مداری

دیکھیں تو بھلا سوچ کہاں تک ہے تمھاری
ہے سوچ تمھاری۔۔۔جو نکالے گی پٹاری
لوگوں کو دکھاتا ہے پٹاری کا تماشا۔۔۔۔
لوگوں کے تماشے کا تماشائی مداری ! ! !

راحیلؔ فاروق
 
محفل پر آنے کے بعد وہ حِس پھر سے اجاگر ہو رہی ہے
ہماری رائے میں گرہستنیں شاعری سے جتنا دور رہیں اتنا اچھا ہے۔ زندگی کی کرخت حقیقتوں سے ہارے ہوئے مرد حضرات کے لیے تو یہ ضروری ہے کہ وہ شعر کے نرم و نازک ہیولوں سے تشفی پائیں، مگر جن کا براہِ راست دنیائے دوں سے سامنا نہیں انھیں شاعری مثالیت پرست بنا کر بیکار کر ڈالتی ہے۔
 
کیا کہنے راحیل بھائی، بہت اعلیٰ ہے ماشاءاللہ
بہت خوب کیا کہنے جناب
خوبصورت۔
ماشا اللہ ۔(y)
آپ تینوں حضرات کے کلام سے جب سے شناسائی ہوئی ہے، بلکہ آشنائی کہنا چاہیے، مجھے گمان گزرنے لگا ہے کہ آپ لوگ گویا صوفیا کا کوئی حلقہ ہیں جو لطف کن لطف کہ بیگانہ شود حلقہ بگوش کے مصداق مجھ جیسے ایرے غیروں کا دل رکھنے میں عار نہیں کرتے۔ یعنی آپ کی داد مجھے داد کم اور دان زیادہ معلوم ہوتی ہے۔
میرے لیے باعثِ صد افتخار ہے کہ خود اتنا پیارا لکھنے والے لوگ وقت نکال کر مجھے شاباشی دیتے ہیں۔
 
آخری تدوین:
آپ تینوں حضرات کے کلام سے جب سے شناسائی ہوئی ہے، بلکہ آشنائی کہنا چاہیے، مجھے گمان گزرنے لگا ہے کہ آپ لوگ گویا صوفیا کا کوئی حلقہ ہیں جو لطف کن لطف کہ بیگانہ شود حلقہ بگوش کے مصداق مجھے جیسے ایروں غیروں کا دل رکھنے میں عار نہیں کرتے۔ یعنی آپ کی داد مجھے داد کم اور دان زیادہ معلوم ہوتی ہے۔
میرے لیے باعثِ صد افتخار ہے کہ خود اتنا پیارا لکھنے والے لوگ وقت نکال کر مجھے شاباشی دیتے ہیں۔

شکائت کا یہ انداز !!
یقین کیجئے اس انداز پر آپ کی قدرومنزلت دل میں اور بڑھ گئی۔ میری طرف سے دلی معذرت قبول کیجئے کہ بس ایک جملہ لکھ کر مراسلہ ختم کیا جبکہ میں خود بھی مزید لکھنا چاہتا تھا.
بھائی راحیل، بات یہ ہے کہ غربت میں آٹاگیلا ہے ۔ ناز و نعم سے پالا ہوا لیپ ٹاپ خراب ہوگیا اوپر سے اسمارٹ فون کو مذید اسمارٹر بنانے کا تجربہ بھی انہی دنوں میں مکانی سے دوچار ہو گیا. نتیجہ یہ ہوا دونوں کی طرف سے ایک ہی دن میں فراغت ہوگئی۔ فون کو الماری اور سم کو جیب میں رکھا. فون تو چپ کا چپ ہی رہا مگر سم جیب میں تنہائی سے بیزار ہو کر چِلّانے لگی اس کی شکایات کے ازالے کے لیے ایک فون کا انتظام کیا مگر اس کی حثیت فاضل پہیے سے زیادہ نہیں اس میں اردو لکھنا ایک مصیبت ہے ۔ اس لئے فرضِ کفایہ سمجھتے ہوئے یہ تصور کر لیتے ہیں کہ یہ کمی کوئی نہ کوئی پوری کر لے گا۔ شاید دیگر احباب نے بھی یہی سوچ لیا ہو۔
ورنہ یقین کیجئے یہ کسی بھی دوست کو شکایت کا موقع نہ ملتا۔ اور میں اپنی ناقص رائے ضرور شامل کرتا۔ اب دیکھئے۔ کل ایک غزل ہوئی ہے مگر اسے موبائل سے ٹائپ کرنے کی ہمت نہیں ہو رہی۔ یہ بھی اگر آپ نے ہمارے دوستانہ جذبات کو ابھار نہ دیا ہوتا تو یہ بھی نہ لکھ پاتا
 
کمال ہے! راحیل بھائی۔
مختصر تبصرے کے بعد میں بھی یہی سوچ رہا تھا کہ کہیں الٹا لینے کے دینے نہ پڑ جائیں۔ پڑ ہی گئے !!
یقین کریں بھائی اتنا وقت بھی نہیں مل پا رہا کہ اساتذہ کی دی ہوئی اصلاح کی روشنی میں اپنی غزلوں کو ہی ٹھیک کر ڈالوں۔
آپ کی محبّت بھری شکایت بالکل درست ہے۔ ان شا اللہ اب آگے سے خاص خیال رکھونگا۔
دعا کریں کہ مجھے دن بھر میں بس 25 -26 گھنٹے مل جایا کریں ! زیادہ نہیں !:p
(y)
 
آخری تدوین:
شکائت کا یہ انداز !!
میری طرف سے دلی معذرت قبول کیجئے کہ بس ایک جملہ لکھ کر مراسلہ ختم کیا جبکہ میں خود بھی مزید لکھنا چاہتا تھا.
مختصر تبصرے کے بعد میں بھی یہی سوچ رہا تھا کہ کہیں الٹا لینے کے دینے نہ پڑ جائیں۔ پڑ ہی گئے !!
یہ تاب، یہ مجال، یہ طاقت نہیں مجھے!​
ورنہ یقین کیجئے یہ کسی بھی دوست کو شکایت کا موقع نہ ملتا۔ اور میں اپنی ناقص رائے ضرور شامل کرتا۔ اب دیکھئے۔ کل ایک غزل ہوئی ہے مگر اسے موبائل سے ٹائپ کرنے کی ہمت نہیں ہو رہی۔ یہ بھی اگر آپ نے ہمارے دوستانہ جذبات کو ابھار نہ دیا ہوتا تو یہ بھی نہ لکھ پاتا
آپ کی محبّت بھری شکایت بالکل درست ہے۔ ان شا اللہ اب آگے سے خاص خیال رکھونگا۔
روئے سخن کسی کی طرف ہو تو روسیاہ!​
میں نے تو یہ فقرہ نہایت خلوصِ نیت سے لکھا تھا کہ
میرے لیے باعثِ صد افتخار ہے کہ خود اتنا پیارا لکھنے والے لوگ وقت نکال کر مجھے شاباشی دیتے ہیں۔
بُرا ہو اس تنقیدِ نو کی روایت اور بین المتونیت کا کہ شرفاء بھی سیدھی سادی تحریروں سے انٹ شنٹ مطالب نکالنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ میں تو یونہی بکتا رہتا ہوں۔ میری آراء کے باب میں غالباً کسی ماہرِ نفسیات کا یہ قول ہے جو محلِ نظر رہنا چاہیے کہ
مصنف کا اپنی ہی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
 
Top