اَول الله عَلِيمُ، اعليٰ، عالَمَ جو ڌَڻِي

فاتح

لائبریرین

اول الله عليم، اعليٰ، عالم جو ڌڻي
قادر پنهنجي قدرت سين، قائم آهِ قديم
والي، واحد، وحده، رازق، رَب رحيم
سو ساراه سچو ڌڻي، چئي حمد حڪيم
ڪري پاڻ ڪرِيمُ، جوڙُون جوڙ جهان جي

(سر ڪلياڻ، شاه جو رسالو)

تیری ہی ذات اول و آخر
تو ہی قائم ہے اور تو ہی قدیم
تجھ سے وابستہ ہر تمنا ہے
تیرا ہی آسرا ہے رب کریم
کم ہے جتنی کریں تری توصیف
تو ہی اعلیٰ ہے اور تو ہی علیم
والیِ شش جہات واحد ذات
رازقِ کائنات، ربِ رحیم

(منظوم اردو ترجمہ: شیخ ایاز)
 

محمد وارث

لائبریرین
بہت شکریہ فاتح صاحب خوبصورت کلام شیئر کرنے کیلیئے (معذرت چاہتا ہوں کہ سندھی نہیں آتی اس لیئے داد سندھی میں نہیں دے سکتا)۔

آپ نے کمال کام کیا کہ اردو ترجمہ ساتھ دے دیا۔
 

ابوشامل

محفلین
ادا فاتح وڏي مهرباني هن حمد کي پيش ڪرڻ جي. مان ڪوشش ڪندس ته شيخ اياز جي ڪجه ڪم کي هتي پيش ڪيان.
 

فاتح

لائبریرین

3
اوتڙ ڪنهن نه اوليا، ستڙِ ويا سالم
هيڪائي هيڪ ٿيا، احد سين عالم
بي بها بالم، آگي ڪيا اڳهين.

اگر اللہ پر رکھتے ہو ایمان
رسول اللہ سے بھی لو لگاؤ
سمائے جس میں ان دونوں کا سودا
کسی در پر نہ اس سر کو جھکاؤ


4
آگي ڪيا اڳهِين، نسورو ئي نور
لَا خَوفٌ عَلَيهِمۡ وَلَا هُمۡ يَحۡزَنُونَ، سچن ڪونهي سور
مولي ڪيو مَعمور، انگ ازل ۾ اُن جو

جنہوں نے دل سے اس یکتا کو مانا
محمد کو بصد اخلاص جانا
نہ ان کو کوئی گمراہی کا خطرہ
نہ ان سے دور ہے ان کا ٹھکانا

(سر ڪلياڻ، شاه جو رسالو)

(منظوم اردو ترجمہ: شیخ ایاز)
 

فاتح

لائبریرین
بہت شکریہ فاتح صاحب خوبصورت کلام شیئر کرنے کیلیئے (معذرت چاہتا ہوں کہ سندھی نہیں آتی اس لیئے داد سندھی میں نہیں دے سکتا)۔

آپ نے کمال کام کیا کہ اردو ترجمہ ساتھ دے دیا۔

وارث صاحب! ادب سے محبت کی اس سے بڑی نشانی کیا ہو گی کہ سندھی سے ناواقفیت کے باوجود آپ یہاں موجود ہیں۔
میں انشاء اللہ کوشش کروں گا کہ شاہ عبد اللطیف بھٹائی (رح) کا جس قدر کلام ممکن ہوا شیخ ایاز کے منظوم ترجمے سمیت یہاں ارسال کر سکوں۔
 

فاتح

لائبریرین
5
وَحۡدَهٗ جي وڍيا، اِلَا الله سين اورِينِ
هنيون حقيقت گڏيو، طريقت تورين
معرفت جي ماٺ سين، ڏيساندَرُ ڏورِينِ
سک نه ستا ڪڏهين، ويهي نه ووڙينِ
ڪلهِنئون ڪورينِ، عاشق عبداللطيف چئي

کامل ایماں کے ساتھ جس نے بھی
دل سے مانا زبان سے مانا
جس کی خاطر بنی ہے یہ دنیا
اس محمد کا مرتبہ جانا
فوقیت اس کو دوسروں پہ ملی
اپنی ہستی کو اس نے پہچانا
جس نے اس قادر حقیقی کو
وحدہ لاشریک گردانا

(سر ڪلياڻ، شاه جو رسالو)

(منظوم اردو ترجمہ: شیخ ایاز)​
 

محمد وارث

لائبریرین
وارث صاحب! ادب سے محبت کی اس سے بڑی نشانی کیا ہو گی کہ سندھی سے ناواقفیت کے باوجود آپ یہاں موجود ہیں۔
میں انشاء اللہ کوشش کروں گا کہ شاہ عبد اللطیف بھٹائی (رح) کا جس قدر کلام ممکن ہوا شیخ ایاز کے منظوم ترجمے سمیت یہاں ارسال کر سکوں۔

اور میں آپ کی اس کوشش پر دل و جان سے فدا ہوں، کیوں نہ ہوں فاتح صاحب کہ ہماری علمی اور تہذیبی زبانوں، عربی اور فارسی، کے علاوہ علاقائی زبانوں میں بھی علم و ادب و شعر و شاعری کے ایسے خزانے موجود ہیں کہ انکی ترویج اور تفہیم کیلیئے جس قدر کام بھی کیا جائے کم ہے۔

سندھی ایسی ہی ایک پیاری اور میٹھی زبان ہے، اور شاعری خاص طور پر عظیم صوفیاء کرام کی شاعری سے بھر پور، اگر اس خزانے سے ایک گوہر بھی ہاتھ لگ گیا تو میرے لیئے عین سعادت ہو گی۔

نوازش آپ کی قبلہ۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
آپ دوست اگر اردو میں کچھ لکھیں تو اسے مناسب فونٹ کے ذریعے فارمیٹ کر دیا کریں تاکہ یہ پڑھا جا سکے۔ شکریہ۔
 

ندیم مراد

محفلین
ادا فاتح اوہاں جیکو کچھ سندھی میں لکھیو سو پڑھن میں نتھو اچی، چھا ھن جی لاءِ کو فونڈ ڈاؤن لوڈ کرنو پوندو، مدد کجو، باقی اوہاں کم وڈو کیو آھیی
 

ندیم مراد

محفلین
ز
5
وَحۡدَهٗ جي وڍيا، اِلَا الله سين اورِينِ
هنيون حقيقت گڏيو، طريقت تورين
معرفت جي ماٺ سين، ڏيساندَرُ ڏورِينِ
سک نه ستا ڪڏهين، ويهي نه ووڙينِ
ڪلهِنئون ڪورينِ، عاشق عبداللطيف چئي

کامل ایماں کے ساتھ جس نے بھی
دل سے مانا زبان سے مانا
جس کی خاطر بنی ہے یہ دنیا
اس محمد کا مرتبہ جانا
فوقیت اس کو دوسروں پہ ملی
اپنی ہستی کو اس نے پہچانا
جس نے اس قادر حقیقی کو
وحدہ لاشریک گردانا

(سر ڪلياڻ، شاه جو رسالو)

(منظوم اردو ترجمہ: شیخ ایاز)​
زبردست
مگر ایک مصرعہ پڑھنے میں آ رہا ہے، عاشق عبدلطیف چئی، اس کا ترجمہ کہاں ہے
شیخ ایاز صاحب سے پوچھنا پڑے گا، اب کون پوچھے،اللہ ان کی مفرت کرے، بہت بڑے شاعر تھے،
 

فاتح

لائبریرین
شاید پانچویں کلاس میں پڑھی تھی ۔یاد آگئی ۔ کتابت البتہ صحیح نظر نہیں آرہی۔زبردست۔
جس زمانے میں یہ شاعری ارسال کی تھی اس وقت محفل کا ڈیفالٹ فونٹ نسخ تھا جس میں درست پڑھی جا رہی تھی لیکن اب نستعلیق ہونے کی وجہ سے کیریکٹرز غائب ہیں
 

فاتح

لائبریرین
ز

زبردست
مگر ایک مصرعہ پڑھنے میں آ رہا ہے، عاشق عبدلطیف چئی، اس کا ترجمہ کہاں ہے
شیخ ایاز صاحب سے پوچھنا پڑے گا، اب کون پوچھے،اللہ ان کی مفرت کرے، بہت بڑے شاعر تھے،
یہ آزاد ترجمہ ہے اسی طرح جیسے اقبال نے مغربی شعرا کی بے شمار نظموں کے کیے (لیکن اس نے صرف "ماخوذ" لکھ کر قاری کو یہ تاثر دیا ہے گویا صرف خیال کسی اور نظم سے لیا گیا) لب پہ آتی ہے دعا بن کے تمنا میری بھی منظوم ترجموں میں شمار ہو گی
 
جزاک اللہ فاتح بھائی آپ کی بدولت شاہ بھٹائی کی شاعری کا ترجمہ پہلی بار پڑھا ہے
سکول کے زمانے میں سندھی لازمی مضمون ہونے کی وجہ سے کچھ شُد بد ہے
شراکت کا شکریہ
سلامت رہیں
 
Top