غزل اصلاح کی خاطر پیشِ خدمت ہے

امان زرگر

محفلین
سر الف عین
سر محمد ریحان قریشی
محترمہ La Alma
سر راحیل فاروق

فاعلاتن مفاعلن فعلن
۔
قصہ درد بھی کبھی لکھنا
اپنی عادت رہی خوشی لکھنا
چارہ سازوں سے بس روا نہ ہوا
اک تسلی کا حرف ہی لکھنا
یہ جو حالت خراب ہے اپنی
تم سبب اس کا دلبری لکھنا
موسمِ گل خزاں بداماں سے
حالِ گلچیں کی خستگی لکھنا
بزمِ رنداں، بروئے ساقی یوں
جام و ساغر کی تشنگی لکھنا
دشتِ دل میں پئے نمو غم ہیں
روگِ جاں ذوقِ تازگی لکھنا
 
آخری تدوین:
ریحان بھائی آپ کے مراسلے میں لفظِ ہی اشکال پیدا کر رہا ہے، وضاحت فرما دیں۔
مراد یہ ہے کہ تھوڑا دقیق ہے۔ گلچیں عاشق ہے،گل محبوب، بہار کا موسم خزاں بداماں ہے یعنی رشکِ خزاں ہے۔ عاشق کی خستگی کا حال موسم کو لکھنا ہے یعنی گلہ تقدیر سے ہے۔
خزاں بداماں محلِ نظر ہے۔ رشکِ خزاں کہنا ہی بہتر ہوتا مگر بحر اس کی اجازت نہیں دیتی۔
 

امان زرگر

محفلین
شاید اس طرح قابلِ فہم ہو سکے۔
بزمِ رنداں، بروئے ساقی یوں
لَبِ لَعلِیں کی تشنگی لکھنا
یا
اس طرح کر دیا جائے
بزمِ رنداں میں ساقیا کیوں ہے
لَبِ لعلیں کی تشنگی لکھنا
.
محترمہ La Alma
بزمِ رنداں، بروئے ساقی یوں
جام و ساغر کی تشنگی لکھنا

اس کا مفہوم سمجھا دیں تو تب ہی کوئی رائے دے سکوں گا۔ فی الحال تو میرے لیے بعید از فہم ہے۔
 
آخری تدوین:

La Alma

لائبریرین
ساعتِ درد بھی کبھی لکھنا
اپنی عادت رہی خوشی لکھنا
قصّہِ درد کہیں تو ؟
قصّہِ درد بھی کبھی لکھنا
اپنی عادت رہی خوشی لکھنا
چند جگہوں پر آپ نے اپنے قاری کو عجب مخمصے میں ڈال دیا ہے کچھ اشعار کے خود سے معانی اخذ کرنے پڑ رہے ہیں .
موسمِ گل خزاں بداماں سے
حالِ گلچیں کی خستگی لکھنا
شاید آپ موسمِ گل سے باغبان کی خستہ حالی کا ذکر کرنا چاہ رہے ہیں . کہ گل چیں کی بدولت چمن میں رونق تو آ گئی ہے لیکن اس کی اپنی حالت دگرگوں ہے .
لیکن پھر شعر یوں ہوتا
موسمِ گل خزاں بداماں سے
حالِ گلچیں کی خستگی کہنا .
" لکھنا" سے وہ تاثر پیدا نہیں ہوتا
بزمِ رنداں، بروئے ساقی یوں
جام و ساغر کی تشنگی لکھنا
کیا آپ کا مقصود یہ ہے ، "کہ مےکشوں کی محفل ہے، ساقی بھی روبرو ہے لیکن پھر بھی تشنہ کامی ہے ؟"
مجھے لگتا ہے ردیف ساتھ نہیں نبھا رہی
دشتِ دل میں پئے نمو غم ہیں
روگِ جاں ذوقِ تازگی لکھنا
یہاں بھی کم و بیش وہی معاملہ ہے .
 

La Alma

لائبریرین
معذرت مگر گلچیں کی بدولت چمن میں رونق کیسے آئے گی؟
اگر مالی چمن کی دیکھ بھال نہیں کرے گا . بیل بوٹے نہیں لگائے گا ، پودوں کو وقت پر پانی نہیں دے گا ان کی کاٹ چھانٹ ، تراش خراش نہیں کرے گا ، گلشن تو پھر ویران ہی ہو گا .
 
اگر مالی چمن کی دیکھ بھال نہیں کرے گا . بیل بوٹے نہیں لگائے گا ، پودوں کو وقت پر پانی نہیں دے گا ان کی کاٹ چھانٹ ، تراش خراش نہیں کرے گا ، گلشن تو پھر ویران ہی ہو گا .
گلچیں پھول چننے والے کو کہتے ہیں باغبان کو نہیں۔
 

الف عین

لائبریرین
گلچیں کا مطلب مالی کب سے ہونے لگا، مجھے اس کا علم نہیں!!
پ“ہلے تو یہ لکھوں کہ اولیں مراسلے میں تدوین نہ کی جائے، اصلاح کے بعد تاکہ دوسروں کو بھی پتہ چل سکے کہ اصل کیا تھا۔ میں ابھی آصیا ہوں تو مجھے معلوم نہیں ہو سکا کہ ’نفی‘ بر وزن فعو کہاں استعمال ہوا ہے!!
چارہ سازوں سے بس روا نہ ہوا
اک تسلی کا حرف ہی لکھنا
۔۔ یہاں مراد یہ ہے نا کہ چارہ سوازوں کو اتنا بھی گوارا نہ ہوا، لیکن گوارا کی جگہ جو روا لکھا گیا ہے، تو ’روانہ‘ پڑھا اور سنا جاتا ہے“ بمعنی چلا گیا!! میرے خیال میں
چارہ سازوں سے اتنا بھی نہ ہوا
سے بات واضح اور بہتر ہو جاتی ہے۔

یہ شعر سمجھ میں ب ھی نہیں آیا
دشتِ دل میں پئے نمو غم ہیں
روگِ جاں ذوقِ تازگی لکھنا
اور ’روگِ جاں‘ بہر حال غلط ہے کہ روگ سنسکرت لفظ ہے، اس کے ساتھ اضافت نہیں لگ سکتی۔
باقی پر گفتگو ہو چکی ہے
 
Top