سیاسی منظر نامہ

عباس اعوان

محفلین
اطلاع دینے والا ذریعہ قابل اعتبار نہ ہوتا تو اس خبر پر یقین نہ آتا کہ چند روز قبل میاں محمد نواز شریف اور آصف علی زرداری میں ایک خفیہ ملاقات ہوئی۔ مہم جو نجم سیٹھی اور ان کی خوش گفتار اہلیہ کی کوشش سے ان کے دولت خانے پر۔ اس کے سوا کہ واضح طور پہ تردید ہو جائے اور شواہد مہیا کر دیئے جائیں‘ اس اطلاع پر یقین نہ کرنے کی کوئی وجہ نہ تھی۔ سیاست میں مستقل دوستی اور مستقل دشمنی نام کی کوئی چیز نہیں ہوتی۔ سیاست دان کاروباری لوگوں کی طرح ہوتے ہیں۔ ذاتی فائدے کے لیے وہ بروئے کار آتے ہیں۔ ہر حال میں نقصان سے بچنے کی کوشش کرتے ہیں۔
ہارون الرشید۔
6جون 2018
 

یاز

محفلین
اطلاع دینے والا ذریعہ قابل اعتبار نہ ہوتا تو اس خبر پر یقین نہ آتا
اس کے سوا کہ واضح طور پہ تردید ہو جائے اور شواہد مہیا کر دیئے جائیں‘ اس اطلاع پر یقین نہ کرنے کی کوئی وجہ نہ تھی۔
زبردست۔
ملاقات ہوئی ہو یا نہ ہوئی ہو،، لیکن ہارون الرشید صاحب کے کیا ہی کہنے۔
 
آخری تدوین:

زیک

مسافر
اطلاع دینے والا ذریعہ قابل اعتبار نہ ہوتا تو اس خبر پر یقین نہ آتا کہ چند روز قبل میاں محمد نواز شریف اور آصف علی زرداری میں ایک خفیہ ملاقات ہوئی۔ مہم جو نجم سیٹھی اور ان کی خوش گفتار اہلیہ کی کوشش سے ان کے دولت خانے پر۔ اس کے سوا کہ واضح طور پہ تردید ہو جائے اور شواہد مہیا کر دیئے جائیں‘ اس اطلاع پر یقین نہ کرنے کی کوئی وجہ نہ تھی۔ سیاست میں مستقل دوستی اور مستقل دشمنی نام کی کوئی چیز نہیں ہوتی۔ سیاست دان کاروباری لوگوں کی طرح ہوتے ہیں۔ ذاتی فائدے کے لیے وہ بروئے کار آتے ہیں۔ ہر حال میں نقصان سے بچنے کی کوشش کرتے ہیں۔
ہارون الرشید۔
6جون 2018
کتنے غلط لوگ ہیں ملک کا احساس ہی نہیں آپس میں ملاقاتیں کرتے پھر رہے ہیں آبپارے والے انکل کو بھول چکے
 
آخری تدوین:

یاز

محفلین
سیاسی پارٹیوں کی جانب سے مختلف حلقوں کے لئے ٹکٹ یافتگان کے نام سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں۔ قوی امکان ہے کہ اس عمل کے دوران بھی خوب اودھم مچے گا۔
 
سیاسی پارٹیوں کی جانب سے مختلف حلقوں کے لئے ٹکٹ یافتگان کے نام سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں۔ قوی امکان ہے کہ اس عمل کے دوران بھی خوب اودھم مچے گا۔
جنہوں ٹکٹ مل گیا اوہ نال جنہوں نا ملیا او کسے ہور دے نال۔
خبر ہے کہ تحریک انصاف میں تازہ بہ تازہ آنے والے سیاست کے پرانے اکثر کھلاڑیوں کو ٹک مل گیا ہے اب لگتا ہے پرانے انصافینز کو پرانے پاکستان کی ٹکٹوں کے لئے اپلائی کرنا پڑے گا۔
 

محمداحمد

لائبریرین
جنہوں ٹکٹ مل گیا اوہ نال جنہوں نا ملیا او کسے ہور دے نال۔
خبر ہے کہ تحریک انصاف میں تازہ بہ تازہ آنے والے سیاست کے پرانے اکثر کھلاڑیوں کو ٹک مل گیا ہے اب لگتا ہے پرانے انصافینز کو پرانے پاکستان کی ٹکٹوں کے لئے اپلائی کرنا پڑے گا۔

افسوس ہے پاکستان کے سیاسی ماحول (نظام) پر۔

عامر لیاقت صاحب نے ٹکٹ نہ ملنے پر پارٹی چھوڑنے کی دھمکی دی اور پھر اُنہیں ٹکٹ مل گیا۔

پاکستان کی کسی سیاسی پارٹی میں کسی نظریاتی شخص کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ افسو س ہے۔
 
افسوس ہے پاکستان کے سیاسی ماحول (نظام) پر۔

عامر لیاقت صاحب نے ٹکٹ نہ ملنے پر پارٹی چھوڑنے کی دھمکی دی اور پھر اُنہیں ٹکٹ مل گیا۔

پاکستان کی کسی سیاسی پارٹی میں کسی نظریاتی شخص کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ افسو س ہے۔
2011 میں عمران کے پاس اس سیاسی کلچر کو بدلنے کا موقع تھا مگر موقع پرستی عادت کی وجہ سے اس نے یہ موقع گنوا دیا۔ شاہ محمود قریشی کا سینئر نائب چئرمین بننا تحریک انصاف کے نظریاتی سے عملیت پسند ہونے کی طرف پہلا قدم تھا
 

یاز

محفلین
2011 میں عمران کے پاس اس سیاسی کلچر کو بدلنے کا موقع تھا مگر موقع پرستی عادت کی وجہ سے اس نے یہ موقع گنوا دیا۔ شاہ محمود قریشی کا سینئر نائب چئرمین بننا تحریک انصاف کے نظریاتی سے عملیت پسند ہونے کی طرف پہلا قدم تھا
شاہ محمود قریشی تو ایک استعارہ ہی رہ گیا ہے اب۔ چند دن قبل جاوید چودھری کے کالم کے مطابق "ملک کا کوئی بھی ارب پتی اٹھتا ہے اور یہ سیدھا آپ کے ڈرائنگ روم میں جا بیٹھتا ہے"۔
 

محمداحمد

لائبریرین
2011 میں عمران کے پاس اس سیاسی کلچر کو بدلنے کا موقع تھا مگر موقع پرستی عادت کی وجہ سے اس نے یہ موقع گنوا دیا۔ شاہ محمود قریشی کا سینئر نائب چئرمین بننا تحریک انصاف کے نظریاتی سے عملیت پسند ہونے کی طرف پہلا قدم تھا

جسے آج کل عملیت پسندی کہا جا رہا ہے یہ دراصل اس بات کا اعتراف ہے کہ پاکستان میں صاف ستھری اور کھری سیاست کرنے والوں کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے۔

میری ذاتی رائے میں عمران خان نے اپنی پارٹی بالکل خلوصِ نیت سے بنائی ۔لیکن پہ در پہ ناکامیاں اور مستقبل میں ناکامیوں کا خوف اُنہیں وہ سب کرنے پر مجبور کر گیا ۔ جس کے نہ کرنے پر اُنہیں پسند کیا جاتا تھا۔
 

یاز

محفلین
جسے آج کل عملیت پسندی کہا جا رہا ہے یہ دراصل اس بات کا اعتراف ہے کہ پاکستان میں صاف ستھری اور کھری سیاست کرنے والوں کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے۔

میری ذاتی رائے میں عمران خان نے اپنی پارٹی بالکل خلوصِ نیت سے بنائی ۔لیکن پہ در پہ ناکامیاں اور مستقبل میں ناکامیوں کا خوف اُنہیں وہ سب کرنے پر مجبور کر گیا ۔ جس کے نہ کرنے پر اُنہیں پسند کیا جاتا تھا۔
اسی بات کو ایک اور زاویے سے بیان کیا جائے تو
عمران خان نے خاصی عقل مندی (یا موقع پرستی) دکھاتے ہوئے زرداری کے زوال سے بھرپور فائدہ اٹھایا (خصوصاً پنجاب میں) اور اپنی پارٹی کو پہلی دو چوائسز میں لے آیا۔ اگر مثالیت پرست رہتا تو تیسری آپشن سے اوپر جانے کا سوال ہی نہ پیدا ہوتا۔
 
Top