مشتاق احمد یوسفی کی نئی کتاب - شامِ شعرِ یاراں

محمد وارث

لائبریرین
بلآخر ایک طویل انتظار کے بعد شہرہ آفاق مصنف جناب مشتاق احمد یوسفی کی نئی کتاب "شامِ شعرِ یاراں" شائع ہو گئی ہے، کتاب کی تقریبِ رونمائی ساتویں عالمی اردو کانفرنس، کراچی میں ہوئی (16 اکتوبر 2014ء)۔

یوسفی صاحب کے پرستاروں کو بہت مبارک ہو۔

کتاب کی قیمت 1200 روپے ہے اور درج ذیل روابط پر کتاب حاصل کرنے کے متعلق تفاصیل موجود ہیں، روابط فیس بُک کے ہیں۔

ربط
ربط
 

محمد وارث

لائبریرین
کتاب سے ایک اقتباس

"امروہا میں حضرت شرف الدّین شاہ ولایت کا مزارِ مبارک مرجع خاص و عام ہے۔ اُس کے احاطے اور اطراف و نواح میں زہریلے بچھو بکثرت پائے جاتے ہیں۔ لیکن کبھی کسی کو ڈنک نہیں مارتے۔ اگر کوئی اُن کو چُھو لے یا چھیڑے یا اٹھاکر ہتھیلی پر رکھ لے تو اپنا ڈنک سکیڑ لیتے ہیں۔ یہ حضرت شاہ ولایت کا اعجاز و فیضان ہے۔

کچھ دن ہوئے، ایک تجویز ذہن میں آئی۔ وہ یہ کہ ہمارے چند سیاست دانوں، شاعروں، لیکھکوں، نقادوں، اخباروں اور رسالوں کے مُدیروں کو بچھوؤں کے ساتھ چند روز گزارنے کے لیے سرکاری خرچ پر امروہے بھیج دیا جائے تاکہ اُن کے فیضانِ صحبت سے یہ حضرات اپنے معاصرین کو کاٹنا اور ڈنک مارنا چھوڑ دیں۔"
 

فارقلیط رحمانی

لائبریرین
کتاب سے ایک اقتباس

"امروہا میں حضرت شرف الدّین شاہ ولایت کا مزارِ مبارک مرجع خاص و عام ہے۔ اُس کے احاطے اور اطراف و نواح میں زہریلے بچھو بکثرت پائے جاتے ہیں۔ لیکن کبھی کسی کو ڈنک نہیں مارتے۔ اگر کوئی اُن کو چُھو لے یا چھیڑے یا اٹھاکر ہتھیلی پر رکھ لے تو اپنا ڈنک سکیڑ لیتے ہیں۔ یہ حضرت شاہ ولایت کا اعجاز و فیضان ہے۔
کچھ دن ہوئے، ایک تجویز ذہن میں آئی۔ وہ یہ کہ ہمارے چند سیاست دانوں، شاعروں، لیکھکوں، نقادوں، اخباروں اور رسالوں کے مُدیروں کو بچھوؤں کے ساتھ چند روز گزارنے کے لیے سرکاری خرچ پر امروہے بھیج دیا جائے تاکہ اُن کے فیضانِ صحبت سے یہ حضرات اپنے معاصرین کو کاٹنا اور ڈنک مارنا چھوڑ دیں۔"
فاضل مصنف نے امروہہ کے جن بزرگ حضرت شرف الدّین شاہ ولایت کا ذکر کیا ہے ان کے آستانہ پر حاضری کا
شرف ناچیز کو حاصل ہے۔ واقعی وہاں کے بچھو کسی کو ڈنک نہیں مارتے، ہمارے تینوں بچوں نے بچھو کو اپنی ہتھیلی پر
رکھ کر اپنے ہاتھ پر کافی دور تک چلایا تھا۔ بچھو نے کسی کو بھی نہیں کاٹاتھا۔
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
یہ بالا اقتباس یوسفی صاحب نے ایک ٹی وی کے شو میں بھی سنایا تھا۔ کتاب کے شائع ہونے کا انتظار تھا، اب دیکھتے ہیں کہ کب ہم اس تک پہنچ پاتے ہیں۔
 
آخری تدوین:

عبد الرحمن

لائبریرین
یہ بالا اقتباس یوسفی صاحب نے ایک ٹی وی کے شو میں بھی سنایا تھا۔ کتاب کے شائع ہونے کا انتظار تھا۔ اب دیکھتے ہیں کہ کب ہم اس تک پہنچ پاتے ہیں۔
نیرنگ بھائی! کتاب شایع ہوچکی ہے۔ کل تقریب رونمائی تھی۔ :)
 

فارقلیط رحمانی

لائبریرین
کوئی صاحب بتانے کی زحمت فرمائیں گے کہ اب تک مشتاق احمد یوسفی صاحب کی کتنی کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔
1984 کے عرصہ میں جب ہم ایم اے کے طالب علم تھے تب زرگزشت ہمارے نصاب میں شامل تھی۔
ہمیں چار کا علم ہے لیکن اب تو باقی تین کتابوں کے نام بھی یاد نہیں۔
 

محمد وارث

لائبریرین
کوئی صاحب بتانے کی زحمت فرمائیں گے کہ اب تک مشتاق احمد یوسفی صاحب کی کتنی کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔
1984 کے عرصہ میں جب ہم ایم اے کے طالب علم تھے تب زرگزشت ہمارے نصاب میں شامل تھی۔
ہمیں چار کا علم ہے لیکن اب تو باقی تین کتابوں کے نام بھی یاد نہیں۔

جی موجودہ کتاب ان کی پانچویں کتاب ہے جو کہ قریب ربع صدی کے انتظار کے بعد آئی ہے۔

1- چراغ تلے 1961ء
2- خاکم بدہن 1969ء
3۔ زرگزشت 1976ء
4- آبِ گم 1990ء
5- شامِ شعرِ یاراں 2014ء
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
1984 کے عرصہ میں جب ہم ایم اے کے طالب علم تھے تب زرگزشت ہمارے نصاب میں شامل تھی۔
زرگزشت کے بارے میں ابن انشاء نے اپنی ایک کتاب میں یوں فرمایا تھا کہ
"یوسفی کی کتاب زرگزشت بیگ میں رکھی ہے۔ لیکن پڑھ نہیں رہا۔ پڑھی تو ختم ہو جائے گی۔ اور یہ دس سال سے پہلے دوسری کتاب نہیں لکھے گا۔"

نوٹ: محض یادداشت کی بنیاد پر جملہ رقم کیا ہے۔ الفاظ کا ہیر پھیر عین ممکن ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
میں شاید آپ کا کوئی مراسلہ نہ پڑھ سکا ۔
اللہ کریم آپ کو عزت صحت خوشیاں عطا فرمائے (آمین)

جی سید صاحب محترم آپ بھی درست فرما رہے ہیں، میرے مراسلے بتدریج کم ہوتے جا رہے ہیں کہ اکثر پسِ پردہ کام کرتا ہوں لیکن موجود بہرحال ہوتا ہوں :)
 

نبیل

تکنیکی معاون
اطلاع دینے کا بہت شکریہ برادرم محمد وارث۔ مشتاق یوسفی صاحب نے بھی اپنے مداحوں کو کئی عشروں کا انتظار کروایا ہے اس کتاب کے لیے۔ اب پاکستان سے یہ کتاب منگوانی پڑے گی۔ :)
 
Top