ہوشیار باش

موصوف کی کئی باتیں میری سمجھ میں نہیں آئیں۔ ان کی ایک غزل پر ظہیر احمد ظہیر صاحب نے چند تجاویز دیں۔ جس پر وہ برہم ہوگئے اور بعد میں کچھ ایسا کہا کہ میری یہ اٹھائیس سالہ پہلے لکھی غزل جمیل الدین عالی صاحب کی پسندیدہ غزل تھی۔ اس کے علاوہ وہ نمرہ عباسی والا کیا چکر تھا؟
’معنی فی البطن شاعر‘ کے اعتراض پر مجھے چوٹی کے اساتذہ نے بحث سے منع کر دیا ہے۔ تاہم ایک معروف ترین شاعر نے تعجب کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اب یا تو سر غالبؔ کو اپنا اردو کلام دوبارہ لکھنا پڑے گا یا پھر نصاب سے ہمیں شاعری کی تشریح کا مضمون ہی نکال پھینکنا چاہیے۔ آخر میں اتنا عرض ہے کہ میری یہ 28 سال قبل لکھی غزل مرحوم سر جمیل الدین عالیؔ کی پسندیدہ غزل تھی۔ اس سے زیادہ کچھ کہنا اس اعتراض کی اوقات سے بہت زیادہ ہو گا۔ میرؔ نے تانگے میں ایک دیہاتی کے سوال کا جواب نہیں دیا تھا کہ ’میری زبان خراب ہو جائے گی‘۔ سو آج کے بعد ہمیشہ کے لیے خدا حافظ
 
آخری تدوین:

فاتح

لائبریرین
کوئی شاعری کرتا ہو اس قدر ہاتھ سے نکلا ہوا۔۔۔؟ بات کچھ بھائی نہيں۔۔۔
مجھے خوشی ہوئی کہ اپنے حسن ظن کے باعث آپ شاعروں کو بہت اعلیٰ ارفع درجے پر فائز کیے بیٹھے ہیں حالانکہ یہاں ایسے ایسے پڑے ہیں کہ یہ حضرت تو کوئی چیز ہی نہیں ان کے سامنے۔ :)
 
موصوف کی کئی باتیں میری سمجھ میں نہیں آئیں۔ ان کی ایک غزل پر ظہیر احمد ظہیر صاحب نے چند تجاویز دیں۔ جس پر وہ برہم ہوگئے اور بعد میں کچھ ایسا کہا کہ میری یہ اٹھائیس سالہ پہلے لکھی غزل جمیل الدین عالی صاحب کی پسندیدہ غزل تھی۔ اس کے علاوہ وہ نمرہ عباسی والا کیا چکر تھا۔
عجیب باؤلا پن ہے
 
مجھے خوشی ہوئی کہ اپنے حسن ظن کے باعث آپ شاعروں کو بہت اعلیٰ ارفع درجے پر فائز کیے بیٹھے ہیں حالانکہ یہاں ایسے ایسے پڑے ہیں کہ یہ حضرت تو کوئی چیز ہی نہیں ان کے سامنے۔ :)
سر وہ اس لیے کہ میں ابھی تک جن لوگوں سے ملا ہوں جن کا ادب سے تھوڑا سا بھی تعلق ہے وہ بہت نفیس لوگ ہیں اور گفتگو تو کم از کم عوام سے بیتر ہی پائی۔ یہ آج نیا انکشاف ہوا ہے
 
Top