بیگم کلثوم نواز لندن میں انتقال کر گئیں

سین خے

محفلین
ٹویٹر پر جانے کی ضرورت نہیں تھی۔ یہیں دیکھ لیتیں

سوشل میڈیا کے علاوہ سیاسی رہنماوَں کا رویہ بھی بے انتہا افسوسناک رہا۔ ابھی تک شائد صرف اعتزاز احسن کی معافی سامنے آئی ہے۔سیاسی رہنماوَں اور عوام کو اپنے رویے پر نظرِ ثانی کرنے کی انتہائی سخت ضرورت ہے۔
 

جاسمن

لائبریرین
انا للہ وانا الیہ راجعون۔
اللہ تعالی مغفرت فرمائے۔ جنت الفردوس میں جگہ دے۔ ان کی قبر کو روشن، ہوادر، کشادہ اور ٹھنڈا رکھے۔ اس میں جنت کی کھڑکیاں کھول دے۔ لواحقین کو صبرِ جمیل عطا فرمائے اور مرحومہ کے لئے انھیں صدقئہ جاریہ بنا دے۔ آمین!
 

جاسمن

لائبریرین
مرحومہ ایک سال سے اذیت میں تھیں۔ بہت افسوس اور دکھ ہوتا تھا ان کی اذیت کا سوچ کے۔
 

فرقان احمد

محفلین
انا للہ و انا الیہ راجعون

ابھی ٹوئٹر پر بیگم کلثوم نواز کے انتقال پر ٹوئیٹس پڑھیں۔ انتہائی افسوس کا مقام ہے جو کچھ افراد کسی کی موت پر بھی شرمناک رویہ اپنائے ہوئے ہیں۔ ایک سے ایک گھٹیا پیغام۔ انتہائی افسوسناک!!!!!
ایسے افراد کی اخلاقی تربیت میں یقینی طورپر کوئی نہ کوئی کسر باقی رہ گئی ہے۔کیا کیا جائے؟
 

سین خے

محفلین
ایسے افراد کی اخلاقی تربیت میں یقینی طورپر کوئی نہ کوئی کسر باقی رہ گئی ہے۔کیا کیا جائے؟

میں اخلاقی تربیت کا تو نہیں کہوں گی کیونکہ بہت ہی پڑھے لکھے، سلجھے ہوئے اور اچھے کردار کے مالک افراد بھی اس سوشل میڈیائی بدتمیزی کے رواج کی لپیٹ میں آتے نظر آرہے ہیں۔

اصل مسئلہ سیاسی لیڈروں اور ان کی سوشل میڈیائی ٹیموں کا ہے۔ یہ اگریسو ہوئے اور ساتھ میں انھوں نے اپنی سوشل میڈیائی ٹیموں کو گند مچانے کی کھلی چھٹی دے دی۔

اگر کوئی مخالف پارٹی کا کسی دوسری پارٹی کے بارے میں تمیز سے بھی سوال کرتا ہے تو اس پر مذکورہ پارٹی کے افراد جو کہ زیادہ تر فیک آئی ڈیز ہیں، حملہ کر دیتے ہیں۔ سمجھنے کی ضرورت یہ ہے کہ جو جان بوجھ کر اس بدتمیزی کے طوفان کو کھڑا کیا گیا ہے، اس سے بچا جائے۔ یہ لیڈرز صرف عوام کی رائے کو manipulate کرنے کی کوشش میں مصروف ہیں اور افسوس کی بات یہ ہے کہ ہم اس سارے کھیل میں استعمال ہو چکے ہیں۔

یہ صرف نفسیاتی حربے ہیں جن کے ذریعے عوام کی رائے اپنے حق میں تبدیل کی جاتی ہے۔ اب جس کے ساتھ بدتمیزی ہوتی ہے اور بار بار ہوتی ہے ذرا اس کی دماغی حالت سوچیں کچھ عرصے بعد کیسی ہو جائے گی؟ وہ بھی انسان ہے، وہ بھی بدتمیزی پر اتر آئے گا اور پھر ایک وقت آتا ہے کہ صحیح اور غلط کے درمیان جو باریک سی لکیر ہوتی ہے وہ بھی آنکھوں سے اوجھل ہو جاتی ہے۔

ایک یہ بھی سوچ کچھ سالوں سے سامنے لائی گئی ہے کہ بڑے مجرموں کو جب تک ٹف ٹائم نہیں دیا جائے گا تب تک کچھ بھی حاصل نہیں ہو سکتا ہے۔ اب اس سب میں ایک عام سا ووٹر اور سپورٹر بھی پس جاتا ہے۔ اب وہ ذاتی زندگی میں کتنا ہی ایماندار اور نیک کیوں نہ ہو، اس نے چاہے کبھی کسی کا حق نہ مارا ہو یا ہاتھ پیر سے کسی کو کبھی تکلیف نہ پہنچائی ہو وہ بہرحال ایک منٹ میں غدار ٹہرا دیا جاتا ہے اور ملک کی پوری بربادی اس کے سر ڈال دی جاتی ہے کہ اس کے ووٹ کی وجہ سے یہ ہوا۔ یہ ذمہ دار ہے اس ملک کی بربادی کا۔ ایک وقت آتا ہے کہ وہ بھی یہی رویہ دوسروں کے لئے اپنا لیتا ہے۔

اصل مسئلہ درپردہ جاری اس کھیل کو سمجھنے کا ہے۔

بات یہ ہے کہ ہم کسی کی سوچ کو ذبردستی بدل نہیں سکتے۔ البتہ اگر لاجک سے بات کی جائے اور الزام تراشیوں سے بچا جائے تو ہو سکتا ہے کہ کسی کی سوچ وقت کے ساتھ بدل جائے۔
 

الف نظامی

لائبریرین
سب سے عجیب بات فیکے نے کی۔ سیاست اور ریاست کی اسے کچھ سمجھ نہیں، کل سے چپ چاپ وہ ٹی وی دیکھتا رہا، آج بولا تو صرف ایک جملہ:
صاحب! جینا اور مرنا تو بس امیر آدمی کا ہے۔
(یوسف سراج)
 

جاسم محمد

محفلین
ایسے افراد کی اخلاقی تربیت میں یقینی طورپر کوئی نہ کوئی کسر باقی رہ گئی ہے۔کیا کیا جائے؟
یہ صرف نفسیاتی حربے ہیں جن کے ذریعے عوام کی رائے اپنے حق میں تبدیل کی جاتی ہے۔ اب جس کے ساتھ بدتمیزی ہوتی ہے اور بار بار ہوتی ہے ذرا اس کی دماغی حالت سوچیں کچھ عرصے بعد کیسی ہو جائے گی؟ وہ بھی انسان ہے، وہ بھی بدتمیزی پر اتر آئے گا اور پھر ایک وقت آتا ہے کہ صحیح اور غلط کے درمیان جو باریک سی لکیر ہوتی ہے وہ بھی آنکھوں سے اوجھل ہو جاتی ہے۔
یہی معاملہ ہے۔ پچھلے چند دنوں سے ایسی بہت سی طنزیہ پوسٹس دیکھنے کو ملی۔ کم از کم کسی کے دُکھ کے موقع پر سیاست نہیں کرنی چاہئے۔ بیشک وہ آپ کا سب سے بڑاسیاسی حریف و ناقد کیوں نہ ہو۔ انسانیت سے بڑا مذہب اور کوئی نہیں۔
----------------------------------
مائیں سب کی سانجھی ہوتی ہیں، سوائے عمران خان اور بینظیر کے بچوں کے، ان کی ماؤں کے خلاف چاہے جہاز سے تصویریں گرائیں، چاہے حاملہ ہونے کے باوجود ائیرپورٹ پر گرفتار کروا دیں۔۔۔
ان کے علاوہ سب کی مائیں سانجھی ہوتی ہیں!!! بقلم خود باباکوڈا
----------------------------------
اخلاقی گراوٹ کا جواب اخلاقی گراوٹ سے دینا انتہا درجہ کی زیادتی ہے۔ اس فعل کی بھرپور مذمت کرنی چاہئے۔
 

جاسمن

لائبریرین
یہی معاملہ ہے۔ پچھلے چند دنوں سے ایسی بہت سی طنزیہ پوسٹس دیکھنے کو ملی۔ کم از کم کسی کے دُکھ کے موقع پر سیاست نہیں کرنی چاہئے۔ بیشک وہ آپ کا سب سے بڑاسیاسی حریف و ناقد کیوں نہ ہو۔ انسانیت سے بڑا مذہب اور کوئی نہیں۔
----------------------------------
مائیں سب کی سانجھی ہوتی ہیں، سوائے عمران خان اور بینظیر کے بچوں کے، ان کی ماؤں کے خلاف چاہے جہاز سے تصویریں گرائیں، چاہے حاملہ ہونے کے باوجود ائیرپورٹ پر گرفتار کروا دیں۔۔۔
ان کے علاوہ سب کی مائیں سانجھی ہوتی ہیں!!! بقلم خود باباکوڈا
----------------------------------
اخلاقی گراوٹ کا جواب اخلاقی گراوٹ سے دینا انتہا درجہ کی زیادتی ہے۔ اس فعل کی بھرپور مذمت کرنی چاہئے۔
اس مراسلہ کو پسندیدہ کی ریٹنگ دینے لگی تھی لیکن اس میں بھی ایک طنز موجود ہے۔
 

جاسمن

لائبریرین
نواز شریف کے خاندان کی موجودہ صورتحال کو ماسوائے ہمدردی اور عبرت کے کسی بھی اور تناظر میں نہیں دیکھنا چاہیے۔
اللہ سب کی مشکلات دور کرے۔ سب کو ہدایت عطا فرمائے۔ آمین!
 

فرحت کیانی

لائبریرین
یہی معاملہ ہے۔ پچھلے چند دنوں سے ایسی بہت سی طنزیہ پوسٹس دیکھنے کو ملی۔ کم از کم کسی کے دُکھ کے موقع پر سیاست نہیں کرنی چاہئے۔ بیشک وہ آپ کا سب سے بڑاسیاسی حریف و ناقد کیوں نہ ہو۔ انسانیت سے بڑا مذہب اور کوئی نہیں۔
----------------------------------
مائیں سب کی سانجھی ہوتی ہیں، سوائے عمران خان اور بینظیر کے بچوں کے، ان کی ماؤں کے خلاف چاہے جہاز سے تصویریں گرائیں، چاہے حاملہ ہونے کے باوجود ائیرپورٹ پر گرفتار کروا دیں۔۔۔
ان کے علاوہ سب کی مائیں سانجھی ہوتی ہیں!!! بقلم خود باباکوڈا
----------------------------------
اخلاقی گراوٹ کا جواب اخلاقی گراوٹ سے دینا انتہا درجہ کی زیادتی ہے۔ اس فعل کی بھرپور مذمت کرنی چاہئے۔
آپ کا وہ حساب ہے کہ سگریٹ کا اشتہار دکھا کر آخر میں ڈسکلیمر دے دیا کہ سگریٹ نوشی صحت کے لیے مضر ہے۔ اخلاقی گراوٹ کا مقابلہ اخلاقی گراوٹ سے کرنا غلط ہے تو آپ ایسی پوسٹس کاپی پیسٹ ہی نہ کریں۔
باقی رہی کسی بھی انسان کے ماضی کی غلط بات کی تو وہ اس کا عمل ہے۔ اس کی سزا ایک بیمار اور اس دنیا سے رخصت ہونے والے کو کیوں ملے۔
وہی نواز شریف جس پر یہ فضول حرکت کرنے کا الزام ہے اسی نواز شریف کی پی پی پی والے اور بے نظیر کے بچے اس بات کا اعتراف کرتے ہیں کہ بے نظیر کے قتل کے موقع پر وہ سب سے پہلے اظہار یکجہتی کرنے والوں اور ان کے خاندان سے تعزیت کرنے والوں میں شامل تھے۔ اسی نواز شریف نے عمران خان کے گرنے پر ان کی عیادت کی تھی اور حامد میر کو گولی لگنے پر بھی۔ پھر کلثوم نواز کی تو ہر کوئی تعریف کرتا ہے۔ حتی کہ گیلانی اور تاثیر خاندان جو ان کے سیاسی مخالفین ہیں ان کے بچوں کے اغوا پر جس طرح انھوں نے بطور ماں ان کی والداوں کو حوصلہ دیا وہ لوگ ہر فورم پر اس کا اعتراف کرتے ہیں۔


میں نہ تو نواز شریف کی پارٹی سے ہوں اور نہ ہی یہ ان کے بہت بڑے کارنامے ہیں لیکن میرا خیال ہے کہ ایسے مواقع پر تمام تر مخالفت کو بھلا کر اخلاق اور حسن سلوک سے کام لینا چاہیے۔ اور نواز شریف نے ان مواقع پر ایسا ہی کیا۔
باقی اللہ کی پکڑ سے ڈرنا چاہیے اور دوسروں کے انجام و حالات سے عبرت بھی حاصل کرنی چاہیے۔
 

جاسم محمد

محفلین
جاتی امراء : بیگم کلثوم نواز، میاں شریف کے پہلو میں سپرد خاک
سابق خاتون اول بیگم کلثوم نواز کی نماز جنازہ شریف میڈیکل سٹی میں ادا کردی گئی، مولانا طارق جمیل نے نماز جنازہ کی امامت کی اور مرحومہ کیلئے دعا کرائی، سابق وزیراعظم نواز شریف، شہباز شریف، سابق صدر ممنون، اسپیکر قومی اسمبلی، گورنر پنجاب سمیت دیگر سیاستدان اور مذہبی رہنماؤں نے بھی شرکت کی۔ بیگم کلثوم نواز کو میاں محمد شریف کے پہلو میں سپرد خاک کردیا گیا۔
سابق وزیراعظم نواز شریف کی اہلیہ بیگم کلثوم نواز کی نماز جنازہ شریف میڈیکل سٹی میں ادا کی گئی، مولانا طارق جمیل نے نماز جنازہ کی ادائیگی کے بعد دعا کرائی، سابق وزیراعظم نواز شریف، شہباز شریف، سیاسی و مذہبی رہنماء، سماجی و کاروباری شخصیات، عزیز و اقارب سمیت مسلم لیگ ن کے ہزاروں کارکنوں نے بھی شرکت کی۔
بیگم کلثوم نواز کا جسد خاکی جاتی امراء سے ایمبولینس کے ذریعے جنازہ گاہ پہنچایا گیا، نماز جنازہ کے بعد شریف میڈیکل سٹی میں خاندانی قبرستان میں میاں شریف کے پہلو میں سپرد خاک کردیا گیا۔
Kalsoom-Dead-Body-Arrival-Lhr-14-09.jpg

نماز جنازہ کیلئے ہزاروں افراد کی موجودگی کے باعث کچھ بدنظمی بھی دیکھنے میں آئی، اس موقع پر علاقے میں سیکیورٹی کے سخت ترین انتظامات کئے گئے تھے۔
بیگم کلثوم نواز 11 ستمبر کو طویل علالت کے بعد لندن میں انتقال کر گئی تھیں، لندن کی ریجنٹ پارک مسجد میں ان کی نماز جنازہ ادا کی گئی تھی، جس میں مرحومہ کے بیٹے حسن اور حسین نواز، اسحاق ڈار، چوہدری نثار سمیت دیگر اہم شخصیات اور عزیز و اقارب نے شرکت کی تھی۔
حسن اور حسین نواز پاکستان میں مقدمات کے باعث اپنی والدہ کی تدفین میں شرکت کیلئے وطن واپس نہیں آئے جبکہ اسحاق ڈار کے بھی آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں وارنٹ گرفتاری جاری ہونے پر پاکستان نہیں آئے۔
 
Top