شب رفت و حدیثِ ما به پایان نرسید
شب را چه گناه، حدیثِ ما بود دراز
(مولانا رومی)

شب گذر گئی اور ہماری بات ختم نہیں ہوئی۔شب کا کیا گناہ، ہماری بات دراز تھی۔
 

محمد وارث

لائبریرین
در راہِ عشق مرحلۂ قُرب و بُعد نیست
می بینمَت عیاں و دعا می فرستمَت


حافظ شیرازی

راہِ عشق میں نزدیکی اور دُوری کا کوئی معاملہ اور مرحلہ ہی نہیں ہے، (اگرچہ تُو مجھ سے دُور ہے لیکن) میں تجھے بالکل صاف صاف اور عیاں دیکھتا ہوں اور تجھ پر سلام و دعا بھیجتا ہوں۔
 

حسان خان

لائبریرین
با وسعتِ ارض الله بر حبس چه چفسیدی
ز اندیشه گره کم زن تا شرحِ جنان بینی
(مولانا جلال‌الدین رومی)

ارضِ خدا کی وسعت کے ہوتے ہوئے قیدخانے سے کیوں چپکے ہوئے ہو؟۔۔۔ فکر کی گرہ کم لگاؤ تاکہ جنّتوں/دل کی کشادگی و وسعت دیکھو۔
× جِنان = جنّتیں؛ جَنان = دل، قلب، باطن
 

حسان خان

لائبریرین
ای دل چه اندیشیده‌ای در عُذرِ آن تقصیرها
زان سویِ او چندان وفا زین سویِ تو چندین جفا
(مولانا جلال‌الدین رومی)

اے دل! تم نے اُن تقصیروں کے عُذر میں کیا سوچا ہے کہ وہاں اُس کی جانب سے تو اُس قدر وفا اور یہاں تمہاری جانب سے اِس قدر جفا۔۔۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
شرابِ لطفِ خداوند را کَرانی نیست
وگر کَرانه نماید قُصورِ جام بُوَد
(مولانا جلال‌الدین رومی)

شرابِ لطفِ خداوند کی کوئی انتہا نہیں ہے؛ اور اگر انتہا نظر آئے تو جام کا قصور ہے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
غمِ تو کرده به دل خوردنِ محبّان خوی
ندیده‌ایم که آتش غذا کند آتش
(درویش واله ھروی)

تمہارے غم کو محبّوں کا دل کھانے کی عادت ہو گئی ہے؛ [حالانکہ] ہم نے [کبھی] نہیں دیکھا ہے کہ آتش، آتش کو کھاتی ہو۔
 
آخری تدوین:

محمد وارث

لائبریرین
ایں است التماس کہ ما را پس از وفات
رندانِ بادہ نوش بہ مے شُست و شُو کنند


عرفی شیرازی

میری بس یہی التماس ہے کہ وفات کے بعد مجھے رندانِ بادہ نوش مے کے ساتھ غسل دیں۔
 

حسان خان

لائبریرین
اگرچه عاشقی و عشق بهترین کار است
بدانْک بی رخِ معشوقِ ما حرام بُوَد
(مولانا جلال‌الدین رومی)

اگرچہ عشق و عاشقی بہترین کام ہے (لیکن) جان لو کہ ہمارے معشوق کے چہرے کے بغیر حرام ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
به قدرِ روزنه افتد به خانه نورِ قمر
اگر به مشرق و مغرب ضیاش عام بُوَد
(مولانا جلال‌الدین رومی)

گھر میں روزن کے بقدر ہی قمر کا نور آتا ہے؛ اگرچہ مشرق و مغرب میں اُس کی روشنی عام ہے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
بیمارِ غمت را به جز از صبر دوا نیست
صبر است دوای من و دردا که مرا نیست
(سلمان ساوجی)

تمہارے غم کے بیمار کی صبر کے بجز دوا نہیں ہے؛ میری دوا صبر ہے لیکن افسوس کہ مجھے نہیں ہے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
زاهد دهدم توبه ز رویِ تو، زهی روی
هیچش ز خدا شرم و ز رویِ تو حیا نیست
(سلمان ساوجی)

زاہد مجھے تمہارے چہرے سے توبہ کرنے کا امر کرتا ہے۔ زہے چہرہ! اُسے ذرا بھی خدا سے شرم اور تمہارے چہرے سے حیا نہیں ہے۔
× یہ شعر حافظ شیرازی سے بھی منسوب ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
از هیچ طرف راه ندارم که ز زلفت
بر هیچ طرف نیست که دامی ز بلا نیست
(سلمان ساوجی)

میں کسی بھی جانب سے راہ نہیں رکھتا کیونکہ کوئی بھی جانب ایسی نہیں ہے کہ جہاں پر تمہاری زلف کا کوئی دامِ بلا نہیں ہے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
مِهری و وفایی که تو را نیست، مرا هست
صبری و قراری که تو را هست، مرا نیست
(سلمان ساوجی)

جو مِہر و وفا تمہیں نہیں ہے، مجھے ہے؛ جو صبر و قرار تمہیں ہے، مجھے نہیں ہے۔
× مِہر = محبت
 

حسان خان

لائبریرین
اندر دو کَون جانا بی تو طرب ندیدم
دیدم بسی عجایب چون تو عجب ندیدم
(مولانا جلال‌الدین رومی)

اے جان! میں نے دو عالَم میں تمہارے بغیر شادمانی نہیں دیکھی؛ میں نے بسیار عجائب دیکھے، [لیکن] تم جیسا عجب نہیں دیکھا۔
 
من آن نیم که حلال از حرام نشناسم
شراب با تو حلالست و آب بی تو حرام
(سعدی شیرازیؒ)

میں وہ نہیں ہوں کہ حلال کو حرام سے شناخت نہ کرسکوں۔تیرے ہمراہ شراب (بھی) حلال ہے اور تیرے بغیر آب (بھی) حرام ہے۔
 
ای عشق پیشِ هر کسی نام و لقب داری بسی
من دوش نامِ دیگرت کردم که دردِ بی‌دوا
(مولانا رومیؒ)

اے عشق! تو ہر کسی کے روبرو بہت سے نام و لقب رکھتا ہے۔میں نے کل تجھے دوسرا نام دیا "دردِ بےدوا"۔
 

صائمہ شاہ

محفلین
سَلِ اللُغُوبَ حُفاةً يَجُلنَ فی الفَلَواتِ
تو رنجِ راه چه دانی که خُفته در خَلَواتی
(قربان‌علی بیدل قزوینی)

خستگی و ماندگی [کے رنج] کو اُن برہنہ پا لوگوں سے پوچھو جو بیابانوں میں گھومتے ہیں؛ تم رنجِ راہ کیا جانو کہ تم تو خلوتوں میں سوئے ہوئے ہو۔۔۔

یہ اِس دھاگے میں میرا ہزارواں مراسلہ ہے۔ :)
بہت مبارک
فارسی سے عشق کا ہزارواں قدم مبارک
 

محمد وارث

لائبریرین
مطلبے گر بُود از ہستی ہمیں آزار بُود
ورنہ در کنجِ عدم آسودگی بسیار بُود


ابوالمعانی میرزا عبدالقادر بیدل

(ہماری) ہستی اور ہونے کا اگر کوئی مطلب تھا تو وہ یہی درد و رنج و کشمکش و آزار تھا (کہ جس میں ہم ہیں) ورنہ آسودگی تو کنجِ عدم میں بہت تھی (اگر آرام ہی مطلوب ہوتا تو پھر عدم ہی میں رہتے)۔
 

حسان خان

لائبریرین
(رباعی)
دل دیدنِ رویت به دعا می‌خواهد
وصلت به تضرُّع از خدا می‌خواهد
هستند شَکَرلبان درین مُلک بسی
لیکن دلِ دیوانه تو را می‌خواهد
(فخرالدین عراقی)

دل دعا کے ذریعے تمہارے چہرے کی دید کی خواہش کرتا ہے اور تضرع و زاری کے ساتھ خدا سے تمہارے وصل کی خواہش کرتا ہے؛ اگرچہ اِس مُلک میں شَکَرلباں بسیار ہیں، لیکن دلِ دیوانہ [فقط] تمہاری خواہش کرتا ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
سفر کردم به هر شهری دویدم
به لطف و حُسنِ تو کس را ندیدم
(مولانا جلال‌الدین رومی)

میں نے ہر ایک شہر کا سفر کیا [اور اُن میں] بھاگا پھرا، [لیکن] میں نے تمہاری طرح کا لطف و حسن رکھنے والا کوئی شخص نہیں دیکھا۔
 
Top