کھانے کے رسیّا بدتمیز پردیسی کا منظوم تعارف [بچپن کی ایک یاد]

محمداحمد

لائبریرین
کھانے کے رسیّا بدتمیز پردیسی کا منظوم تعارف
(بچپن کی ایک یاد)
از محمد احمد
بچپن میں جب ہماری اشعار سے کچھ مُڈ بھیڑ ہوئی تو اُن میں زیادہ تر ظریفانہ کلام ہی تھا اور چونکہ انسان ، حیوانِ ظریف واقع ہوا ہے سو ہم نے بھی خوب خوب اپنی حیوانی ظرافت سے حظ اُٹھایا۔ خیال رہے کہ ظریفانہ کلام سے آپ کا دھیان انور مسعود اور عنایت علی خان ٹونکی وغیرہ پر نہ جائے کہ بچپن میں پڑھا اور سُنا جانے والا یہ کلام بچوں کی ظرافت کے لئے تھا جو عمومی تک بندیء حیوانِ ظریف میرا مطلب ہے کہ عام مزاحیہ شاعر ی کے بس کی بات نہیں تھی ۔ چونکہ مذکورہ ظریفانہ کلام کی نشر و اشاعت کے لئے میسر واحد میڈیا 'سینہ گزٹ' ہی تھا سو ہم یہ کلام ہم عمر دوستوں سے سُنا کرتے اور وہ یہ شاعری خود سے دو چار سال بڑے کسی شرارتی رشتے دار یا محلے والے سے سُن کر آتے جو خود تو بڑے ہو جاتے مگر اُن کی حرکتیں نہیں جاتیں۔ یہ اشعار کچھ اس قسم کے ہوتے:

دور سے دیکھا تو سکینہ بال سُکھا رہی تھی
پاس جا کے دیکھا تو بھینس دُم ہلا رہی تھی

یا

دور سے دیکھا تو انڈے اُبل رہے تھے
قریب جا کے دیکھا تو گنجے اُچھل رہے تھے

کہتے ہیں کہ بڑا شاعر اپنی شاعری کو سب سے زیادہ جانتا ہے (اکثر معقول ناقد ایسے بڑے شعراء کو معنی فی بطن الشاعر کا نامعقول طعنہ بھی دیتے ہیں لیکن ناقدوں کو سُننے بیٹھیں تو پھر شاعری تو بس ہو ہی گئی۔) سو مذکورہ شعراء بھی اپنی شاعری کو بخوبی جانتے تھے سو اُنہوں نے فساد خلق سے بچنے کے لئے کبھی بھی شعر کے ساتھ اپنا نام روانہ نہیں کیا ورنہ ہمیں بخوبی اندازہ ہے کہ یہ شعراء بھی غالب کے ہم پایہ نہیں تو ہم سایہ ضرور ہوں گے۔

اسی ضمن میں ایک شعر یا اشعاری سلسلہ کہ جو تذکرہ ء ہٰذا کا وجہء نزول ثابت ہوا کچھ یوں تھا :

آیا ہوں بڑی دور سے کھاتا ہوں پراٹھے
نکال اپنے باپ کو لڑتا ہوں کراٹے

باوجود اس کے کہ یہ شعر بدتمیزی کو ہوا دیتا تھا اور بات اسلاف تک جا پہنچتی تھی ، اِسے حلقہء اربابِ اطفال میں بہت پذیرائی ملی اور اُن دنوں اس شعر کے باعث سینہ گزٹ کے روزانہ کے چھ آٹھ ایڈیشن نکلنے لگے۔ ہم نے اس شعر کی پذیرائی کو دیکھتے ہوئے اس پر تھوڑی بہت تحقیق کا بیڑا بھی اُٹھایا لیکن جلد ہی باز بھی آ گئے ، باز کے ساتھ چیل کوئے بھی آگئے ہوں تو ہمیں یاد نہیں۔

بہرکیف ، یہ شعر ایک ایسے شخص کا تعارف ہے جو میلوں کی مسافت طے کرکے پہنچا ہے اور راستے کی کٹھنائیوں اور طعام و قیام کے نامناسب بندوبست کے باعث اب کچھ کھانے پینے کو بے چین ہے اور اتنا عرصہ لذتِ کام و دہن سے محرومی کے باعث ایک ضد سی ہو گئی ہے کہ اب کچھ کھائیں تو بس پراٹھے ہی کھائے جائیں۔ دوسرا مصرعہ گو بظاہر بدتمیزی پر مبنی ہے تاہم یہ بھی اپنے اندر ایک جہانِ معنی رکھتا ہے۔ اس سوال کا جواب کہ کھانے کے رسیّا بدتمیز پردیسی نے براہِ راست باپ سے ہی دو دو ہاتھ کرنے کا فیصلہ کیوں کیا ، یہ ہوسکتا ہے کہ شاعر چاہے کتنا ہی بھوکا کیوں نہ ہو اُسے اپنے سامع بہت عزیز ہوتے ہیں کہ فی زمانہ اور اُس زمانے میں بھی شاعروں کے لئے سامعین کا میسر آ جانا کسی نعمتِ غیر مترقبہ سے کم نہیں ہوتا تھا۔ سو براہِ راست سامع کو دعوتِ مبارزت دینا ایک نایاب سامع کو کھودینے کے مترادف تھا کہ سامع اگر شعر سنتے سنتے دعوتِ مبارزت کو قبول کرلیتا تو قحط زدہ شاعر کو لینے کے دینے بھی پڑ سکتے تھے۔ دوسرا اہم پہلو یہ تھا کہ اگر سامع کے اسلاف تک یہ بات پہنچ ہی جاتی اور وہ وفورِ جذبات و اشتعال میں کھانا آدھا چھوڑ کر یا ہاتھ میں پراٹھا لیے ہی باہر آجا تے تو کیا ہی بات ہوتی کہ بدتمیز پردیسی کیا چاہے، ایک پراٹھا۔ :)

ویسے کراٹے کے کھیل سے ہمیں اور بھی بہت کچھ یاد آ رہا ہے ابھی حال ہی میں ہمیں اس حوالے سے ایک پیشکش بھی ہوئی ہے جس کی بابت ہم ابھی غور فرما رہے ہیں ۔ بلکہ زیادہ غور اس بات پر ہے کہ اگر ہم یہ ہنر سیکھ گئے تو سب سے پہلے کس پر اُسے آزمائیں گے۔ اصولاً تو یہ ہمارے ایک بھائی کا ہی حق ہے کہ اُن کی کرم نوازی کے جواب میں ہمیں بھی تو کچھ نہ کچھ کرنے کی ضرورت ہے لیکن چونکہ ابھی یہ پیشکش اور دیگر معاملات ابتدائی درجے میں ہیں سو اس موضوع پر زیادہ موشگافیاں ہمارے اور کراٹے کے مستقبل پر اثر انداز ہو سکتی ہیں سو اس موضوع کو فی الحال ملتوی کرتے ہیں ۔

بہر کیف یہ شعر اس قدر زبانِ زدِ اطفالِ سادہ و رنگیں ہوا کہ مت پوچھیے اور دیکھتے ہی دیکھتے اس شہرہ آفاق نمونے کی بنیاد پر اس کے وہ وہ نسخے سامنے آنے لگے کہ اللہ دے اور بندہ لے۔ کچھ مثالیں دیکھیے:

آیا ہوں بڑی دور سے کھاتا ہوں ملائی
نکال اپنے باپ کو کرتا ہوں پٹائی

آیا ہوں بڑی دور سے کھاتا ہوں ٹماٹر
نکال اپنے باپ کو لگاتا ہوں جھانپڑ

آیا ہوں بڑی دور سے کھاتا ہوں سموسے
نکال اپنے باپ کو لگاتا ہوں گھونسے

بچے خوش نصیب ہوتے ہیں کہ اُن کا واسطہ کسی عروض دان یا ناقد سے نہیں پڑتا ورنہ بچوں کی شاعری میں بھی وہ گھمسان کا رن پڑے کہ خدا کی پناہ ۔ سو یہاں بے بحرے اور بے وزن شعر بھی کمالِ محبت سے سماعت کیے جاتے ہیں اورخوب خوب دادِ شجاعت (اس طرح کے اشعار کے لئے دادِ شجاعت ہی بنتی ہے) کے حقدار قرار پاتے ہیں۔ اسی ضمن میں ڈھیروں اشعار شامل کیے جا سکتے ہیں لیکن دوسرا مصرعہ لکھتے ہوئے ہماری طبع ِ نازک و لطیف پراگندہ ہوتی ہے ، تہذیب و تمیز کے پرانے اسباق ہمیں ملامت کرتے ہیں اور دل میں گرہ سی پڑ کر رہ جاتی ہے سو تین اشعار پر ہی بس کرتے ہیں۔

اسی شعر سے ملتا جلتا ایک شعر معروف سیاح ابنِ بطوطہ سے بھی منسوب کیا جاتا ہے۔

آیا ہوں بڑی دور سے گِھستا ہوا جوتا
میں ابنِ بطوطہ ارے میں ابنِ بطوطہ

یہ بات البتہ ابھی تک تحقیق طلب ہے کہ آیا ابنِ بطوطہ نے یہ شعر بذریعہ سرقہ اپنا بنایا یا دیگر متقدمین و معاصرین نے ابنِ بطوطہ کے تھیلے سے پار کر لیا۔ سو:

ع ۔ صلائے عام ہے یارانِ نکتہ داں کے لئے

بچوں کے ہاں اِس قبیل اور اُس قبیل کے اور بھی کئی اشعار پائے جاتے تھے جن کا تذکرہ اس تحریر میں ہوسکتا ہے لیکن اُنہیں کسی اور نشست کے لئے اُٹھا رکھتے ہیں کہ بچپن کی یادیں تو آتی ہی رہتی ہیں اور جب بچپن کی کوئی یاد آ جائے تو انسان بیٹھے بٹھائے دنیا بھر کے جھمیلوں سے نکل کر یادوں کے میلوں میں کھو جاتا ہے، ایسے ہی کسی میلے سے واپسی پر ممکن ہوا تو ایک تحریر اور لکھ ماریں گے۔

٭٭٭٭٭٭٭
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
ہاہاہاااا۔۔۔ کیا دور تھا۔۔۔ واقعی۔۔۔ بہت ہی خوب تحریر ہے۔ اور بے شمار اشعار ذہن میں گردش کرنے لگے ہیں۔۔۔۔ آپ کے وہاں سکینہ بال سکھایا کرتی تھی جب کہ ہمارے یہاں تہمینہ ہی کے بال نہ سوکھتے تھے۔۔۔ ہاہاہاااا
 

محمداحمد

لائبریرین
ہاہاہاااا۔۔۔ کیا دور تھا۔۔۔ واقعی۔۔۔ بہت ہی خوب تحریر ہے۔ اور بے شمار اشعار ذہن میں گردش کرنے لگے ہیں۔۔۔۔

یعنی آپ کے دماغ میں بھی ہماری طرح نہ جانے کیا کیا الا بلا بھرا ہوا ہے۔ :) :D

آپ کے وہاں سکینہ بال سکھایا کرتی تھی جب کہ ہمارے یہاں تہمینہ ہی کے بال نہ سوکھتے تھے۔۔۔ ہاہاہاااا

ہو سکتا ہے وہ مصوفہ تہمینہ ہی ہوں۔ :) مذکورہ شعر کے دوسرے مصرعے سے اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ دور سے دیکھنے والے صاحب کتنے تیز فہم ہیں۔ :) :p

زبردست احمد بھائی۔ اس قدر ادہم تحریر۔۔۔۔ زندہ باد

شکریہ۔ :)
 
صاحب اس تحریر کو ہم نے بے تحاشہ فارغ وقت کے لیے چھوڑ رکھا تھا، لیکن یہ پھر سے دیکھائی دینے لگ جاتی ہے اور ہمیں مجبور کرتی ہے کہ اس کا طبی معائنہ پہلے کر لیا جائے۔ لیکن اس ناقدانہ ملاحظے سے پہلے ضروری ہے کہ واردات اول کے بارے میں کچھ جان کاری حاصل کی جائے ، تو جناب ۔۔۔۔ ان سوالات کا طرز تحریر کسی معزز رکن سے ملنا محض اتفاقی ہے، لیجیے کچھ سوالات ہیں، امید ہے کہ آپ بجلی آنے پر کچھ نا کچھ دودھیا روشنی ان پر ڈال ہی دیں گے ؟:):):)
دور سے دیکھا تو سکینہ بال سُکھا رہی تھی
پاس جا کے دیکھا تو بھینس دُم ہلا رہی تھی
سب سے پہلے تو کتنی دور سے دیکھا تھا ؟:battingeyelashes: 50 گز، 100 گز یا اس سے بھی زیادہ ؟ صبح تھی کہ شام تھی؟:roll: اور اگر یاد نہیں کہ کیا وقت تھا تو اس وقت گھڑی کیوں نہیں دیکھی تھی ؟:hurryup: اگر گھڑی نہیں تھی تو کسی اور سے وقت کیوں نہیں پوچھا تھا ؟ بادل:lightning::stormycloud: تھے یا دھوپ:sun: تھی ؟ دیکھنے والے کی دور کی نظر کمزور تھی کیا ؟:nerd: اور اگر کمزور ہے تو چشمہ کیوں نہیں لگایا ؟ :glasses-nerdy: اگر لگایا ہے تو اس کا نمبر غلط کیوں ہے ؟ کیا عینک ساز سے اس بابت بات ہوئی تھی ؟ عینک ساز نے کیا جواب دیا تھا ؟:idontknow: اس نے عینک صحیح نمبر کی کیوں نہیں بنا کر دی ؟ کیا وہ ہمیشہ ایسا ہی کرتا ہے ؟ :worried:کیا کسی اور نے بھی شکایت کی ؟ اگر کی تو کیا حل نکلا ؟ :beating:
اب جن خاتون کا ذکر کیا جا رہا ہے ۔۔۔ سکینہ۔:redheart::flower::in-love::donttellanyone:۔ یہ کون ہیں ؟:thinking: کیا یہ ان کا اصلی نام ہے؟ اگر اصلی نہیں تو اصل کیا ہے ؟ اور اگر اصل ہے تو کوئی عرفیت بھی رہی ہو گی، اس نام سے کیوں نہیں پکارا جاتا ؟ کیا پڑوسن تھی ؟:in-love: محلے دار تھی یا کسی اگلی گلی میں رہتی تھی؟ دیکھنے والے کا اس سے کیا تعلق تھا ؟:lovestruck: اس کی عمر کتنی تھی ؟ اس کےبال کتنے لمبے تھے؟ کس رنگ کے تھے؟اور کیا وہ تاروں پر ڈال کر بال سکھا رہی تھی؟ :cdrying: اور اگر نزدیک جا کر دیکھنے سے پتہ لگا کہ بھینس دم ہلا رہی ہے:p تو اس کا مطلب ہوا سکینہ صحرائے نجد کی لیلیٰ جیسی تھی !!:winking: تو کیا وہ پیدائشی ایسی تھی ؟ :sad2:یا کسی بیماری نے رنگت سیاہ کر ڈالی تھی ؟:sad: آیا اس نے کوئی دوا استعمال نہیں کی ؟:pill: اگر کی تو اثر کیوں نہیں ہوا؟ کس ڈاکٹر :vampirebat:سے لی تھی ؟ اور ہاں کیا اس زمانے میں نے فئیر ایند لولی کا اشتہار نہیں آتا تھا ؟ :devil: فئیر اینڈ لولی نہیں تھی تو 'تبت سنو' تو تھی نا، وہ کیوں نہیں استعمال کی ؟ :cool2:
باقی سوالات کسی اگلی نشست کے لیے رکھ چھوڑتے ہیں :waiting:
بھینس کو فی الحال معاف کرتے ہیں یہ نہ ہو ہم کچھ اور لکھ ڈالیں اور وہ شام کو دودھ دینے سے ہی انکار کر دے۔ :hatoff:
:chill::chill::chill:
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
یعنی آپ کے دماغ میں بھی ہماری طرح نہ جانے کیا کیا الا بلا بھرا ہوا ہے۔ :) :D
اب میں متفق ہو کر آپ سے بدتمیزی کا مرتکب ہوجاؤں کیا۔۔۔ :p

ہو سکتا ہے وہ مصوفہ تہمینہ ہی ہوں۔ :) مذکورہ شعر کے دوسرے مصرعے سے اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ دور سے دیکھنے والے صاحب کتنے تیز فہم ہیں۔ :) :p
ہاہاہاااا۔۔۔ دیکھنے والے کی نظر شفیق الرحمان کے "شیطان" سے ملتی ہے۔
 

محمداحمد

لائبریرین
صاحب اس تحریر کو ہم نے بے تحاشہ فارغ وقت کے لیے چھوڑ رکھا تھا، لیکن یہ پھر سے دیکھائی دینے لگ جاتی ہے اور ہمیں مجبور کرتی ہے کہ اس کا طبی معائنہ پہلے کر لیا جائے۔ لیکن اس ناقدانہ ملاحظے سے پہلے ضروری ہے کہ واردات اول کے بارے میں کچھ جان کاری حاصل کی جائے ، تو جناب ۔۔۔۔ ان سوالات کا طرز تحریر کسی معزز رکن سے ملنا محض اتفاقی ہے، لیجیے کچھ سوالات ہیں، امید ہے کہ آپ بجلی آنے پر کچھ نا کچھ دودھیا روشنی ان پر ڈال ہی دیں گے ؟:):)

تمہید ہی اتنی خطرناک ہے۔ اللہ رحم کرے۔ :)

سب سے پہلے تو کتنی دور سے دیکھا تھا ؟:battingeyelashes: 50 گز، 100 گز یا اس سے بھی زیادہ ؟ صبح تھی کہ شام تھی؟:roll: اور اگر یاد نہیں کہ کیا وقت تھا تو اس وقت گھڑی کیوں نہیں دیکھی تھی ؟:hurryup: اگر گھڑی نہیں تھی تو کسی اور سے وقت کیوں نہیں پوچھا تھا ؟ بادل:lightning::stormycloud: تھے یا دھوپ:sun: تھی ؟ دیکھنے والے کی دور کی نظر کمزور تھی کیا ؟:nerd: اور اگر کمزور ہے تو چشمہ کیوں نہیں لگایا ؟ :glasses-nerdy: اگر لگایا ہے تو اس کا نمبر غلط کیوں ہے ؟ کیا عینک ساز سے اس بابت بات ہوئی تھی ؟ عینک ساز نے کیا جواب دیا تھا ؟:idontknow: اس نے عینک صحیح نمبر کی کیوں نہیں بنا کر دی ؟ کیا وہ ہمیشہ ایسا ہی کرتا ہے ؟ :worried:کیا کسی اور نے بھی شکایت کی ؟ اگر کی تو کیا حل نکلا ؟

حضور اگر جان کی امان پائیں تو عرض کریں کہ قرائن سے پتہ چلتا ہے کہ شاعرِ موصوف غالب کے ہم سایہ تھے اور اسی سے یہ پتہ لگا لینا بھی دشوار نہیں ہے کہ موصوف غالب کے ہم عصر بھی ہوں گے۔ اب اس اعتبار سے دیکھا جائے تو اس بات کا قوی امکان ہے کہ جناب اس جہانِ فانی کو یقیناً داغِ مفارقت دے گئے ہوں گے۔۔ خدانخواستہ اگر ابھی تک زندہ بھی ہوں تو جناب کے سوالات ہی اُن کے رخصت کے سامان کے لئے کافی ہوں گے۔ :):p

ویسے ہمارے محتاط اندازے کے مطابق قصور آنکھوں سے زیادہ اُس دل کا ہوتا ہے کہ جس کے بقول:

جس طرف آنکھ اُٹھاؤں تری تصویراں ہیں
نہیں معلوم کہ خواباں ہیں کہ تعبیراں ہیں
:beating:
اب جن خاتون کا ذکر کیا جا رہا ہے ۔۔۔ سکینہ۔:redheart::flower::in-love::donttellanyone:۔ یہ کون ہیں ؟:thinking: کیا یہ ان کا اصلی نام ہے؟ اگر اصلی نہیں تو اصل کیا ہے ؟ اور اگر اصل ہے تو کوئی عرفیت بھی رہی ہو گی، اس نام سے کیوں نہیں پکارا جاتا ؟ کیا پڑوسن تھی ؟:in-love: محلے دار تھی یا کسی اگلی گلی میں رہتی تھی؟ دیکھنے والے کا اس سے کیا تعلق تھا ؟:lovestruck: اس کی عمر کتنی تھی ؟ اس کےبال کتنے لمبے تھے؟ کس رنگ کے تھے؟اور کیا وہ تاروں پر ڈال کر بال سکھا رہی تھی؟ :cdrying: اور اگر نزدیک جا کر دیکھنے سے پتہ لگا کہ بھینس دم ہلا رہی ہے:p تو اس کا مطلب ہوا سکینہ صحرائے نجد کی لیلیٰ جیسی تھی !!:winking: تو کیا وہ پیدائشی ایسی تھی ؟ :sad2:یا کسی بیماری نے رنگت سیاہ کر ڈالی تھی ؟:sad: آیا اس نے کوئی دوا استعمال نہیں کی ؟:pill: اگر کی تو اثر کیوں نہیں ہوا؟ کس ڈاکٹر :vampirebat:سے لی تھی ؟ اور ہاں کیا اس زمانے میں نے فئیر ایند لولی کا اشتہار نہیں آتا تھا ؟ :devil: فئیر اینڈ لولی نہیں تھی تو 'تبت سنو' تو تھی نا، وہ کیوں نہیں استعمال کی ؟ :cool2:

اب رہی بات مذکورہ خاتون کی تو چونکہ وہ بھی شاعر کی ہمعصر ہوں گی سو ہم احتراماً خاموشی اختیار کرتے ہیں۔ :) :) :)

باقی سوالات کسی اگلی نشست کے لیے رکھ چھوڑتے ہیں

:eek::eek::eek:

ابھی اگلی نشست کی نوبت بھی باقی ہے۔ :p:D

بھینس کو فی الحال معاف کرتے ہیں یہ نہ ہو ہم کچھ اور لکھ ڈالیں اور وہ شام کو دودھ دینے سے ہی انکار کر دے۔ :hatoff:
:chill::chill:

یہ آپ نے اچھا فیصلہ کیا کہ بھینس کے آگے بین بجانے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ :p:p:p
 

محمداحمد

لائبریرین
اب میں متفق ہو کر آپ سے بدتمیزی کا مرتکب ہوجاؤں کیا۔۔۔ :p

نہیں نہیں ! اختلافِ رائے آپ کا حق ہے۔ :rollingonthefloor::rollingonthefloor:

ہاہاہاااا۔۔۔ دیکھنے والے کی نظر شفیق الرحمان کے "شیطان" سے ملتی ہے۔

:):):)

ویسے شاید آپ کو عجیب لگے لیکن میں نے شفیق الرحمٰن صاحب کو بہت ہی کم پڑھا ہے۔ شاید ایک کتاب بھی نہیں پڑھی ۔ بس ادھر اُدھر سے ہی تھوڑی بہت اُن کے اسلوب سے شناسائی ہے۔
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
نہیں نہیں ! اختلافِ رائے آپ کا حق ہے۔ :rollingonthefloor::rollingonthefloor:



:):):)

ویسے شاید آپ کو عجیب لگے لیکن میں نے شفیق الرحمٰن صاحب کو بہت ہی کم پڑھا ہے۔ شاید ایک کتاب بھی نہیں پڑھی ۔ بس ادھر اُدھر سے ہی تھوڑی بہت اُن کے اسلوب سے شناسائی ہے۔
واقعی آپ جیسے کتابی کیڑے کا اس معاملے سے بے رخی اختیار کرنا عجب ہی ہے۔ :)
 
تمہید ہی اتنی خطرناک ہے۔ اللہ رحم کرے۔ :)
سکینہ پر ۔۔۔ ;)
clear.png

حضور اگر جان کی امان پائیں تو عرض کریں
آپ نے تو امان ملنے سے پہلے ہی عرض کر دی۔ چلیں بخش دیا :D
clear.png

ویسے ہمارے محتاط اندازے کے مطابق قصور آنکھوں سے زیادہ اُس دل کا ہوتا ہے کہ جس کے بقول:
کیا ہی شاندار محتاط اندازہ ہے، سکینہ کے ابا جان سے ڈر لگتا ہے کیا ؟ :beating:
جس طرف آنکھ اُٹھاؤں تری تصویراں ہیں
نہیں معلوم کہ خواباں ہیں کہ تعبیراں ہیں
اس پر ایک پیروڈی شعر یاد آوت ہے، پر۔۔۔ اماں۔۔۔ محفل کی شائستگی کو خیال کرت رہنت دیویں ہیں۔
لیکن ہائے ہائے :lovestruck:
اب رہی بات مذکورہ خاتون کی تو چونکہ وہ بھی شاعر کی ہمعصر ہوں گی سو ہم احتراماً خاموشی اختیار کرتے ہیں۔ :) :) :)
ایک منٹ کی :battingeyelashes:
clear.png

ابھی اگلی نشست کی نوبت بھی باقی ہے۔ :p:D
جی نوبت تو ہم زور زور سے بجانا چاہتے ہیں، پر وقت کے اور بہت سے مصرف ہمیں ایسا کرنے نہیں دیتے
یہ آپ نے اچھا فیصلہ کیا کہ بھینس کے آگے بین بجانے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ :p:p:p
:laughing::laughing::laughing:
 

x boy

محفلین
"کلیا" پی ٹی کا بچوں کا پسندیدہ پپٹ شو ہوا کرتا تھا اس میں ایک کیریکٹر " انکل سرگم" ہوا کرتے تھے انکی شاعری بھی بچوں میں بہت مقبول تھی
جیسے ایک اور پپٹ کو دیکھ کر ایک شعر کہہ ڈالا جس کی ناک بہت موٹی تھی
" یہ پھول کس نے توڑا
یہ ناک ہے یا پکوڑا"

پھر ایک جگہہ ففٹی ففٹی جو بہت مشہور زمانہ مزاحیہ شو ہوا کرتا تھا
اسکی شاعری،،،
" نہ بھینڈی ہے نہ ٹنڈا ہے
نہ بھینڈی ہے نہ ٹنڈا ہے
جان بہت شرمندا ہے"
 

محمداحمد

لائبریرین
واقعی آپ جیسے کتابی کیڑے کا اس معاملے سے بے رخی اختیار کرنا عجب ہی ہے۔ :)

ارے کہاں کتابی کیڑے۔ ایسا تو پہلے بھی نہیں تھا اور اب تو بس کتاب اور ہمارا ساتھ صرف 10 منٹ کا رہ گیا ہے۔ یعنی سونے سے پہلے کتاب لے کر لیٹتے ہیں اور پھر 10 منٹ میں کتاب اور خواب گڈ مڈ ہونے لگتے ہیں پھر لامحالہ فیصلہ کن گھڑی کو لبیک کہنا پڑتا ہے۔ :) :) :)

فیصلہ ہمیشہ نیند کے حق میں ہی ہوتا ہے۔ :) :) :)
 
Top