تخلیق یا ارتقاء

سید عاطف علی

لائبریرین
ایک مضمون میں پڑھا تھا کہ چارلس ڈارون صاحب عربی زبان سے بھی واقف تھے اور کیمبرج کی جامعہ میں عربی کتب سے استفادہ بھی کرتے تھے ۔ واللہ اعلم۔
اس کے بارے میں کسی کو کچھ معلوم ہے تصدیق یا تکذیب (یا پھر تردید :) ) کے حوالے کے ساتھ ؟
 

سعادت

تکنیکی معاون
ایک مضمون میں پڑھا تھا کہ چارلس ڈارون صاحب عربی زبان سے بھی واقف تھے اور کیمبرج کی جامعہ میں عربی کتب سے استفادہ بھی کرتے تھے ۔ واللہ اعلم۔
اس کے بارے میں کسی کو کچھ معلوم ہے تصدیق یا تکذیب (یا پھر تردید :) ) کے حوالے کے ساتھ ؟
تلاش کرنے پر ایک یہ ربط ملا ہے جس میں ڈیسمنڈ اور مُور صاحبان کی لکھی گئی ڈارون کی بائیوگرافی کو بطور حوالہ پیش کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ڈارون کو عربی زبان نہیں آتی تھی۔
 
آخری تدوین:

عرفان سعید

محفلین
ایک مضمون میں پڑھا تھا کہ چارلس ڈارون صاحب عربی زبان سے بھی واقف تھے اور کیمبرج کی جامعہ میں عربی کتب سے استفادہ بھی کرتے تھے ۔ واللہ اعلم۔
عربی سیکھ کر ڈارون نے قرآن میں تخلیقِ آدم پڑھی، اور سرتاسر تعصب کا شکار ہو کر ارتقا کی دیومالا بنا ڈالی، اور اس قابلِ مذمت نظریے کو وضع کرتے ہوئے اشرف المخلوقات کا جدِ امجد بندر قرار دے دیا۔
کچھ لوگ ایسے بھی سوچیں گے :):):):):):)
 

فاتح

لائبریرین
اوہ! آپ کسی درجہ جذباتی ہو گئے۔ سائنس کی تھیوری کو ہم رد کرنے والے کون! :)
نہیں بھائی، میں ہرگز جذباتی نہیں ہوا۔ میں تو آپ کے سوال کے جواب میں لکھ رہا تھا کہ اگر ایک دلیل کی بنا پر آپ کسی تھیوری کو رد کرتے ہیں تو بالکل وہی دلیل باقی تمام سائنسی تھیوریوں کو بھی رد کرتی ہے۔
 

فرقان احمد

محفلین
نہیں بھائی، میں ہرگز جذباتی نہیں ہوا۔ میں تو آپ کے سوال کے جواب میں لکھ رہا تھا کہ اگر ایک دلیل کی بنا پر آپ کسی تھیوری کو رد کرتے ہیں تو بالکل وہی دلیل باقی تمام سائنسی تھیوریوں کو بھی رد کرتی ہے۔
سائنس کی کسی تھیوری کو رد کرنا بہرصورت سائنس دانوں کا ہی کام ہے اور یہ معاملہ ہماری حدود و قیود سے باہر کا ہے۔ جواب کے لیے شکریہ!
 

آصف اثر

معطل
سعادت سائنسی دلائل اور جوابات سے پہلے؛ آپ قرآن مجید کی آیات اور اُن احادیث مبارکہ کے متعلق کیا کہتے ہیں جن میں آدم علیہ السلام کا (بغیر ماں باپ کی) تخلیق کا ذکر ہے، نہ کہ بطورِ نوع من النوع ارتقا کا۔
 
آخری تدوین:

آصف اثر

معطل
ویسے ارتقا کے مفروضے پر ریسرچ کرتے محققین اپنے ریسرچز میں ہمارے لاڈلے ڈاروِن کے اتنے لتھے کیوں لیتے ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
جو سچ پوچھیں تو ارتقاء کے سائنسی نظریے کو بعض تحفظات کے ساتھ یا تحفظات کے بغیر تسلیم بھی کر لیا جائے تب بھی خدا کی ذات کی نفی نہیں ہوتی۔ کیا یہ ناممکن ہے کہ ارتقائی عمل خدائے بزرگ و برتر کے اذن سے جاری و ساری ہو؟
ہمارا استدلال فقط یہ ہے کہ نظریہ ارتقاء کو بنیاد بنا کر خدا کی ذات کی نفی یا اثبات کرنا غلط ہے کیونکہ اس بات کے بھی قوی امکانات موجود ہیں کہ کائنات میں یہ ارتقائی عمل اذن خداوندی سے جاری و ساری ہو۔
اچھا!!! تو ایسا پہلے ہی فرما دیتے کہ سائنسی نظریہ ارتقاء کو من و عن تسلیم کرلینے سے ذات خدا کی مبینہ طور پر نفی ہوگی۔
میری دانست میں یہ منطق درست نہیں ۔ کیونکہ بقول اسی سائنس کے کائنات میں انگنت کہکشائیں، ستارے، سیارے وغیرہ پائے جاتے ہیں جہاں زندگی کا وجود تو کیا آثار تک ناپید ہیں۔ اگر نظریہ ارتقا کے مطابق یہ مان لیا جائے کہ ان کھرب ہا کھرب سیاروں میں سےہماری زمین پر زندگی بذریعہ ارتقا وجود میں آگئی۔ اور اربوں سال کا طویل ارتقائی سفر طے کر کے یہ زندگی اشرف المخلوقات انسان میں تبدیل ہو گئی۔ تو کیا اس سائنسی نظریہ کی رو سے خدائے ذات باری تعالیٰ کی نفی ہو جائے گی؟ یقینا نہیں۔ یہ اسلئے کہ خدا کی ذات نظریہ ارتقا کا ڈومین نہیں ہے۔ اور نہ ہی اسے استعمال کرتے ہوئے خدا کی ذات کا انکار ممکن ہے۔
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
آپ قرآن مجید کی آیات اور اُن احادیث مبارکہ کے متعلق کیا کہتے ہیں جن میں آدم علیہ السلام کا (بغیر ماں باپ کی) تخلیق کا ذکر ہے، نہ کہ بطورِ نوع من النوع ارتقا کا
ایک تو مجھے یہ سمجھ نہیں آتی کہ سائنس کے سیکشن میں آپ بار بار مذہب کی اینٹری کیوں مار دیتے ہیں؟ نظریہ ارتقا متفقہ اور حتمی طور پرسائنسی نظریہ ہے۔ بہتر ہوگا کہ اس کا مذہب کے ساتھ یہاں تقابل نہ کریں۔ وگرنہ یہ بحث کہیں نہیں جائے گی۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
اردو کا ہے ۔۔۔ ایسا لگتا ہے کہ ڈارون سے نظریہ چھین لیا ۔ جیسے ڈارون نےچھینا تھا ;)۔ ۔ ۔ کل ڈھونڈ کے لگاتا ہوں ۔ سر دھننے کے لیے۔
 

جاسم محمد

محفلین
کیا آج تک ایسا ہوا ہے کہ سائنس کی کوئی تھیوری بعدازاں غلط قرار دی گئی ہو؟ یا آنے والے سائنس دانوں نے اسے رد کر دیا ہو؟ یہ ایک معصومانہ سوال ہے۔
جی ہاں نیوٹن کی تھیوریز کو آئن اسٹائن نے کچھ سو سالوں بعد ری پلیس کر دیا تھا۔ لیکن اس سے نیوٹن کے "وقار" میں کوئی کمی نہیں آئی۔ کیونکہ نیوٹن کی طبیعاتی تھیوریز نامکمل تھیں۔ غلط نہیں۔
main-qimg-6760a9076e5132e5d6d693eea0e8f5dc
 

جاسم محمد

محفلین
For example, while a certain monkey race has, by a series of insensible gradations, occurring during a period of enormous length, developed into man, other monkey races, during a yet longer period, have remained monkeys, making no progress whatever!
کیا کمال کا استدلال ہے۔ فاسلز پر تحقیق کے مطابق جیلی فش کا ارتقائی ظہور کم و بیش 50 کروڑ سال قبل ہی ہوگیا تھا۔ جبکہ جیلی فش تو آج بھی مختلف انواع کی شکل میں موجود ہے۔ اس کا سادہ سا جواب یہ ہے کہ ارتقاء حیات الارض کسی خاص سمت میں نہیں ہوتا۔ جو انواع اپنے اردگرد کے ماحول سے مطابقت پیدا کر لیتی ہیں وہ قدرتی انتخاب کے تحت "زندہ بچ" جاتی ہیں۔ دیگر انواع اپنے ماحول سے شکست کھا کر معدوم ہو کر رہتی ہیں۔ یہ نظریہ ارتقا کا بنیادی اصول ہے۔
مجھے سخت حیرت ہوتی ہے کہ اس بنیادی ارتقائی اصول کو سمجھنے میں آخر کیا مشکل ہے؟ انسانی ذہن کو اسے سمجھنے میں کتنا آئی کیو درکار ہوگا؟ جتنا وقت اس کی نفی میں صرف کیا جاتا ہے۔ اس سے کم اسے پڑھنے میں لگاتے توآج ہم یہ لایعنی بحث نہ کر رہے ہوتے کہ ارتقا مفروضہ ہے یا نہیں۔
ذیل میں جیلی فش کی ایک خوبصورت ویڈیو جو کسی خلائی مخلوق جہاز سے مشابہت رکھتی ہے۔ لیکن گھبرائیں نہیں۔ یہ زمینی مخلوق ہی ہے۔
 

فرقان احمد

محفلین
میری دانست میں یہ منطق درست نہیں ۔ کیونکہ بقول اسی سائنس کے کائنات میں انگنت کہکشائیں، ستارے، سیارے وغیرہ پائے جاتے ہیں جہاں زندگی کا وجود تو کیا آثار تک ناپید ہیں۔ اگر نظریہ ارتقا کے مطابق یہ مان لیا جائے کہ ان کھرب ہا کھرب سیاروں میں سےہماری زمین پر زندگی بذریعہ ارتقا وجود میں آگئی۔ اور اربوں سال کا طویل ارتقائی سفر طے کر کے یہ زندگی اشرف المخلوقات انسان میں تبدیل ہو گئی۔ تو کیا اس سائنسی نظریہ کی رو سے خدائے ذات باری تعالیٰ کی نفی ہو جائے گی؟ یقینا نہیں۔ یہ اسلئے کہ خدا کی ذات نظریہ ارتقا کا ڈومین نہیں ہے۔ اور نہ ہی اسے استعمال کرتے ہوئے خدا کی ذات کا انکار ممکن ہے۔
یہ تو محض آپ نے اقتباس ہی لیا۔ آپ نے ایسی کیا نئی بات بتلا دی؟ بس ہماری بات کو لے کر دہرا دیا۔
 
آخری تدوین:
Top