نظم : اسے یہ کون سمجھائے : از : علی عدنان

مغزل

محفلین
اسے یہ کون سمجھائے

اسے یہ کون سمجھائے ۔۔۔۔۔
وہ دشت خامشی میں ۔۔۔
انگلیوں میں سیپیاں پہنے ۔۔۔۔۔
کسی سوکھے سمندر کی ۔۔۔
ادھوری پیاس کی باتیں ۔۔
بہت چپ چاپ سنتا ہے ۔۔۔۔۔
بہت خاموش رہتا ہے ۔۔۔
اسے یہ کون سمجھائے ۔۔
خوشی کے ایک آنسو سے ۔۔۔۔۔
سمندر بھر بھی جاتے ہیں ۔۔۔
بہت خاموش رہنے سے ۔۔۔
تعلق مر بھی جاتے ہیں ۔۔۔

علی عدنان
 
مدیر کی آخری تدوین:

غ۔ن۔غ

محفلین
اسے یہ کون سمجھائے

اسے یہ کون سمجھائے ۔۔۔ ۔۔
وہ دشت خامشی میں ۔۔۔
انگلیوں میں سیپیاں پہنے ۔۔۔ ۔۔
کسی سوکھے سمندر کی ۔۔۔
ادھوری پیاس کی باتیں ۔۔
بہت چپ چاپ سنتا ہے ۔۔۔ ۔۔
بہت خاموش رہتا ہے ۔۔۔
اسے یہ کون سمجھائے ۔۔
خوشی کے ایک آنسو سے ۔۔۔ ۔۔
سمندر بھر بھی جاتے ہیں ۔۔۔
بہت خاموش رہنے سے ۔۔۔
تعلق مر بھی جاتے ہیں ۔۔۔

شاعر نامعلوم : مرسلہ : اشرف جہانگیر خان

بہت پیاری نظم ہے محمود لیکن کچھ تعلق ایسے بھی ہوتے ہیں جو کبھی نہیں ٹوٹتے ، بہت خاموش رہنے سے بھی نہیں
کیا خیال ہے تمھارا؟
 

فاتح

لائبریرین
بہت خوب فاتح بھیا ، اب دیکھتے ہیں محمود کی کیا رائے ہے اس سلسلے میں
محترم م۔م۔مغل صاحب اور محترمہ غزل ناز غزل صاحبہ یہ غزل دیکھیے گا کہ جس قسم کے جذبات کا اظہار ہم نے اوپر کیا ہے اس سے ملتی جلتی داخلی کیفیات کی غماز ایک غزل ہے یہ۔
 

مغزل

محفلین
بہت پیاری نظم ہے محمود لیکن کچھ تعلق ایسے بھی ہوتے ہیں جو کبھی نہیں ٹوٹتے ، بہت خاموش رہنے سے بھی نہیں
کیا خیال ہے تمھارا؟
میرا جو خیال ہے وہ تو تم نے کہہ دیا ہے غزل ۔۔:rose:
بعض اوقات ہم شاعر کی داخلی کیفیات کو منہا کرکے محض لفظوں کی صراحت پر محمول کرتے ہیں۔
تمھارا کہنا سو فیصد درست ہے مگر اب ہم کسی شاعر کو یہ تو نہیں سکھا سکتے ناں کہ وہ کیا لکھے ۔
حقیقت وہی ہے جو تم نے کہا کہ ، کچھ تعلق ایسے ہوتے ہیں جو کائنات کی کوئی طاقت نہیں توڑ سکتی ۔
برجستہ اظہار پر جی خوش ہوا۔۔ :rose:
 

مغزل

محفلین
اگر خاموش رہنےسے
تعلق مرنے لگ جائیں
تو حیف ایسے تعلق پر
تو لعنت ایسے رشتے پر
تو اس مردود سے کہہ دو
تمھارا مرنا ہی اچھا
تمھاری موت ہی بہتر
سو فیصد متفق فاتح بھائی ۔۔
بچارے شاعر نے محض ڈراوا دیا ہوگا۔۔
باقی آپ نے جو ردِ عمل ظاہر کیا ہے یہ شاعری کی معراج ہے۔۔
یہ شاعری اتنا اثر رکھتی ہے کہ جوابی ردِ عمل بھی اتنا ہی شدید ہوتا ہے۔۔
سلامت باشید رو بخیر۔۔:angel:
 

مغزل

محفلین
بہت خوب فاتح بھیا ، اب دیکھتے ہیں محمود کی کیا رائے ہے اس سلسلے میں
محترم م۔م۔مغل صاحب اور محترمہ غزل ناز غزل صاحبہ یہ غزل دیکھیے گا کہ جس قسم کے جذبات کا اظہار ہم نے اوپر کیا ہے
اس سے ملتی جلتی داخلی کیفیات کی غماز ایک غزل ہے یہ۔
غزل میں رائے دے چکا ہوں اور تمھاری اور فاتح بھائی کی رائے سے صد فیصد متفق ہوں۔۔
جی فاتح بھائی میں بھی دیکھتا ہوں دیے گئے ربط پر ، بس ابھی حاضر ہوا۔۔
 

محمد وارث

لائبریرین
خوب نظم ہے محمود صاحب، شکریہ شیئر کرنے کیلیے۔

ذاتی طور پر مجھے بھی اس خیال سے اتفاق نہیں ہے یعنی

بہت خاموش رہنے سے ۔۔۔
تعلق مر بھی جاتے ہیں ۔۔۔

لیکن میں اتنا ضرور جانتا ہوں کہ کچھ لوگ ایسا خیال رکھتے ضرور ہیں سو اس کو اگر نظم کر دیا گیا ہے تو خوب ہے :)
 

Maha

محفلین
اسے کون سمجھائے
اسے عشق ہوا ہے
اور عشق خود عالم ہے
سمجھنے کو سمجھانے کو
 

محمد عارب

محفلین

علی عدنان

اسے یہ کون سمجھائے

اسے یہ کون سمجھائے ۔۔۔۔۔
وہ دشت خامشی میں ۔۔۔
انگلیوں میں سیپیاں پہنے ۔۔۔۔۔
کسی سوکھے سمندر کی ۔۔۔
ادھوری پیاس کی باتیں ۔۔
بہت چپ چاپ سنتا ہے ۔۔۔۔۔
بہت خاموش رہتا ہے ۔۔۔
اسے یہ کون سمجھائے ۔۔
خوشی کے ایک آنسو سے ۔۔۔۔۔
سمندر بھر بھی جاتے ہیں ۔۔۔
بہت خاموش رہنے سے ۔۔۔
تعلق مر بھی جاتے ہیں ۔۔۔

دوسرا حصہ

اے دشت خامشی میں چلنے والے بے نوا ساتھی
مجھے کیوں ایسا لگتا ہے
تری خاموشیاں کچھ بھی نہیں
بس اک دکھاوا ہے
ترے اس موم جیسے جسم میں خاموش لاوا ہے
کہ تو سب کچھ سمجھتا ہے
مگر کچھ کر نہیں سکتا
کسی کو مارنے والا
کسی پہ مر نہیں سکتا

علی عدنان

نوٹ: کچھ دن پہلے ان سے ملاقات ہوئی تو انھوں نے بتایا کہ یہ دونوں نظمیں زمانہ ء طالب علمی کی ہیں۔ جب وہ بی۔اے میں تھے۔
 
Top