نظر لکھنوی غزل: منزلِ عشق میں خطراتِ بہر گام نہ دیکھ٭ نظرؔ لکھنوی

دادا مرحوم کی ایک غزل احباب کے ذوق کی نذر

منزلِ عشق میں خطراتِ بہر گام نہ دیکھ
حسنِ آغاز مبارک تجھے انجام نہ دیکھ

صاعقے، موجۂ صر صر، قفس و دام نہ دیکھ
عزمِ تزئینِ گلستاں ہے تو آرام نہ دیکھ

تیرگی بڑھ لے تو کچھ اور فروزاں ہوں گے
تابِ داغِ دلِ پُر درد سرِ شام نہ دیکھ

ایک ساعت بھی خوشی کی نہ میسر آئی
اس توجہ سے مجھے گردشِ ایام نہ دیکھ

صبحِ روشن ہے تعاقب میں تجھے ہو مژدہ
ہم نفس ظلمت و افسردگئ شام نہ دیکھ

داغِ دل، سوزِ جگر، رنج و الم، بیتابی
دیدنی کب ہے نظرؔ عشق کا انجام نہ دیکھ

محمد عبد الحمید صدیقی نظر لکھنوی​
 
آخری تدوین:

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
کیا خوبصورت کلام ہے ! فکر اور فن کا اعلیٰ امتزاج!! سبحان اللہ سبحان اللہ !
تابش بھائی ! مندرجہ ذیل مصرعوں میں اس طرح کومے لگادیں تو بہتر ہوگا ۔
صاعقے ، موجۂ صر صر ، قفس و دام نہ دیکھ
داغِ دل ، سوزِ جگر ، رنج و الم ، بیتابی​
 
کیا خوبصورت کلام ہے ! فکر اور فن کا اعلیٰ امتزاج!! سبحان اللہ سبحان اللہ !
تابش بھائی ! مندرجہ ذیل مصرعوں میں اس طرح کومے لگادیں تو بہتر ہوگا ۔
صاعقے ، موجۂ صر صر ، قفس و دام نہ دیکھ
داغِ دل ، سوزِ جگر ، رنج و الم ، بیتابی​
بہت شکریہ پسند فرمانے کا۔
یہاں تو تدوین اب ممکن نہیں، اپنے ریکارڈ میں درست کر لیتا ہوں۔ جزاک اللہ
 
Top