عرض بحضورِ سرورِ کونین ﷺ

وجاہت حسین

محفلین
عرض بحضورِ سرورِ کونین ﷺ

ایسی ادا سے آج تُو عشق کو انقلاب دے
رخ سے اٹھا نقاب کو، حسن کو آب و تاب دے

عقل ہوئی ہے حکمراں، محفلِ کائنات کی
عقل کو بد حواس کر، قلب کو اضطراب دے

اٹھتے ہیں میرے قلب سے، تیرے شرارِ عشق اب
میرے چراغِ ماند کو رونقِ آفتاب دے

خاکِ وجود خشک ہے، بحرِ شعور خشک ہے
روحِ وجود ایک بار جلوہِ بے حجاب دے

حافظِؔ عشق باز کے قلب کو کیوں سکوں ملے
لحظہ بہ لحظہ اک نیا زلف کو پیچ و تاب دے
(صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم)​
 

یاسر شاہ

محفلین
عقل ہوئی ہے حکمراں، محفلِ کائنات کی
عقل کو بد حواس کر، قلب کو اضطراب دے


جناب یہ تو آپ اپنے حق میں بد دعا کر رہے ہیں -یہ شرعی اور شاعری دونوں لحاظ سے ٹھیک نہیں -شرعی لحاظ سے تو اس لئے کہ اتنی بڑی نعمت کو زائل کرنا چاہتے ہیں جو کہ جائز نہیں اور شاعری کے لحاظ سے بھی یہ تو کہا گیا ہے :

لازم ہے دل کے ساتھ رہے پاسبانِ عقل
لیکن کبھی کبھی اسے تنہا بھی چھوڑ دے

یا یہ کہ

جو عقل کا غلام ہو وہ دل نہ کر قبول

یہ کہیں نہیں کہا گیا کہ مجھے یا عقل کو بدحواس کر دے -
 

وجاہت حسین

محفلین
عقل ہوئی ہے حکمراں، محفلِ کائنات کی
عقل کو بد حواس کر، قلب کو اضطراب دے


جناب یہ تو آپ اپنے حق میں بد دعا کر رہے ہیں -یہ شرعی اور شاعری دونوں لحاظ سے ٹھیک نہیں -شرعی لحاظ سے تو اس لئے کہ اتنی بڑی نعمت کو زائل کرنا چاہتے ہیں جو کہ جائز نہیں اور شاعری کے لحاظ سے بھی یہ تو کہا گیا ہے :

لازم ہے دل کے ساتھ رہے پاسبانِ عقل
لیکن کبھی کبھی اسے تنہا بھی چھوڑ دے

یا یہ کہ

جو عقل کا غلام ہو وہ دل نہ کر قبول

یہ کہیں نہیں کہا گیا کہ مجھے یا عقل کو بدحواس کر دے -
جی شکریہ. میں جانتا ہوں اس بات کو اور میں خود عشق و عقل دونوں کے ساتھ ساتھ رہنے کا قائل ہوں.
البتہ یہ کلام جذب کی کیفیت پر ہے. اور مزید یہ بھی کہ میری افکار پر عقلیت کا غلبہ رہا ہے. اور ایک زمانے تک میں شدید rationalism کی لپیٹ میں رہا ہوں. اس زمانے میں مجھے عشق و جذبات کی باتوں سے چڑ تھی. مگر اللہ کا کرم ہوا اور اس حال سے باہر آیا. تو اس طرح کے خیالات میرے ذاتی حال کو بیان کرتے ہیں.
میں ہرگز مماثلت کا دعویٰ نہیں کر رہا مگر اقبال بھی اس حالت سے گزرے ہیں. وہ جانتے ہیں کہ عقل و عشق دونوں لازم ہیں اور مختلف مقامات پر اس کا ذکر بھی کرتے ہیں. مگر خالص عقل اور عقلیت پرستی کو سخت تنقید کا نشانہ بھی بناتے ہیں.
بہر کیف اس تناظر میں یہ میرے ذاتی جذبات ہیں جن کا خیال میں نے اس کلام میں کیا ہے. امید ہے کہ context سمجھ گئے ہونگے.

نوٹ: اس سے اختلاف نہیں کہ عقل ایک عظیم نعمت ہے. عقل کے سپر اور عشق کے شمشیر ہونے کا قائل ہوں. مگر جس حالت سے میں گزرا ہوں، شعر میں صرف وہی ہے.
 
آخری تدوین:

یاسر شاہ

محفلین
شکیب صاحب !
آپ نے میرے مراسلے پر نا اتفاقی کا نشان X دھر دیا ہے -مجھے یاد نہیں پڑتا کہ میری آپ سے اس موضو ع پر تو کیا کسی موضوع پر بھی کوئی بات رہی ہو -از راہ کرم سامنے آ کر دلیل دیجئے کوئی کہ آپ کیوں متفق نہیں -کسی بھی شاعر کا ایک شعر پیش کر دیجئے کہ جس میں بدحواسی کی دعا تو کیا' اسے پسند ہی کیا گیا ہو -
 

وجاہت حسین

محفلین
اپنے کلام سے چند اشعار عقل سے متعلق پیش کرنے کی جسارت کر رہا ہوں۔ امید ہے کہ ان کے ذریعے عقل سے میری کشمکش کا منظر آپ دیکھ پائیں گے۔

یہ تصور ہی بدل سکتا ہے تقدیر تری
ہے اس اقبالؔ کے پیغام میں توقیر تری
دونوں ہیں لازم و ملزوم مسلماں کے لیے
''عقل ہے تیری سپر عشق ہے شمشیر تری''

حکیمی میں میری ہے شامل کلیمی
جو حائل تھا اس درمیاں جل گیا ہے

اول محسوسات کو بھر دو نورِ عقل کے بادہ سے،
عقل کو پھر وجدان پلا کر سرشارِ عرفان کرو

جو گزرتی ہے مرے قلب پہ اب شام و سحر
عقل نے دیکھا تو بیچاری بہک جائے گی

میں وقتِ شناسائی تضادات سے گزرا
کرتی تھی نفی عقل، دل اثبات سے گزرا

کچھ اس ادائے ستم سے حجابِ یار اٹھے
کہ قلب و عقل کے مابین انتشار اٹھے

نظرِ خرد نے دیکھا جو مشاہداتِ دل میں
نہ پڑی کبھی دوبارہ وہ معاملاتِ دل میں

کہاں یہ شوقِ فنا اور کہاں خرد حافظؔ
تجھے کہیں کسی مجذوب کی دعا تو نہیں

جذب و مستی میں تھا پہلے ہی ترا دل حافظؔ
عقلِ عیار بھی اب حامیِ جذبات ہوئی

نہ بادِ تند لے جائے خرد مندی کے ساحل پر
اے میرے ناخدا کشتی غریقِ عشق بازی کر

اس کے ساتھ یاسر شاہ بھائی میں آپ سے متفق ہوں۔ بد حواسی کی دعا فقط اس تناظر میں ہے کہ اس کلام کی فضا جذب کی ہے کہ میں اپنی عقل کو جس نے میرے دل کے پیروں میں بیڑیاں ڈال رکھی ہیں اس سے تنگ ہوں۔
'میرے چراغِ ماند' میں بھی یہی کہا ہے کہ میرا عشق کما حقہ مکمل نہیں ہو پا رہا۔
 
آخری تدوین:

یاسر شاہ

محفلین
اپنے کلام سے چند اشعار عقل سے متعلق پیش کرنے کی جسارت کر رہا ہوں۔ امید ہے کہ ان کے ذریعے عقل سے میری کشمکش کا منظر آپ دیکھ پائیں گے۔

یہ تصور ہی بدل سکتا ہے تقدیر تری
ہے اس اقبالؔ کے پیغام میں توقیر تری
دونوں ہیں لازم و ملزوم مسلماں کے لیے
''عقل ہے تیری سپر عشق ہے شمشیر تری''

حکیمی میں میری ہے شامل کلیمی
جو حائل تھا اس درمیاں جل گیا ہے

اول محسوسات کو بھر دو نورِ عقل کے بادہ سے،
عقل کو پھر وجدان پلا کر سرشارِ عرفان کرو

جو گزرتی ہے مرے قلب پہ اب شام و سحر
عقل نے دیکھا تو بیچاری بہک جائے گی

میں وقتِ شناسائی تضادات سے گزرا
کرتی تھی نفی عقل، دل اثبات سے گزرا

کچھ اس ادائے ستم سے حجابِ یار اٹھے
کہ قلب و عقل کے مابین انتشار اٹھے

نظرِ خرد نے دیکھا جو مشاہداتِ دل میں
نہ پڑی کبھی دوبارہ وہ معاملاتِ دل میں

کہاں یہ شوقِ فنا اور کہاں خرد حافظؔ
تجھے کہیں کسی مجذوب کی دعا تو نہیں

جذب و مستی میں تھا پہلے ہی ترا دل حافظؔ
عقلِ عیار بھی اب حامیِ جذبات ہوئی

نہ بادِ تند لے جائے خرد مندی کے ساحل پر
اے میرے ناخدا کشتی غریقِ عشق بازی کر

اس کے ساتھ یاسر شاہ بھائی میں آپ سے متفق ہوں۔ بد حواسی کی دعا فقط اس تناظر میں ہے کہ اس کلام کی فضا جذب کی ہے کہ میں اپنی عقل کو جس نے میرے دل کے پیروں میں بیڑیاں ڈال رکھی ہیں اس سے تنگ ہوں۔
'میرے چراغِ ماند' میں بھی یہی کہا ہے کہ میرا عشق کما حقہ مکمل نہیں ہو پا رہا۔

السلام علیکم برادرم وجاہت !

فی الحال تو یہ ماحول کسی علمی مباحثے کے لئے سازگار نہیں -کیونکہ ہمارے معاشروں میں عبداللہ دیوانے بہت ہیں -یا پھر جب محفل میں بڑا ہو جاؤنگا تو کچھ بول سکوں گا - ابھی تو میری عمر یہاں صرف ١١٦ مراسلے ہے -


بقول اقبال :


تحقیق کی بازی ہو تو شرکت نہیں کرتا
ہو کھیل مریدی کا تو ہرتا ہے بہت جلد
 

وجاہت حسین

محفلین
وعلیکم السلام جناب۔
فی الحال تو یہ ماحول کسی علمی مباحثے کے لئے سازگار نہیں
بھائی اس پر علمی مباحثے کی ضرورت بھی نہیں ہے۔ ہم دونوں اس پر متفق ہیں کہ عقل اللہ کی عظیم نعمت ہے۔ اور عقل سے متعلق میرا قول تو امام فخر الدین رازیؒ کے اس قول کے مطابق ہے:
الْعَقْلُ هُوَ رَسُولُ اللَّهِ إِلَى الْخَلْقِ، بَلْ هُوَ الرَّسُولُ الَّذِي لَوْلَاهُ لَمَا تَقَرَّرَتْ رِسَالَةُ أَحَدٍ مِنَ الْأَنْبِيَاءِ، فَالْعَقْلُ هُوَ الرَّسُولُ الْأَصْلِيُّ، فَكَانَ مَعْنَى الْآيَةِ وَمَا كُنَّا مُعَذِّبِينَ حَتَّى نَبْعَثَ رَسُولَ الْعَقْلِ۔ بحوالہ تفسیرِ کبیر
جہاں تک شعر کی بات ہے تو میں نے صرف اس میں اپنی عقل سے بیزارگی کا اظہار کیا ہے۔ نعوذ باللہ اس کی وجہ یہ نہیں کہ میں اس نعمتِ عظیمہ کی ناشکری کر رہا ہوں۔ بلکہ اپنے اوپر اس کے غلبے اور دنیا میں عقل پرستی کے بڑھتے ہوئے رجحان سے پریشان ہوں۔ میرے اوپر عقلیت کے غلبے کا اندازہ آپ اس بات سے لگا سکتے ہیں کہ میرے بعض احباب مجھے معتزلی تک سمجھتے ہیں (جو کہ میں نہیں ہوں)۔ سو یہ شعر میرا ایک ذاتی جذبہ ہے۔ کوئی قرآن و سنت کا مسئلہ نہیں۔ یا میں نے اپنا عقیدہ نہیں بنا لیا اس پر۔ اس لیے اس پر میرا نہیں خیال کہ کوئی علمی مباحثہ بنتا ہے۔ بحث تو تب ہو جب میں عقل کی افادیت، اس کے ذریعہ علم ہونے، یا شریعت میں اس کے مقام کا انکار کروں۔
 
آخری تدوین:

وجاہت حسین

محفلین
امید ہے آپ نے میری بات کا برا نہیں منایا ہوگا۔ میں سمجھتا ہوں کہ شاید ہمارے درمیان اس نکتے پر غلط فہمی ہوئی ہے۔ اور یقیناً وجہ میرا شعر ہی ہے۔
 
Top