غزل اصلاح کی خاطر پیشِ خدمت ہے

امان زرگر

محفلین
کام بمعنی فن سنسکرت سے ماخوذ ہے اس لیے فارسی حرفِ عطف و کا استعمال اس کے ساتھ نہیں کیا جا سکتا۔
لذت کام و دہن

( لَذَّتِ کام و دَہَن ) { لَذ + ذَتے + کا + مو (و مجہول) + دَہَن }
عربی زبان سے ماخوذ اسم 'لذت' کے ساتھ سنسکرت زبان سے ماخوذ اسم 'کام' کے ساتھ 'و' بطور حرف عطف لگا کر فارسی اسم 'دہن' لگانے سے مرکب عطفی 'لذت کام و دہن' اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے

"شعر سننے کا مزا آجاتا بعد میں لذت کام و دہن کا سامان الگ ہوتا۔" ( ١٩٨٩ء، جنہیں میں نے دیکھا، ١٥٥ )
یہاں سنسکرت لفظ کام کے ساتھ 'و' بطور حرف عطف استعمال ہوا ہے
 
لذت کام و دہن

( لَذَّتِ کام و دَہَن ) { لَذ + ذَتے + کا + مو (و مجہول) + دَہَن }
عربی زبان سے ماخوذ اسم 'لذت' کے ساتھ سنسکرت زبان سے ماخوذ اسم 'کام' کے ساتھ 'و' بطور حرف عطف لگا کر فارسی اسم 'دہن' لگانے سے مرکب عطفی 'لذت کام و دہن' اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے

"شعر سننے کا مزا آجاتا بعد میں لذت کام و دہن کا سامان الگ ہوتا۔" ( ١٩٨٩ء، جنہیں میں نے دیکھا، ١٥٥ )
یہاں سنسکرت لفظ کام کے ساتھ 'و' بطور حرف عطف استعمال ہوا ہے
یہ فارسی کام ہے اور دہن کا ہم معنی ہے۔
؎
دام ہر موج میں ہے حلقہء صد کامِ نہنگ
دیکھیں کیا گزرے ہے قطرے پہ گہر ہونے تک
 
بزمِ رنداں، بہ پیشِ ساقی یوں
کام و لَعلِیں کی تشنگی لکھنا
کام کا معنی دہن ہی لیں یا شراب لیں تب تو آپ کو اشکال نہ ہو گا؟​
کام کا معنی شراب نہیں بلکہ دہن ہی لیا جائے گا۔ دہن کی تشنگی کا شراب کی کمی سے تعلق واضح ہے۔
 
موسمِ گل خزاں بداماں سے
دستِ گلچیں کی خستگی لکھنا
اب اس پہ بھی ذرا توجہ۔۔۔۔
سر محمد ریحان قریشی
نرم و تر پھولوں کو ہاتھ میں لینے سے گلچیں کے ہاتھ تازہ رہتے تھے مگر اب چونکہ گل ناپید ہو چکے ہاتھ خستہ حال ہو گئے۔
کتنے فیصد قاری اس نتیجے پر پہنچیں گے؟
 

امان زرگر

محفلین
پھر حال گلچیں بہتر قرار پا سکتا ہے کیا؟ اگرچہ میرا خیال ہےاہل زبان میں اتنی سکت ہے
نرم و تر پھولوں کو ہاتھ میں لینے سے گلچیں کے ہاتھ تازہ رہتے تھے مگر اب چونکہ گل ناپید ہو چکے ہاتھ خستہ حال ہو گئے۔
کتنے فیصد قاری اس نتیجے پر پہنچیں گے؟
 

امان زرگر

محفلین
آپ احباب اور اساتذہ کرام کی آراء اور اصلاح کی روشنی میں جو غزل تشکیل پائی پیش خدمت ہیں۔
قصۂ درد بھی کبھی لکھنا
اپنی عادت رہی خوشی لکھنا
دشتِ دل میں پئے نمو غم ہیں
حیف بر شوقِ تازگی لکھنا
چارہ سازوں سے اتنا بھی نہ ہوا
اک تسلی کا حرف ہی لکھنا
بزمِ رنداں، بہ پیشِ ساقی یوں
کام و لَعلِیں کی تشنگی لکھنا
یہ جو حالت خراب ہے اپنی
تم سبب اس کا دلبری لکھنا
موسمِ گل خزاں بداماں سے
حالِ گلچیں کی خستگی لکھنا
جن کی خاطر اجاڑ دی ہستی
نام ان کا اے زندگی لکھنا

استادِ محترم سر الف عین
اب تک بھائی محمد ریحان قریشی اور محترمہ La Alma کی توجہ اور شفقت کی بدولت جو کچھ تشکیل پایا پیشِ خدمت ہے۔ اب سر الف عین آپ کی شفقت درکار ہے۔ بندہ رہنِ احسان رہے گا۔​
 
آخری تدوین:

عاطف ملک

محفلین
نرم و تر پھولوں کو ہاتھ میں لینے سے گلچیں کے ہاتھ تازہ رہتے تھے مگر اب چونکہ گل ناپید ہو چکے ہاتھ خستہ حال ہو گئے۔
کتنے فیصد قاری اس نتیجے پر پہنچیں گے؟
بہت اچھا سوال ہے۔
میری ناقص رائے میں بہت کم لوگ اتنی سکت رکھتے ہیں۔
البتہ میرا علم اور مشاہدہ بہت محدود ہے،سو اس کو ذاتی رائے کے طور پر ہی لیا جائے۔
امان اللہ گنجیال صاحب،
غزل بہت خوب ہے اور آپ کی روانی تو سبحان اللہ۔
داد قبول کیجیے۔
 

امان زرگر

محفلین
بہت اچھا سوال ہے۔
میری ناقص رائے میں بہت کم لوگ اتنی سکت رکھتے ہیں۔
البتہ میرا علم اور مشاہدہ بہت محدود ہے،سو اس کو ذاتی رائے کے طور پر ہی لیا جائے۔
امان اللہ گنجیال صاحب،
غزل بہت خوب ہے اور آپ کی روانی تو سبحان اللہ۔
داد قبول کیجیے۔
آپ کی رائے قابل احترام، بھائی محمد ریحان قریشی کے اس ماہرانہ سوال کے بعد دست گلچیں کی بجائے حال گلچیں ہی رہنے دیا ہے.
روانی کی تعریف اور داد پر آپ کا شکر گزار ہوں.
 

الف عین

لائبریرین
کام پر مجھے اب بھی اعتراض نہیں تو انگریزی کے محاورے کے مطابق تحدید‘ ہے۔ سنسکرت کا کام بمعنی جنسی عمل، اور سنسکرت کے کرم سے نکلا ہوا ہندوستانی لفظ ’کام‘ ہے۔ فارسی کا کام مختلف ہے ہی۔ لیکن یہاں کام ہی استعمال کرنے پر اتنی زبردستی کیوں، کوئی دوسرا ہی لفظ استعمال کیا جا سکتا ہے۔
گلچیں بمعنی باغباں ارتدو شاعری میں مستعمل نہیں، اس سے قاری یہی مراد لے گا کہ پھولوں کو تباہ و برباد کرنے والا!!
 

امان زرگر

محفلین
کام پر مجھے اب بھی اعتراض نہیں تو انگریزی کے محاورے کے مطابق تحدید‘ ہے۔ سنسکرت کا کام بمعنی جنسی عمل، اور سنسکرت کے کرم سے نکلا ہوا ہندوستانی لفظ ’کام‘ ہے۔ فارسی کا کام مختلف ہے ہی۔ لیکن یہاں کام ہی استعمال کرنے پر اتنی زبردستی کیوں، کوئی دوسرا ہی لفظ استعمال کیا جا سکتا ہے۔
گلچیں بمعنی باغباں ارتدو شاعری میں مستعمل نہیں، اس سے قاری یہی مراد لے گا کہ پھولوں کو تباہ و برباد کرنے والا!!
استاد محترم اصلاح و رہنمائی بسرو چشم قبول مگر کام اور گلچیں کا متبادل...
بھائی محمد ریحان قریشی "اک اور دریا کا سامنا تھا منیر مجھ کو"
 
آخری تدوین:

امان زرگر

محفلین
سر آپ کے حکم کی تعمیل کی ہے.
بزمِ رنداں، بہ پیشِ ساقی یوں
جام و لَعلِیں کی تشنگی لکھنا

موسمِ گل خزاں بداماں سے
اہلِ گلشن کی خستگی لکھنا​
یا
موسمِ گل خزاں بداماں سے
لالہ و گل کی خستگی لکھنا
یا
موسمِ گل خزاں بداماں سے
عندلیباں کی خستگی لکھنا
یا
(موسمِ گل خزاں بداماں سے
مرغ بستاں کی خستگی لکھنا
ذاتی طور پر مجھے یہ شعر پسند آیا اور اصل شعر کے مفہوم کے قریب تر بھی ہے)
اربابِ نظر کو گراں نہ گزرے تو اک نظر ادھر بھی۔۔۔۔
سر الف عین
سر محمد ریحان قریشی
محترمہ La Alma
سر راحیل فاروق
 
آخری تدوین:

امان زرگر

محفلین
ان متبادلات میں مجھے یہ پسند آیا ہے۔
موسمِ گل خزاں بداماں سے
لالہ و گل کی خستگی لکھنا
استاد محترم آپ کی پسند مقدم درجہ کی حامل.
اور
دوسرے شعر جس کا مصرع
جام و لعلیں کی تشنگی لکھنا
ہے اس کے حوالے سے بھی کچھ حکم صادر فرما دیں تو کرم نوازی ہو گی
 

امان زرگر

محفلین
قصۂ درد بھی کبھی لکھنا
اپنی عادت رہی خوشی لکھنا
دشتِ دل میں پئے نمو غم ہیں
حیف بر شوقِ تازگی لکھنا
چارہ سازوں سے اتنا بھی نہ ہوا
اک تسلی کا حرف ہی لکھنا
بزمِ رنداں، بہ پیشِ ساقی یوں
لبِ لَعلِیں کی تشنگی لکھنا
یہ جو حالت خراب ہے اپنی
تم سبب اس کا دلبری لکھنا
موسمِ گل خزاں بداماں سے
لالہ و گل کی خستگی لکھنا
جن کی خاطر اجاڑ دی ہستی
نام ان کا اے زندگی لکھنا
محترمہ La Alma
 
Top