حسان خان

لائبریرین
یار اگر طعنِ فرامُش‌کاری‌ام زد دور نیست
زان که با یادش فرامُش کرده‌ام اغیار را
(محمد فضولی بغدادی)

اگر یار نے مجھے فراموش کاری کا طعنہ مارا ہے تو بعید نہیں ہے کیونکہ میں نے اُس کی یاد کے ساتھ اغیار کو فراموش کر دیا ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
تو ننویسی بکس مکتوب لیک از بدگمانی ہا
چو برخیزد کبوتر از سرِ بامت، برد ہوشم


نورالعین واقف لاہوری (بٹالوی)

(میں جانتا ہوں کہ) تُو کسی کو بھی خط نہیں لکھتا لیکن میری بدگمانیاں تو دیکھ کہ جب بھی تیرے بام سے کبوتر اُڑتا ہے تو ساتھ میں میرے ہوش بھی اُڑ جاتے ہیں۔
 

حسان خان

لائبریرین
اگرچه عمر به یک جنبشِ نظر گذرد
خدا کند که از این نیز زودتر گذرد
(استاد غلام احمد نوید)

اگرچہ عمر ایک چشم زدن میں گذر جاتی ہے۔۔۔ خدا کرے کہ اِس سے بھی جَلدتر گذرے۔
 
آخری تدوین:

ندیم مراد

محفلین
تو ننویسی بکس مکتوب لیک از بدگمانی ہا
چو برخیزد کبوتر از سرِ بامت، برد ہوشم


نورالعین واقف لاہوری (بٹالوی)

(میں جانتا ہوں کہ) تُو کسی کو بھی خط نہیں لکھتا لیکن میری بدگمانیاں تو دیکھ کہ جب بھی تیرے بام سے کبوتر اُڑتا ہے تو ساتھ میں میرے ہوش بھی اُڑ جاتے ہیں۔
مجھ کو معلوم ہے تو خط نہیں لکھتا پہ گماں دیکھ مرے
بام سے تیرے کبوتر جو اُڑے ہوش اڑا دیتا ہے،
 

ندیم مراد

محفلین
حافظ شیرازی فرماتے ہیں
اگر آں ترک شیرازی بگرد آرد دل مارا
بخال ہندوش بخشم ثمر کند و بخارا را
ترجمہ
اگر وہ ترک شیرازی جو تھامے دل ہمارا تو
بس اک تل کے عوض بخشوں ٹمرکند و بخارا تو
 

ندیم مراد

محفلین
بوستانِ سعدی کے ابتدائی سات اشعار:
به نامِ خدایی که جان آفرید
سخن گفتن اندر زبان آفرید
خداوندِ بخشندهٔ دست‌گیر
کریمِ خطابخشِ پوزش‌پذیر
عزیزی که هر کز درش سر بتافت
به هر در که شد هیچ عزت نیافت
سرِ پادشاهانِ گردن‌فراز
به درگاهِ او بر زمینِ نیاز
نه گردن‌کَشان را بگیرد به فور
نه عُذرآوران را براند به جور
وگر خشم گیرد به کردارِ زشت
چو بازآمدی ماجَریٰ درنوشت
دو کونش یکی قطره در بحرِ علم
گنه بیند و پرده پوشد به حلم
(سعدی شیرازی)

ترجمہ:
اُس خدا کے نام سے جس نے جان خلق کی
زبان کے اندر بولنے کی قوت خلق کی
عطا کرنے والے اور دست گیری کرنے والا خداوند
کریم، خطا بخشنے والا اور معذرت قبول کرنے والا
وہ بزرگوار و قوی کہ جس نے بھی اُس کے در سے سر موڑا
وہ جس در پر بھی گیا، کوئی عزت نہ پائی
گردن فراز بادشاہوں کے سر
اُس کی درگاہ میں زمینِ نیاز پر ہیں
نہ وہ گردن کشوں کو فوراً پکڑتا ہے
نہ عذر لانے والوں کو بہ ستم دور بھگاتا ہے
اور اگر وہ بدنما کردار پر خشمگین ہوتا ہے
جب تم پلٹ جاؤ تو گذرا ہوا ماجرا تہہ کر دیتا ہے (یعنی عفو کر دیتا ہے)
کونین اُس کے بحرِ علم کا ایک قطرہ ہیں
وہ گناہ دیکھتا ہے اور حلم کے ساتھ پردہ پوشی کرتا ہے
کاش یہ چاندار نظم منظوم مل سکھے
 
افتادہ ام بَکُنجِِ غم و جز فغان و آہ
نے یارِ غمگسارے و نے ہمزباں مرا

(حافظ شیرازی)
میں غم کے گوشہ میں پڑا ہوں اور سوائے فریاد و آہ کے نہ میرا کوئی غمگسار ہے نہ ہم زباں
 
آخری تدوین:

ندیم مراد

محفلین
اس شہر کے نام کا درست املا 'سمرقند' ہے۔ :)
شکریہ جناب کبھی 20 سال پہلے دیوان حافظ پڑھا تھا یہ شعر یاد رہ گیا، کل جب آپ کا یہ دھاگا کھولا تو یونہی یاد پر یہ شعر لکھ دیا، اصلاح کا شکریہ، اور ویسے بھی اردو میں میرا املا کافی کمزور ہے، ایسا کوئی سوفٹ وئر ہونا چاہئے جو املا صحیح کر سکھے، کتابت کی یا ٹئپنگ کی غلطیاں بھی درست ہاجائیں گی،
ایک بار پھر شکریہ
وسلام
 

ندیم مراد

محفلین
افتادہ ام بَکُنجِِ غم و جز فغان و آہ
نے یارِ غمگسارے و نے ہمزباں مرا

(حافظ شیرازی)
میں غم کے گوشہ میں پڑا ہوں اور سوائے فریاد و آہ کے نہ میرا کوئی غمگسار ہے نہ ہم زباں
واہ کیا خوب شعر ہے بس ذرا طبیعت پھڑکی اور منظوم کر دیا مگر پتا نہیں ترجمہ کا حق ادا ہوا کہ نہیں۔
آہ و فغاں ہی گوشہء غم میں ہیں میرے ساتھ
کوئی غم گسار ہے نہ کوئی ہم زباں مرا
 

سید عاطف علی

لائبریرین
دردی است غیر مردن آں را دوا نباشد
پس من چگونہ گویم کایں درد را دوا کن

(جب ) موت کے درد کے سوا کسی درد کی دوا ہی نہیں ، تو میں کیوں کر کہوں کہ میرے درد کی دوا کرو۔
نامعلوم۔(فیس بک )
 

حسان خان

لائبریرین
دردی است غیر مردن آں را دوا نباشد
پس من چگونہ گویم کایں درد را دوا کن

(جب ) موت کے درد کے سوا کسی درد کی دوا ہی نہیں ، تو میں کیوں کر کہوں کہ میرے درد کی دوا کرو۔
نامعلوم۔(فیس بک )
عاطف بھائی، یہ شعر مولوی کا ہے۔
میری رائے میں پہلے مصرعے کا بہتر ترجمہ یہ ہے:
(مجھے) ایک درد ہے جس کی دوا موت کے سوا نہیں
اے جے آربیری نے اس شعر کا انگریزی ترجمہ یوں کیا تھا:
This is a pain of which no cure exists but to die, so how shall I say, “Cure this pain?”
 
آخری تدوین:

سید عاطف علی

لائبریرین
عاطف بھائی، یہ شعر مولوی کا ہے۔
میری رائے میں پہلے مصرعے کا بہتر ترجمہ یہ ہے:
(مجھے) ایک درد ہے جس کی دوا موت کے سوا نہیں
اے جے آربیری نے اس شعر کا انگریزی ترجمہ یوں کیا تھا:
This is a pain of which no cure exists but to die, so how shall I say, “Cure this pain?”
واہ۔ اور
مجھے ایسا سا تاثر بھی محسوس ہوا۔جو غالب نے کہا ،
قید حیات و بند غم ، اصل میں دونوں ایک ہیں
موت سے پہلے آدمی غم سے نجات پائے کیوں
 

محمد وارث

لائبریرین
بے برگیِ مُنعِم بوَد از کثرتِ سامان
لب تشنگیِ بحر ز بسیاریِ آب است


مُلّا عارف لاہوری

دولت مند اور مالدار آدمی کی بے نوائی اور محتاجی (اور بے برکتی اور بے فیضی) سامان کی کثرت کی وجہ سے ہوتی ہے، (جیسے) سمندر کی پیاس پانی کے زیادہ (مگر کھارے)ہونے کی وجہ سے ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
تیزیِ مژگانِ خون‌ریزِ تو را حاصل نکرد
تیغ‌های آهنین هرچند سر بر سنگ زد
(عارف لاهوری)

آہنی تیغوں نے اگرچہ پتھر پر سر مارا، (لیکن اِس کے باوجود) وہ تمہاری خوں ریز مژگاں کی تیزی حاصل نہ کر پائیں۔
 
آخری تدوین:

ندیم مراد

محفلین
حساں خان صاحب
اگر میرے ترجمہ کا ترجمہ آپ کو گراں گزرے تو بندش کا حکم ارسال کر دیجئے گا، بندہ صرف داد دے دیا کرے گا،
ویسے میں ترجمہ کا ترجمہ بطور داد ہی کرتا ہوں،
آہنی تیغوں نے سر مارا بہت پتھر پر
پر تری پلکوں سی خوں ریزی کی تیزی نہ ملی
 

حسان خان

لائبریرین
پیشِ من در طلبِ یار به حسرت مردن
به از آن است که پرسم ز کسی یار کجاست
(وحید قزوینی)

میرے نزدیک یار کی طلب میں بہ حسرت مر جانا اس سے بہتر ہے کہ میں کسی سے پوچھوں کہ یار کہاں ہے۔

از تو دارند گل و غنچه و آهو و مسیح
خوش‌لبی، خوش‌دهنی، خوش‌نگهی، خوش‌سخنی
(وحید قزوینی)

گُل کے پاس خوش لبی، غنچے کے پاس خوش دہنی، آہو کے پاس خوش نگاہی اور مسیح کے پاس خوش سخنی تم ہی سے (حاصل کردہ) ہیں۔

دلِ یخ‌بسته‌ام گم می‌زند هر گه، که یاد آرم
محبت‌های سوزان و شرربارِ جوانی‌را
(لایق شیرعلی)

میں جب بھی جوانی کی آتشیں اور شرربار محبتوں کو یاد کرتا ہوں تو میرا یخ بستہ دل (حسرتوں میں) گم ہو جاتا ہے۔
 
Top