کیا کوئی مجھے "ولی دکنی۔ سودا۔ درد کے غزلوں کو سمجھا یا تشریح کر سکتا ہے؟

آسلام علیکم
عزیز دوستوں اور میرے پیارے بھائیوں۔۔

مجھے کچھ غزلوں کو سمجھنا ہے کیا کوئی مجھے ولی کی یہ غزلیں سمجھا سکتا ہے۔۔
1۔ کیا مجھ عشق نے ظالم کوں آب آہستہ آہستہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کہ آتش گل کوں کرتی ہے گلاب آہستہ آہستہ
2۔ وہ صنم جب سوں بسا دیدہ حیراں میں آ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آتش عشق پڑی عقل کے ساماں میں آ
3۔ خوبی اعجاز حسن یار گر انشا کروں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔بے تکلف۔ صفحہ کاغذ ید بیضا کروں


درد کی یہ غزلیں۔۔۔
1۔ ارض و سماں کہاں تیری وسعت کو پا سکے؟۔۔۔۔۔۔۔۔۔میرا ہی دل ہے وہ۔ کہ جہاں تو سما سکے
2۔ ہم تجھ سے کس ہوس کی فلک ! جستجو کریں؟۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔دل ہی نہیں رہا ہے۔ جو کچھ آرزو کریں
3۔ تہمت چند اپنے ذمے دھر چلے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جس لیے ہم آیے تھے۔ سو کر چلے


میر تقی میر کی یہ غزلیں۔۔۔
1۔ جس سر کو غرور آج ہے یاں تاج وری کا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کل اس پہ یہیں شور ہے پھر نوحہ گری کا
2۔ جب سے آنکھیں لگی ہیں ہماری' نیند نہیں آتی ہے رات۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔تکتے راہ ہیں دن کو' آنکھوں میں جاتی ہے رات
3۔ پتہ پتہ بوٹا بوٹا حال ہمارا جانے ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جانے نہ جانے گل ہی نہ جانے باغ تو سارا جانے ہے۔


آپ تمام محفل کے ادیبوں و شاعروں سے مؤدبانہ التماس ہے کہ برائے مہربانی آپ حضرات ان غزلوں کو سمجھانے میں یا اسکی تشریح کرنے میں میری مدد کریں۔۔
آپ اگر کہیں گے تو میں پوری غزل تشریح کے لیے پیش کر دونگا۔۔۔
آپ حضرات کے جوابات کا مجھے بے صبری سے انتظار رہے گا۔۔
:act-up::act-up::act-up:
آپکا بھائی دانش اقبال
 

ابن رضا

لائبریرین
دانش بھائی وعلیکم السلام ۔ پہلے تو السلام علیکم کے ہجے درست فرما لیں۔ تشریح کے لیے استادِ محترم کو ٹیگ کردیا ہے انشاءاللہ وہ حسبِ سہولت تشفی بخش جواب دے دیں گے۔
 
دانش بھائی وعلیکم السلام ۔ پہلے تو السلام علیکم کے ہجے درست فرما لیں۔ تشریح کے لیے استادِ محترم کو ٹیگ کردیا ہے انشاءاللہ وہ حسبِ سہولت تشفی بخش جواب دے دیں گے۔
درست کہا، ابنِ رضا نے! ادب سے وابستہ دوستوں کو ایسی فروگزاشتوں سے حتی الوسع محتاط رہنا چاہئے۔

آسلام علیکم
عزیز دوستوں اور میرے پیارے بھائیوں۔۔

مجھے کچھ غزلوں کو سمجھنا ہے کیا کوئی مجھے ولی کی یہ غزلیں سمجھا سکتا ہے۔۔
1۔ کیا مجھ عشق نے ظالم کوں آب آہستہ آہستہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کہ آتش گل کوں کرتی ہے گلاب آہستہ آہستہ
2۔ وہ صنم جب سوں بسا دیدہ حیراں میں آ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آتش عشق پڑی عقل کے ساماں میں آ
3۔ خوبی اعجاز حسن یار گر انشا کروں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔بے تکلف۔ صفحہ کاغذ ید بیضا کروں


درد کی یہ غزلیں۔۔۔
1۔ ارض و سماں کہاں تیری وسعت کو پا سکے؟۔۔۔۔۔۔۔۔۔میرا ہی دل ہے وہ۔ کہ جہاں تو سما سکے
2۔ ہم تجھ سے کس ہوس کی فلک ! جستجو کریں؟۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔دل ہی نہیں رہا ہے۔ جو کچھ آرزو کریں
3۔ تہمت چند اپنے ذمے دھر چلے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جس لیے ہم آیے تھے۔ سو کر چلے


میر تقی میر کی یہ غزلیں۔۔۔
1۔ جس سر کو غرور آج ہے یاں تاج وری کا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کل اس پہ یہیں شور ہے پھر نوحہ گری کا
2۔ جب سے آنکھیں لگی ہیں ہماری' نیند نہیں آتی ہے رات۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔تکتے راہ ہیں دن کو' آنکھوں میں جاتی ہے رات
3۔ پتہ پتہ بوٹا بوٹا حال ہمارا جانے ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جانے نہ جانے گل ہی نہ جانے باغ تو سارا جانے ہے۔


آپ تمام محفل کے ادیبوں و شاعروں سے مؤدبانہ التماس ہے کہ برائے مہربانی آپ حضرات ان غزلوں کو سمجھانے میں یا اسکی تشریح کرنے میں میری مدد کریں۔۔
آپ اگر کہیں گے تو میں پوری غزل تشریح کے لیے پیش کر دونگا۔۔۔
آپ حضرات کے جوابات کا مجھے بے صبری سے انتظار رہے گا۔۔
:act-up::act-up::act-up:
آپکا بھائی دانش اقبال

آپ کا سوال بہت نصابی ہے۔ تسلی بخش تشریح تو کوئی ایسے دوست ہی کر سکیں گے جو باضابطہ طور پر تعلیم و تعلم سے وابستہ ہیں۔
تاہم "اپنی سی کرو" کے مصداق احباب اپنا اپنا کردار ادا کرنے کی کوشش کریں گے۔ آپ ایک ایک کر کے غزلیں یہاں پوسٹ کرتے جائیے۔ اللہ بھلی کرے گا۔
 
آخری تدوین:
ابن رضا بھائی آپکا بہت بہت شکریہ۔ انشاء اللہ میں آئندہ سے اسکا خیال رکھونگا کہ کوئی غلطی سرزد نا ہو۔۔ اور محمد یعقوب آسی برادر شکریہ تسلی بخش جواب دینے کے لیے۔۔
میں پہلے ولی کی غزل یہاں پوسٹ کرتا ہوں
 
ولی دکنی کی غزل

کیا مجھ عشق نے ظالم کٗوں آب آہستہ آہستہ
کہ آتش گل کوٗں کرتی ہے گلاب آہستہ آہستہ۔

عجب کچھ لطف رکھتا ہے' شب خلوت میں گلرو‘ سوں
خطاب آہستہ آہستہ' جواب آہستہ آہستہ

مرے دل کوںٗ کیا بے خود' تری انکھیاں نے آخر کوٗں
کہ جیٗوں بے ہوش کرتی ہے شراب آہستہ آہستہ

ادا و ناز سوٗں آتا ہے وہ روشن جبیں گھر سوٗں
کہ جیوٗں مشرق سے نکلے آفتاب آہستہ آہستہ

ولی! مجھ دل میں آتا ہے خیال یار بے پروا
کہ جیوٗں انکھیاں منیں آتا ہے خواب آہستہ آہستہ
 
مدیر کی آخری تدوین:
کیا مجھ عشق نے ظالم کوں آب آہستہ آہستہ
کہ آتش گل کوں کرتی ہے گلاب آہستہ آہستہ
وفاداری نے دلبر کی بجھایا آتشِ غم کوں
کہ گرمی دفع کرتا ہے گلاب آہستہ آہستہ
عجب کچھ لطف رکھتا ہے شبِ خلوت میں گلرو سوں
سوال آہستہ آہستہ، جواب آہستہ آہستہ
مرے دل کوں کیا بے خود تری انکھیاں نے آخر کوں
کہ جیوں بے ہوش کرتی ہے شراب آہستہ آہستہ
ہُوا تجھ عشق سوں اے آتشیں رُو! دل مرا پانی
کہ جیوں گلتا ہے آتش سوں کباب آہستہ آہستہ
ادا و ناز سوں آتا ہے وہ روشن جبیں گھر سوں
کہ جیوں مشرق سے نکلے آفتاب آہستہ آہستہ
ولیؔ مجھ دل میں آتا ہے خیالِ یار بے پرواہ
کہ جیوں انکھیاں میں آتا ہے خواب آہستہ آہستہ
ولیؔ دکنی

کوں : کو
جیوں: جیسے
سوں:سے
 
کیا مجھ عشق نے ظالم کٗوں آب آہستہ آہستہ
کہ آتش گل کوٗں کرتی ہے گلاب آہستہ آہستہ۔

اردو کا یہ اسلوب اب رہا نہیں، اس لئے مسئلہ پیدا ہوتا ہے۔
اس شعر میں "مجھ عشق" کے معانی ہیں "میرا عشق"؛ "کُوں" بمعنی "کو"
اس کی نثر کر کے دیکھئے: میرے عشق نے ظالم کو آہستہ آہستہ آب کر دیا (یعنی وہ نرم ہو گیا؛ پانی ہو گیا ۔۔ یاد رہے کہ شرمندہ ہونا "آب آب ہونا" یا "پانی پانی ہونا" ہوتا ہے۔ "آب ہونا": نرم ہو جانا، دل میں نرمی آ جانا)۔ کہ (جیسے کہ، مثال کے طور پر) آگ پھول کو آہستہ آہستہ گلاب کرتی ہے۔ متواتر تپش سے کلی کھل کر پھول بنتی ہے۔
بات تو واضح یہیں واضح ہو جانی چاہئے۔
 
بہت سارے دوست املاء میں غلطی کر جاتے ہیں؛ کہیں لاعلمی کی وجہ سے اور کہیں لاپروائی کی وجہ ہے۔

نہ : نہیں (نافیہ ہے) اور نا : معانی میں تاکید پیدا کرتا ہے۔ نہ فعل سے پہلے اور نا بعد میں وارد ہوتا ہے۔
یہاں نہ بیٹھئے (روکا جا رہا ہے)، یہاں بیٹھئے نا (امر پر اصرار کیا جا رہا ہے)۔

کہ اور کے الگ الگ لفظ ہیں: کہ ۔۔ فلاں کہہ رہا تھا کہ مرزا صاحب جا چکے۔ میں نے اس کے کہے پر یقین کر لیا۔ فلاں کام کر کے دکھاؤ تب مانیں! وہ جا کے واپس آ گیا، یا جا کر واپس آ گیا؛ ایک ہی بات ہے۔

پہ : (حسبِ موقع) دو معانی دیتا ہے: پر اور لیکن ۔ پر لیکن کے معانی میں بھی آتا ہے اور اوپر یا نتیجہ کے معانی میں بھی۔ پے : کوئی لفظ نہیں۔ پَے البتہ ہے (کے لئے)۔ درپَے کا مطلب ہے آمادہ، تیار۔

مزید پھر کبھی سہی۔
 
عجب کچھ لطف رکھتا ہے' شب خلوت میں گلرو‘ سوں
خطاب آہستہ آہستہ' جواب آہستہ آہستہ

شبِ خلوت : تنہائی کی رات ۔۔۔ گل رُو : پھول سے چہرے والا (محبوب) ۔۔۔ سُوں: سے
رات کی تنہائی میں محبوب سے دھیمے لہجے یا دھیمی آواز میں (سرگوشی بھی کہہ سکتے ہیں) بات چیت کرنے کا لطف عجیب ہوتا ہے۔
 

فارقلیط رحمانی

لائبریرین
وفاداری نے دلبر کی بجھایا آتشِ غم کوں
کہ گرمی دفع کرتا ہے گلاب آہستہ آہستہ
اس شعر کی بھی نثر کر کے دیکھ لیجیے:
دلبر(یعنی دل چرا لینے والے) کی وفاداری نے غم کی آگ کو اس طرح بجھا دیا
جس طرح گلاب گرمی کو آہستہ آہستہ دور کرتا ہے۔
 

فارقلیط رحمانی

لائبریرین
عجب کچھ لطف رکھتا ہے شبِ خلوت میں گلرو سوں
سوال آہستہ آہستہ، جواب آہستہ آہستہ
گلرو (یعنی پھول سے چہرے والے) معشوق کی مانند (بمعنی سوں)تنہائی کی رات(شب) میں کچھ عجیب سا لطف رکھتا ہے
آہستہ آہستہ سوال کرنا ، آہستہ آہستہ جواب دینا۔
 
ادا و ناز سوٗں آتا ہے وہ روشن جبیں گھر سوٗں
کہ جیوٗں مشرق سے نکلے آفتاب آہستہ آہستہ
ادا و ناز سوں: ادا اور ناز سے ۔۔ روشن جبین: چمکتی پیشانی والا، حسین ۔۔۔ روشن جبین کی رعایت سے دوسرے مصرعے میں آفتاب اور محبوب کے گھر سے نکلنے کی رعایت سے سورج کے مشرق سے نکلنے کی بات کی۔ نازکی اس میں یہ ہے کہ جیسے سورج دھیرے دھرے طلوع ہوتا ہے (ایک دم تاریکی سے دھوپ نہیں بن جاتی) محبوب بھی ہولے ہولے سامنے آتا ہے یا کھلتا ہے (ایک دم نہیں!)۔
 
آخری تدوین:
ولی! مجھ دل میں آتا ہے خیال یار بے پروا
کہ جیوٗں انکھیاں منیں آتا ہے خواب آہستہ آہستہ

مجھ دل میں: میرے دل میں ۔۔ خیالِ یارِ بے پروا : بے پروا محبوب کا خیال ۔۔ جیوں: جیسے ۔۔ انکھیاں: آنکھیں ۔۔ منیں: میں (انکھیاں منیں : آنکھوں میں)
جیسے آنکھوں میں نیند ہولے ہولے اترتی ہے۔ خواب کے معانی سپنا بھی ہو سکتا ہے، دونوں برابر درست ہیں۔
 
ولیؔ مجھ دل میں آتا ہے خیالِ یار بے پرواہ
کہ جیوں انکھیاں میں آتا ہے خواب آہستہ آہستہ

محققین کے مطابق دیوانِ میر کے مختلف نسخوں میں تھوڑا بہت فرق پایا جاتا ہے۔ بعضوں نے میر کی املاء کو آسان بنا کر پیش کرنے کی سعی بھی کی ہے۔
 
کہ آتش گل کو کرتی ہے گلاب آہستہ آہستہ کا کیا مطلب ہے؟

گل کو گلاب کرنا، ایک تو کھلنے والی بات ہوئی، ایک جو فارقلیط رحمانی صاحب نے لکھا:
وفاداری نے دلبر کی بجھایا آتشِ غم کوں
کہ گرمی دفع کرتا ہے گلاب آہستہ آہستہ
اس شعر کی بھی نثر کر کے دیکھ لیجیے:
دلبر(یعنی دل چرا لینے والے) کی وفاداری نے غم کی آگ کو اس طرح بجھا دیا
جس طرح گلاب گرمی کو آہستہ آہستہ دور کرتا ہے۔
مزید تہہ داریاں بھی ممکن ہیں۔ ہم لوگ تو کہہ لیجئے کہ مل جل کر مطالعہ کی کوشش کر رہے ہیں۔
 

فارقلیط رحمانی

لائبریرین
گل کو گلاب کرنا، ایک تو کھلنے والی بات ہوئی، ایک جو فارقلیط رحمانی صاحب نے لکھا:

مزید تہہ داریاں بھی ممکن ہیں۔ ہم لوگ تو کہہ لیجئے کہ مل جل کر مطالعہ کی کوشش کر رہے ہیں۔
بے شک جناب عالی !
یہی تو اردو محفل کا خاصہ ہے کہ یہاں ہم مل جل کر علم حاصل کر سکتے ہیں۔
اور "میں نہیں ہم"( جسے افریقہ کی زولو بولی میں اوبنٹو کہتے ہیں) کے جذبے
کے ساتھ روزانہ ہی کچھ نہ کچھ سیکھتے رہتے ہیں۔
اور تہہ داریاں یقینا ممکن ہیں۔
ایک شعر کی ایک نہیں کئی کئی طرح سے اساتذہ تشریح کرتے آئے ہیں۔
لیکن تہہ داریوں والی مختلف النوع تشریحات مجھ جیسے طالب علم کا کام نہیں۔
اس ناچیز نے تو ایک عام سی طالب علمانہ تشریح کرنے کی کوشش کی ہے۔
 
بے شک جناب عالی !
یہی تو اردو محفل کا خاصہ ہے کہ یہاں ہم مل جل کر علم حاصل کر سکتے ہیں۔
اور "میں نہیں ہم"( جسے افریقہ کی زولو بولی میں اوبنٹو کہتے ہیں) کے جذبے
کے ساتھ روزانہ ہی کچھ نہ کچھ سیکھتے رہتے ہیں۔
اور تہہ داریاں یقینا ممکن ہیں۔
ایک شعر کی ایک نہیں کئی کئی طرح سے اساتذہ تشریح کرتے آئے ہیں۔
لیکن تہہ داریوں والی مختلف النوع تشریحات مجھ جیسے طالب علم کا کام نہیں۔
اس ناچیز نے تو ایک عام سی طالب علمانہ تشریح کرنے کی کوشش کی ہے۔

متفق!
آپ نے اوبنٹو کی بات کی تو سوال ذہن میں تازہ ہو گیا۔
"فارقلیط" کس زبان کا لفظ ہے؟ قبطی؟ سریانی؟ یا کوئی اور؟ اس کے معانی جہاں تک میرے علم میں ہے، وہی ہیں جو "محمد" کے ہیں۔
 
Top