نوجوانوں کو قرضے۔ حکومت کا ایک بدترین منصوبہ

کیا نواز کانوجوانوں کو قرضہ دینے کامنصوبہ بدترین ہے۔ ملک کی تباہی کا باعث ہوگا؟


  • Total voters
    8
نواز شریف کو چاہئیے کہ کوئی پراجیکٹ نہ لگائے اور کچھ نہ کرے صرف اتنا کرے کہ قوم کو اس کاروباری سیکرٹ اور حکمت عملی سے آگاہ کردے جس سے وہ خود اور اس جیسے کئی لوگوں کے اثاثے دن دگنی اور رات چوگنی کی رفتار سے بڑھ جاتے ہیں۔۔یقیناّ پوری قوم کو اور بالخصوص ترقی کے خواہشمند نوجوانوں کو اس سے زبردست فائدہ ہوگا۔۔۔;)۔۔۔مغرب میں لوگ ترقی کیلئے بیسٹ سیلرز لکھتے رہتے ہیں۔۔۔کیوں نہ میاں صاحبان، زرداری، اور بہت سے دوسرے لیڈران بھی اپنی بے مثال ترقی کے راز کسی کتاب میں تحریر کردیں اور بیسٹ سیلرز کی دنیا مین سپر ہٹ کا اضافہ ثابت ہونگی یہ کتب۔۔۔ ;)
ویسے بھی مشہور ہے کہ بھوکے کو مچھلی نہ کھلاؤ بلکہ مچھلی پکڑنے کا کانٹا لیکر دے دو تاکہ اپنے لئے مچھلی وہ خود پکڑ سکے۔۔۔
 
آخری تدوین:

ساقی۔

محفلین
مجھے تو اس شخص پر افسوس ہی ہوگا جو یہ قرضہ لے گا
اگر اپ کو 20 لاکھ قرض ملا تو اپ کو 32 ہزار کے قریب روپے ہر ماہ اٹھ سال تک جمع کرانے ہیں
یعنی اپ کو کم ازکم ایک لاکھ تک امدنی چاہیے تاکہ اخراجات نکال کر قسط جمع کرائیں

20 لاکھ کی انوسیٹمنٹ سے ہر ماہ ایک لاکھ کی امدن ممکن نظر نہیں اتی۔

اچھا بھائی اگر آپ کو میری وجہ سے افسوس ہو گا تو پھر دعا کرو مجھے قرضہ نہ ملے ۔۔۔۔
ویسے بیس لاکھ سے آن لائن ٹریڈنگ کے ذیریعے ماہانہ ۸۰ ہزار سے ایک لاکھ کمایا جا سکتا ہے
 

الف نظامی

لائبریرین
مجھے تو اس شخص پر افسوس ہی ہوگا جو یہ قرضہ لے گا
اگر آپ کو 20 لاکھ قرض ملا تو آپ کو 32 ہزار کے قریب روپے ہر ماہ آٹھ سال تک جمع کرانے ہیں
کس حساب سے؟ ذرا تفصیل فراہم کریں گے کہ کسطرح 32 ہزار روپے ہر ماہ بنتے ہیں؟
 
یار ایس بندے نوں عقل نئیں اونی، کدی قرض لے کے کوئی واپس وی کردا اے الٹا دشمن ہو جاندے نے لوک،نالے ایہناں نوں کی، ایہناں کہڑا گھروں دینا اے، آپ وی ملک لٹناں اے تے اپنیاں نوں دے کے تے دوجیاں دی اکھاں وچ مٹی پاؤنی اے۔
 

قیصرانی

لائبریرین
اچھا بھائی اگر آپ کو میری وجہ سے افسوس ہو گا تو پھر دعا کرو مجھے قرضہ نہ ملے ۔۔۔ ۔
ویسے بیس لاکھ سے آن لائن ٹریڈنگ کے ذیریعے ماہانہ ۸۰ ہزار سے ایک لاکھ کمایا جا سکتا ہے
آن لائن ٹریڈنگ کے چکر میں پڑے تو بیس لاکھ کی جگہ بیس ارب بھی کافی نہیں ہوں گے
 

الف نظامی

لائبریرین
قرضہ حاصل کرنے کے بعد پہلا سال گریس پیریڈ ہوگا تاکہ نوجوان محنت کرکے اپنے کاروبار کو مستحکم کرسکیں جبکہ دوسرے سال سے ماہانہ اقساط کی صوت میں 8 فیصد مارک اپ کے ساتھ قرضے کے لوٹانے کا عمل شروع ہوگا اور اس طرح 8 سالوں میں تمام قرضہ باآسانی لوٹایا جائے گا۔

قرضے کے پہلے سال کوئی مارک اپ نہیں جبکہ دوسرے سال 8 فیصد مارک اپ ہوگا جس میں7فیصد حکومت خود دے گی۔

پاکستان میں inflation کتنی ہے آجکل؟ اگر 8 فیصد کے آس پاس ہے تو پھر یہ interest rate برا نہیں۔

افراط زر (سی پی آئی) کی شرح گزشتہ ڈیڑھ سال کی بلند ترین 10.9فیصد تک پہنچ چکی ہے۔


اقتصادی ماہر ڈاکٹر شاہد حسن صدیقی نے کہا ہےکہ غربت کے خاتمے کیلیے اس قسم کے پروگرام نہایت ضروری ہیں۔ انہوں نے تجویز دی کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام اور زکٰوۃ کو مائیکرو فنانس سے منسلک کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ درآمدات کی اوسط کو کم سے کم کرنے کیلیے ہمیں اپنے وسائل پر انحصار کرنا چاہیے۔

میرے خیال میں حکومت کو مائیکرو فائنانس کے ایک کامیاب ماڈل اخوت کا جائزہ لینا چاہیے
 

قیصرانی

لائبریرین

ظفری

لائبریرین
نواز حکومت نے 100 ارب روپے نوجوانوں کو قرضے دینے کا اعلان کردیا ہے-
یہ وہ اعلان ہے جس کا نوجوانوں کو بے حد انتظار تھا۔ یہ قرضے دو لاکھ سے 20 لاکھ تک دیے جائیں گے۔
مگر بدقسمتی سے یہ ایک بدترین منصوبہ ہے۔ اس میں سود 8٪ ہے ۔ جی ہاں 8 فی صد۔ قرضے 8 سال کی مدت تک ہیں۔ 8 فی صد سود پر قرضے تو سودخور یہود بھی شاید جرمنی میں نہیں دیتے ہونگے۔ موجودہ سودی قرضہ منصوبہ پاکستان کو لے ڈوبے گا۔
ملک کا غریب طبقہ براہ راست سود حکومت کو ادا کرے گا اور حکومت ائی ایم ایف کو ۔ یہ ملک کی تباہی سے زیادہ کچھ اور نہیں ہے۔ ملک میں اکثر لوگ ڈیفالٹر ہوجائیں گے کہ اتنی قسط اور سود ادا کرنا ممکن نہ ہوگا۔ ملک میں سماجی مسائل پیدا ہونگے اور خودکشیوں کی شرح اور جرائم کی شرح بڑھ جائے گی۔ پتہ نہیں نواز کو یہ منصوبہ کس منحوس نے بنا کر دیا ہے
میرے خیال میں بہت احمقانہ منصوبہ ہے ۔ اور میں سمجھتا ہوں کہ اس منصوبے سے معاشرےمیں کوئی جوہری تبدیلی تو کیا معمولی تبدیلی بھی ممکن نہیں ۔ کیا صرف رقم مہیا کردینے سے نوجوانوں کے مسائل حل ہوجائیں گے ۔ یعنی روزگار کا حصول آسان ہوجائے گا ۔ میں نہیں سمجھتا کہ ایسا ممکن ہوسکے گا ۔ آپ کسی کو صرف رقم مہیا کرکے اس کے لیئے آسانیاں پیدا نہیں کرسکتے جب تک اس رقم کے صحیح استعمال کےذرائع موجود نہ ہوں۔ بلفرض اگر آپ یہ رقم حاصل بھی کرلیتے ہیں تو اس رقم سے کیا کاروبار ممکن ہوسکے گا ۔ معشیت برباد ہوچکی ہے ۔اس صورتحال میں کوئی ایسا کاروبار ممکن نہیں ہے کہ آپ اس رقم سے اپنے لیئے روزگارکے زرائع پیدا کرسکیں ۔ سیکورٹی ناپید پوچکی ہے ۔ اگرکسی کو معلوم ہوگیا کہ اتنی رقم آپ کے پاس ہے ۔ آپ نہ صرف رقم سے بھی جاتے رہیں گے بلکہ جان کے بھی لالے پڑ جائیں گے ۔ کراچی میں تو یہ منصوبہ چل ہی نہیں سکتا ۔ کہ ممکن ہو کہ آپ کوئی ریڑھی ہی ان پیسوں سے لگالیں ۔ جتنا سود آپ دے رہے ہیں اس سے زیادہ آپ کو بھتہ دینا پڑے گا ۔ منافع تو ممکن ہی نہیں ہے ۔ اس طرح کی کئی اور مثالیں دی جاسکتیں ہیں ،
میں سمجھتا ہوں کہ پہلے روزگار کے حصول کے لیئے ذرائع پیدا کیئے جائیں پھر کوئی منصوبہ بندی کارگر ہوسکتی ہے ۔ بصورتِ دیگر ہم ڈاکٹرز اور انجئینرز پروڈیوس کیئے جارہے ہیں اور ملک میں ہسپتال اور صعنتیں موجود نہیں ہے ۔ لہذا اس کھیپ کو کہاں کھپایا جائے گا ۔
بلکل اسئ طرح یہ منصوبہ ہے جو اس کے استعمال کے ذرائع کے بغیر کسی کام کا نہیں ہے ۔
 
آخری تدوین:

قیصرانی

لائبریرین
میرا خیال ہے کہ ہر انسان کو 20 لاکھ نہیں ملنے، ہر کسی کو اس کی پلاننگ کے مطابق رقم ملے گی جو زیادہ سے زیادہ بیس لاکھ ہو سکتی ہے۔ اخوت والے دس یا بیس ہزار سے اتنی کامیابی پا سکتے ہیں تو یہ تو پھر بھی بہت بڑی رقم ہے۔ تاہم دو دھاری تلوار ہے، جیسے چاہے استعمال کر لیجئے :)
 

الف نظامی

لائبریرین
ظفری
درخواست جمع کراتے وقت آپ کو مطلوبہ دستاویزات کے علاوہ اپنے کاروبار کا ’’بزنس پلان‘ پیش کرنا ہوگا جس کے بنیاد پر آپ کو قرضہ جاری کیا جائے گا، اس کے لئے بھی نوجوانوں کی آسانی کے لئے سہولت رکھی گئی ہے اور وزیر اعظم کی پروگرام کے حوالے سے بنائی گئی ویب سائٹ پر 55 بزنس پلانس ڈال دیئے گئے ہیں
انجنئیرنگ اور پیداوار
انفارمیشن ٹیکنالوجی

خوراک
زراعت
زراعت اور پھلوں کی پراسسنگ
سروسز
معدنیات
مویشی پالنا

 
آخری تدوین:
میں وقتاّ فوقتاّ سمیڈا کی ویب سائٹ پر جاتا رہتا ہوں۔۔اور انکی تمام فیزیبیلیٹی رپورٹس بھی ڈاؤنلوڈ کرکے پڑھتا رہتا ہوں۔۔۔جتنے بھی کام کے پراجیکٹس ہیں (جن سے کوئی فائدہ ہونے کی امید ہو) ۔ ان سب کا بجٹ بیس لاکھ سے کافی زیادہ ہی ہوتا ہے (کہنے کو اسے سمال اینڈ میڈیم انٹرپرائز کہتے ہیں) ۔۔۔۔مجھے نہیں لگتا کہ عملی طور پر اسکا کوئی فائدہ ہوگا۔ یہاں بہت بڑی بڑی مچھلیاں ہیں بھائی اور چھوٹی مچھلی بننے کیلئے بھی کروڑوں سے زیادہ سرمایہ درکار ہوتا ہے۔۔۔
مجھے بیس سال کا عرصہ ہوگیا ہے غیرممالک میں کام کرتے ہوئے اور بیس سال پہلے بھی کوئی مناسب کاروبار کرنے کیلئے درکار سرمایہ جتنا ناقابلِ حصول لگتا تھا، بیس سال بعد بھی اسی تناسب سے ناقابلِ حصول ہی لگتا ہے۔۔اور یہ ساری خرابی سسٹم کی ہے۔۔۔آپ لیول پلے گراؤنڈ دیجئے انٹرپرینئرز کو تو پھر ہی بات بنے گی۔۔۔
 

الف نظامی

لائبریرین
مجھے بیس سال کا عرصہ ہوگیا ہے غیرممالک میں کام کرتے ہوئے اور بیس سال پہلے بھی کوئی مناسب کاروبار کرنے کیلئے درکار سرمایہ جتنا ناقابلِ حصول لگتا تھا، بیس سال بعد بھی اسی تناسب سے ناقابلِ حصول ہی لگتا ہے۔۔اور یہ ساری خرابی سسٹم کی ہے۔۔۔ آپ لیول پلے گراؤنڈ دیجئے انٹرپرینئرز کو تو پھر ہی بات بنے گی۔۔۔
مزید تفصیل دیجیے کہ ساری خرابی سسٹم کی کیسے ہے اور لیول پلے گراونڈ برائے انٹرپرینئرز سے آپ کی کیا مراد ہے؟
 
مزید تفصیل دیجیے کہ ساری خرابی سسٹم کی کیسے ہے اور لیول پلے گراونڈ برائے انٹرپرینئرز سے آپ کی کیا مراد ہے؟
سسٹم کی خرابی یہی ہے کہ ایک بندہ جسکو کام کرنا آتا ہو، اور وہ کام کرنا چاہتا بھی ہو لیکن مناسب سرمایہ موجود نہ ہو تو اسکے لئے سسٹم میں کیا ہے؟ کونسا بینک اسے محض ان دو بنیادوں پر فنانس کرنے کو تیار ہوگا؟ چنانچہ اس سسٹم میں لوہار کا بیٹا لوہار ہی بنے گا صنعتکار نہیں بنے گا (الا یہ کہ قدرت اس پر مہربان ہوکر غیب سے کچھ اسباب مہیا فرمادے)
جبکہ اسی سسٹم میں یہ آئے روز کا مشاہدہ ہے کہ کسی بااثر اور طاقتور فرد یا گروہ کی آشیرباد سے بینک بھی آپ کو سرمایہ فراہم کرنے پر تیار ہوجائیں گے اور کچھ عرصے کے بعد اس قرضے کو معاف بھی کردیا جائے گا چنانچہ معاشرے میں ایسے افراد بھی نظر آتے ہیں جنکی ترقی کی رفتار exponential ہے جبکہ متوسط طبقے کا عام فرد جسکے پاس محض علم وہنر اور محنت و لیاقت ہے وہ کچھوے کی رفتار سے آگے بڑھ رہا ہے(بلکہ شائد افراطِ زر کی وجہ سے پیچھے کو سرک رہا ہے)۔۔۔
ایک ہی سسٹم میں ایک طبقہ کیلئے بریکوں پر پاؤں ہیں اور دوسرے طبقے کیلئے ایکسیلیٹر پر پیر رکھے ہوئے ہیں۔۔۔تو لیول پلے فیلڈ تو نا ہوئی ناں۔
 

ساقی۔

محفلین
ظفری
درخواست جمع کراتے وقت آپ کو مطلوبہ دستاویزات کے علاوہ اپنے کاروبار کا ’’بزنس پلان‘ پیش کرنا ہوگا جس کے بنیاد پر آپ کو قرضہ جاری کیا جائے گا، اس کے لئے بھی نوجوانوں کی آسانی کے لئے سہولت رکھی گئی ہے اور وزیر اعظم کی پروگرام کے حوالے سے بنائی گئی ویب سائٹ پر 55 بزنس پلانس ڈال دیئے گئے ہیں
انجنئیرنگ اور پیداوار
انفارمیشن ٹیکنالوجی

خوراک
زراعت
زراعت اور پھلوں کی پراسسنگ
سروسز
معدنیات
مویشی پالنا

بزنس پلان ڈاون لوڈ ہونے سے انکاری
 
کس حساب سے؟ ذرا تفصیل فراہم کریں گے کہ کسطرح 32 ہزار روپے ہر ماہ بنتے ہیں؟

یہ سمیڈا کی ایک فائل میں لکھا ہے جس میں سود اور قسط کا حساب کتاب ہے

میرا نہیں خیال کہ 8 فی صد میں سے 7 فی صد حکومت ادا کرے گی۔بلکہ 8 فی صد نوجوان اور 7 فی صد حکومت۔ وگرنہ صرف ایک فی صد پر قرض برا نہیں ہے۔

رہی یہ بات کہ لے کر واپس کون دیتا ہے۔ اگر یہ نیت ہے تو اس قرضے سے بددیانتی فروغ پائے گی۔ اور افراط زر الگ۔ نتیجہ برا۔
 
Top