زیرک

محفلین
اکیلی شام بہت ہی اداس کرتی ہے
کسی کو بھیج، کوئی میرا ہمنوا کردے
سدرشن فاکر​
 

زیرک

محفلین
اب شام ہوئی جاتی ہے، اور شام بھی گہری
اے صبح کے بھولے ہوئے گھر کیوں نہیں آتا
رحمان فارس
 

زیرک

محفلین
کتنے ہی درد بہانے سے مِرے پاس آ کر
دیکھتے ہیں کہ مِری شام سہانی تو نہیں​
 

زیرک

محفلین
ترے سلوک کا غم صبح و شام کیا کرتے
ذرا سی بات پہ جینا حرام کیا کرتے
رئیس صدیقی​
 
کہتے ہیں لوگ یہ کہ بڑی دل نشیں ہے شام
لیکن مجھے یہ لگتا ہے اندوہ گیں ہے شام

یہ اک چھلاوا ہے کہ پہاڑوں کی آگ ہے
وہم و گماں کی شکل میں جیسے یقیں ہے شام

کیا اس کو ڈھونڈتے ہو خلاؤں کے درمیاں
تم اپنے دل میں کھوج کے دیکھو یہیں ہے شام

یہ کیسی مچھلیاں ہیں چمکتی ہیں رات بھر
یہ جھیل ہے کہ ایک نگاہ حسیں ہے شام

دونوں کا وصل ہو تو شفق رنگ ہو یہ دل
ہے رات آسمان تو گویا زمیں ہے شام

دن کا گناہ رات کے سر آ گیا ہے کیوں؟
کیا شب کی بے گناہی کی شاہد نہیں ہے شام؟

یہ تو بدل چکی ہے کرامتؔ ہوا کا رخ
کیسے کہوں کہ وقت کے زیر نگیں ہے شام
کرامت علی کرامت
 

زیرک

محفلین
کتنے ہی درد بہانے سے مرے پاس آ کر
دیکھتے ہیں کہ مِری شام سہانی تو نہیں
فرحت عباس شاہ​
 

زیرک

محفلین
ویسے سوہانہ لیکھتے ہوے قلم نے ساتھ نہیں دیا تھا لیکن ذہن مفلوج تھا
تدوین کی آپشن موجود ہے لیکن وہ محدود وقت کے لیے ہوتی ہے سہو ہو جائے تو جلد از جلد اسے مدون کرلیا کیجئے۔
ہر شام جلد سونے کی عادت ہی پڑ گئی
ہر رات ایک خواب ضروری سا ہو گیا​
 

زیرک

محفلین
ماحول کچھ ایسا بنا واں حسن تھا، یاں شوق تھا
گھر لوٹے ہم دل ہار کر ہاں اک نشیلی شام تھی
مدثر جاوید ملک​
 

زیرک

محفلین
کسی طرح تو یہ تنہائیوں کی شام کٹے
وصالِ یار نہیں، قربتِ عدو ہی سہی
محسن نقوی​
 
Top