زندگی

شمشاد

لائبریرین
زندگی تلخ سہی ، زہر سہی، سم ہی سہی
درد و آزار سہی، جبر سہی، غم ہی سہی
(ساحر)
 

شمشاد

لائبریرین
تو نے دیکھی ہے وہ پیشانی، وہ رخسار، وہ ہونٹ
زندگی جن کے تصور میں لٹا دی ہم نے
(فیض)
 

سارا

محفلین
تو یقین کر، تو یقین کر ، وہ رائیگاں ہے وہ رائیگاں
میری زندگی سے نکل گیا جو لمحہ اس کے خیال کا۔۔
 

عمر سیف

محفلین
میں بکھر کرسمٹ نہیں سکتا
اب نہ کر پاش پاش مجھے
اب تیرے کام کا نہیں ہوں میں
زندگی جا نہ کر تلاش مجھے
 

شمشاد

لائبریرین
مچل رہا ہے رگِ زندگی میں خونِ بہار
الجھ رہے ہیں پرانے غموں سے روح کے تار
(فیض)
 

شمشاد

لائبریرین
تو جو روٹھی میری پلکوں پہ نمی رہ جائے گی
زندگی بس نام ہی کی زندگی رہ جائے گی
 

شمشاد

لائبریرین
آج کی رات سازِ درد نہ چھیڑ
دکھ سے بھر پور دن تمام ہوئے
اور کل کی خبر کسے معلوم
دوش و فردا کی مٹ چکی ہیں حدود
ہو نہ ہو اب سحر، کسے معلوم؟
زندگی ہیچ! لیکن آج کی رات
ایزدیت ہے ممکن آج کی رات
آج کی رات سازِ درد نہ چھیڑ
(فیض)
 
Top