غزل: دن بھلے جیساکٹے، سانجھ سمے خواب تو دیکھ ٭ محمد احمد

دن بھلے جیساکٹے، سانجھ سمے خواب تو دیکھ
چھوڑ تعبیر کے خدشوں کو، ارے! خواب تو دیکھ

جھونپڑی میں ہی بنا اپنے خیالوں کا محل
گو پُرانا ہے بچھونا !تُو نئے خواب تو دیکھ

تیرا ہر خواب مسرت کی بشارت لائے
سچ ترے خواب ہوں اللہ کرے، خواب تو دیکھ

دل شکستہ میں ہوا، جب بھی مِرا دل ٹوٹا
حوصلے آگے بڑھے، کہنے لگے، خواب تو دیکھ

تجھے وہ بات بھی آئے گی سمجھ یار مرے
جو ہے ادراک کی سرحد سے پرے، خواب تو دیکھ

گتھیاں ساری سُلجھ جائیں کہ ہوں اور سِوا
تو ذرا ہاتھ بڑھا، تھام سِرے، خواب تو دیکھ

نیند کے خواب ترے خوف کے گھر ہیں بھی تو کیا
نیند کو چھوڑ تو جب صبح اُٹھے خواب تو دیکھ

٭٭٭
محمد احمدؔ
 

محمداحمد

لائبریرین
یہ نادیہ عنبر صاحبہ کیا ہوئیں؟ کیا صرف ہماری غزل پر ناپسندیدگی کی مہر لگانے کے لئے آئی ڈی بنائی تھی۔ :eek:
 
Top