آپ ہو گیا۔ میں جب ان چیزوں پر غور کرتا ہوں تو مجھے ایک معروف عالم کا جملہ یاد آتا ہے کہ جو شخص اللہ تعالیٰ کے وجود میں شک کرتا ہے میں اسے اس قابل نہیں سمجھتا کہ کسی معقول مسئلے پر اس سے گفتگو کروں۔
اب آئیے انسانی وجود کے ایک نہایت چھوٹے حصے خلیے یا cell کو دیکھتے ہیں۔ ایک خلیے کو بنانے کے لیے جو شرائط درکار ہیں وہ اتنی زیادہ ہیں کہ اتفاقًا ان کا وقوع پذیر ہونا ممکن نہیں۔ کسی بھی جاندار کا خلیہ لے لیں وہ تمام انسانی ایجادات سے زیادہ پیچیدہ ہو گا۔ جدید ترین لیبارٹریز میں مصنوعی ماحول پیدا کر کے چند مرکبات تو بنائے جا سکے ہیں لیکن کوئی زندہ خلیہ نہیں بنایا جا سکا۔ خلیے کا بنیادی حصہ پروٹین ہوتی ہے جسےبنانے کے لیے 500 قسم کے امائینو ایسڈز چاہیئیں۔ جس کا امکان 10 Raise power 950 یا (دس کی طاقت نو سو پچاس) میں سے صرف ایک ہے جو عملًا ناممکن ہے۔ ڈی این اے مالیکیول خلیے کے مرکزے میں پایا جاتا ہے۔ اس میں جینیٹک انفارمیشن محفوظ ہوتی ہے جو معلومات کا ایک ناقابل یقین خزانہ ہے۔ ڈی این اے میں محفوظ معلومات کو لکھا جائے تو یہ پانچ سو صفحات پر مبنی انسائیکلو پیڈیا کی نو سو جلدوں والی کتاب بن جائے۔
اس بارے میں مزید تفصیلات عنقریب پیش کروں گا ان شاء اللہ۔
 

زیک

مسافر
قسیم حیدر نے کہا:
یقین کریں جتنی لغو یہ تھیوری ہے اس سے کہیں زیادہ لغو اور بودی تھیوری وہ ہے جسے تحقیق کے نام پر ڈارون کی روحانی اولاد پیش کرتی ہے۔ جب ایک سادہ کمپیوٹر ارتقائی عمل کے نتیجے میں نہیں بن سکتا تو یہ کیسے ممکن ہے کہ انسان جو کمپیوٹر کا موجد ہے وہ خودبخود بن گیا ہو؟

ارتقاء کی تھیوری یہ کہیں نہیں کہتی کہ خدا نے یہ سب کچھ کیا یا خود ہوا۔ ارتقاء کی تھیوری میں بھی خدا اسی طرح ہو سکتا ہے جیسے کشش ثقل کی تھیوی میں۔

میرا خیال ہے کہ آپ Scientific method اور philosophy of science پر کچھ پڑھیں۔
 
زکریا یہ تو بہت دلچسپ اور طویل بحث‌ ہوگی کیونکہ جتنے بھی دہریے ہیں وہ ارتقا کے نظریے کو ہی پیش کرتے ہیں خدا کے عدم وجود کی دلیل کے طور پر۔

اچھا سلسلہ ہے اور اس پر حق اور مخالفت میں دلائل اکھٹے ہونے چاہیے۔
 
بسم اللہ الرحمن الرحیم
السلام علیکم
پاک ہے میرا رب عظیم ہے میرا رب جو اول بھی اور آخر بھی جو رحمان بھی ہے اور رزاق بھی ہے جو حفیظ بھی ہے اورکریم بھی ہے
جو ناصر بھی جو مالک ملک بھی
جدید سائنس نے تو اس کو بہت ہی آسان کر دیا ہے اللہ کے وجود کو اس کائنات میں چونکہ میرا فیلڈ الیکٹرانکس اور کمیونکیشن ہے اس لیے تھھھھھھوڑا سا اس سائٹ سے بھی دیکھا جائے۔
کیا کرنٹ کو اپ دیکھ سکتے ہیں ظا ہری آنکھوں سے
کیا سیلکان اور جرمینیم کے خواص اپ دیکھ سکتے ہیں
کیا انفرا ریڈ ریز اپ دیکھ سکتے ہیں
کیا ریڈیو ویو اپ دیکھ سکتے ہں
کیا میگنیٹک فورس اپ دیکھ سکتے ہیں
کیا سوفٹ وئیر بغیر کسی سپشل سورس کے آپ دیکھ سکتے ہیں
نہیں نہیں رب کعبہ کی قسم جب اپ کی انکھوں میں اس معمولی سی چیزوں کی دیکھنے کی صلاحیت نہیں تو پھر اپ رب کائنات کو کس طرح دیکھ سکتے ہیں
اب جس کا فیلڈ الیکٹرانکس ہے وہ تو سمجھ گئے ہونگے لیکن جس کا فیلڈ نہیں ان کے لیے دو تین مثالیں پیش کروں گا
ان شاء اللہ
اللہ ہم کو صحیح راستے پر چلنے کی توفیق اور ھدایت نصیب فرمائیں
اور اللہ کریں کہ ہماری ساری توانائیاں اللہ کی عظمت اور دین اسلام کی خدمت میں صرف ہو جائیں
اللہ اکبر کبیرا
جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
بسم اللہ الرحمن الرحیم
السلام علیکم
مثلا آپ ٹی وی دیکھتے ہیں تو اپ کو جو تصویر نظر آرہی ہے یہ کہاں سے آتی ہے کیا اپ کو اس کا راستہ معلوم ہے ؟
کیا اپ اس میگا ہرٹز سگنل کو دیکھ سکتے ہیں جبکہ سگنل موجود ہے؟
اسی طرح جی ایس ایم نیٹ ورک کو لیجئے ارے! اپ کے لیے میسج مگر یہ میسج کہاں سے کس راستے سے اور کس نے لایا سب پروسس ہو کے سگنل ہی کے ذریعے آیا
پھر بھی “تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے“
اب ذرہ مغربی ذہنیت سے بیمار دوستوں کی طرف آتےہیں جو اپنے اپ کو بہت ہی ایڈوانس اور اعلی درجے کے تصور کرتے ہیں
آپ سب میرے خیال میں سوفٹ وئیر سے واقف ہی ہونگے اور ہارڈ وئیر بھی جانتے ہونگے
تو یہ اتنی بے انصافی کیوں ؟
کیا ایڈز لوجیکل کنکشن سے لگتا ہے یا فزیکل کنکشن سے؟
کیا ٹی بی لوجیکل کنکشن سے لگتی ہے یا فزیکل کنکشن سے؟
زکام لوجیکل کنکشن سے لگتا ہے یا فزیکل کنکشن سے؟
اور جتنی بھی جسمانی بیماریاں ہے اس پر تو ہم یقیں رکھتے ہیں
لیکن یہ سوفٹ وئیر پر کیوں نہیں(روحانی بیماریوں)؟
کیا یہاں پر کسی نے باہر کے ملکوں میں رہنے والوں کی یہ بیماریاں نوٹ کی ہے ؟
روحانی بیماریاں
جومغرب سے ہمیں ملتی ہے غرور ، تکبر دین سے دوری
اللہ پر یقین کم اور ظاہری اسباب پر زیادہ
اور ایک خطرناک بیماری، بیوی بیٹی ماں بہن میں فرق ؟اللہ اکبر
میرے خیال میں جو لوگ ان کے باقی بیماریوں سے متاثر ہیں وہ ضرور ان بے حیائی میں بھی مبتلا ہونگے
“روح اور دل کو سُکون ملتا ہے اللہ کی یاد سے“ باقی وقتی دھوکہ ہے

اللہ ہمیں شیطان کی چالوں سے پچائیں اور عالم سے سن رہا تھا کہ ذہین یا مولوی کا شیطان بھی اس کی طرح ذہین ہوتاہے :wink:
 

زیک

مسافر
محب علوی نے کہا:
زکریا یہ تو بہت دلچسپ اور طویل بحث‌ ہوگی کیونکہ جتنے بھی دہریے ہیں وہ ارتقا کے نظریے کو ہی پیش کرتے ہیں خدا کے عدم وجود کی دلیل کے طور پر۔

محب کچھ دہریے یہ کام اتنی ہی ایمانداری سے کرتے ہیں جتنے مذہبی لوگ :p

ویسے دہریوں کی اس بارے میں بہتر دلیل argument from design کی تردید ہے۔

باقی میں یہ کہوں گا کہ اللہ کے وجود کے دلائل دینے سے پہلے کم از کم کچھ فلسفہ پڑھ لینا چاہیئے۔ آغاز کے طور پر کچھ روابط:

http://www.newadvent.org/cathen/06608b.htm
http://en.wikipedia.org/wiki/Existence_of_God
http://en.wikipedia.org/wiki/Teleological_argument
 

arshadmm

محفلین
اللہ موجود ہے تو بس موجود ہے ۔ یقین یقین اور یقین ۔ آخر کیا ضرورت ہے اس میں عقل لگانے کی اڑانے کی یقین ہے تو ہے
 

زونی

محفلین
اللہ موجود ہے تو بس موجود ہے ۔ یقین یقین اور یقین ۔ آخر کیا ضرورت ہے اس میں عقل لگانے کی اڑانے کی یقین ہے تو ہے

اللہ تعالی کی کوئی تخلیق بھی منطق اور دلیل سے خالی نہیں ھے ،اور یہ کائنات اور ارض و سماوات عقلی اور سائنسی تقاضوں پر پورا اترتے ہیں،عقیدے کا جہاں تک تعلق ھے تو آپ تو اسے مانیں گے لیکن کوئی غیر مسلم یا کوئی دہریہ جب تک عقلی بنیادوں پر خدا کے وجود کو نہیں پرکھے گا تب تک اسکی وحدانیت کا اقرار نہیں کرے گا بلکہ اللہ تعالی نے تو قرآن میں بار بار تحقیق اور مشاہدے کی دعوت دی ھے جو کہ اس کے وجود تک پہنچنے کا سب سے آسان راستہ ھے۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
اللہ موجود ہے تو بس موجود ہے ۔ یقین یقین اور یقین ۔ آخر کیا ضرورت ہے اس میں عقل لگانے کی اڑانے کی یقین ہے تو ہے

وَالَّذِينَ إِذَا ذُكِّرُوا بِآيَاتِ رَبِّهِمْ لَمْ يَخِرُّوا عَلَيْهَا صُمًّا وَعُمْيَانًا 73/25
اور وہ کہ جب ان کو پروردگار کی باتیں سمجھائی جاتی ہیں تو اُن پر اندھے اور بہرے ہو کر نہیں گرتے (بلکہ اسے عقل و فکر سے سمجھتے ہیں)

قَدْ جَاءكُم بَصَآئِرُ مِن رَّبِّكُمْ فَمَنْ أَبْصَرَ فَلِنَفْسِهِ وَمَنْ عَمِيَ فَعَلَيْهَا وَمَا أَنَاْ عَلَيْكُم بِحَفِيظٍ 6/104
(اے محمدﷺ! ان سے کہہ دو کہ) تمہارے (پاس) پروردگار کی طرف سے (روشن) دلیلیں پہنچ چکی ہیں تو جس نے (ان کو آنکھ کھول کر) دیکھا اس نے اپنا بھلا کیا اور جو اندھا بنا رہا اس نے اپنے حق میں برا کیا۔ اور میں تمہارا نگہبان نہیں ہوں
 

زونی

محفلین

وَالَّذِينَ إِذَا ذُكِّرُوا بِآيَاتِ رَبِّهِمْ لَمْ يَخِرُّوا عَلَيْهَا صُمًّا وَعُمْيَانًا 73/25
اور وہ کہ جب ان کو پروردگار کی باتیں سمجھائی جاتی ہیں تو اُن پر اندھے اور بہرے ہو کر نہیں گرتے (بلکہ اسے عقل و فکر سے سمجھتے ہیں)

قَدْ جَاءكُم بَصَآئِرُ مِن رَّبِّكُمْ فَمَنْ أَبْصَرَ فَلِنَفْسِهِ وَمَنْ عَمِيَ فَعَلَيْهَا وَمَا أَنَاْ عَلَيْكُم بِحَفِيظٍ 6/104
(اے محمدﷺ! ان سے کہہ دو کہ) تمہارے (پاس) پروردگار کی طرف سے (روشن) دلیلیں پہنچ چکی ہیں تو جس نے (ان کو آنکھ کھول کر) دیکھا اس نے اپنا بھلا کیا اور جو اندھا بنا رہا اس نے اپنے حق میں برا کیا۔ اور میں تمہارا نگہبان نہیں ہوں


میں ابھی سوچ ہی رہی تھی کہ کچھ کوٹ کروں لیکن آپ نے پہلے ہی حوالہ دے دیا ،آپکا بہت شکریہ۔:)
 

فرخ منظور

لائبریرین
رب اک گُنجھلدار بُجھارت
رب اک گورکھ دھندا
کھولن لگیاں پیچ ایس دے
کافر ہو جائےبندہ
کافر ہونوں ڈر کے جیویں
کھوجوں مُل نہ کُھنجیں
لائی لگ مومن دے کولوں
کھوجی کافر چنگا

پوری نظم کے لیے یہاں دیکھیے -
 

arshadmm

محفلین
الذین یومنون بالغیب ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور ذرا ملاحظہ فرمائے ایک چھوٹی سے پاور پوائنٹ کی پریزینٹیشن ۔۔۔۔۔ Existance of God.pps

http://www.esnips.com/doc/ddd45125-7d03-49fc-81a4-d9f625ebce7c/Existance-of-God
لو جی آپ اپنے دام میں‌ صیاد آ‌گیا ۔۔آپ اپنی دلیل میں‌‌ خود ہی پھنس گئے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اگر واقعی دلیل سے کسی منطق سے آپ یا کوئی اور دہریے کو موحد بنا سکتا تو آج دنیا میں‌کوئی دہریہ نہ ہوتا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آغاز کائنات سے آج تک ۔۔۔۔۔۔ ہزاروں‌ لاکھوں عقل مند گذرے ۔ ۔۔۔ فلسفی ۔۔۔ سائنسدان گذرے ۔۔۔۔۔۔۔ کیا ان سب کے پاس کوئی دلیل نہیں‌ تھی کوئی منطق نہیں‌تھی جو آج میں‌اور آپ نکال لیں‌گے تو سب دہریے موحد ہو جائیں‌گے۔ ۔۔۔2+2=4 میں‌ بھی مانتا ہوں‌ ، اور ایک دہریہ بھی مانتا ہے بنا کسی اختلاف کے مکمل یقین کے ساتھ اس کا بھی اتنا ہی یقین ہے اور میرا بھی اتنا ہی۔ تو لائیں ‌پھر ایسی دلیل اور ایسی منطلق کہ جس کو سن کر ایک دہریے کا یقین بھی اتنا ہی ہو جائے جتنا میرا اور آپ کا ہے۔ بھائی دلیل اور منطلق یقینا ہیں موجود ہیں‌ مگر اس معاملے میں‌ اگر ان کے ساتھ یقین نہیں‌ تو کچھ نہیں‌۔۔۔۔۔۔۔
 

arshadmm

محفلین
اور ذرا یہ لنک بھی دیکھئے
http://www.noorehidayat.org/index.php?p=earticles&id=12
http://www.noorehidayat.org/index.php?p=earticles&id=11
یہ سب عقلی دلائل ہیں‌ مگر آخر کار آپکو یقین لانا پڑتا ہے۔ 2+2=4 نہیں ۔۔۔۔۔۔۔ کیونکہ یہی تو اصل معاملہ ہے "ایمان بالغیب " اور ایمان بالغیب کیا ہے جب سب کچھ کھلا ہوتا 2+2=4 ہوتا تو پھر مسئلہ ہی کیا تھا۔ پھر تو سارے ہی ایک ہوتے جیسے 2+2 ہر مذہب دین لادین سب میں ایک ہی نتیجہ دیتا ہے ۔ مگر یہی تو آزمائش ہے بھائی جان کون بن دیکھے خدا پر ایمان لاتا ہے اور کون نہیں‌یہی تو امتحان ہے ۔ یہ تو تخلیق کائنات کا مقصد ہے ۔ کہ کون عہد الست کو فراموش کر گیا اور کون نہیں۔ کون اب دلیل مانگتا ہے اور کون نہیں۔۔۔۔۔۔
 

زونی

محفلین
الذین یومنون بالغیب ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور ذرا ملاحظہ فرمائے ایک چھوٹی سے پاور پوائنٹ کی پریزینٹیشن ۔۔۔۔۔ Existance of God.pps

http://www.esnips.com/doc/ddd45125-7d03-49fc-81a4-d9f625ebce7c/Existance-of-God
لو جی آپ اپنے دام میں‌ صیاد آ‌گیا ۔۔آپ اپنی دلیل میں‌‌ خود ہی پھنس گئے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اگر واقعی دلیل سے کسی منطق سے آپ یا کوئی اور دہریے کو موحد بنا سکتا تو آج دنیا میں‌کوئی دہریہ نہ ہوتا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آغاز کائنات سے آج تک ۔۔۔۔۔۔ ہزاروں‌ لاکھوں عقل مند گذرے ۔ ۔۔۔ فلسفی ۔۔۔ سائنسدان گذرے ۔۔۔۔۔۔۔ کیا ان سب کے پاس کوئی دلیل نہیں‌ تھی کوئی منطق نہیں‌تھی جو آج میں‌اور آپ نکال لیں‌گے تو سب دہریے موحد ہو جائیں‌گے۔ ۔۔۔2+2=4 میں‌ بھی مانتا ہوں‌ ، اور ایک دہریہ بھی مانتا ہے بنا کسی اختلاف کے مکمل یقین کے ساتھ اس کا بھی اتنا ہی یقین ہے اور میرا بھی اتنا ہی۔ تو لائیں ‌پھر ایسی دلیل اور ایسی منطلق کہ جس کو سن کر ایک دہریے کا یقین بھی اتنا ہی ہو جائے جتنا میرا اور آپ کا ہے۔ بھائی دلیل اور منطلق یقینا ہیں موجود ہیں‌ مگر اس معاملے میں‌ اگر ان کے ساتھ یقین نہیں‌ تو کچھ نہیں‌۔۔۔۔۔۔۔




ہزاروں ڈوبنے والے بچا لیے لیکن
اسے میں کیسے بچاؤں جو ڈوبنا چاہے
 
اس سے پہلے کہ ہم اللہ کی بات کریں، کوئی صاحب ذرا اس لنک پر تبصرہ فرمائیے :)

http://72.14.253.104/search?q=cache...VV1003.html+ibm+atom&hl=en&ct=clnk&cd=3&gl=us

مزید دیکھئے:
http://www.research.ibm.com/atomic/nano/roomtemp.html

اور مزید دیکھئے
http://www.google.com/search?source=ig&hl=en&rlz=&q=ibm+atom

اس صفحے پر 17 سال پہلے 1990 میں آئی بی ایم نے سان ہوزے ، کیلیفورنیا میں ایٹم کی مدد سے اپنی کمپنی کا نام لکھا تھا۔ اس سے کیا سمجھ میں آتا ہے ؟‌ یا اس کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟

اس دھاگے میں‌کی گئی بحث سے مجھے خیال آیا کہ اس بات کا تذکرہ کرنا چاہئے کہ اب جب ہم ایٹم کو پکڑ کر اپنی مرضی سے لگا سکتے ہیں، تو کیا اس سے کسی ایک خالق کا ہونا ثابت ہوتا ہے؟ ۔ اس پر اس سے پہلے میں کچھ کہوں، دوسروں کا خیال جاننا چاہتا ہوں۔ جو بھی آپ کے ذہن میں آتا ہے لکھئے۔

والسلام،
 

arshadmm

محفلین

وَالَّذِينَ إِذَا ذُكِّرُوا بِآيَاتِ رَبِّهِمْ لَمْ يَخِرُّوا عَلَيْهَا صُمًّا وَعُمْيَانًا 73/25
اور وہ کہ جب ان کو پروردگار کی باتیں سمجھائی جاتی ہیں تو اُن پر اندھے اور بہرے ہو کر نہیں گرتے (بلکہ اسے عقل و فکر سے سمجھتے ہیں)

قَدْ جَاءكُم بَصَآئِرُ مِن رَّبِّكُمْ فَمَنْ أَبْصَرَ فَلِنَفْسِهِ وَمَنْ عَمِيَ فَعَلَيْهَا وَمَا أَنَاْ عَلَيْكُم بِحَفِيظٍ 6/104
(اے محمدﷺ! ان سے کہہ دو کہ) تمہارے (پاس) پروردگار کی طرف سے (روشن) دلیلیں پہنچ چکی ہیں تو جس نے (ان کو آنکھ کھول کر) دیکھا اس نے اپنا بھلا کیا اور جو اندھا بنا رہا اس نے اپنے حق میں برا کیا۔ اور میں تمہارا نگہبان نہیں ہوں
لو جی بات منطق کی ہو رہی تھی آپ بیچ میں‌کلام الٰہی لے آئے ۔
سورہ بقرہ آیت 2
یہ کتاب کچھ شک نہیں‌کہ کلام خدا ہے خدا سے ڈرنے والوں‌ کی رہنما ہے
اور اب اگلی آیت میں‌دیکھئے خدا سے ڈرنے والے کوں‌ ہیں‌
جو غیب پر ایمان لاتے اور آدب کے ساتھ نماز پڑھتے اور جو کچھ ہم نے ان کو عطا فرمایا ہے اس میں‌سے خرچ کرتے ہیں۔
تو بھائی جو خدا سے ڈرنے والوں‌ میں‌ہی شامل نہیں‌ اس کا کیا ہو سکتا ہے۔ اور خدا سے ڈرنے والوں‌کی پہلی صفت ہی یہ ہے کہ وہ غیب پر ایمان لاتے ہیں۔
پھول کی پتی سے کٹ سکتا ہے ہیرے کا جگر
کلام نرم و نازک مرد ناداں‌ پر بے اثر
اور دہریے کو تو جانے دیں موحد دہریے کیسے بنتے ہیں‌ ، ذرا اس پر بھی غور فرمائے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور اسی لئے ہم کو حکم ہے کہ جب بات اس موڑ پر آ‌جائے تو سب کچھ کس نے بنایا خدا نے، اور خدا کو کس نے بنایا تو کہہ دیں‌ لا حول ولا قوۃ الا باللہ اور میں‌ ایمان رکھتا ہوں‌ اللہ پر نہیں‌کوئی معبود مگر اللہ
 

زونی

محفلین
ارشد بھائی خدا کی تخلیق کے گنجلک کو حل کرنے کی تو انسان طاقت ہی نہیں رکھتا،کیونکہ انسانی عقل محدود ھے اس معاملے میں، لیکن خدا کی وحدانیت تک پہنچنے کی اجازت دی ھے اللہ نے،تو جہاں تک عقل اور منطق پہنچتی ھے وہاں تک تو پہنچا جائے ،اگر ایک دہرئے کی طرح سوچا جائے تو پھر تو جدید ٹیکنالوجی کو استعمال میں لا کر اب تک خدا کی تخلیق کا معاملہ بھی حل ہو جانا چاہیئے تھا ،بگ بینگ کی تھیری تک تو پہنچ گئے وہ لوگ لیکن اتنی سی بات سمجھ میں نہیں آئی کہ کسی بھی تخلیق کی ابتدا ایک مہیج سے ہوتی ھے اور یہ خود بخود وقوع پزیر نہیں ہو سکتا،اگر خدا کا وجود ہی نہیں ھے تو کیا سائنسدان کسی بے جان مادے میں انسانی خصائص پیدا کر سکے ہیں آج تک؟

آپکا شعر بہت خوب ھے لیکن ترتیب کچھ غلط ہو گئی

پھول کی پتی سے کٹ سکتا ھے ہیرے کا جگر
مرد ناداں پہ کلام نرم و نازک بے اثر

(اقبال)
 

فرخ منظور

لائبریرین
یہ کون فیصلہ کرے گا کہ نادان کون ہے؟ :) اور جہاں تک ارشد صاحب کی منطق کا تعلق ہے - اس سے تو یہ محسوس ہوتا ہے کہ نعوذ باللہ اللہ کا کلام غیر منطقی ہے -
 

arshadmm

محفلین
یہ کون فیصلہ کرے گا کہ نادان کون ہے؟ :) اور جہاں تک ارشد صاحب کی منطق کا تعلق ہے - اس سے تو یہ محسوس ہوتا ہے کہ نعوذ باللہ اللہ کا کلام غیر منطقی ہے -
شعر کی تصحیح‌ کا شکریہ
مگر مقصد سمجھنے میں‌ آپ غلطی کر گئے، ناداں تو وہی لوگ ہیں‌ جو سب کچھ دیکھنے، مشاہدہ کرنے کے باوجود، کائنات تسخیر کرنے کے باوجود، سمندر کی گہرائیوں‌ میں‌اترنے کے باوجود ، خلائوں‌ میں‌ تیرنے کے باوجود وجود باری تعالٰی کے منکر ہیں۔
اور اللہ سبحانہ و تعالیٰ‌ معاف کرے ایسا تو کہیں نہیں‌ کہا گیا کہ اللہ کا کلام غیر منطقی ہے۔ یہ تو وہ کتاب ہے جسمیں‌کچھ شک نہیں.
میں‌ تو یقین اور ایمان بالغیب کے حق میں‌کہہ رہا ہوں‌۔
An atheist Professor of philosophy speaks to his class on the problem science has with God, The Almighty.
He asks one of his new students to stand and.....

Professor: So you believe in God?
Student: Absolutely, sir.

Professor: Is God good?
Student: Sure.

Professor: Is God all-powerful?
Student: Yes.

Professor: My brother died of cancer even though he prayed to God to heal him. Most of us would attempt to help others who are ill. But God didn't. How is this God good then? Hmm?
Student: (Student is silent.)

Professor: You can't answer, can you? Let's start again, young fella. Is God good?
Student: Yes.

Professor: Is Satan good?
Student: No.

Professor: Where does Satan come from?
Student: From...God...

Professor: That's right. Tell me son, is there evil in this world?
Student: Yes.

Professor: Evil is everywhere, isn't it? And God did make everything. Correct?
Student: Yes.

Professor: So who created evil?
Student: (Student does not answer.)

Professor: Is there sickness? Immorality? Hatred? Ugliness? All these terrible things exist in the world, don't they?
Student: Yes, sir.

Professor: So, who created them?
Student: (Student has no answer.)

Professor: Science says you have 5 senses you use to identify and observe the world around you. Tell me, son...Have you ever seen God?
Student: No, sir.

Professor: Tell us if you have ever heard your God?
Student: No , sir.

Professor: Have you ever felt your God, tasted your God, smelt your God? Have you ever had any sensory perception of God for that matter?
Student: No, sir. I'm afraid I haven't.

Professor: Yet you still believe in Him?
Student: Yes.

Professor: According to empirical, testable, demonstrable protocol, science says your GOD doesn't exist. What do you say to that, son?
Student: Nothing. I only have my faith.

Professor: Yes. Faith. And that is the problem science has.



Student: Professor, is there such a thing as heat?
Professor: Yes.

Student: And is there such a thing as cold?
Professor: Yes.

Student: No sir. There isn't.
(The lecture theatre becomes very quiet with this turn of events.)

Student: Sir, you can have lots of heat, even more heat, superheat, mega heat, white heat, a little heat or no heat. But we don't have anything called cold. We can hit 458 degrees below zero which is no heat, but we can't go any further after that. There is no such thing as cold. Cold is only a word we use to describe the absence of heat. We cannot measure cold. Heat is energy. Cold is not the opposite of heat, sir, just the absence of it.
(There is pin-drop silence in the lecture theatre.)

Student: What about darkness, Professor? Is there such a thing as darkness?
Professor: Yes. What is night if there isn't darkness?

Student: You're wrong again, sir. Darkness is the absence of something. You can have low light, normal light, bright light, flashing light....But if you have no light constantly, you have nothing and it's called darkness, isn't it? In reality, darkness isn't. If it were, you would be able to make darkness darker, wouldn't you?

Professor: So what is the point you are making, young man?
Student: Sir, my point is your philosophical premise is flawed.

Professor: Flawed? Can you explain how?
Student: Sir, you are working on the premise of duality. You argue there is life and then there is death, a good God and a bad God. You are viewing the concept of God as something finite, something we can measure.
Sir, science can't even explain a thought. It uses electricity and magnetism, but has never seen, much less fully understood either one. To view death as the opposite of life is to be ignorant of the fact that death cannot exist as a substantive thing. Death is not the opposite of life: just the absence of it. Now tell me, Professor. Do you teach your students that they evolved from a monkey?

Professor: If you are referring to the natural evolutionary process, yes, of course, I do.
Student: Have you ever observed evolution with your own eyes, sir?
Professor: (The Professor shakes his head with a smile, beginning to realize where the argument is going.)

Student: Since no one has ever observed the process of evolution at work and cannot even prove that this process is an on-going endeavour, are you not teaching your opinion, sir?
Are you not a scientist but a preacher?
Professor: (The class is in uproar.)

Student: Is there anyone in the class who has ever seen the Professor's brain?
Professor: (The class breaks out into laughter.)>

Student: Is there anyone here who has ever heard the Professor's brain, felt it, touched or smelt it?.....No one appears to have done so. So, according to the established rules of empirical, stable, demonstrable protocol, science says that you have no brain, sir. With all due respect, sir, how do we then trust your lectures, sir?

Professor: (The room is silent. The Professor stares at the student, his face unfathomable.)
Professor: I guess you'll have to take them on faith, son.

Student: That is it sir.. The link between man & God is FAITH. That is all that keeps things moving & alive.
 
Top