لونڈی اور بیوی میں فرق!

زیک

مسافر
اور لیجیے "مسلم عالم" کا حوالہ۔
آپ کے حوالے سے اقتباس:

“لہذا واضح اور صریح حق یہ ہے کہ غلامی اسلام میں اپنے احکام اور حدود کے ساتھ جن کا بیان اوپر ہو چکا جائز اور مباح ہے۔ اس کی کوئی چیز منسوخ نہیں ہوئی، اس کا وہی حکم ہے جو ہم نے اوپر بیان کیا، اور اس کے منسوخ ہونے کا قول مردود ہے، اور اجماع امت کے خلاف ہے اور ادلہ شرعیہ کی موجودگی میں وہ قول حجت نہیں ہے۔”

QED
 

زیک

مسافر
مجھے تاریخ کا کیا پتہ! مجھے تو صرف اتنا پتہ ہے کہ آپ جس ملک میں اس وقت بیٹھے ہیں، اس کی آبیاری تین سو سال تک غلاموں کے خون پسینے سے ہوتی رہی۔ جی ہاں!
اور خوش قسمتی سے یہ کارنامہ"عربوں" کا یا مسلمانوں کا بھی نہیں تھا اور نہ ہی یہ "جنگی قیدی" تھے۔
یہ تو سب کو پتا ہے اور انتہائی evil تھے وہ لوگ جنہوں نے یہ سب کیا
 

فرقان احمد

محفلین
اسلام نے غلامی کو 'پروموٹ' نہیں کیا؛ یہ اطمینان بخش بات ہے۔ یہ بات یاد رکھنے کی ہے کہ اسلام نے غلاموں سے حسنِ سلوک روا رکھنے کا درس دیا۔ تاہم، مسلم حکمرانوں کا اِس معاملے میں شاید ہی دفاع کیا جا سکے۔ جب دنیا بدلی تو یہ بھی آہستہ آہستہ بدل گئے یا بدل رہے ہیں۔ یہ کہنا بھی مناسب نہیں ہو گا کہ غلامی کے خاتمے میں اسلام کہیں سے بھی کسی طرح کی رکاوٹ ہے۔
 

زیک

مسافر
یہ بات سمجھنے کی ہے کہ اکثر یہ کہا جاتا ہے کہ پریکٹیکل وجوہات کی بنیاد پر اسلام کے لئے ممکن نہ تھا کہ غلامی کو اس وقت ختم کیا جاتا۔ لہذا ایسے اصول وضع کئے گئے کہ غلاموں کی حالت بہتر ہو اور غلامی وقت کے ساتھ ختم ہو جائے۔ اگر یہ تسلیم کر لیا جائے تو پھر ہمیں یہ جانچنا ہو گا کہ مسلمانوں نے حقیقت میں کیا کیا۔ اگر 1300 سال تک مسلمان غلامی ختم کرنے میں ناکام رہے تو پھر یہ لاجک فیل ہو جاتا ہے۔
 
بات نکلے گی تو دور تلک جائے گی۔ آپ سے درخواست ہے کہ غور کریں اپنے سوال پر۔
یہ سوال اس مفروضے پر کیا گیا ہے کہ آپ کا اعتراض مسلمانوں پر اور علماء پر ہے۔
اگر آپ کا اعتراض اسلام پر ہے تو سوال واپس اور مجلس برخاست۔
صرف کلئیر کردیں۔
 

یاز

محفلین

فرقان احمد

محفلین
مناسب ہے کہ یہ جان لیا جائے کہ غلامی کا نظام باقاعدہ طور پر کب ختم ہوا؟ اس طرح یہ بھی معلوم ہو جائے گا کہ مسلم دنیا اس حوالے سے کس قدر قصوروار ہے۔
 
یہ کہنا بھی مناسب نہیں ہو گا کہ غلامی کے خاتمے میں اسلام کہیں سے بھی کسی طرح کی رکاوٹ ہے۔
دنیا نے مذہب کے گرد گھومنا ایک طویل عرصہ پہلے ہی چھوڑ دیا تھا۔ موجودہ دور میں اس کی حیثیت ایک سیاسی آلۂ کار سے زیادہ نہیں۔
 
آپ کے حوالے سے اقتباس:

“لہذا واضح اور صریح حق یہ ہے کہ غلامی اسلام میں اپنے احکام اور حدود کے ساتھ جن کا بیان اوپر ہو چکا جائز اور مباح ہے۔ اس کی کوئی چیز منسوخ نہیں ہوئی، اس کا وہی حکم ہے جو ہم نے اوپر بیان کیا، اور اس کے منسوخ ہونے کا قول مردود ہے، اور اجماع امت کے خلاف ہے اور ادلہ شرعیہ کی موجودگی میں وہ قول حجت نہیں ہے۔”

QED
میرا پہلا سوال پڑھیں۔ یہی بات میں بھی کر چکا ہوں، لیکن دوسری بات کے ساتھ ملا کر۔
مصنف کا بھی یہی کہنا ہے کہ"منسوخ" نہیں کہہ سکتے۔ (میں نے بھی یہی کہا جس پر آپ کہتے ہیں کہ بات دور تک نکل جائے گی) سو اقتباس کی ضرورت ہی نہ تھی۔
ہاں یوں کہیں گے کہ "معروضی" طور پر ختم ہوچکی ہے، اور اس کے لیے اگر اس بات کے بعد والی عبارت کا اقتباس پیش فرما دیں تو قارئین کے سامنے دونوں پہلو آجائیں گے۔
:):)
 

زیک

مسافر
ڈرتے ڈرتے ایک سوال میں بھی کرنا چاہوں گا کہ
جب غلام اور لونڈیوں کا سسٹم مروج تھا تو کیا ان غلام اور لونڈیوں کو sub-human قسم کی مخلوق سمجھا جاتا تھا، یا عام انسانوں والے حقوق بھی تھے؟
یہ تو وقت اور جگہ اور معاملات پر منحصر ہے۔

اسلامی غلامی کی بات ہو رہی ہے تو لونڈیوں اور آزاد خواتین کے پردے کے فرق کو دیکھ لیں
 

زیک

مسافر
یہ سوال اس مفروضے پر کیا گیا ہے کہ آپ کا اعتراض مسلمانوں پر اور علماء پر ہے۔
اگر آپ کا اعتراض اسلام پر ہے تو سوال واپس اور مجلس برخاست۔
صرف کلئیر کردیں۔
میرا اعتراض انسانیت پر ہے۔ میری نظر میں غلامی ہمیشہ سے evil تھی اور ابد تک رہے گی۔ اس کا کوئی جواز کبھی بھی نہیں ہو سکتا
 

زیک

مسافر
مناسب ہے کہ یہ جان لیا جائے کہ غلامی کا نظام باقاعدہ طور پر کب ختم ہوا؟ اس طرح یہ بھی معلوم ہو جائے گا کہ مسلم دنیا اس حوالے سے کس قدر قصوروار ہے۔
یورپ اور امریکہ میں انیسویں صدی میں اور اکثر مسلم ممالک میں بیسویں صدی میں
 

یاز

محفلین
اسلام نے غلامی کو 'پروموٹ' نہیں کیا؛ یہ اطمینان بخش بات ہے۔ یہ بات یاد رکھنے کی ہے کہ اسلام نے غلاموں سے حسنِ سلوک روا رکھنے کا درس دیا۔ تاہم، مسلم حکمرانوں کا اِس معاملے میں شاید ہی دفاع کیا جا سکے۔ جب دنیا بدلی تو یہ بھی آہستہ آہستہ بدل گئے یا بدل رہے ہیں۔ یہ کہنا بھی مناسب نہیں ہو گا کہ غلامی کے خاتمے میں اسلام کہیں سے بھی کسی طرح کی رکاوٹ ہے۔
لیکن لونڈیوں کے بارے میں صریح وضاحت کے ساتھ احکامات اور پرمیشنز موجود ہیں، تو پروموٹ نہ کرنے والی کونسی بات رہ گئی۔
اسی لڑی کی پہلی پوسٹ ہی دیکھ لیں، جس کے رد میں دو آیات یا دو احادیث پیش نہیں کی جا سکیں۔ ہاں کچھ لفاظی وغیرہ دیکھنے میں آئی ہے۔
 

فرقان احمد

محفلین
لیکن لونڈیوں کے بارے میں صریح وضاحت کے ساتھ احکامات اور پرمیشنز موجود ہیں، تو پروموٹ نہ کرنے والی کونسی بات رہ گئی۔
اسی لڑی کی پہلی پوسٹ ہی دیکھ لیں، جس کے رد میں دو آیات یا دو احادیث پیش نہیں کی جا سکیں۔ ہاں کچھ لفاظی وغیرہ دیکھنے میں آئی ہے۔
اس حوالے سے ہماری معلومات ناقص ہیں۔ عبید بھائی سے رہنمائی کی درخواست ہے۔
 

یاز

محفلین
اس حوالے سے ہماری معلومات ناقص ہیں۔ عبید بھائی سے رہنمائی کی درخواست ہے۔
ڈرتے ڈرتے ایک اور عرض بھی کرتا چلوں، جب بھی کوئی ناپسندیدہ کام یا بات سامنے آئے تو فوراً یہ موقف سامنے آتا ہے کہ ایسا اسلام میں نہیں ہے، ہاں مسلمان ایسا کر رہے ہیں تو ان کا اپنا فعل ہے۔ اسلام کا اس میں کیا قصور۔
لیکن آج تک میں نے یہ رعایت دوسرے مذاہب کو یا اس کے پیروکاروں کو دیئے جاتے نہیں دیکھی۔
 
میرا اعتراض انسانیت پر ہے۔ میری نظر میں غلامی ہمیشہ سے evil تھی اور ابد تک رہے گی۔ اس کا کوئی جواز کبھی بھی نہیں ہو سکتا
:):)
آپ بھی تو یہی چاہتے ہیں کہ غلامی ختم ہو۔ بات تو شروع ہونے کے بعد ختم کرنے کی ہورہی تھی۔
 

فرقان احمد

محفلین
ڈرتے ڈرتے ایک اور عرض بھی کرتا چلوں، جب بھی کوئی ناپسندیدہ کام یا بات سامنے آئے تو فوراً یہ موقف سامنے آتا ہے کہ ایسا اسلام میں نہیں ہے، ہاں مسلمان ایسا کر رہے ہیں تو ان کا اپنا فعل ہے۔ اسلام کا اس میں کیا قصور۔
لیکن آج تک میں نے یہ رعایت دوسرے مذاہب کو یا اس کے پیروکاروں کو دیئے جاتے نہیں دیکھی۔
ذاتی طور پر تو ہم یہ رعایت دیتے ہیں تاہم اس سے دنیا کے نظام پر شاید زیادہ فرق نہیں پڑتا ہے۔ اب اس کا کیا علاج! :)
 

فاتح

لائبریرین
زیک کی خدمت میں یہ سوال ہے کہ وہ بخوبی جانتے ہیں کہ اسلام کے آنے کے بعد یکلخت غلامی کرنا بوجوہ ممکن نہ تھا۔
"اے ایمان والو! بات یہی ہے کہ شراب اور جوا اور تھان اور فال نکالنے کے پانسے کے تیر یہ سب گندی باتیں شیطانی کام ہیں ان سے بالکل الگ رہو تا کہ تم فلاح پاؤ (۹۰) شیطان تو یہ چاہتا ہے کہ شراب اور جوے کے ذریعہ سے تمہارے آپس میں عداوت اور بغض واقع کر ا دے اور اللہ تعالیٰ کی یاد سے اور نماز سے تم کو باز رکھے سو اب بھی باز آجاؤ۔ (۹۱)اور تم اللہ کی اطاعت کرتے رہو اور احتیاط رکھو، اگر اعتراض کروگے تو یہ جان رکھو کہ ہمارے رسول کے ذمہ صرف صاف صاف پہنچا دینا ہے ( ۹۲) ( سورۂ مائدہ )
ان آیات کے نازل ہونے کے بعد شراب اور جوئے کی قطعی حرمت کا اعلان ہوگیا، جب منادی حضرت ابو طلحہ ؓ کے مکان پر سے گزرا تو اس وقت ان کے مکان پر محفل ناؤ و نوش برپا تھی، انھوں نے حضرت انس ؓ بن مالک سے کہا، ذرا سننا‘ کیا اعلان ہے، معلوم ہوا کہ شراب کی حُرمت کا اعلان ہے، حکم دیا کہ شراب کے مٹکے اٹھا ؤ اور باہر لے جا کر توڑ دو، شراب کے رسیوں نے بے تامل شراب کے خُم توڑ ڈالے اور اس روز یہ حال تھا کہ مدینہ کی گلیوںمیں شراب پانی کی طرح بہہ رہی تھی۔

۔۔۔۔۔
ایسا حکم اگر غلاموں اور لونڈیوں کے متعلق بھی آ جاتا تو کیا صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنھم اجمعین فی الفور تمام غلاموں اور لونڈیوں کو آزاد نہ کر دیتے؟
 
آخری تدوین:
Top