حسنِ بے پروا کو اپنی بے نقابی کے لیے
ہوں اگر شہروں سے بَن پیارے تو شہر اچھے کے بَن
علامہ
اور
جب شہر کے لوگ نہ رستہ دیں کیوں بن میں نہ جا بسرام کرے
دیوانوں کی سی نہ بات کرے تو اور کرے دیوانہ کیا
انشا جی
اور
ہَماں بہتر کہ لیلٰی در بیاباں جلوہ گر باشَد
ندارَد تنگنائے شہر تابِ حسنِ صحرائی
صائب
یہی بہتر ہے کہ لیلٰی کسی بیاباں میں جلوہ گر ہو، کہ تنگنائے شہر (شہر کے تنگ کوچے / تنگ دل لوگ) حسنِ صحرائی کی تاب (قدر) نہیں رکھتے۔
اور
واللہ کہ شہر بے تو مرا حبس می شوَد
آوارگی و کوہ و بیابانم آرزوست
رُومی
خدا کی قسم کہ تیرے بغیر شہر میرے لیے ایک قید خانہ بن جاتا ہے، لہذا مجھے آزادی و آوارگی و کوہ دشت و بیاباں کی آرزور ہے۔
