غالب کے اڑیں گے پُرزے

39۔ غالب کی برسی کے موقعے پر ایک اور اُردِش غزل
اے simpleton تجھے ہوا کیا ہے
آخر اِس hurt کی دوا کیا ہے

ہم کو اُن سے امیدِ faithfulness
But she does not know وفا کیا ہے

Do good unto others, be Happy
More درویش کی صدا کیا ہے

Life تُم پر نثار کرتے ہیں
And we don’t know وفا کیا ہے

Although it’s not enough مگر غالبؔ
Free میں ہاتھ آئے تو بُرا کیا ہے
 

عظیم

محفلین
بیوی ہمیں نہ چھیڑ، غزل کے ہیں موُڈ میں
بیٹھے ہیں زلفِ یار پریشاں کیے ہوئے

خلیل بھائی بیوی کی جگہ بیگم کر دیا جائے تو ؟​
 

عظیم

محفلین

میری بھی ایک تک بندی ایویں بیٹھے بیٹھے حضرتِ غالب سے معذرت کے ساتھ پیشِ خدمت ہے ۔ اصلاح کی ضرورت پڑی تو بابا ہی فرمائیں گے خلیل میاں سے نہایت ادب کے ساتھ گزارش ہے کہ ٹانگ مت ''اڑائیے '' گا ۔ سمائیلی ( زبان والا )




وہ جنوں وہ ہمارا حال کہاں
اب ہمیں آپ کا ملال کہاں

ایک ہی شرٹ چار دن پہنی
بال کٹوائیں پر خیال کہاں

یاد لاہور کی ستاتی ہی
بیچ گوروں کے مرغ دال کہاں

کالا چشمہ پہن کے پھرتے ہیں
ہم کہاں آپ کا جمال کہاں

اردو محفل میں آپ صاحب سا
اور ہم سا بھی باکمال کہاں

سوچ رکھئے جواب لیکن آپ
ہم اٹھائیں گے اب سوال کہاں

بھیج دیں کھینچ کر اُنہیں تصویر
پر وہ پہلے سے خد و خال کہاں


تھی جو اک شخص کے پِلانے سے
اب وہ رعنائیِ خیال کہاں

جانے دیجے عظیم صاحب آپ
غالب ایسا ہمیں کمال کہاں

وہ تصور وہ لفظ وہ طاقت
وہ خرد وہ جنوں وہ حال کہاں

ہم رہے ڈھونڈتے زمانے میں
آپ ایسی کوئی مثال کہاں

رہنے دیجے نگاہ کا پردہ
ورنہ دکھلائیں گے جمال کہاں

اب نہ آنے پہ ہم جئیں گے کیا
اب نہ آئے تو اگلے سال کہاں

شرط رکھئے ادب کی لازم پر
ہم سے مجنون کو خیال کہاں
 
آخری تدوین:

ابن رضا

لائبریرین
موجودہ سیاسی حالات میں حکمرانوں کی کیفیات کو غالب کے پرزوں یوں اڑیا گیا کہ

میری ہی کرپشن کا ہے چرچا مرے آگے:unsure:
جلسہ مرے پیچھے ہے تو دھرنا مرے آگے:confused:

جی جان سے پیارا تھا مرا تخت پر اُس کا:cry:
اٹھتا نظر آتاہے جنازہ مرے آگے:crying1:

رکھتا ہے یہ عمران شب و روز ہی کیونکر:oops:
مڈٹرم الیکشن کا تقاضا مرے آگے:cautious:

آیا ہے سمجھ اب کے مکافات کا مطلب:(
جمہور کا نعرہ ہے جو آیا مرے آگے:cry:

سیلاب زدہ ہوں کہ ہوں قحط کے مارے:barefoot:
رہتاہے سخاوت کا تماشا مرے آگے:glasses-nerdy:

غائب ہوئی غالبؔ مری آنکھوں سے خماری:(
لگتا ہے یہ "گو گو" کا جو نعرہ مرے آگے:at-wits-end:

از ابنِ رضا

:p:LOL::ROFLMAO::ROFLMAO::LOL::p

، ، ، ، ،​
 
آخری تدوین:
ابن رضا بھائی کی پھڑکتی ہوئی پیروڈی کے بعد اب پیش ہے ہمارا ایک اور غالب کی غزل کا اردِش ترجمہ

غزل
( اردِش ترجمہ از محمد خلیل الرحمٰن)

Say you I will not give back دل اگر پڑا پایا
دل کہاں کہ Loose کریں، ہم نے مدعا پایا

Loveسے self نے میرے، Lifeکا مزا پایا
Hurtکی دوا پائی ، Hurtلادوا پایا

Enemy کا Well wisher ۔ How can I believe in him
بے اثر رہی Lament, نالہ نارسا پایا

Simpleton و پُر کاری، بے خودی و ہشیاری
Beautyکو تغافل میں جرات آزما پایا

Don’t know abou heart, know but only this much
Though we kept looking for it,تم نے بارہا پایا

شورِ پندِ ناصح نے wound پر sprinkled salt
Should we ask you this much,تم نے کیا مزا پایا

ٌٌٌ ٌٌٌ​
 
اچھی پیروڈی ہے چھوٹے غالب صاحب! داد قبول فرمائیے۔
اگر اصلاح ِ سخن میں پیش کرتے تو مزہ رہتا کہ ہم آپ کی اجازت اور اساتذہ کی رہنمائی کے ساتھ اس پر ہاتھ صاف کرتے۔امید ہے یہاں پر آپ اسے ہماری گستاخی نہ سمجھیں گے اور اپنی اس خوبصورت کاوش کو ہمارے بے معنی مشوروں سمیت اصلاحِ سخن میں پیش کردیں گے تاکہ اساتذہ کی رہنمائی بھی حاصل ہوجائے۔

ہچکی لگنے کا سبب یاد آیا
بیگم بیوی میکے میں ہے اب یاد آیا
وہ جو فادر کی کمائی پہ کیا
آج وہ عیش و طرب یا د آیا
قبر پر آئے فاتحہ دینے کیلیے
ہائے مرحوم یہ کب یا د آیا
ایک شوہر ہے بیویاں دو دو
سوتنوں کا غیظ و وہ غضب یا دآیا
دشمنوں میں بھی تیرا ذکر ہوا
تو بھی اے دوست عجب یاد آیا
جاہلوں میں جو گزارے بس دو دن
تیسرے دن ہی ادب یاد آیا​
اگر اس کو یوں کر لیا جائے
قبر پر آئے پئے فاتحہ وہ
ہائے ظالم کو میں کب یاد آیا
وہ جو فادر کی کمائی پہ کیا
آج سب عیش و طرب یاد آیا
پٹتے پٹتے بھی تری یاد آئی
تو بھی اے دوست عجب یاد آیا
یہ صرف ایک رائے ہے۔
 
اک غزل شیلا کے لیے
از محمد خلیل الرحمٰن


حیف جس دن سے مری آنکھوں میں شیلا بس گئی
میری ساری منتیں تو نذرِ امّاں ہوگئیں

ھائے امّاں ایک پل اُس کو نظر بھر دیکھ لو
کیوں بھلا دیکھے بِنا اس سے گریزاں ہوگئیں

قید گھر میں کردیا ہے مجھ کو ، اچھّا یوں سہی
میری آنکھیں روزنِ دیوارِ زنداں ہوگئیں

دیکھ لو بس ایک پل پھر میں ہی پوچھوں گا تمہیں
میری امّاں خود ہی محوِ ماہ ِ کنعاں ہوگئیں

اُس نگوڑی صائمہ میں کیا دھرا ہے تُم کہو
خالہ امّاں جانے کیوں اُس کی غزل خواں ہوگئیں

سامنے ابّا کے میں بن موت مارا جاؤں گا
یہ تمہاری سختیاں بھولے سے گر واں ہوگئیں

مان جاؤ تم تو آگے منزلیں آسان ہیں
ورنہ دنیا کیا کہے گی، کیسی امّاں ہوگئیں
ٌٌٌٌٌٌٌٌٌٌٌ ٌٌٌٌٌٌ ٌٌٌٌٌٌٌٌ ٌٌٌٌٌٌٌٌٌ
 
شنید ہے کہ ڈاکٹر عامر لیاقت نے پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کرلی ہے ! اس خبر کو مرزا غالب کی بحر میں کچھ یوں دیکھا جاسکتا ہے:-

آج کل عامر لیاقت ہیں خبر
چینلوں کو بس تماشا چاہیے

لوگ اُن کو ووٹ بھی دیں گے سہی؟
دوستو! یہ بھی تو دیکھا چاہیے

کل قسم کھالی، سیاست چھوڑدی
فیصلے کو آج بدلا چاہیے

یہ سیاست کے نرالے ڈھنگ ہیں
“کچھ اُدھر کا بھی اشارا چاہیے”

پی ٹی آئی جیتنے کے واسطے
کیا جتن کرتی ہے، دیکھا چاہیے

از محمد خلیل الرحمٰن
××××××××××

 
اور اب! پھر وہی ہم، پڑوسن اور بیوی

حاضر ہے نئی پیروڈی

اُف! پڑوسن جدھر نکل آئی
سب پڑوسی بنے تماشائی​

اُس کے جلوؤں کو دیکھنے کے لیے
ہم چلے بہرِ باد پیمائی​

تھی " ہوا میں شراب کی تاثیر"
کچھ" اِس انداز سے بہار آئی"​

ہوگئی لال پہلی غصٓے سے
جونہی بیوی نے یہ خبر پائی​

ایسی گرجی وہ، ایسی برسی وہ
"کہ ہوئے مہر و مہ تماشائی"

از محمد خلیل الرحمٰن
 

یاز

محفلین
اور اب! پھر وہی ہم، پڑوسن اور بیوی

حاضر ہے نئی پیروڈی

اُف! پڑوسن جدھر نکل آئی
سب پڑوسی بنے تماشائی​

اُس کے جلوؤں کو دیکھنے کے لیے
ہم چلے بہرِ باد پیمائی​

تھی " ہوا میں شراب کی تاثیر"
کچھ" اِس انداز سے بہار آئی"​

ہوگئی لال پہلی غصٓے سے
جونہی بیوی نے یہ خبر پائی​

ایسی گرجی وہ، ایسی برسی وہ
"کہ ہوئے مہر و مہ تماشائی"

از محمد خلیل الرحمٰن
واہ واہ جناب۔ کیا کہنے
 

جاسمن

لائبریرین
اور اب! پھر وہی ہم، پڑوسن اور بیوی

حاضر ہے نئی پیروڈی

اُف! پڑوسن جدھر نکل آئی
سب پڑوسی بنے تماشائی​

اُس کے جلوؤں کو دیکھنے کے لیے
ہم چلے بہرِ باد پیمائی​

تھی " ہوا میں شراب کی تاثیر"
کچھ" اِس انداز سے بہار آئی"​

ہوگئی لال پہلی غصٓے سے
جونہی بیوی نے یہ خبر پائی​

ایسی گرجی وہ، ایسی برسی وہ
"کہ ہوئے مہر و مہ تماشائی"

از محمد خلیل الرحمٰن

بہت خوب!!
زبردست !!!
 
Top