مدھوشالہ - ہری ونش رائے بچن

حسان خان

لائبریرین
مشہور بھارتی اداکار امیتابھ بچن کے والد ہری ونش رائے بچن (۱۹۰۷-۲۰۰۳) کو ہندی زبان کا بہت بڑا شاعر مانا جاتا ہے۔ خاص طور پر ان کی کتاب مدھوشالہ ہندی شاعری کی سب سے زیادہ پڑھے جانی والی کتاب مانی جاتی ہے۔ ہری ونش رائے کا تعلق کایستھ ذات سے تھا، اور کایستھ ہندوؤں میں پچھلی صدی کے ابتدائی دور تک بچوں کو اردو اور فارسی سکھانے کی روایت رہی ہے۔ لہذا ہری ونش صاحب نے بھی اپنے بچپن میں اردو اور فارسی کی تعلیم حاصل کی تھی۔ اور دیگر لوگوں کی طرح انہیں بھی عمر خیام کی رباعیات نے بہت متاثر کیا تھا۔ چنانچہ انہوں نے اس کی رباعیات کا ہندی میں ترجمہ بھی کیا، لیکن اس ترجمے کو زیادہ پذیرائی نہیں ملی۔ کچھ ہی عرصے بعد انہوں نے رباعیات کے ہی رنگ میں مدھوشالہ لکھی، جسے خواص و عوام نے خوب پسند کیا۔

ان کی تخلیق مدھوشالہ (۱۹۳۵) چار چار مصرعوں کے ۱۳۴ بندوں پر مشتمل ایک طویل نظم ہے جس میں انہوں نے عمر خیام کا اتباع کرتے ہوئے رندانہ زبان میں زندگی کے حقائق اور اپنا فلسفہ بیان کرنے کی کوشش کی ہے۔ یہ عرض کرتا چلوں کہ چونکہ میں فارسی زبان و ادب اور عجمیت کا ڈسا ہوا ہوں، اس لیے میں اسے وہ ادبی درجہ تو نہیں دیتا جس سے یہ بھارت میں متصف ہے۔ لیکن اس کے باوجود یہ تخلیق ہندی زبان کی ایک نمائندہ تخلیق ہے جس کا مطالعہ جدید ہندی میں دلچسپی رکھنے والے ہر شخص کے لیے اہم ہے۔

میں اس دھاگے میں نظم کے ہر بند کا نستعلیق میں متن مع ہندی الفاظ کی فرہنگ کے ساتھ ٹائپ کرتا جاؤں گا۔ امید ہے کہ ہندی زبان و ادب میں دلچسپی رکھنے والے حضرات اس سے لطف اندوز ہوں گے اور انہیں میری یہ کاوش پسند آئے گی۔
 

حسان خان

لائبریرین
بند ۱
مّرِدُو بھاووں کے انگوروں کی آج بنا لایا ہالہ​
پریہ‌تم، اپنے ہی ہاتھوں سے آج پلاؤں گا پیالہ​
پہلے بھوگ لگا لوں تیرا پھر پرساد جگ پائے گا​
سب سے پہلے تیرا سواگت کرتی میری مدھوشالہ​
فرہنگ
mridu = کومل، نرم، ملائم، نازک​
bhaav = جذبہ، خیال، احساس، عاطفہ​
haalaa = شراب​
priyatam = جو سب سے زیادہ محبوب ہو​
بھوگ لگانا = دیوتاؤں کی مورتیوں کے سامنے کھانے کی چیزیں یہ سمجھ کر رکھنا کہ وہ اسے کھائیں گے​
سواگت = استقبال​
مدھوشالہ = میخانہ​
بند ۲
پِیاس تجھے تو، وِشو تپا کر پورن نکالوں گا ہالہ​
ایک پاؤں سے ساقی بن کر ناچوں گا لے کر پیالہ​
جیون کی مدھوتا تو تیرے اوپر کب کا وار چکا​
آج نچھاور کر دوں گا میں تجھ پر جگ کی مدھوشالہ​
فرہنگ
vishv = دنیا، عالم​
poorn = مکمل، کامل، پورا​
madhutaa = چاشنی​
بند ۳
پریہ‌تم، تو میری ہالہ ہے، میں تیرا پیاسا پیالہ​
اپنے کو مجھ میں بھر کر تو بنتا ہے، پینے والا​
میں تجھ کو چھک چھلکا کرتا، مست مجھے پی تو ہوتا​
ایک دوسرے کو ہم دونوں آج پرسپر مدھوشالہ​
فرہنگ
چھکنا = کھا پیر کر سیر ہونا
مجھے پی تو ہوتا = مجھے پی کر تو ہوتا​
praspar = باہم، آپس میں​
بند ۴
بھاوُکتا انگور لتا سے کھینچ کلپنا کی ہالہ​
کوی ساقی بن کر آیا ہے بھر کر کویتا کا پیالہ​
کبھی نہ کَن بھر خالی ہوگا، لاکھ پئیں، دو لاکھ پئیں!​
پاٹھک گَن ہیں پینے والے، پُستک میری مدھوشالہ​
فرہنگ
bhaavuktaa = احساسات، حساسیت​
lataa =بیل​
لتا سے کھینچ = لتا سے کھینچ کر​
kalpanaa = تصور، تخیل​
kavi = شاعر​
kavita = شاعری​
kan = ذرہ​
paathak-gan = قارئین​
pustak = کتاب​
 

حسان خان

لائبریرین
بند ۵
مدھُر بھاوناؤں کی سُمدھُر نتیہ بناتا ہوں ہالہ​
بھرتا ہوں اِس مدھو سے اپنے انتر کا پیاسا پیالہ​
اُٹھا کلپنا کے ہاتھوں سے سُوئم اُسے پی جاتا ہوں​
اپنے ہی میں ہوں میں ساقی، پینے والا، مدھوشالہ​
فرہنگ
madhur = شیریں​
bhaavnaa = دھیان، خیال، احساس، خواہش​
sumadhur = شیریں تر، بہت شیریں​
nitya = ہمیشہ، پیوستہ، مسلسل​
madhu = شہد، شراب​
antar = ضمیر​
اُٹھا کلپنا کے ہاتھوں سے = اٹھا کر کلپنا کے ہاتھوں سے​
svaym = خود​
بند ۶
مدِرالیہ جانے کو گھر سے چلتا ہے پینے والا​
'کس پتھ سے جاؤں؟' اسمنجس میں ہے وہ بھولا بھالا​
الگ الگ پتھ بتلاتے سب پر میں یہ بتلاتا ہوں​
'راہ پکڑ تو ایک چلا چل، پا جائے گا مدھو شالہ'​
فرہنگ
madiralay = شراب خانہ​
پتھ = راہ​
asmanjas = کشمکش، الجھن، مخمصہ​
بند ۷
چلنے ہی چلنے میں کتنا جیون، ہائے، بتا ڈالا!​
'دور ابھی ہے'، پر، کہتا ہے ہر پتھ بتلانے والا​
ہمت ہے نہ بڑھوں آگے کو، ساہس ہے نہ پھروں پیچھے​
کنکرتویہ وموڑھ مجھے کر دور کھڑی ہے مدھوشالہ​
فرہنگ
saahas = ہمت​
kinkartavyavimoorh = سراسیمہ، ششدر​
مجھے کر = مجھے کر کے​
بند ۸
مکھ سے تو اَوِرت کہتا جا مدھو، مدِرا، مادک ہالہ​
ہاتھوں میں انوبھَو کرتا جا ایک للِت کلپِت ہالہ​
دھیان کیے جا من میں سُمدھر، سکھکر، سندر ساقی کا​
اور بڑھا چل، پتھِک، نہ تجھ کو دور لگے گی مدھوشالہ​
فرہنگ
mukh = چہرہ، منہ​
avirat = مسلسل​
madhu, madira, haalaa = شراب​
maadak = نشہ آور​
anubhav karna = محسوس کرنا​
lalit = سندر، پیارا، نازک، ظریف، مہین​
kalpit = تصوراتی، خیالی​
sumadhur = بہت شیریں​
sukhkar = سکھ دینے والا​
pathik = راہ رو​
 

حسان خان

لائبریرین
بند ۹
مدِرا پینے کی ابھِلاشا ہی بن جائے جب ہالہ​
ادھروں کی آتُرتا میں ہی جب آبھاسِت ہو پیالہ​
بنے دھیان ہی کرتے کرتے جب ساقی ساکار، سکھے،​
رہے نہ ہالہ، پیالہ، ساقی، تجھے ملے گی مدھوشالہ​
فرہنگ
abhilaashaa = خواہش، طلب، آرزو، ارمان​
adhr = ہونٹ​
aaturtaa = بے صبری​
aabhaasit hona = جھلکنا، محسوس ہونا​
saakaar = مجسم​
sakhaa = دوست​
بند ۱۰
سن قل قل، چھل چھل مدھو گھٹ سے گرتی پیالوں میں ہالہ​
سن، رُن جھُن، رُن جھُن چل، وِترن کرتی مدھو ساقی بالا​
بس آ پہنچے، دور نہیں کچھ، چار قدم اب چلنا ہے​
چہک رہے سن، پینے والے، چہک رہی، لے، مدھوشالہ​
فرہنگ
madhughat = مینا، صراحی​
رُن جھُن، رُن جھُن چل = رُن جھُن، رُن جھُن کر​
vitran karna = بانٹنا​
بند ۱۱
جلترنگ بجتا، جب چمبن کرتا پیالے کو پیالہ​
وینا جھنکرِت ہوتی، چلتی جب رُن جھُن ساقی بالا​
ڈانٹ ڈپٹ مدھو وِکریتا کی دھوًنِت پکھاوج کرتی ہے​
مدھورَو سے مدھو کی مادکتا اور بڑھاتی مدھوشالہ​
فرہنگ
chumban karna = بوسہ کرنا​
jhankrit hona = بجنا​
madhuvikreta = شراب فروش​
dhvanit hona = آواز کا سنائی دینا​
پکھاوج = ایک ساز کا نام​
madhurav = شراب کی آواز​
maadaktaa = نشہ​
بند ۱۲
مہندی رنجِت مرِدُل ہتھیلی پر مانِک مدھو کا پیالہ​
انگوری اوگُنٹھن ڈالے سورن ورن ساقی بالا​
پاگ بینجنی، جامہ نیلا ڈاٹ ڈٹے پینے والے​
اندرادھنُش سے ہوڑ لگاتی آج رنگیلی مدھوشالہ​
فرہنگ
mehndi-ranjit = مہندی رنگے​
mridul = ملائم​
maanik = جواہرات سے مزین​
avgunthan = گھونگٹ​
svarn-varn = سونے جیسے روپ/رنگ والا​
paag = پگڑی​
bainjani = بینگنی​
ڈاٹ = ٹیک​
ڈٹنا = جم کر کھڑا رہنا، بھلا لگنا​
ڈاٹ ڈٹنا = ٹیک لگانا (گمانِ غالب)​
indradhanush = قوسِ قزح​
horh lagana = مقابلہ کرنا​
 

طارق شاہ

محفلین
تشکّرشیئر کرنے پر حسان خان صاحب!
بہت خوش رہیں

زندگی میں ہم اگر مانے نہ پہچانے گئے
بعد مرنے کے سپوتِ خُوب سے جانے گئے :)
 

حسان خان

لائبریرین
بند ۱۳
ہاتھوں میں آنے سے پہلے ناز دکھائے گا پیالہ​
ادھروں پر آنے سے پہلے ادا دکھائے گی ہالہ​
بہتیرے انکار کرے گی ساقی آنے سے پہلے​
پتھک، نہ گھبرا جانا، پہلے مان کرے گی مدھوشالہ​
فرہنگ
adhr = ہونٹ​
pathik = سالک​
بند ۱۴
لال سُرا کی دھار لپٹ سی کہہ نہ اسے دینا جوالہ​
پھینِل مدِرا ہے، مت اس کو کہہ دینا اُر کا چھالا​
درد نشہ ہے اس مدرا کا وِگت سمرتیاں ساقی ہیں​
پیڑا میں آنند جسے ہو، آئے میری مدھوشالہ​
فرہنگ
suraa = شراب​
jvaala = شعلہ، آگ​
phenil = جھاگ بھرا​
ur = سینہ، چھاتی​
vigat smritiyaaN = گزشتہ یادیں​
peerhaa = درد، تکلیف​
بند ۱۵
جگتی کی شیتل ہالہ سی، پتھک، نہیں میری ہالہ​
جگتی کے ٹھنڈے پیالے سا، پتھک، نہیں میرا پیالہ​
جوال سُرا جلتے پیالے میں دگدھ ہردے کی کویتا ہے​
جلنے سے بھئے‌بھیت نہ جو ہو، آئے میری مدھوشالہ​
فرہنگ
جگتی = دنیا​
sheetal = سرد، ٹھنڈی​
jvaal-suraa = شعلہ گوں شراب​
dagdh = سوختہ​
hriday = دل​
kavita = شاعری​
bhaybheet = خوفزدہ​
بند ۱۶
بہتی ہالہ دیکھی، دیکھو لپٹ اٹھاتی اب ہالہ​
دیکھو پیالہ اب چھوتے ہی ہونٹھ جلا دینے والا​
'ہونٹھ نہیں، سب دیہہ دہے، پر پینے کو دو بوند ملے'​
ایسے مدھو کے دیوانوں کو آج بلاتی مدھوشالہ​
فرہنگ
ہونٹھ = ہونٹ​
deh = جسم​
dehna = جلنا​
 

حسان خان

لائبریرین
بند ۱۷
دهرم گرنتھ سب جلا چکی ہے جس کے انتر کی جوالہ​
مندر، مسجد، گرجے ۔۔۔ سب کو توڑ چکا جو متوالا​
پنڈت، مومن، پادریوں کے پھندوں کو جو کاٹ چکا​
کر سکتی ہے آج اُسی کا سواگت میری مدھوشالہ​
فرہنگ
dharm-granth = مذہبی کتب​
انتر = ضمیر، اندر​
بند ۱۸
لالایِت ادھروں سے جس نے، ہائے، نہیں چومی ہالہ​
ہرش وِکمپِت کر سے جس نے، ہا، نہ چھوا مدھو کا پیالہ​
ہاتھ پکڑ لجِّت ساقی کا پاس نہیں جس نے کھینچا​
ویرتھ سکھا ڈالی جیون کی اُس نے مدھو مئے مدھوشالہ​
فرہنگ
laalaayit adhron se = للچائے ہوئے ہونٹوں سے​
harsh vikampit kar se = خوشی سے کانپتے ہاتھ سے​
lajjit = شرمندہ، شرمایا ہوا​
vyarth = بے مطلب​
madhumay = شیرینی بھری​
بند ۱۹
بنے بچاری پریمی ساقی، گنگا جل پاون، ہالہ​
رہے پھیرتا اوِرَت گَتی سے مدھو کے پیالوں کی مالا​
'اور لیے جا، اور پیے جا' ۔ اسی منتر کا جاپ کرے​
میں شِو کی پرتِما بن بیٹھوں، مندر ہو یہ مدھوشالہ​
فرہنگ
paavan = مقدس​
avirat = مسلسل​
gati = رفتار​
shiv ki pratima = شِو بھگوان کی مورتی​
بند ۲۰
بجی نہ مندر میں گھڑیالی، چڑھی نہ پرتِما پر مالا​
بیٹھا اپنے بھوَن مؤذن دے کر مسجد میں تالا​
لٹے خزانے نرپتیوں کے، گریں گڑھوں کی دیواریں​
رہیں مبارک پینے والے، کھلی رہے یہ مدھوشالہ​
فرہنگ
pratima = مورتی​
bhavan = حجرہ​
narpati = راجا​
garh = قلعہ​
 

حسان خان

لائبریرین
بند ۲۱
بڑے بڑے پرِوار مٹیں یوں، ایک نہ ہو رونے والا​
ہو جائیں سنسان محل وے، جہاں، تھرکتیں سُربالا​
راجیہ الٹ جائیں، بھوپوں کی بھاگیہ سُلکشمی سو جائے​
جمے رہیں گے پینے والے، جگا کرے گی مدھوشالہ​
فرہنگ
parivar = خاندان​
وے = وہ​
surbaalaa = دیوتا کی بیوی، دیوی​
raajya = ریاست​
bhoop = راجا​
bhaagya-sulakshmi = قسمت کی لکشمی دیوی​
بند ۲۲
سب مٹ جائیں، بنا رہے گا سندر ساقی، یم کالا​
سوکھیں سب رس، بنے رہیں گے کنتو، ہلاہل او' ہالہ​
دھوم دھام او' چہل پہل کے ستھان سبھی سنسان بنیں​
جما کرے گا اوِرَت مرگھٹ، جگا کرے گی مدھوشالہ​
فرہنگ
yam = موت کا فرشتہ، شیطان​
kintu = لیکن​
halaahal = زہر کا نام​
او' = اور​
sthaan = مقام، جگہ​
avirat = مسلسل​
marghat = وہ جگہ جہاں چِتائیں جلائی جاتی ہیں​
بند ۲۳
برا سدا کہلایا جگ میں بانکا، مد چنچل پیالہ​
چھیل چھبیلا، رسیا ساقی، البیلا پینے والا​
پَٹے کہاں سے، مدھوشالہ او' جگ کی جوڑی ٹھیک نہیں​
جگ جرجر پرتی دن، پرتی کشن، پر نتیہ نویلی مدھوشالہ​
فرہنگ
mad-chanchal = نشے کے باعث چنچل​
jarjar = بوسیدہ​
pratidin = ہر روز​
pratikshan = ہر پل​
nitya = ہمیشہ​
بند ۲۴
بنا پیے جو مدھوشالہ کو برا کہے، وہ متوالا​
پی لینے پر تو اُس کے منہ پر پڑ جائے گا تالا​
داس دروہیوں دونوں میں ہے جیت سُرا کی، پیالے کی​
وِشو وجئنی بن کر جگ میں آئی میری مدھوشالہ​
فرہنگ
واس = غلام​
drohi = باغی​
suraa = شراب​
vishv-vijay = فاتحِ عالم​
vishv-vijayni = وِشو وجئے کی تانیث​
 

الف عین

لائبریرین
زبردست حسان، ان کو تو میں چوم کر چھوڑ دیتا ہوں کہ اردو والوں کو سمجھ میں نہیں آئے گی۔ آسان سی شاعری، غزلیں ہندی شاعروں کی ترجمہ کی جا سکتی ہیں، اور کہانیاں۔ناول۔ ان میں بھی میں اصغر وجاہت، عبدل بسم اللہ، مہر النساء پرویز وغیرہ کی زیادہ پسند کرتا ہوں کہ ان میں مسلم کلچر کی وجہ سے اردو والوں کو ترسیل و ابلاغ آسان ہو سکتا ہے۔ویسے ماڈرن ہندو ہندی کے کہانی کار بھی کافی آسان زبان لکھتے ہیں، اور زیادہ ہندو کلچر ان کی تحریروں میں نہیں ہوتا، جیسے راجندر یادو، منو بھنڈاری (میاں بیوی)، کملیشور (ابتدا میں نے کملیشور کی طویل کہانی کے ترجمے سے کی تھی) اور موہن راکیش۔ لیکن اگئے، مدرا راکشس، بھگوتی چرن ورما وغیرہم کا پلان بھی نہیں بنایا۔ جیسے کلاسیکی شاعری بھی چھوڑ دی ہے، دشینت کمار، دویندر دوج، شیلیش زیدی وغیرہ کی غزلیں۔
 

حسان خان

لائبریرین
بند ۲۵
ہرا بھرا رہتا مدِرالیہ، جگ پر پڑ جائے پالا​
وہاں محرم کا تم چھائے، یہاں ہولیکا کی جوالہ​
سورگ لوک سے سیدھی اتری وسُدھا پر، دکھ کیا جانے​
پڑھے مرثیہ دنیا ساری، عید مناتی مدھوشالہ​
فرہنگ
madiralay = شراب خانہ​
paalaa = برف​
tam = اندھیرا​
holika = ہولی کا تہوار، ہولی میں جلائے جانے ولی لکڑیوں کا ڈھیر​
jvala = آگ​
svarg-lok = عالمِ بالا​
vasudha = زمین، عالمِ زیریں​
بند ۲۶
ایک برس میں ایک بار ہی جگتی ہولی کی جوالہ​
ایک بار ہی لگتی بازی، جلتی دیپوں کی مالا​
دنیا والوں، کنتو، کسی دن آ مدرالیہ میں دیکھو​
دن کو ہولی، رات دیوالی، روز مناتی مدھوشالہ​
فرہنگ
kintu = لیکن​
کسی دن آ = کسی دن آ کر​
madiralay = شراب خانہ​
بند ۲۷
نہیں جانتا کون، منُج آیا بن کر پینے والا​
کون اپَرِچِت اُس ساقی سے، جس نے دودھ پلا پالا​
جیون پا کر مانَو پی کر مست رہے، اِس کارن ہی​
جگ میں آ کر سب سے پہلے پائی اُس نے مدھوشالہ​
فرہنگ
منُج = آدمی، انسان، بشر​
aparichit = غیر متعارف​
دودھ پلا پالا = دودھ پلا کر پالا​
maanav = انسان، بنی آدم​
kaaran = سبب، وجہ​
بند ۲۸
بنی رہیں انگور لتائیں جن سے ملتی ہے ہالہ​
بنی رہے وہ مٹی جس سے بنتا ہے مدھو کا پیالہ​
بنی رہے وہ مدِر پِپاسا ترِپت نہ جو ہونا جانے​
بنے رہیں یہ پینے والے، بنی رہے یہ مدھوشالہ​
فرہنگ
madir-pipasa = شراب کی پیاس، نشیلی پیاس​
tript = سیر، مطمئن​
بند ۲۹
سکشل سمجھو مجھ کو، سکشل رہتی یدی ساقی بالا​
منگل اور امنگل سمجھے مستی میں کیا متوالا​
مترو، میری کشیم نہ پوچھو آ کر، پر مدھوشالہ کی​
کہا کرو 'جے رام' نہ مل کر، کہا کرو 'جے مدھوشالہ'​
فرہنگ
sakushal = اچھے حال میں، چنگا، محفوظ​
yadi = اگر​
mangal = مبارک؛ بھلائی​
amangal = منگل کی ضد​
mitr = دوست​
kshem = حال احوال، سکھ​
بند ۳۰
سوریہ بنے مدھو کا وکریتا، سندھو بنے گھٹ، جل ہالا​
بادل بن بن آئے ساقی، بھومی بنے مدھو کا پیالہ​
جھڑی لگا کر برسے مدِرا رم جھم، رم جھم، رم جھم کر​
بیلی، وِٹپ، ترِن بن میں پیوں، ورشا رِتو ہو مدھوشالہ​
فرہنگ
soorya = سورج​
vikreta = فروش کنندہ​
sindhu = دریائے سندھ، سمندر​
ghat = گھڑا​
jal = پانی​
bhoomi = زمین​
madira = شراب​
beli = بیل​
vitap = کونپل​
trin = گھاس​
بن میں پیوں = بن کر میں پیوں​
varsha ritu = برسات کا موسم​
 

حسان خان

لائبریرین
بند ۳۱
تارک منیوں سے سجِّت نبھ بن جائے مدھو کا پیالہ​
سیدھا کر کے بھر دی جائے اس میں ساگر-جل ہالا​
متّ سمیرن ساقی بن کر ادھروں پر چھلکا جائے​
پھیلے ہوں جو ساگر تٹ سے، وِشو بنے یہ مدھوشالہ​
فرہنگ
taarak maniyon se = تاروں کے جواہرات سے​
sajjit = سجا ہوا​
nabh = آسمان​
saagar-jal = سمندر کا پانی​
matt sameeran = متوالی ہوا​
adhr = ہونٹ​
tat = ساحل​
vishv = جہان، دنیا​
بند ۳۲
ادھروں پر ہو کوئی بھی رس جہوا پر لگتی ہالہ​
بھوجن ہو کوئی ہاتھوں میں لگتا رکھّا ہے پیالہ​
ہر صورت ساقی کی صورت میں پرِوَرتِت ہو جاتی​
آنکھوں کے آگے ہو کچھ بھی، آنکھوں میں ہے مدھوشالہ​
فرہنگ
jihva = زبان​
bhojan = کھانا، غذا​
parivartit hona = تبدیل ہونا​
بند ۳۳
پودھے آج بنے ہیں ساقی لے لے پھولوں کا پیالہ​
بھری ہوئی ہے جن کے اندر پرِمَل مدھو سُرَبھِت ہالہ​
مانگ مانگ کر بھرمروں کے دل رس کی مدِرا پیتے ہیں​
جھوم جھمک مد جھمپِت ہوتے، اُپوَن کیا ہے مدھوشالہ!​
فرہنگ
پودھا = پودا​
لے لے = لے لے کر​
parimal = خوشبو​
surabhit = معطر​
bhramr = بھنورا​
جھوم جھمک = جھوم جھمک کر​
mad jhampit = شراب/نشے میں ڈھکا ہوا​
upvan = باغیچہ​
بند ۳۴
پرتی رسال ترو ساقی سا ہے، پرتی منجرکا ہے پیالہ​
چھلک رہی ہے جس کے باہر مادک سوربھ کی ہالہ​
چھک جس کو متوالی کویل کوک رہی ڈالی ڈالی​
ہر مدھو رِتو میں امرائی میں جگ اٹھتی ہے مدھوشالہ​
فرہنگ
prati = ہر، each​
rasaal = رس سے بھرا ہوا، رسیلا؛ میٹھا؛ آم؛ گنا​
taru = درخت​
manjarika = کونپل​
maadak = نشیلا​
saurabh = عطر، خوشبو​
چھکنا = کھا پی کر سیر ہونا​
madhu ritu = شراب/شہد کا موسم​
amraai = وہ جگہ جہاں آم کے بہت سے درخت ہوں​
 

حسان خان

لائبریرین
بند ۳۵
مند جھکوروں کے پیالوں میں مدھو رِتو سوربھ کی ہالہ​
بھر بھر کر ہے انِل پلاتا بن کر مدھو مد متوالا​
ہرے ہرے نَو پلَّو، تروگن، نوتن ڈالیں، ولّریاں​
چھک چھک، جھُک جھُک جھوم رہی ہیں، مدھوون میں ہے مدھوشالہ​
فرہنگ
mand = ہلکا، سست، دھیما​
jhakor = ہوا کا جھونکا​
madhuritu saurabh = شرابی موسم کی خوشبو​
anil = ہوا​
madhu mad matvaala = شراب کے نشے کے باعث متوالا​
nav = نیا​
pallav = پودوں کے نرم، چھوٹے اور نئے پتے​
tarugan = اشجار​
nootan = نیا​
vallari = بیل​
madhuvan = شراب کا جنگل​
بند ۳۶
ساقی بن آتی ہے پراتہ جب ارنا اوشا بالا​
تارک منی منڈت چادر دے مول دھرا لیتی ہالہ​
اگَنِت کر کرنوں سے جس کو پی، کھگ پاگل ہو جاتے​
پرتی پربھات میں پورن پرکرتی میں مکھرت ہوتی مدھوشالہ​
فرہنگ
praatah = صبح​
aruna = صبح کے وقت کی مشرق کی سرخی​
oosha = دن چڑھنے سے پہلا کا وہ وقت جب اندھیرا رہنے پر بھی مشرق میں طلوع ہونے والے سورج کی سرخی دکھائی دیتی ہے​
baala = جوان لڑکی (صبح کو جوان لڑکی کہا ہے)​
taarak mani mandit = ستاروں کے جواہرات سے آراستہ​
چادر دے = چادر دے کر​
mol dharna = کوئی چیز قیمت دے کر خریدنا​
aganit = ان گنت​
kar-kirn = کرن​
جس کو پی = جس کو پی کر​
khag = آسمانی چیزیں جیسے ستارہ، چاند، سورج، پرندہ، بادل​
prati = ہر​
prabhaat = صبح، سحر​
poorn = پورا، سارا، مکمل​
prakriti = قدرت، فطرت، nature​
mukhrit hona = نمودار ہونا، سنائی دینا​
بند ۳۷
اُتر نشہ جب اُس کا جاتا، آتی ہے سندھیا بالا​
بڑی پرانی، بڑی نشیلی نتیہ ڈھلا جاتی ہالہ​
جیون کے سنتاپ، شوک سب اِس کو پی کر مٹ جاتے​
سُرا سُپت ہوتے مدلوبھی، جاگرت رہتی مدھوشالہ​
فرہنگ
sandhya = شام​
nitya = ہمیشہ​
santaap = غم، اندوہ، رنج، عذاب، اضطراب​
shok = دکھ، سوگ​
sura-supt = خفتۂ شراب​
madlobhi = شراب کے لالچی​
jaagrat = بیدار​
بند ۳۸
اندھکار ہے مدھوویکریتا، سندر ساقی ششی بالا​
کرن کرن میں جو چھلکاتی جام جنہائی کا اعلیٰ (آلا)​
پی کر جس کو چیتنتا کھو، لینے لگتے ہیں جھپکی​
تارکدل سے پینے والے؛ رات نہیں ہے، مدھوشالہ!​
فرہنگ
andhkaar = اندھیرا​
madhuvikreta = شراب فروش​
shashi = چاند​
junhaai = چاندنی، چاند کی روشنی​
aala = (ہندی) گیلا، نم، بھیگا، تازہ​
chetanta = شعور​
taarakdal = ستاروں کا جھنڈ​
بند ۳۹
کسی اور میں آنکھیں پھیروں، دکھلائی دیتی ہالہ​
کسی اور میں آنکھیں پھیروں، دکھلائی دیتا پیالہ​
کسی اور میں دیکھوں، مجھ کو دکھلائی دیتا ساقی​
کسی اور دیکھوں، دکھلائی پڑتی مجھ کو مدھوشالہ​
فرہنگ
اور= جانب، طرف​
بند ۴۰
ساقی بن کر مرلی آئی ساتھ لیے کر میں پیالہ​
جس میں وہ چھلکاتی لائی ادھر سُدھا رس کی ہالہ​
یوگی راج کر سنگت اُس کی نٹور ناگر کہلائے​
دیکھو کیسوں کیسوں کو ہے ناچ نچاتی مدھوشالہ​
فرہنگ
murli = بانسری​
kar = ہاتھ​
adhar sudha ras = ہونٹوں کا امرت رس؛ یا وہ امرت رس جسے دھرا نہ جا سکے​
yogiraaj = جوگیوں کا پیر​
natvar = بہت زیادہ ہوشیار، چالاک​
naagar = شہری، مہذب، ہوشیار، عقلمند​
 

حسان خان

لائبریرین
بند ۴۱
وادک بن مدهو کا وکریتا لایا سُر سُمدھر ہالہ​
راگنیاں بن ساقی آئیں بھر کر تاروں کا پیالہ​
وکریتا کے سنکیتوں پر دوڑ لئوں ، آلاپوں میں​
پان کراتیں شروتاگن کو؛ جھنکرِت وینا مدھوشالہ​
فرہنگ
vaadak = ساز بجانے والا​
vikreta = فروش کنندہ​
sumadhur = بہت شیریں​
راگنیاں بن = راگنیاں بن کر​
sanket = اشارہ​
لئوں = لے کی جمع​
paan karana = پلانا​
shrotagan = سامعین​
jhankrit veena = بجتی ہوئی وینا​
بند ۴۲
چترکار بن ساقی آتا لے کر تُولی کا پیالہ​
جس میں بھر کر پان کراتا وہ بہو رس رنگی ہالہ​
من کے چتر جسے پی پی کر رنگ برنگے ہو جاتے​
چترپٹی پر ناچ رہی ہے ایک منوہر مدھوشالہ​
فرہنگ
chitrkaar = مصور​
tooli = تصویروں میں رنگ بھرنے کا برش​
bahu ras rangi = بہت سارے رس سے رنگین​
man = دل​
chitr = تصویر​
chitrpati = کینوس​
manohar = دلکش​
بند ۴۳
گهن شیامل انگور لتا سے کھنچ کھنچ یہ آتی ہالہ​
ارُن کمل کومل کلیوں کی پیالی، پھولوں کا پیالہ​
لول ہلوریں ساقی بن بن مانِک مدھو سے بھر جاتیں​
ہنس متّ ہوتے پی پی کر مانسروور مدھوشالہ​
فرہنگ
ghan-shyaamal = بادلوں کی طرح کالا​
arun kamal = سرخ کنول​
lol hiloren = چنچل ترنگیں​
maanik madhu =لعل گوں شراب​
matt = متوالا​
maansarovar = تبت کی ایک جھیل جو ہندوؤں کے نزدیک مقدس ہے​
بند ۴۴
ہِم شرینی انگور لتا سی پھیلی، ہِم جل ہے ہالہ​
چنچل ندیاں ساقی بن کر، بھر کر لہروں کا پیالہ​
کومل کُول کروں میں اپنے چھلکاتیں نِشی دن چلتیں​
پی کر کھیت کھڑے لہراتے، بھارت پاون مدھوشالہ​
فرہنگ
him shreni = برف کی قطار​
him jal = برف کا پانی​
kool = تالاب، نہر​
kar = ہاتھ​
nishidin = رات دن​
paavan = مقدس​
بند ۴۵
دهیر سُتوں کے ہردے رکت کی آج بنا رکتم ہالہ​
ویر سُتوں کے ور شیشوں کا ہاتھوں میں لے کر پیالہ​
اتی اُدار دانی ساقی ہے آج بنی بھارت ماتا​
سوتنترتا ہے ترِشِت کالِکا، بلی ویدی ہے مدھوشالہ​
فرہنگ
dheer = طاقتور​
sut = بیٹا، پسر، لڑکا​
hriday rakt = خونِ دل​
آج بنا = آج بنا کر​
raktim = خونی رنگ کا، سرخی مائل​
veer = قہرمان​
var sheesh = اعلیٰ سَر/تاج​
ati udaar daani = بہت سخی داتا​
svatantrata = آزادی​
trishit kaalika = بھوکی کالی ماتا​
balivedi = قربانگاہ​
 

حسان خان

لائبریرین
بند ۴۶
دھتکارا مسجد نے مجھ کو کہہ کر ہے پینے والا​
ٹھکرایا ٹھاکردوارے نے دیکھ ہتھیلی پر پیالہ​
کہاں ٹھکانا ملتا جگ میں بھلا ابھاگے کافر کو؟​
شرن ستھل بن کر نہ مجھے یدی اپنا لیتی مدھوشالہ​
فرہنگ
thaakurdvara = دیوتا کا مندر​
abhaaga = بدقسمت​
sharansthal = پناہگاہ​
yadi = اگر​
بند ۴۷
پتھک بنا میں گھوم رہا ہوں، سبھی جگہ ملتی ہالہ​
سبھی جگہ ملتا پریہ ساقی، سبھی جگہ ملتا پیالہ​
مجھے ٹھہرنے کا، ہے مترو، کشٹ نہیں کچھ بھی ہوتا​
ملے نہ مندر، ملے نہ مسجد، مل جاتی ہے مدھوشالہ​
فرہنگ
pathik = سالک، راہ رو​
priya = محبوب​
mitr = دوست​
kasht = تکلیف، زحمت​
بند ۴۸
سجیں نہ مسجد اور نمازی کہتا ہے اللہ تعالیٰ​
سج دھج کر، پر، ساقی آتا، بن ٹھن کر پینے والا​
شیخ، کہاں تلنا ہو سکتی مسجد کی مدرالیہ سے​
چِر وِدھوا ہے مسجد تیری، سدا سہاگن مدھوشالہ​
فرہنگ
tulna = تقابل​
madiralay = شراب خانہ​
chir vidhva = ہمیشہ بیوہ​
بند ۴۹
بجی نفیری اور نمازی بھول گیا اللہ تعالیٰ​
گاج گری، پر دھیان سُرا میں مگن رہا پینے والا​
شیخ، برا مت مانو اس کو، صاف کہوں تو مسجد کو​
ابھی یُگوں تک سکھلائے گی دھیان لگانا مدھوشالہ​
فرہنگ
gaaj = آسمانی بجلی​
dhyan-sura = شراب کا دھیان​
yug = زمانہ​
بند ۵۰
مسلمان او' ہندو ہیں دو، ایک، مگر، اُن کا پیالہ​
ایک، مگر، اُن کا مدرالیہ، ایک، مگر، اُن کی ہالہ​
دونوں رہتے ایک نہ جب تک مسجد مندر میں جاتے​
بیر بڑھاتے مسجد مندر، میل کراتی مدھوشالہ​
فرہنگ
او' = اور​
 

حسان خان

لائبریرین
بند ۵۱
کوئی بھی ہو شیخ نمازی یا پنڈت جپتا مالا​
بیر بھاو چاہے جتنا ہو مدِرا سے رکھنے والا​
ایک بار بس مدھوشالہ کے آگے سے ہو کر نکلے​
دیکھوں کیسے تھام نہ لیتی دامن اُس کا مدھوشالہ​
فرہنگ
bair-bhaav = کینے کا جذبہ​
madira = شراب​
بند ۵۲
اور رسوں میں سواد تبھی تک، دور جبھی تک ہے ہالہ​
اِترا لیں سب پاتر نہ جب تک، آگے آتا ہے پیالہ​
کر لیں پوجا شیخ، پجاری تب تک مسجد مندر میں​
گھونگھٹ کا پٹ کھول نہ جب تک جھانک رہی ہے مدھوشالہ​
فرہنگ
paatr = برتن​
بند ۵۳
آج کرے پرہیز جگت، پر کل پینی ہوگی ہالہ​
آج کرے انکار جگت، پر کل پینا ہوگا پیالہ​
ہونے دو پیدا مد کا محمود جگت میں کوئی، پھر​
جہاں ابھی ہیں مندر مسجد وہاں بنے گی مدھوشالہ​
فرہنگ
محمود = محمود غزنوی، جس نے سومناتھ کا مندر ڈھایا تھا۔​
بند ۵۴
یگیہ اگنی سی دھدھک رہی ہے مدھو کی بھٹی کی جوالہ​
رشی سا دھیان لگا بیٹھا ہے ہر مدِرا پینے والا​
مُنی کنیاؤں سی مدھوگھٹ لے پھرتیں ساقی بالائیں​
کسی تپوون سے کیا کم ہے میری پاون مدھوشالہ​
فرہنگ
yagya-agni = قربانی کی آگ​
dhadhakna = بھڑکنا، دہکنا​
rishi = وید کے منتر پڑھ کر قربانی کرنے والا​
muni-kanya = ہندو درویش کی بیٹی​
madhughat = صراحی​
tapovan = وہ سنسان جگہ جو مراقبے اور مجاہدے کے لیے مناسب ہو۔​
paavan = مقدس​
بند ۵۵
سوم سُرا پُرکھے پیتے تھے، ہم کہتے اُس کو ہالہ​
درون کلش جس کو کہتے تھے، آج وہی مدھوگھٹ اعلیٰ​
وید وِہِت یہ رسم نہ چھوڑو، ویدوں کے ٹھیکے دارو​
یُگ یُگ سے ہے پُجتی آئی، نئی نہیں ہے مدھوشالہ​
فرہنگ
som-sura = سوم ایک پرانے زمانے کی بیل کا نام ہے جس کا نکلا ہوا نشہ آور رس ویدِک دور کے رشی پوجا کرتے وقت پیا کرتے تھے۔ شاعر نے اس سوم کے رس کو شراب کہا ہے۔​
purkhe = اجداد​
dron-kalash = پوجا کے وقت سوم چھاننے کا برتن​
madhughat = صراحی​
ved-vihit = وید کے مطابق​
yug yug se = زمانوں سے​
بند ۵۶
وہی وارُنی جو تھی ساگر مُتھ کر نکلی اب ہالہ​
رمبھا کی سنتان جگت میں کہلاتی 'ساقی بالا'​
دیو ادیو جسے لے آئے، سنت مہنت مٹا دیں گے​
کس میں کتنا دم خم، اِس کو خوب سمجھتی مدھوشالہ​
فرہنگ
vaaruni = وہ شراب جو ہندو اساطیر کے مطابق ورُن دیوتا نے سمندر کو گھما گھما کر نکالی تھی۔​
متھنا = کسی مائع کو گول گول گھمانا​
rambha = جنت کی ایک حور کا نام​
santan = اولاد​
dev = ہندو خدایان​
adev = دیو کی ضد، شیاطین​
sant = خدا ترس درویش​
mahant = زاہد​
بند ۵۷
کبھی نہیں سُن پڑتا، 'اس نے، ہا، چھو دی میری ہالہ'​
کبھی نہ کوئی کہتا، 'اُس نے جوٹھا کر ڈالا پیالہ'​
سبھی جاتی کے لوگ یہاں پر ساتھ بیٹھ کر پیتے ہیں​
سو سدھارکوں کا کرتی ہے کام اکیلی مدھوشالہ​
فرہنگ
jaati = ذات​
sudhaarak = مصلح​
بند ۵۸
شرَم، سنکٹ، سنتاپ سبھی تم بھولا کرتے پی ہالہ​
سبق بڑا تم سیکھ چکے یدی سیکھا رہنا متوالا​
ویرتھ بنے جاتے ہو ہریجن، تم تو مدھوجن ہی اچھے​
ٹھکراتے ہری مندر والے، پلک بچھاتی مدھوشالہ​
فرہنگ
shram = محنت​
sankat = پریشانی​
santaap = غم، اندوہ​
پی ہالہ = پی کر ہالہ​
yadi = اگر​
vyarth = بے مطلب​
harijan = ہری بھگوان کی اولاد (گاندھی نے یہ لقب نچلی ذات کے ہندوؤں کو دیا تھا)​
madhujan = شراب کی اولاد​
بند ۵۹
ایک طرح سے سب کا سواگت کرتی ہے ساقی بالا​
اگیہ وِگیہ میں ہے کیا انتر ہو جانے پر متوالا​
رنک راو میں بھید ہوا ہے کبھی نہیں مدِرالیہ میں​
سامیہ واد کی پرتھم پرچارک ہے یہ میری مدھوشالہ​
فرہنگ
agya = ناسمجھ​
vigya = دانا، ذہین​
antar = فرق​
rank = غریب، مفلس​
raav = راجا، سردار، امیر​
bhed = فرق​
saamyavaad = اشتراکیت​
pratham = اولین​
prachaarak = مبلغ​
بند ۶۰
بار بار میں نے آگے بڑھ آج نہیں مانگی ہالہ​
سمجھ نہ لینا اِس سے مجھ کو سادھارن پینے والا​
ہو تو لینے دو، اے ساقی، دور پرتھم سنکوچوں کو​
میرے ہی سوَر سے سے پھر ساری گونج اٹھے گی مدھوشالہ​
فرہنگ
آگے بڑھ = آگے بڑھ کر​
saadharan = عام​
pratham sankochon ko = ابتدائی شرماہٹوں کو​
svar = آواز، صدا​
 

فہد اشرف

محفلین
بند ۶۱
کل؟ کل پر وِشْواس° کیا کب کرتا ہے پینے والا
ہو سکتے کل کر° جڑ° جن سے پھر پھر آج اٹھا پیالہ
آج ہاتھ میں تھا، وہ کھویا، کل کا کون بھروسہ ہے
کل کی ہو نہ مجھے مدھوشالا کال کُٹِل° کی مدھو شالا°

فرہنگ
وشواس: بھروسہ، یقین
کر: ہاتھ
جڑ: شل، جامد
کال کٹل: ٹیڑھا زمانہ یعنی برا دور
مدھو شالا: مےخانہ

بند ۶۲
آج ملا اَوْسَر° تب پھر کیوں میں نہ چَھکُوں° جی بھر ہالا°
آج ملا موقع، تب پھر کیوں ڈھال نہ لوں جی بھر پیالہ
چھیڑ چھاڑ اپنے ساقی سے آج نہ کیوں جی بھر کر لوں
ایک بار ہی تو ملنی ہے جِیْوَنْ° کی یہ مدھو شالا

فرہنگ
اوسر: موقع
چھکوں: سیر ہو لوں
ہالا: شراب
جیون: زندگی

بند ۶۳
آج سَجِیْو° بنا لو پریسی°، اپنے اَدْھروں° کا پیالہ
بھر لو، بھر لو، بھر لو اس میں یَوْوَن° مدھو رس کی ہالا
اور لگا میرے ہونٹوں سے بھول ہٹانا تم جاؤ
اَتَھک° بنوں میں پینے والا، کُھلے پَرنَے° کی مدھو شالا

فرہنگ
سجیو: جاندار، زندہ
پریسی: محبوبہ
ادھروں: ہونٹوں
یوون: شباب، جوانی
اتھک: نہ تھکنے والا
پرنے (ہندی تلفظ ’پرنڑے‘): محبت

بند ۶۴
سُمُکھی°، تمہارا سُندر مُکھ° ہی مجھ کو کَنْچَنْ° کا پیالہ
چھلک رہی ہے جس میں مَانِک° روپ° مَدُھر° مادک° ہالا
میں ہی ساقی بنتا، میں ہی پینے والا بنتا ہوں
جہاں کہیں مل بیٹھے ہم تم وہیں ہو گئی مدھو شالا

فرہنگ
سمکھی: خوش شکل
مکھ: منہ
کنچن: سونا
مانک(ہندی تلفظ ’مانْڑِک‘): موتی
روپ: صورت، طرح۔ یہاں مانک روپ معنی موتی کی طرح
مدھر: میٹھا
مادک:نشہ آور

بند ۶۵
دو دن ہی مدھو° مجھے پلا کر اوب اٹھی ساقی بالا
بھر کر اب کھسکا دیتی ہے وہ میرے آگے پیالہ
ناز، ادا، اندازوں سے اب ہائے پلانا دور ہوا
اب تو کر دیتی ہے کیوَل° فرض ادائی مدھو شالا

فرہنگ
مدھو: شراب
کیول (یائے مجہول): صرف

بند ۶۶
چھوٹے سے جیون میں کتنا پیار کروں، پی لوں ہالا
آنے کے ساتھ ہی جَگَتْ° میں کہلایا ’جانے والا‘
سواگت° کے ہی ساتھ وداع کی ہوتی دیکھی تیاری
بند لگی ہونے کھلتے ہی میری جیون مدھو شالا

فرہنگ
جگت: دنیا
سواگت: خیر مقدم

بند ۶۷
کیا پینا نِرْدُوند° نہ جب تک ڈھالا پیالوں پر پیالہ
کیا جینا نِشْچِنْت° نہ جب تک ساتھ رہے ساقی بالا
کھونے کا بَھے° ہائے لگا ہے پانے کے سکھ کے پیچھے
ملنے کا آنَنْد° نہ دیتی مل کر کے بھی مدھو شالا

فرہنگ
نردوند: بنا ہچکچائے یعنی دل کھول کر
نشچنت: بے فکر
بھے: ڈر، خوف
آنند: لطف

بند ۶۸
مجھے پلانے کو لائے ہو اتنی تھوڑی سی ہالا
مجھے دکھانے کو لائے ہو ایک یہی چِھچْھلا پیالہ
اتنی پی جینے سے اچھا ساگر° کی لے پیاس مروں
سندھو-تِرشا° دی کس نے رَچ° کر بِنْدُو° برابر مدھو شالا

فرہنگ
ساگر: سمندر
سندھو-ترشا: سندھو:سمندر ترشا:پیاس، یعنی سمندر کی پیاس، بہت زیادہ تشنگی
رچنا: تخلیق کرنا
بندو: نقطہ، بوند: بندو برابر یعنی بہت کم

بند ۶۹
کیا کہتا ہے رہ نہ گئی اب تیرے بھاجن° میں ہالا
کیا کہتا ہے اب نہ چلے گی مادک پیالوں کی مالا
تھوڑی پی کر پیاس بڑھی ہے تو شیش° نہیں کچھ پینے کو
پیاس بجھانے کو بلوا کر پیاس بڑھاتی مدھو شالا

فرہنگ
بھاجن: برتن، پیمانہ
شیش (یائے مجہول): باقی

بند ۷۰
لکھی بھاگیہ° میں جتنی بس اتنی ہی پائے گا ہالا
لکھا بھاگیہ میں جیسا بس ویسا ہی پائے گا پیالہ
لاکھ پَٹَک° تو ہاتھ پاؤں پر اس سے کب کچھ ہونے کا
لکھی بھاگیہ میں جو تیرے بس وہی ملے گی مدھو شالا

فرہنگ
بھاگیہ: مقدر
پٹک: پٹخ​
 

حسان خان

لائبریرین
یہ دھاگا میرے زمانۂ جاہلیت کا ہے۔ اب میں اِس سے لاتعلقی کا اظہار کرتا ہوں۔
آج سے یہ دھاگا مُحترم فہد اشرف کی ملکیت و تصرُّف میں ہے۔ :)
 

فہد اشرف

محفلین
بند ۷۱
کر لے ، کر لے کنجوسی تو مجھ کو دینے میں ہالا
دے لے، دے لے تو مجھ کو بس یہ ٹوٹا پھوٹا پیالہ
میں تو صبر اسی پر کرتا تو پیچھے پچھتائے گی
جب نہ رہوں گا میں، تب میری یاد کرے گی مدھو شالا


بند ۷۲
دھیان مَان° کا، اَپْمَانوں° کا چھوڑ دیا جب پی ہالا
گَورَو° بُھولا، آیا کَر° میں جب سے مٹی کا پیالہ
ساقی کی انداز بھری جھڑکی میں کیا اپمان دھرا
دنیا بھر کی ٹھوکر کھا کر پائی میں نے مدھو شالا

فرہنگ
مان: عزت، توقیر
اپمان: توہین، بےعزتی
گورو (Gaurav): فخر، افتخار
کر: ہاتھ​
 

سید عاطف علی

لائبریرین
یہ دھاگا میرے زمانۂ جاہلیت کا ہے۔ اب میں اِس سے لاتعلقی کا اظہار کرتا ہوں۔
آج سے یہ دھاگا مُحترم فہد اشرف کی ملکیت و تصرُّف میں ہے۔ :)
ہم جانتے ہیں ہیں کہ آپ "اس" زمانے میں بھی ایسے نایاب مروارید بکھیرا کرتے تھے ۔ :)
 
Top