یاز
محفلین
ہم تو ابھی بھی۔۔۔۔بچپن میں میں سمجھتا تھا کہ چائے کپ کے ساتھ پرچ اس لئے دی جاتی ہے کہ چائے پرچ میں ڈال کر ٹھنڈی کر کے پی لی جائے
آج کل بہت سے لوگ سمجھتے تو پتہ نہیں کیا ہیں مگر پرچ کو استعمال چائے ٹھنڈا کرنے کے لئے ہی کرتے ہیں۔
ہم تو ابھی بھی۔۔۔۔بچپن میں میں سمجھتا تھا کہ چائے کپ کے ساتھ پرچ اس لئے دی جاتی ہے کہ چائے پرچ میں ڈال کر ٹھنڈی کر کے پی لی جائے
آج کل بہت سے لوگ سمجھتے تو پتہ نہیں کیا ہیں مگر پرچ کو استعمال چائے ٹھنڈا کرنے کے لئے ہی کرتے ہیں۔
بتا دیں گے لیکن پہلے آپ اطلاع تو دیں کہ آپ کو بتایا جائے یا نہیں۔آپ بتا دیں!
ہم تو ابھی بھی۔۔۔۔
ڈراتے نہیں بلکہ ساتھ لے جاتے ہیں ۔بچے پرفیوم لگائیں تو جن بھوت آ کے ڈراتے ہیں۔
ایک ڈراوا یہ بھی بچپن میں بہت سنا کہ پٹھان بوری لے کے پھرتے ہیں اور کوئی بچہ اکیلا ملے تو اس کو بوری میں ڈال کے لے جاتے ہیں۔
ہمارے یہاں لکڑ سونگھ ہوتے تھے جو لکڑی سنگھا کے بچوں کو اٹھا لے جاتے تھےایک ڈراوا یہ بھی بچپن میں بہت سنا کہ پٹھان بوری لے کے پھرتے ہیں اور کوئی بچہ اکیلا ملے تو اس کو بوری میں ڈال کے لے جاتے ہیں۔
جی جی۔ لیکن بہت ہی racist قسم کا بہانہ تھا۔ بچوں کے ذہن میں بچپن سے ہی ایسے racist خیالات نہیں ڈالنے چاہییں۔بچوں کو بلاوجہ گھر سے باہر جانے سے روکنے کے ہزار بہانے تھے۔![]()
جی جی۔ لیکن بہت ہی racistقسم کا بہانہ تھا۔ بچوں کے ذہن میں بچپن سے ہی ایسے racist خیالات نہیں ڈالنے چاہییں۔
بچوں کے ذہن میں بھی اور ویسے بھی بہت سے ریسسٹ خیالات ڈالے اور مشہور کیے جاتے ہیں کہ کسی نے کونسا جا کے تفتیش کر لینی ہوتی ہے۔ پٹھانوں کے متعلق پتا نہیں کیا کیا مشہور کیا جاتا رہا ہے جبکہ ہمارا پہلا براہ راست واسطہ پٹھانوں سے ایم فل کے دوران پڑا۔ اچھے لوگ ہیں بلکہ پنجابیوں سے بھی اچھے!جی جی۔ لیکن بہت ہی racistقسم کا بہانہ تھا۔ بچوں کے ذہن میں بچپن سے ہی ایسے racist خیالات نہیں ڈالنے چاہییں۔
ہمارے یہاں جس بچے کو جوئیں پڑ جاتی تھیں اسے جوئیں خود ہی کھینچ کر چھپڑ (گاؤں کے بڑے اور گدلے تالاب) میں لے جا کر ڈبو دیا کرتی تھیں۔ہمارے یہاں لکڑ سونگھ ہوتے تھے جو لکڑی سنگھا کے بچوں کو اٹھا لے جاتے تھے![]()
میری سرگوشی آپ ہی کے بارے میں تو تھی ۔ ۔ہم تو ابھی بھی۔۔۔۔
چلیں مجھے چھوڑیں ، ایسا کریں یاز کے کان میں بتا دیں ۔بتا دیں گے لیکن پہلے آپ اطلاع تو دیں کہ آپ کو بتایا جائے یا نہیں۔
کچھ ڈرانے والے لوگ اس کو بالکل حقیقت سمجھتے تھے کہ بچوں کو اغوا کر کے اونٹوں کی ریس کے لئے لے جایا جاتا ہے۔ایک ڈراوا یہ بھی بچپن میں بہت سنا کہ پٹھان بوری لے کے پھرتے ہیں اور کوئی بچہ اکیلا ملے تو اس کو بوری میں ڈال کے لے جاتے ہیں۔
یہ فیصلہ کرنا بہت مشکل ہوتا ہے کہ مجموعی طور پر کون زیادہ اچھا ہے مگر کچھ باتیں پٹھانوں کی زیادہ اچھی ہیں اور کچھ پنجابیوں کی! بہرحال ہمیں تو سب ہی اچھے لگتے ہیں بس نسل پرستی زہر لگتی ہے ۔بچوں کے ذہن میں بھی اور ویسے بھی بہت سے ریسسٹ خیالات ڈالے اور مشہور کیے جاتے ہیں کہ کسی نے کونسا جا کے تفتیش کر لینی ہوتی ہے۔ پٹھانوں کے متعلق پتا نہیں کیا کیا مشہور کیا جاتا رہا ہے جبکہ ہمارا پہلا براہ راست واسطہ پٹھانوں سے ایم فل کے دوران پڑا۔ اچھے لوگ ہیں بلکہ پنجابیوں سے بھی اچھے!
مجھے تو ہمیشہ ایسے موازنہ میں ادب دوست بھائی کی خوبصورت بات یاد آ جاتی ہے۔یہ فیصلہ کرنا بہت مشکل ہوتا ہے کہ مجموعی طور پر کون زیادہ اچھا ہے مگر کچھ باتیں پٹھانوں کی زیادہ اچھی ہیں اور کچھ پنجابیوں کی! بہرحال ہمیں تو سب ہی اچھے لگتے ہیں بس نسل پرستی زہر لگتی ہے ۔
میں اس کو ریسسٹ نہیں مانتا۔جی جی۔ لیکن بہت ہی racistقسم کا بہانہ تھا۔ بچوں کے ذہن میں بچپن سے ہی ایسے racist خیالات نہیں ڈالنے چاہییں۔
گاڑیوں کا علاقہ غیر پہنچنے کا مطلب ضروری نہیں کہ پختون چور ہی ہوں۔ ماضی میں ایسے کار چور گینگ بھی پکڑے گئے جو پنجابی افراد پر مشتمل تھے، اور کار علاقہ غیر پہنچا دیا کرتے تھے۔میں اس کو ریسسٹ نہیں مانتا۔
سیٹلیڈ پاکستان سے کوئی گاڑی چوری ہو جائے، کوئی بندہ اغوا ہو جائے یا کسی بیگار کیمپ کا پتہ لگے، ڈانڈے سیدھا سابقہ علاقہ غیر میں جا کر ملتے تھے اور جب تواتر سے ایسا ہوتا رہے تو یہ بات غلط نا رہی اور نا ہی ریسسٹ۔ مسئلہ کچھ اور تھا۔
ہمارے علاقے کی جوؤں کے پاس تالاب کی سہولت نہیں تھی اس لئے اغوا کر کے نامعلوم مقام پر لے جاتی تھیں۔ہمارے یہاں جس بچے کو جوئیں پڑ جاتی تھیں اسے جوئیں خود ہی کھینچ کر چھپڑ (گاؤں کے بڑے اور گدلے تالاب) میں لے جا کر ڈبو دیا کرتی تھیں۔![]()