امان زرگر
محفلین
حریمِ دل میں عجب کیف ہے خماری ہے
شرارِ عشق سے ہلکان جاں ہماری ہے
یا
حریمِ دل میں یہ کیسی بے اختیاری ہے
شرارِ عشق سے ہلکان جاں ہماری ہے
فروغِ حسن صنم ساز دیکھ کر حیراں
صنم کدے کا ہر اک بام و در پجاری ہے
سکوتِ لب سے قیامت بپا ہوئی جائے
سماعتوں کو عجب خوئے بے قراری ہے
چراغ راہِ عدم پر جلانے والے سن!
حیات تیرہ شبی میں سبھی گزاری ہے
نہ راستوں سے تعلق نہ منزلوں پہ نگاہ
سفر بے فیض سا صدیوں سے ایسے جاری ہے
سر الف عین
سر محمد ریحان قریشی
شرارِ عشق سے ہلکان جاں ہماری ہے
یا
حریمِ دل میں یہ کیسی بے اختیاری ہے
شرارِ عشق سے ہلکان جاں ہماری ہے
فروغِ حسن صنم ساز دیکھ کر حیراں
صنم کدے کا ہر اک بام و در پجاری ہے
سکوتِ لب سے قیامت بپا ہوئی جائے
سماعتوں کو عجب خوئے بے قراری ہے
چراغ راہِ عدم پر جلانے والے سن!
حیات تیرہ شبی میں سبھی گزاری ہے
نہ راستوں سے تعلق نہ منزلوں پہ نگاہ
سفر بے فیض سا صدیوں سے ایسے جاری ہے
سر الف عین
سر محمد ریحان قریشی
آخری تدوین: