مصطفیٰ زیدی بہت بڑھنے لگے تھے دعویِ دیر و حَرَم لوگ ۔ مصطفیٰ زیدی

فرخ منظور

لائبریرین
بہت بڑھنے لگے تھے دعویِ دیر و حَرَم لوگو
غنیمت ہیں ہمارے شہر میں اس کے قَدم لوگو !

کبھی دیکھا ہے اس صُورت کا کوئی آدمی تم نے
بزرگو ، ناصحو ، عَالی مقَامو ، محترم لوگو !

جِسے کل تک حیا سے بات کرنا بھی نہ آتا تھا
ذرا ہم بھی تو دیکھیں اس کا اندازِ سِتَم لوگو !

گزرنے کو تو ہم پر تم سے نازک وقت گزرے ہیں
نہ اپنی شکل آزردہ ، نہ اپنی آنکھ نَم لوگو !

خلوصِ دوستداری نے ہمیں جو دن دکھائے ہیں
ہمیں اُن کا خیال آتا ہے لیکن تم سے کم لوگو !

تمھاری انجمن میں بن گیا ہر منہ کا افسانہ
وہ اس کا خود سے شرماتا ہوا لطف و کرم لوگو

بہ قدرِ ظرف سب نے پیار کی قیمت لگائی ہے
کبھی آنسو ، کبھی نغمہ ، کبھی دام و دِرَم لوگو

(مصطفیٰ زیدی از مَوج مِری صدف صدف )
 
آخری تدوین:
Top