مری والو اپنا رویہ بدلو ۔۔۔آپ کیا کہتے ہیں؟

یاز

محفلین
یہ کسی نے مری کے ایک ہوٹل کا بِل شیئر کیا ہے۔ پکوڑے 600 روپے کلو، اور کوک جس کی قیمت 80 روپے ہے وہ 160 کی۔ اس پر مستزاد یہ کہ سروس چارجز بھی ڈالے گئے ہیں!

31957824_10204554263572290_4045125367604707328_n.jpg
یہ کل سے کافی شیئر ہو رہا ہے سوشل میڈیا پہ۔
اس بابت ہم یہ عرض کرنا چاہیں گے کہ
۔۔ ایک تو یہ بل نیلم پوائنٹ کوہالہ پہ کسی ریسٹورنٹ کا ہے۔ اور اندازہ ہے کہ 12 بندوں نے پکوڑے نوش کئے ہیں تو بل بہت زیادہ نہیں ہے۔ جگہ اور ambianceکی بھی تو قیمت ہے بھئی۔
۔۔ دوسرے یہ کہ دنیا بھر میں سیاحت والے مقامات پہ اشیاء کے نرخ زیادہ بلکہ کافی زیادہ ہوتے ہیں۔ ایسے میں پہلے سے نرخ پوچھ کر آرڈر دینے میں قباحت محسوس نہیں کرنی چاہئے۔
۔۔ ایک عام سی جگہ پہ کھلا ریسٹورنٹ بھی عام دکان کی نسبت کئی گنا زیادہ قیمت پہ کولڈ ڈرنک وغیرہ بیچ رہا ہوتا ہے، اس پہ عموماً اعتراض دیکھنے میں نہیں آتا۔ ویسے بھی اعتراض کی بجائے احتراز بہتر ہے۔
۔۔ یہ بہرحال حقیقت ہے کہ مری اور گردونواح میں اشیاء کی قیمتیں دیگر سیاحت والی جگہوں سے قدرے زیادہ ہیں، لیکن اس کا تعلق بھی اس بات سے ہے کہ یہاں آنے والے سیاحوں کی تعداد بھی دیگر جگہوں سے کافی زیادہ ہے۔
۔۔ اسی کے ساتھ ساتھ اپنے ذاتی تجربات کی روشنی میں ہم یہ بھی عرض کرتے چلیں کہ سیاحت کے تمام مقامات میں ہمیں سب سے بہترین، ملنسار اور مہمان نواز لوگ وادیء سوات کے لگے ہیں۔ سوات کھپے وغیرہ۔
 

یاز

محفلین
بھائی جان نے خریدنے سے پہلے قیمت پوچھنا بھی گوارا نہیں کیا۔
ویسے قیمت پوچھنے میں کوئی حرج بھی نہیں ہے اور پوچھنی بھی چاہئے، لیکن فیملی کے ساتھ جانے والے لوگ اور ان میں بھی خصوصاً نئے شادی شدہ افراد شاید اس سلسلے میں ہچکچاہٹ محسوس کرنے میں حق بجانب ہوں گے۔
 

یاز

محفلین
سب سے برا رویہ ٹرانسپورٹ مافیا کا ہے۔
ایک دفعہ ایک یونیورسٹی ٹرپ تین بسوں میں ایوبیہ خانسپور گیا ہوا تھا۔ ڈرائیوروں نے وقت سے پہلے واپسی کے لیے شور مچانا شروع کر دیا۔ جس پر لڑکوں سے کچھ کھٹ پٹ ہوئی۔ واپسی پر مری جی پی او سٹاپ پر انھوں نے بس روک لی۔ وہاں پہلے ہی وہ اطلاع دے چکے تھے۔ اور پھر ٹراسپورٹ والوں نے خوب ٹھکائی کی لڑکوں کی۔ ایک دو شدید زخمی بھی ہوئے۔
ٹرانسپورٹ والے تو ہر جگہ ایسے ہی ہوتے ہیں۔ میں نے آج تک کوئی مہذب اور تمیزدار ٹرانسپورٹ والا نہیں دیکھا، ڈائیوو کو مستشنیٰ کر کے۔
ابنِ خلدون مقدمہ میں لکھتے ہیں کہ "سب سے پست اخلاق تاجر طبقے کا ہوتا ہے"۔
یہ بات دیگر تاجر طبقے پہ تو صادق ہے ہی، لیکن ٹرانسپورٹ مافیا پہ تو بہت ہی صادق آتی ہے۔
 

یاز

محفلین
بالکل درست کہا۔ اور اگر نرخ پوچھ بھی لیے ہونگے تو سروس چارجز 500 روپیہ کسی خریدار کے وہم و گمان میں بھی نہیں ہونگے!
ابھی شکر کریں کہ اس نے بل کے پیسے بل میں نہیں ڈالے، ورنہ 10 روپے اس کاغذ کے بھی ڈال دیتا تو زیادہ حیرت نہ ہوتی۔
 

یاز

محفلین
مری کے راستے میں دیکھا گیا ہے کہ لوگ پکوڑوں کے لیے کچھ زیادہ ہی جذباتی ہوتے ہیں۔
جی جی۔ مری اور رمضان میں پکوڑوں کی مانگ کافی زیادہ ہوتی ہے۔

ویسے اسی سے خیال آیا کہ رمضان میں کھجور اور فروٹ وغیرہ کا بھی بائیکاٹ کرنا چاہئے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
فی بندہ ایک پاؤ پکوڑے بھی کافی ہوتے ہیں ویسے۔
ایک پاو پکوڑے اور ایک گلاس پیپسی بمع نان، 250 روپے میں برا سودا نہیں۔ خاص طور پر اگر موسم بھی پکوڑانہ ہو!
آپ کی بات درست ہے لیکن شاید آپ نے "خوش خوراک" لوگوں کو کھاتے ہوئے نہیں دیکھا۔ ایک پاؤ پکوڑے تو چکھنے چکھنے میں ہی کھا جائیں۔ :)
 
آپ کی بات درست ہے لیکن شاید آپ نے "خوش خوراک" لوگوں کو کھاتے ہوئے نہیں دیکھا۔ ایک پاؤ پکوڑے تو چکھنے چکھنے میں ہی کھا جائیں۔ :)
ویسے یاد آیا کہ وہاں انڈے کے پکوڑے بھی وافر ملتے ہیں، یعنی ابلا ہوا انڈا بیسن میں ڈبو کر تلا جاتا ہے۔ کہیں وہی نہ کھائے ہوں انھوں نے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
ویسے یاد آیا کہ وہاں انڈے کے پکوڑے بھی وافر ملتے ہیں، یعنی ابلا ہوا انڈا بیسن میں ڈبو کر تلا جاتا ہے۔ کہیں وہی نہ کھائے ہوں انھوں نے۔
وہ میرے خیال میں "پیس" کے حساب سے بِکتے ہیں نہ کہ کلو کے حساب سے۔ یہاں سیالکوٹ میں بھی ملتے ہیں۔ :)
 

محمد وارث

لائبریرین
ویسے یہ تھریڈ اور #بائیکاٹ مری میں اپنی بیوی کو پڑھاؤں گا، پچھلے اٹھارہ سال سے میرے پیچھے لگی ہوئی ہے بلکہ مری کے لیے مری جا رہی ہے! :)
 

آصف اثر

معطل
آپ کی بات درست ہے لیکن شاید آپ نے "خوش خوراک" لوگوں کو کھاتے ہوئے نہیں دیکھا۔ ایک پاؤ پکوڑے تو چکھنے چکھنے میں ہی کھا جائیں۔ :)
لیکن اب اس کا فیصلہ کون کرے کہ بِل ادا کرنے والے خوش خوراک تھے یا نہیں؟ اس پر بھی تحقیق کی اشد ضرورت ہے!
 
آخری تدوین:

محمد وارث

لائبریرین
لیکن اب اس کا فیصلہ کون کرے کہ بِل ادا کرنے والے خوش خوراک تھے یہ نہیں؟ اس پر بھی تحقیق کی اشد ضرورت ہے!
درست فرمایا قبلہ اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ لوگ زیادہ ہوں، ہم تو 12 گلاسوں سے حساب لگا رہے ہیں کہ 12 لوگ تھے لیکن اکثر میاں بیوی یا بچے وغیرہ اپنے گلاس شئیر بھی کر لیتے ہیں۔ اب بال کی کھال اتارنا انتہائی ضروری ہے! :)
 
Top