کیا معلوم آپ کو ابھی تک کوئی موذی مرض لاحق نہ ہونے کی وجہ وہی گولیاں ہوں۔ ثابت کریں کہ ایسا نہیں ہےکیا تو تھا عاطف بھائی۔ لگاتار ایک سال تک ہومیوپیتھی میرے جسم کی گلوکوز کی کمی کو پورا کرتی رہی۔ اس سے بڑا اور مسلسل تجربہ کیا ہو گا۔ سبحان اللہ!![]()
کیا معلوم آپ کو ابھی تک کوئی موذی مرض لاحق نہ ہونے کی وجہ وہی گولیاں ہوں۔ ثابت کریں کہ ایسا نہیں ہےکیا تو تھا عاطف بھائی۔ لگاتار ایک سال تک ہومیوپیتھی میرے جسم کی گلوکوز کی کمی کو پورا کرتی رہی۔ اس سے بڑا اور مسلسل تجربہ کیا ہو گا۔ سبحان اللہ!![]()
یہ ہے وہ "سائنس" جس کا ڈاکٹر بننے کے لیے اردو، اسلامیات، معاشرتی علوم اور جغرافیہ پڑھا ہونا ہی کافی ہے۔جی میرے میٹرک کے ایک ہم جماعت نے میٹرک کے بعد ہومیو پیتھی کا کورس ہی شروع کیا تھا۔
پاکستان کے تعلیمی نظام میں جغرافیہ؟جغرافیہ
اوووووووووووہ اس جانب تو میں نے سوچا ہی نہیں۔۔۔کیا معلوم آپ کو ابھی تک کوئی موذی مرض لاحق نہ ہونے کی وجہ وہی گولیاں ہوں۔ ثابت کریں کہ ایسا نہیں ہے
معذرت! جغرافیہ کی بجائے مطالعہ پاکستانپاکستان کے تعلیمی نظام میں جغرافیہ؟
اسی بات کا رونا تو رویا جارہا ہے کہ ہومیوپیتھی کا معیار گرادیا گیا ہے میٹرک پاس لوگوں کو داخلے دے دے کر۔یہ ہے وہ "سائنس" جس کا ڈاکٹر بننے کے لیے اردو، اسلامیات، معاشرتی علوم اور جغرافیہ پڑھا ہونا ہی کافی ہے۔![]()
مطالعہ پاکستان ہومیوپیتھی کی طرح ہے۔ اس میں علم کے ایک قطرے کو اتنا dilute کیا جاتا ہے کہ علم کا ایک ایٹم تک پورے مطالعہ پاکستان میں نہیں رہتا۔معذرت! جغرافیہ کی بجائے مطالعہ پاکستان
ان شرارتی بچوں کا کچھ نہیں ہوسکتا۔ میں تو یہ سوچ رہا ہوں کہ کل کو آخر سائنس نے بھی ہومیوپیتھی کی صداقت پر ایمان لے ہی آنا ہے تو اس وقت یہ بےچارے منہ چھپاتے پھریں گے۔بچپن میں جب ہم گلی محلہ میں کھیلا کرتے تھے تو کوئی شرارتی بچہ جو کھیل میں ہمارے ساتھ شریک نہیں ہوتا تھا۔اچانک آکے کھچ مچا کے چلا جاتا تھا۔ہم ہکا بکا دیکھتے رہ جاتے تھے۔پھر صبر سے وہیں سے کھیل شروع کرتے تھے جہاں پہ رکا ہوتا تھا۔
ایسے ہی یہ دو شرارتی بچے بار بار آرہے ہیں۔رانا بھائی ہماری کام کی باتیں ان کی شرارتوں کی وجہ سے رکنی نہیں چاہییں۔![]()
ہم آج بھی یہی یقین رکھتے ہیں کہ ہنیمنیوپیتھی پربس کسی جذبۂ ایمانی کے ساتھ ایمان ہی لایا جا سکتا ہے۔ان شرارتی بچوں کا کچھ نہیں ہوسکتا۔ میں تو یہ سوچ رہا ہوں کہ کل کو آخر سائنس نے بھی ہومیوپیتھی کی صداقت پر ایمان لے ہی آنا ہے تو اس وقت یہ بےچارے منہ چھپاتے پھریں گے۔![]()
آپ کا تو واقعی کچھ نہیں ہوسکتا۔ لاعلاج مرض ہے۔ہم آج بھی یہی یقین رکھتے ہیں کہ ہنیمنیوپیتھی پربس کسی جذبۂ ایمانی کے ساتھ ایمان ہی لایا جا سکتا ہے۔
https://www.urduweb.org/mehfil/profile-posts/38819/رانا بھائی، ایک سنجیدہ سوال:
ہومیوپیتھی کے "یاد" والے بنیادی اصول کے مطابق دنیا بھر کے دریاؤں، جھیلوں، کنووں، وغیرہ کے پانی تو لا تعداد "یادیں" سینوں میں لیے پھر رہے ہوں گے بلکہ ان یادوں سے تو ہوا میں موجود نمی بھی بھری ہوئی ہو گی؟
واقعی صحیح کہتے ہیں۔ اب دیکھیں کہ اگر زیادہ پیشاب کی بو سونگھیں تو سر درد ہو جاتا ہے۔ لہذا ہومیوپیتھی کے اصول کے مطابق دور دور سے اس کی بو کی یاد سے سر درد ٹھیک ہو سکتا ہے۔ہومیوپیتھی کے سنہرے اصولوں کے مطابق تو پیگی کی رفع حاجت کی "یاد" بھی آپ کے ہاتھ میں موجود گولیوں میں شامل ہو گئی ہو گی۔ اب کون جانے سر درد ٹھیک ہونے کا باعث ان دو گولیوں کا اثر تھا یا اس ہومیوپیتھی "پیگیانا رفع حاجتیکا" دوا کا جو اس دوران "وقوع پذیر" ہوئی۔
یہاں دوا کی یاد کو سمجھنے میں آپ لوگ غلطی کرجاتے ہیں۔ آپ کو کسی ایک دوا کی مثال سے سمجھانے کی کوشش کرتا ہوں۔ جنرل بات سمجھنے میں شائد آپ کو مشکل پیش آرہی ہے۔رانا بھائی، ایک سنجیدہ سوال:
ہومیوپیتھی کے "یاد" والے بنیادی اصول کے مطابق دنیا بھر کے دریاؤں، جھیلوں، کنووں، وغیرہ کے پانی تو لا تعداد "یادیں" سینوں میں لیے پھر رہے ہوں گے بلکہ ان یادوں سے تو ہوا میں موجود نمی بھی بھری ہوئی ہو گی؟
یہی تو میرا سوال تھا کہ دنیا بھر کے زیر زمین اور بالائے زمین پانی کے ذخیروں میں موجود پانی کروڑوں اربوں طرح کے مادوں کو چھوتے ہوئے یہاں تک پہنچے ہیں، کیا ان مادوں کی "ہلکی سی یاد" ان پانیوں میں موجود ہے؟اب کونیم کی ہومیوپیتھی دوا بناتے ہیں۔ اور اونچی طاقت میں جیسا کہ آپ کو علم ہی ہے اصل زہر کا مادہ تو اس میں رہتا ہی نہیں صرف اس کی یاد رہ جاتی ہے۔ اب آپ یہ دوا کھائیں گے تو پہلے والی مثال کو سامنے رکھیں:
1- اس دوا میں کیونکہ اصل زہر کا کوئی مالیکول موجود نہیں لہذا سائنس کے اصول کے مطابق یہ آپ کے جسم کو کچھ بھی نقصان نہیں پہنچا سکتا۔ (آپ سوچتے ہیں کہ نقصان کیوں نہیں ہوگا تو یہ وجہ ہے)
2- اصل زہر کے مالیکول نہ ہونے کے باوجود جسم ردعمل دکھاتا ہے۔ یہ اتنا واضح ہوتا ہے کہ اس کی آسانی سے کوئی توجیہہ نہیں کی جاسکتی سوائے اس کے کہ اسے ایک یاد کا ردعمل کہہ دیا جائے۔
اسی لئے ہومیوپیتھی کو دوا کی یاد، واٹر میموری یا روح کی نسبت سے روحانی کہہ دیا جاتا ہے۔ کیونکہ اثرات اتنے واضح ہیں کہ انکار نہیں کیا جاسکتا۔ لیکن یہ بھی تسلیم ہے کہ اس چیز کو سمجھانا بھی فی الحال مشکل ہے۔ یہ سب توجیہات ہیں جو ہومیوپیتھس اتنے واضح اثرات مریضوں کی شفایابی دیکھ کر دیتے ہیں۔
جی خیبر پختونخوا کے نظام تعلیم میں شامل ہے اور صوبوں کا نہیں معلوم.پاکستان کے تعلیمی نظام میں جغرافیہ؟
میں نے ایسے منہ زبانی قصے تو بچپن میں چڑیلوں، بھوتوں، پچھل پیریوں، سو سال کے ناگ اور ناگنوں وغیرہ کے بھی بہت سنے ہیں۔ نہ ان قصوں پر اور نہ ہومیوپیتھی کے ان قصوں پر مجھے یقین ہے جب تک کنٹرولڈ سائنٹفک سٹڈیز اور ان کے نتائج نہ ملیں۔ وہ آپ لوگ دینے کو تیار نہیں اور ان سنی سنائی گپوں پر ایمان لانے کو کہتے ہیں۔اب آپ سے ایک سنجیدہ سوال:
کچھ کیسز میں نے یہاں پیش کئے۔ کچھ جاسمن بہن نے شئیر کئے۔ پلیسبو معمولی بیماریوں میں نظر آتا ہے۔ تو کینسر، برین ٹیومر، پرانی بیماریاں، جگر ٹرانسپلانٹ یا ایسی بیماریاں جن میں ایلوپیتھک لاعلاج کہہ دیتی ہے وہ ہومیودواؤں سے ٹھیک ہوجاتے ہیں تو آپ ان کو کیسے جسٹیفائی کریں گے کہ انہیں مائنر ایلمنٹس بھی نہیں کہہ سکتے اور پھر ایک ہی ڈاکٹر کے پاس اس طرح کے کئی مریض ٹھیک ہوں تو اتفاقیہ یا پلیسبو ایفکیکٹ بھی نہیں کہہ سکتے۔
میرا اپنا سارا گھرانہ ہومیوپیتھی کی برکات و فیوض سمیٹتا اور بانٹتا ہے۔رانا جاسمن زیک فاتح ایک دوسرے کو خوب قائل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ جبکہ قائل صرف شفایاب یا بیمار رہنے والے جسمانی مشاہدے نے کرنا ہے۔
میرے دادا جان شہر کے نامور ہومیوپیتھ تھے۔ لوگ دور دراز سے علاج کروانے آتے۔ اور اوپر کچھ کیسز کی طرح ایلوپیتھی سے جواب یافتہ بھی ہوالشافی شفایاب ہو گئے۔ جبکہ وہی ہومیوپیتھی انکے اپنے بچوں اور آگے سے مجھ پر کوئی کام نہیں کرتی تھی۔ جہاں دیگر بہن بھائیوں کو نزلہ زکام بخار میں میٹھی گولیاں مل رہی ہوتی وہاں مجھے اسمغول، کڑوی گولیاں کھانا پڑتی۔ محلے میں سب کو پتا تھا کہ یہ ڈھیٹ سائنسی و مادی جسم ہے۔ روحانی علاج اس پر اثر نہیں کرنا۔ اسلئے بچپن میں جب کبھی کوئی بیماری، چوٹ، زخم وغیرہ ہوتا تو سب اٹھا کر ایلوپیتھ کے پاس ہی لیکر جاتے۔ اس بدنامی کی وجہ سے دادا جان مرحوم اکثر ناراض رہتے۔ اللہ تعالی انکے درجات بلند فرمائے۔