سیاسی منظر نامہ

اسی بات کو ایک اور زاویے سے بیان کیا جائے تو
عمران خان نے خاصی عقل مندی (یا موقع پرستی) دکھاتے ہوئے زرداری کے زوال سے بھرپور فائدہ اٹھایا (خصوصاً پنجاب میں) اور اپنی پارٹی کو پہلی دو چوائسز میں لے آیا۔ اگر مثالیت پرست رہتا تو تیسری آپشن سے اوپر جانے کا سوال ہی نہ پیدا ہوتا۔
2011 میں تحریک انصاف پیپلزپارٹی اور ن لیگ دونوں کے لئے سخت خطرہ بن چکی تھی، اگر اس وقت عمران برسوں سے ساتھ چلنے والے مخلص کارکنوں کو ہی آگے رکھتا اور نئے شامل ہونے والے سیاست کے پرانے کھلاڑیوں کو پارٹی میں اہم عہدے نہ دیتا تو عمران کا عوامی مقبولیت کے عروج کی طرف سفر جاری رہتا۔ مگر شاید عمران کے ذہن میں یہ بات پہلے ہی جڑ پکڑ چکی تھی کہ سیاست میں الیکٹ ایبلز کا ساتھ ضروری ہے ۔ مگر الیکٹ ایبلز کو دھڑا دھڑ پارٹی میں شامل کرنے سے عوام میں یہ تاثر ابھرا کہ عمران بھی روایتی سیاستدان ہے جسے صرف اقتدار کی خواہش ہے اسی بات سے رفتہ رفتہ عمران کی مقبولیت میں کمی آتی گئی ۔ حالانکہ عمران اپنی پرانی ٹیم کے ساتھ کئی گھاگ سیاستدانوں کو پچھاڑ سکتا تھا۔
 

محمداحمد

لائبریرین
اسی بات کو ایک اور زاویے سے بیان کیا جائے تو
عمران خان نے خاصی عقل مندی (یا موقع پرستی) دکھاتے ہوئے زرداری کے زوال سے بھرپور فائدہ اٹھایا (خصوصاً پنجاب میں) اور اپنی پارٹی کو پہلی دو چوائسز میں لے آیا۔ اگر مثالیت پرست رہتا تو تیسری آپشن سے اوپر جانے کا سوال ہی نہ پیدا ہوتا۔

زرداری اور نواز شریف تو یوں بھی اپنی اوقات دکھا چکے تھے۔اور عمران خان ہر لحاظ سے اُن سے ممتاز ہی تھا۔

لیکن پاکستان میں ووٹ کا تقدس کبھی رہا ہی نہیں، نہ ہی یہاں لوگوں کو ووٹ کی اہمیت کا احساس ہے۔ یہاں ووٹ ہمیشہ اقربا پروری، مفاد پرستی اور دو نمبری کی نذر ہی ہوا کرتا ہے۔ سو پاکستانی سیاست میں تحریکِ انصاف جیسی پارٹی کے لئے جگہ تھی ہی نہیں ۔ وہ "ٹپیکل پاکستانی سیاسی پارٹی" کے کوائف پورے کرتے گئے اور اوپر آگئے۔ تبدیلی یہی آئی کہ ایک نظریاتی پارٹی ، بوسیدہ اور سڑے ہوئے نظام میں ڈھل کر رہ گئی۔
 

محمداحمد

لائبریرین
2011 میں تحریک انصاف پیپلزپارٹی اور ن لیگ دونوں کے لئے سخت خطرہ بن چکی تھی، اگر اس وقت عمران برسوں سے ساتھ چلنے والے مخلص کارکنوں کو ہی آگے رکھتا اور نئے شامل ہونے والے سیاست کے پرانے کھلاڑیوں کو پارٹی میں اہم عہدے نہ دیتا تو عمران کا عوامی مقبولیت کے عروج کی طرف سفر جاری رہتا۔ مگر شاید عمران کے ذہن میں یہ بات پہلے ہی جڑ پکڑ چکی تھی کہ سیاست میں الیکٹ ایبلز کا ساتھ ضروری ہے ۔ مگر الیکٹ ایبلز کو دھڑا دھڑ پارٹی میں شامل کرنے سے عوام میں یہ تاثر ابھرا کہ عمران بھی روایتی سیاستدان ہے جسے صرف اقتدار کی خواہش ہے اسی بات سے رفتہ رفتہ عمران کی مقبولیت میں کمی آتی گئی ۔ حالانکہ عمران اپنی پرانی ٹیم کے ساتھ کئی گھاگ سیاستدانوں کو پچھاڑ سکتا تھا۔

متفق!

لیکن2011 میں اُنہیں اسٹیبلشمنٹ کا سہارا تھا۔ اور اسٹبلشمنٹ بھی اُنہی لوگوں کو پسند کرتی ہے کہ جنہیں ضرورت پڑنے پر بلیک میل کیا جا سکے۔
 

فاخر رضا

محفلین
مجھے لگتا ہے عمران خان ہوسکتا ہے حکومت میں آکر تمام لوٹوں کو باہر نکال دے اور عوام کی دل سے خدمت میں لگ جائے
اس طرح اسٹیبلشمنٹ تمام لوٹوں کو نہ گھر کا نہ گھاٹ کا بنا کر چھوڑ دے گی
پاکستان میں صرف مخلص عمران خان جیسے لوگ رہ جائیں گے اور پاکستان دنیا کا ترقی یافتہ ترین ملک بن جائے گا انشاءاللہ
 

زیک

مسافر
مجھے لگتا ہے عمران خان ہوسکتا ہے حکومت میں آکر تمام لوٹوں کو باہر نکال دے اور عوام کی دل سے خدمت میں لگ جائے
اس طرح اسٹیبلشمنٹ تمام لوٹوں کو نہ گھر کا نہ گھاٹ کا بنا کر چھوڑ دے گی
پاکستان میں صرف مخلص عمران خان جیسے لوگ رہ جائیں گے اور پاکستان دنیا کا ترقی یافتہ ترین ملک بن جائے گا انشاءاللہ
یہ چٹکلوں والی لڑی نہیں ہے۔ انتظامیہ سے درخواست ہے کہ مندرجہ بالا مراسلے کو صحیح لڑی میں منتقل کر دے
 

زیک

مسافر
کچھ ملکوں میں روایت ہے کہ جرنیل حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد خود وردی سمیت یا اتار کر الیکشن میں حصہ لیتے ہیں۔ اکثر دھاندلی کے ساتھ۔ ایوب خان کے بعد پاکستان میں یہ روایت پنپ نہ پائی۔ کیوں؟
 

یاز

محفلین
کچھ ملکوں میں روایت ہے کہ جرنیل حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد خود وردی سمیت یا اتار کر الیکشن میں حصہ لیتے ہیں۔ اکثر دھاندلی کے ساتھ۔ ایوب خان کے بعد پاکستان میں یہ روایت پنپ نہ پائی۔ کیوں؟
ضیاء کے رہفرنڈم کو کیوں بھول گئے اور پھر مشرف نے بھی ریفرنڈم ہی کروایا تھا۔
 

زیک

مسافر
ضیاء کے رہفرنڈم کو کیوں بھول گئے اور پھر مشرف نے بھی ریفرنڈم ہی کروایا تھا۔
بھولے نہیں لیکن یہ تو نئی روایت تھی۔ ضیا کا ریفرنڈم تو انتہائی زبردست تھا کہ ہاں اور ناں دونوں صورتوں میں ووٹ ضیا کا۔ میں ان دنوں ایک جذباتی نوجوان تھا اور قذافی اور ضیا کا کچھ حد تک حامی۔
 

یاز

محفلین
بھولے نہیں لیکن یہ تو نئی روایت تھی۔ ضیا کا ریفرنڈم تو انتہائی زبردست تھا کہ ہاں اور ناں دونوں صورتوں میں ووٹ ضیا کا۔ میں ان دنوں ایک جذباتی نوجوان تھا اور قذافی اور ضیا کا کچھ حد تک حامی۔
اس ریفرنڈم کا سوال ایسا تھا کہ جواب ناں میں ہو ہی نہیں سکتا تھا۔ عزیزی عارف کریم صاحب ہی ایسے سوال کا جواب ناں میں دینے کا حوصلہ رکھتے شاید۔
 

زیک

مسافر

یاز

محفلین
کیا کلک بیٹ عنوان ہے!
اس ویب سائٹ کی خبروں کے عنوان ایسے ہی ہوتے ہیں۔ جیسے
اہم ملک میں زلزلہ
شہباز شریف کا اہم اقدام
اہم سیاسی رہنما تحریک انصاف میں شامل۔ مخالف جماعت میں کہرام
وغیرہ

اسی لئے ہم نے فوراً مراسلہ تدوین کیا۔
 

زیک

مسافر
واٹس ایپ پر موصول ہوا ایک میسج:

ہر پاکستانی کے نام ISI کا پیغام:

وہ تب تک حاوی نہیں ہوسکتے جب تک آپ کی فوج ہے، فوج کو وہ خود شکست نہیں دے سکے، اب یہ کام وہ آپ سے لینا چاہتے ہیں۔ بس یہی ففتھ جنریشن وار ہے۔

اگر آپ یہ خود کشی نہیں کرنا چاہتے تو اپنی فوج کو نشانہ بنانا بند کیجیے۔

اور اگر مقابلہ کرنے کا دل ہے تو اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ کو مورچہ سمجھ لیجیے۔۔۔۔۔۔۔

بنیادی طور پر آپ کے تین نمایاں دشمن ہیں۔

لبرلز: ایمان کے دشمن
خارجی: جان کے دشمن
جمہوریے: مال کے دشمن

تینوں کے پاس خوبصورت نعرے :

لبرلز - انسانیت کا نعرہ،
خارجی - اسلام کا نعرہ،
اور جمہوریے - حقوق کا نعرہ،

لیکن ایک کافر کرتا ہے، دوسرا مارتا ہے اور تیسرا لوٹتا ہے۔

تینوں کا آپس میں ایک غیراعلانیہ اتحاد ہے۔

پاک فوج ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ !!!!

خارجی پاک فوج کو اسلام دشمن کہہ کر،
لبرلز پاک فوج کو دہشت گرد کہہ کر،
اور سیاست دان پاک فوج کو جمہوریت دشمن کہہ کر اس پر حملہ آور ہیں،

ان کو امریکہ، برطانیہ اور انڈیا کی بھرپور مدد و حمایت حاصل ہے۔

ان سے لڑنا کیسے ہے؟

1 ۔۔۔ سوشل میڈیا پر پاک فوج کے خلاف پوسٹ کیا گیا مواد ہرگز شئیر مت کیجیے۔

2 ۔۔۔۔ ایسے مواد پر لائک یا کمنٹ مت کیجیے۔ مخالفت میں بھی کمنٹ کرینگے تو وہ پوسٹ کی ریچ بڑھا دیگا۔

3۔۔۔۔۔۔ ہوسکے تو فیس بک کو رپورٹ کیجیے۔

4 ۔۔۔۔۔۔۔۔ جس اکاؤنٹس سے ایسا مواد شیر کیا گیا ہے اسکو انفرینڈ یا انلائک کیجیے۔

5 ۔۔۔۔۔ ایسے اکاؤنٹس اکثر فیک ہوتے ہیں اس لیے فیس بک کو رپورٹ کیجیے۔

6 ۔۔۔۔ پاک فوج کو سپورٹ کرنے والا مواد گروپس میں اور وٹس ایپ وغیرہ پر زیادہ سے زیادہ شیر کیجیے۔

7 ۔۔ پاک فوج سے متعلقہ پیجز اور اکاؤنٹس کو لائیک یا فالو کیجیے۔

8 ۔۔۔۔ خود بھی لکھنے کی کوشش کیجیے۔

9 ۔۔۔۔۔ یہ فوج آپ کے لیے جانیں دے رہی ہے اس پر بھروسہ رکھئے۔ غیر واضح معاملات میں دشمن آپ کو فوج سے بدگمان کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ان کی باتوں میں مت آئیے۔

یہ " فوج اچھی ہے اور جرنیل برے ہیں" کہہ کر آپ کو دھوکہ دیتے ہیں۔

ان کے سامنے پاک فوج کی قربانی کی خبر پیش کریں تو بظاہر غم زدہ ہونے کا ڈراما کرتے ہوئے آپ کو بتائنگے کہ " یہ فلاں جرنیل کی غلطی ہے" اور یوں پاک فوج پر ہی تنقید کرینگے۔

اگر دشمن حملہ کرے تو بجائے اس کو ملامت کرنے کے یہ آپ کو پاک فوج کو ہی ملات کرتے نظر آئنگے کہ " کہاں گئی آپ کی جانباز فوج" ۔۔۔۔

ان کی ان چالوں کو سمجھیے۔

گستاخانہ پیجز چلانے والے، آپ پر بموں سے حملے کرنے والے اور آپ کو لوٹنے والے ہرگز ہرگز ہرگز آپ کے خیر خواہ نہیں ہیں۔

خدا کی قسم پاک فوج نہ رہی تو افغانستان اور انڈیا آپ کو کھا جائنگے۔ ان کو تو چھوڑیں آپ ان خوارج سے ہی نہیں نمٹ سکیں گے جن کو صرف آپ کے لیے تیار کیا گیا ہے۔

اسلام کے خلاف جنگ میں پاکستان اہم ترین قلعہ ہے اور پاکستان تب تک فتح نہیں ہو سکتا جب تک پاک فوج موجود ہے۔ اپنی ہی فوج کو شکست دینے میں دشمن کا ہاتھ مت بٹائیے۔

نوٹ ۔۔ اپنی جنگ کا آغاز اس مضمون کو شئیر کر کے کیجیے
 

زیک

مسافر
واٹس ایپ پر موصول ہوا ایک میسج:

ہر پاکستانی کے نام ISI کا پیغام:

وہ تب تک حاوی نہیں ہوسکتے جب تک آپ کی فوج ہے، فوج کو وہ خود شکست نہیں دے سکے، اب یہ کام وہ آپ سے لینا چاہتے ہیں۔ بس یہی ففتھ جنریشن وار ہے۔

اگر آپ یہ خود کشی نہیں کرنا چاہتے تو اپنی فوج کو نشانہ بنانا بند کیجیے۔

اور اگر مقابلہ کرنے کا دل ہے تو اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ کو مورچہ سمجھ لیجیے۔۔۔۔۔۔۔

بنیادی طور پر آپ کے تین نمایاں دشمن ہیں۔

لبرلز: ایمان کے دشمن
خارجی: جان کے دشمن
جمہوریے: مال کے دشمن

تینوں کے پاس خوبصورت نعرے :

لبرلز - انسانیت کا نعرہ،
خارجی - اسلام کا نعرہ،
اور جمہوریے - حقوق کا نعرہ،

لیکن ایک کافر کرتا ہے، دوسرا مارتا ہے اور تیسرا لوٹتا ہے۔

تینوں کا آپس میں ایک غیراعلانیہ اتحاد ہے۔

پاک فوج ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ !!!!

خارجی پاک فوج کو اسلام دشمن کہہ کر،
لبرلز پاک فوج کو دہشت گرد کہہ کر،
اور سیاست دان پاک فوج کو جمہوریت دشمن کہہ کر اس پر حملہ آور ہیں،

ان کو امریکہ، برطانیہ اور انڈیا کی بھرپور مدد و حمایت حاصل ہے۔

ان سے لڑنا کیسے ہے؟

1 ۔۔۔ سوشل میڈیا پر پاک فوج کے خلاف پوسٹ کیا گیا مواد ہرگز شئیر مت کیجیے۔

2 ۔۔۔۔ ایسے مواد پر لائک یا کمنٹ مت کیجیے۔ مخالفت میں بھی کمنٹ کرینگے تو وہ پوسٹ کی ریچ بڑھا دیگا۔

3۔۔۔۔۔۔ ہوسکے تو فیس بک کو رپورٹ کیجیے۔

4 ۔۔۔۔۔۔۔۔ جس اکاؤنٹس سے ایسا مواد شیر کیا گیا ہے اسکو انفرینڈ یا انلائک کیجیے۔

5 ۔۔۔۔۔ ایسے اکاؤنٹس اکثر فیک ہوتے ہیں اس لیے فیس بک کو رپورٹ کیجیے۔

6 ۔۔۔۔ پاک فوج کو سپورٹ کرنے والا مواد گروپس میں اور وٹس ایپ وغیرہ پر زیادہ سے زیادہ شیر کیجیے۔

7 ۔۔ پاک فوج سے متعلقہ پیجز اور اکاؤنٹس کو لائیک یا فالو کیجیے۔

8 ۔۔۔۔ خود بھی لکھنے کی کوشش کیجیے۔

9 ۔۔۔۔۔ یہ فوج آپ کے لیے جانیں دے رہی ہے اس پر بھروسہ رکھئے۔ غیر واضح معاملات میں دشمن آپ کو فوج سے بدگمان کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ان کی باتوں میں مت آئیے۔

یہ " فوج اچھی ہے اور جرنیل برے ہیں" کہہ کر آپ کو دھوکہ دیتے ہیں۔

ان کے سامنے پاک فوج کی قربانی کی خبر پیش کریں تو بظاہر غم زدہ ہونے کا ڈراما کرتے ہوئے آپ کو بتائنگے کہ " یہ فلاں جرنیل کی غلطی ہے" اور یوں پاک فوج پر ہی تنقید کرینگے۔

اگر دشمن حملہ کرے تو بجائے اس کو ملامت کرنے کے یہ آپ کو پاک فوج کو ہی ملات کرتے نظر آئنگے کہ " کہاں گئی آپ کی جانباز فوج" ۔۔۔۔

ان کی ان چالوں کو سمجھیے۔

گستاخانہ پیجز چلانے والے، آپ پر بموں سے حملے کرنے والے اور آپ کو لوٹنے والے ہرگز ہرگز ہرگز آپ کے خیر خواہ نہیں ہیں۔

خدا کی قسم پاک فوج نہ رہی تو افغانستان اور انڈیا آپ کو کھا جائنگے۔ ان کو تو چھوڑیں آپ ان خوارج سے ہی نہیں نمٹ سکیں گے جن کو صرف آپ کے لیے تیار کیا گیا ہے۔

اسلام کے خلاف جنگ میں پاکستان اہم ترین قلعہ ہے اور پاکستان تب تک فتح نہیں ہو سکتا جب تک پاک فوج موجود ہے۔ اپنی ہی فوج کو شکست دینے میں دشمن کا ہاتھ مت بٹائیے۔

نوٹ ۔۔ اپنی جنگ کا آغاز اس مضمون کو شئیر کر کے کیجیے
یہ کیسا مذاق ہے؟
 
Top