کریڈیٹ کارڈ اور ڈیبٹ کارڈ کا حکم

شاہد شاہ

محفلین
پہلی بات یہ کہ آپ یہ بات تسلیم کر رہے ہیں کہ سودی اور غیر سودی بینکاری نظام میں یہ فرق رکھا گیا ہے کہ غیر سودی بینکاری میں "منافع" کے حصول لیے اثاثہ ضروری قرار دیا گیا ہے اور غیر سودی بینکاری میں محض "زر" پر ہی منافع لینا روا رکھا جاتا ہے۔
اب بات زر سے بہت آگے جا چکی ہے۔ زر بھی کسی موجود چیز جیسے کرنسی نوٹ کو کہتے ہیں۔ جدید بینکنگ میں تو زر کی بجائے کریڈٹ ہوتا ہے جو قرض لیتے وقت اپنے آپ وجود میں آجاتا ہے۔ جبکہ اس پر سود یا رینٹ آپکو اصل زر سے دینا ہوگا۔ اسی وجہ سے مغربی بینکنگ میں بحران آتے ہیں جب داڑھی مونچھ سے بڑھ جاتی ہے
 

سید عاطف علی

لائبریرین
کریڈٹ کارڈز یا دیگر کارڈز اس نیت سے لینا کہ ان پہ کچھ ڈسکاؤنٹ وغیرہ ملتا ہے۔ بظاہر تو مجھے درست لگتا ہے۔ کچھ آپ حضرات بھی روشنی ڈالیں۔
ڈسکاؤنٹ ؟
ایک مرتبہ کوئی تین سال پہلے کراچی میں میں نے کارڈ سےکسی دوکان (شاید میٹرو گلشن اقبال) میں پیسے کارڈ سے دینے چاہے تو اس نے بتایا کہ کارڈ سے پیمنٹ میں کچھ اضافی پیسے لگیں گے :) ۔
میرے پاس کیش بھی تھے سو میں نے کیش ہی دے دیئے۔
 

یاز

محفلین
ڈسکاؤنٹ ؟
ایک مرتبہ کوئی تین سال پہلے کراچی میں میں نے کارڈ سےکسی دوکان (شاید میٹرو گلشن اقبال) میں پیسے کارڈ سے دینے چاہے تو اس نے بتایا کہ کارڈ سے پیمنٹ میں کچھ اضافی پیسے لگیں گے :) ۔
میرے پاس کیش بھی تھے سو میں نے کیش ہی دے دیئے۔

کریڈٹ کارڈ (اور شاید ڈیبٹ کارڈ بھی) سے کسی بھی سٹور یا شاپ پہ پیمنٹ کریں تو اس کا کچھ (ایک سے دو) فیصد بینک کو بھی جاتا ہے یعنی کہ اس شاپ یا سٹور کے منافع میں کمی واقع ہو جاتی ہے، اس لئے ہمارے ہاں دکانداروں کو کریڈٹ کارڈ سے پیمنٹ کرنے کا سن کر ہی غشی کے دورے پڑنے لگتے ہیں۔
 

محمداحمد

لائبریرین
کریڈٹ کارڈ (اور شاید ڈیبٹ کارڈ بھی) سے کسی بھی سٹور یا شاپ پہ پیمنٹ کریں تو اس کا کچھ (ایک سے دو) فیصد بینک کو بھی جاتا ہے یعنی کہ اس شاپ یا سٹور کے منافع میں کمی واقع ہو جاتی ہے، اس لئے ہمارے ہاں دکانداروں کو کریڈٹ کارڈ سے پیمنٹ کرنے کا سن کر ہی غشی کے دورے پڑنے لگتے ہیں۔

بینک چارجز کچھ دوکاندار خود برداشت کرتے ہیں اور کچھ گاہکوں پر ہی ڈال دیتے ہیں۔ فیول وغیرہ کے علاوہ (کہ جن کی قیمت متعین ہوتی ہے) باقی دو فی صد تو گاہکوں کے کھاتے میں ہی جاتے ہوں گے چاہے صریح اعلان کرکے یا پوشیدہ۔

غالباً اسی لئے بینک والے منتیں کرکے کریڈٹ کارڈ بیچتے ہیں کہ کارڈ سے پیمنٹ وصول کرنے والوں سے اپنا کمیشن طلب کر سکیں۔

دیکھا جائے تو یہ وسطی دلال (Intermediary) معیشت پر بوجھ ہی ہیں۔
 

ٹرومین

محفلین
اگر کوئی فرد ضرورت کے تحت اس نیت کے ساتھ کریڈٹ کارڈ بنواتا ہے اور استعمال کرتا ہے، کہ معاملہ سود تک پہنچنے ہی نہیں دوں گا۔
جیسا کہ آج کل آنلائن پیمنٹ عام ہوتی جا رہی ہے، اور بعض ویب سائٹس محض کریڈٹ کارڈ سے پیمنٹ لیتی ہیں، تو اس مقصد کے لیے کریڈٹ کارڈ بنوانا پڑ جاتا ہے۔
اگر کوئی اس نیت سے کارڈ بنوائے اور سود تک بات کو نہ پہنچنے دے تو اس میں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔
میرے محدود علم کے مطابق یہ حرام اس وجہ سے نہیں بلکہ اس بنیادی شرط کی وجہ سے (کہ اگر معاملہ سود کی ادائیگی تک پہنچا تو میں اسے ادا کرنے کا پابند ہوں گا۔)ہے (جسے آپ کریڈٹ کارڈ بنواتے وقت تسلیم کرتے ہیں) پھر چاہے معاملہ سود تک پہنچے یا نہ پہنچے دونوں صورتوں میں سودی شرط لاگو ہونے اور اسے تسلیم کرنے سے پورا معاملہ ہی حرام ہوگا۔ :)
 

شاہد شاہ

محفلین
میرے محدود علم کے مطابق یہ حرام اس وجہ سے نہیں بلکہ اس بنیادی شرط کی وجہ سے (کہ اگر معاملہ سود کی ادائیگی تک پہنچا تو میں اسے ادا کرنے کا پابند ہوں گا۔)ہے (جسے آپ کریڈٹ کارڈ بنواتے وقت تسلیم کرتے ہیں) پھر چاہے معاملہ سود تک پہنچے یا نہ پہنچے دونوں صورتوں میں سودی شرط لاگو ہونے اور اسے تسلیم کرنے سے پورا معاملہ ہی حرام ہوگا۔ :)
کل آپکو ہی یاد کیا جا رہا تھا
 

احسان اللہ

محفلین
اسلام میں قرض لینا ممنوع نہیں اس لیے اسلامی بنکاری والوں کے پاس شاید جائز کریڈٹ کارڈ ہوتے ہوں گے؛ تاہم، سننے میں کبھی نہیں آیا۔
قرض لینا ممنو ع نہیں ،لیکن قرض کا نفع لینا اور دینا ممنوع ہے
حدیث شریف میں ہے
ہر وہ قرض کو نفع جاری کرے وہ سود ہے
 

احسان اللہ

محفلین
میرے محدود علم کے مطابق یہ حرام اس وجہ سے نہیں بلکہ اس بنیادی شرط کی وجہ سے (کہ اگر معاملہ سود کی ادائیگی تک پہنچا تو میں اسے ادا کرنے کا پابند ہوں گا۔)ہے (جسے آپ کریڈٹ کارڈ بنواتے وقت تسلیم کرتے ہیں) پھر چاہے معاملہ سود تک پہنچے یا نہ پہنچے دونوں صورتوں میں سودی شرط لاگو ہونے اور اسے تسلیم کرنے سے پورا معاملہ ہی حرام ہوگا۔ :)
سودی معاملے پر راضی ہونا بھی حرام ہے
 

یاز

محفلین
میرے محدود علم کے مطابق یہ حرام اس وجہ سے نہیں بلکہ اس بنیادی شرط کی وجہ سے (کہ اگر معاملہ سود کی ادائیگی تک پہنچا تو میں اسے ادا کرنے کا پابند ہوں گا۔)ہے (جسے آپ کریڈٹ کارڈ بنواتے وقت تسلیم کرتے ہیں) پھر چاہے معاملہ سود تک پہنچے یا نہ پہنچے دونوں صورتوں میں سودی شرط لاگو ہونے اور اسے تسلیم کرنے سے پورا معاملہ ہی حرام ہوگا۔ :)
لیٹ ہونے کی صورت میں اضافی رقم کی شرط تو بچوں کی سکول فیس میں بھی ہوتی ہے، واپڈا اور سوئی گیس کے بل میں بھی، گاڑی کے سالانہ ٹوکن ٹیکس میں بھی۔
 

ٹرومین

محفلین
لیٹ ہونے کی صورت میں اضافی رقم کی شرط تو بچوں کی سکول فیس میں بھی ہوتی ہے، واپڈا اور سوئی گیس کے بل میں بھی، گاڑی کے سالانہ ٹوکن ٹیکس میں بھی۔
میرے محدود علم کے مطابق یہ حرام اس وجہ سے نہیں بلکہ اس بنیادی شرط کی وجہ سے (کہ اگر معاملہ سود کی ادائیگی تک پہنچا تو میں اسے ادا کرنے کا پابند ہوں گا۔)ہے (جسے آپ کریڈٹ کارڈ بنواتے وقت تسلیم کرتے ہیں) پھر چاہے معاملہ سود تک پہنچے یا نہ پہنچے دونوں صورتوں میں سودی شرط لاگو ہونے اور اسے تسلیم کرنے سے پورا معاملہ ہی حرام ہوگا۔ :)
 

ٹرومین

محفلین
لیٹ ہونے کی صورت میں اضافی رقم کی شرط تو بچوں کی سکول فیس میں بھی ہوتی ہے، واپڈا اور سوئی گیس کے بل میں بھی، گاڑی کے سالانہ ٹوکن ٹیکس میں بھی۔
اگر آپ کی مراد لیٹ فیس کی ادائیگی کو سود سمجھنے کی ہے تو اس کے لیے عبید انصاری بھائی کا ذیل کا مراسلہ ملاحظہ فرمائیں۔ :)
پہلی بات یہ کہ آپ یہ بات تسلیم کر رہے ہیں کہ سودی اور غیر سودی بینکاری نظام میں یہ فرق رکھا گیا ہے کہ غیر سودی بینکاری میں "منافع" کے حصول لیے اثاثہ ضروری قرار دیا گیا ہے اور غیر سودی بینکاری میں محض "زر" پر ہی منافع لینا روا رکھا جاتا ہے۔
اب یہ بات کہ "اتنی چھوٹی سی بات" سے کیا فرق پڑتا ہے؟ اور اس پر "کان کو اِدھر اُدھر سے پکڑنے" تک بات لے جانا اس لیے بے معنی ہے کہ اثاثے پر منافع شریعتِ اسلامیہ میں"بیع" ہے اور محض "زر" پر منافع سود۔
اس سلسلے میں بنیادی استدلال قرآن پاک کی آیت مبارکہ سے ہے: أحل اللّٰہ البیع وحرم الربا۔ علم تفسیر کے طلباء اس آیت کے مفہوم سے واقف ہیں۔
 

عثمان

محفلین
کریڈٹ کارڈ میں سب اہم شے آپ کی کریڈٹ ہسٹری ہے۔ جیسے تعلیمی اسناد آپ کی تعلیمی قابلیت ثابت کرتی ہیں۔ اسی طرح کریڈٹ ہسٹری واضح کرتی ہے کہ لین دین کی دنیا میں آپ کون ہیں اور کتنے پانی میں ہیں۔
نقد رقم کی اولین ادائیگی سے کھوکھا تو چلایا جا سکتا ہے بڑا اور جدید کاروبار ممکن نہیں۔ قرض اوراس کی متعلقہ اشکال نہ ہوتیں تو آپ کا بینکاری نظام اشرفیوں تک ہی محدود ہوتا۔
بہرحال حسب سابق پاکستانیوں میں یہ موضوع مذہبی مسائل تک ہی محدود ہے۔
 

محمداحمد

لائبریرین
لیٹ ہونے کی صورت میں اضافی رقم کی شرط تو بچوں کی سکول فیس میں بھی ہوتی ہے، واپڈا اور سوئی گیس کے بل میں بھی، گاڑی کے سالانہ ٹوکن ٹیکس میں بھی۔

لیٹ فیس ایک جرمانہ ہوتا ہے۔

جب کہ سود نقد رقم کا کرایہ لینے کے مترادف ہے۔
 
Top