تاسف 8 شوال تاریخ جہان اسلام کا غم انگیز دن - یوم انہدام جنت البقیع

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

اکمل زیدی

محفلین
یوم انہدام جنت البقیع، عالم اسلام کے لئے لمحہ فکر


جنت البقیع مدینہ منورہ میں واقع وہ قبرستان ہے کہ جس میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اجداد، اہل بیت علیھم السلام، اُمّہات المومنین، جلیل القدر اصحاب، تابعین اور دوسرے اہم افراد کی قبور ہیں کہ جنہیں آٹھ شوال 1344ہجری قمری کو آل سعود نے منہدم کر دیا اور افسوس کا مقام تو یہ ہے کہ یہ سب کچھ اسلامی تعلیمات کے نام پر کیا گيا۔ یہ عالم اسلام کے علماء، دانشوروں اوراہل قلم کی ذمہ داری ہے کہ اِن قبور کی تعمیرنو کیلئے ایک بین الاقوامی تحریک کی داغ بیل ڈالیں تا کہ یہ روحانی اور معنوی سرمایہ اور آثار قدیمہ سے تعلق رکھنے والے اِس عظیم نوعیت کے قبرستان کی کہ جس کی فضیلت میں روایات موجود ہیں، حفاظت اورتعمیر نو کے ساتھ یہاں مدفون ہستیوں کی خدمات کا ادنیٰ سا حق ادا کیا جا سکے۔

بقیع میں مدفون شخصیات
اِس قبرستان میں اسلام کی اہم شخصیات میں ائمہ اربعہ تشیع(حضرت امام حسن مجتبیٰ (ع) ،حضرت امام زین العابدین (ع) ، حضرت امام محمدباقر (ع) اورحضرت امام جعفر صادق (ع) )کے علاوہ

۔ رسول اللہ (ص) کے چچا حضرت عباس بن المطّلب (ع)
۔ والد امجد حضرت عبداللہ (ع)
، اُمّہات ُ المومنین،
عثمان بن عفان،
اسماعیل بن جعفر الصادق (ع)
اورمذہب مالکی کے پیشوا، امام ابو عبداللہ مالک بن انس الاصبحی

(متوفی ١٧٩ ہجری ) کی قبور کو بھی ویران کیا گیا ہے۔۔
اُمّہات المومنین میں
حضرت زینب بنت خزیمہ، حضرت ریحانہ بنت زبیر، حضرت ماریہ قبطیہ، حضرت زینب بنت جحش، اُم ّ حبیبہ بنت ابی سفیان، حضرت سودہ اورعائشہ بنت ابی ابی بکر مدفون ہیں۔
اِس کے علاوہ حضرت ختمی مرتبت (ص) کے فرزندابراہیم (ع) ، حضرت علی (ع) کی والدہ ماجدہ حضر ت فاطمہ بنت اسد(س)، زوجہ حضرت اُمّ البنین (س)،حلیمہ سعدیہ (س) ، حضرت عاتکہ، عبداللہ بن جعفر، محمد بن حنفیہ اورعقیل بن ابی طالب (ع)، نافع مولائے عبد اللہ بن عمر شیخ القراء السبعہ (متوفی ١٦٩ ہجری) کی قبور بھی وہاں موجود ہیں۔

(البقیع؛یوسف الہاجری،صفحہ ٣٧۔مرآۃ الحرمین؛ابراہیم رفعت پاشا،صفحہ ٤٢٧۔آثار اسلامی مکہ ومدینہ؛صفحہ ٩٩۔تاریخ المعالم المدنیۃ المنوّرۃ ؛ سید احمد آل یاسین،صفحہ ٢٤٥۔طبقات القرای ؛جلد ٢،صفحہ ٣٣٠۔تہذیب التھذیب؛جلد ١٠ ،صفحہ ٤٠٧)
اِس کے علا وہ یہاںمقداد بن الاسود، مالک بن حارث، مالک اشتر نخعی، خالد بن سعید، خزیمہ ذو الشہادتین، زید بن حارثہ، سعد بن عبادہ، جابر بن عبداللہ انصاری، حسّا ن بن ثابت، قیس بن سعد بن عبادہ، اسعد بن زارہ، عبد اللہ بن مسعود اورمعاذ بن جبل سمیت دوسر ے جلیل القدر صحابہ کرام بھی یہیں مدفون ہیں۔ (مستدرک حاکم؛جلد ٢،صفحہ ٣١٨۔سیرہ ابن ہشام ؛جلد ٣،صفحہ ٢٩٥۔)
 

اکمل زیدی

محفلین
آداب محترم اور عزیز اکمل زیدی بھائی
فقیر کو خوف ہے آپ کی لڑی کسی بڑی تفریقی گفتگو کا پیش خیمہ نہ بنا دی جائے
نہیں بھائی صاحب آپ کاخوف بلا وجہ ہے ... اس میں ایسا کچھ نہیں بلکے تاریخ کے حساب سے ایک تاریخی سانحے کی یاد دہانی ہے۔ ..... جو سمجھتے ہیں ...وہ سمجھیںگے آئینگے کومنٹ کرینگے ...کوئی غلط بات کرے گا ...تو اس کی غلط فہمی دور کرنے کی کوشش کرینگے حوالہ جات کے ساتھ ... اتنا تو سیکھ ہی لیا یہاں ... کے علمی گفتگو کیا ہے اور کج بحثی کیا ہے ....آپ کا شکریہ ....
 

میر انیس

لائبریرین
جہاں تک میری معلومات ہیں حضرت ابن تیمیہ جو سعودی حکمران کے اکابرین میں شامل ہیں کی قبر پر مقبرہ موجود ہے ۔ دوسرے چلیں اگر آپ کے عقیدے کے حساب سے قبر پر مقبرہ بنانا جائز نہیں تھا تو دوسروں نے اپنے عقیدے کے حساب سے اگر بنادئیے تھے تو احتراماََ انکو ڈھانا نہیں چاہیئے تھا۔ہم سب کو ایک دوسرے کے عقیدے کا احترام کرنا چاہیئے۔
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top