انگریزی (و دیگر) الفاظ کا اردو ترجمہ

ماہی احمد

لائبریرین
اگر ہم اپنی توقعات کو معیاری سطح سے نیچے لا کر دیکھیں تو پائیں گے کہ کئی مقامات پر دانستہ یا غیر دانستہ طور پر کم و بیش ویسا ہی ہوتا ہے جیسا ہم نے بیان کیا۔ :) :) :)
میں نے عدیل ہاشمی کا انٹرویو (اردو؟) سنا تھا ایک دن۔
انگریزی بول رہے تھے تو پورا جملہ نہایت خوبصورتی سے بولتے۔
اور جب اردو میں بات کرتے تو جیسے لفظ لفظ موتی۔
(ہو سکتا ہے ایسا نہ ہو یہ صرف مجھے لگا ہو۔ مگر اس انٹرویو کے بعد یہ بات بھی سامنے آئی کہ کوئی بھی زبان ہو اس کے ساتھ انصاف کرنا ضروری ہے۔ ایک کھچڑی سی پکا کر رکھ دینا کچھ زیب نہیں دیتا)۔
 

ماہی احمد

لائبریرین
معاملات اتنے آسان نہیں رہے محترمی! اور گزرتے وقت کے ساتھ ساتھ ہم مزید بہت کچھ کھو رہے ہیں۔ حقائق بہت تلخ ہیں اور آپ کی ان تجاویز کو جو ادارے عملی جامہ پہنا سکتے ہیں وہ ’’کچھ اور ہی‘‘ کر رہے ہیں، اور ’’کچھ اور ہی‘‘ کرتے رہیں گے۔
آپ کو نہیں لگتا اگر ہم اداروں پر انحصار کر کے بیٹھے رہے تو بہت کچھ کھو دیں گے (جیسا کہ ابھی تک کھو چکے ہیں)۔
 

ماہی احمد

لائبریرین
بات بہت سیدھی سی ہے۔
جگ یا گلاس ۔۔ جب ایک برتن کی بات ہو گی تو یہ جگ اور گلاس ہی درست ہیں۔ یہاں گلاس کا معنی شیشہ یوں نہیں چلنے کا، کہ گلاس جیسا بھی ہو، اس کی بناوٹ کا ایک خاص انداز اس میں ضرور ہوتا ہے۔ بلکہ ہمارے گھروں میں سٹیل کے گلاس، سلور کے گلاس عام ہیں۔ ان کو سٹیل کے شیشے یا سلور کے شیشے تو کہا نہیں جا سکتا۔
گلاس برتن کی ایک خاص شکل ہے، صراحی دوسری شکل ہے، دیگچِی تیسری شکل ہے وغیرہ اور ان اشکال کے استعمال اپنے اپنے ہیں۔ ایسا ہی معاملہ جگ کا ہے۔

ہاں جب دھات، مادہ وغیرہ کی بات ہو تو: یہ گل دان شیشے کا بنا ہوا ہے؛ وہ بوتل پلاسٹک کی ہے پر شیشے جیسی دکھائی دیتی ہے۔ یہاں لفظ بوتل آ گیا، کس کو نہیں پتہ کہ اس کی اصل باٹل ہے! جو یہاں بوتل بنا۔ جب ہم اس کو اپنا چکے تو اب کسی اور ترجمے کی ضرورت نہیں ہے۔ ’’مشقَ سخن‘‘ ایک بالکل الگ چیز ہے۔

میرے لہجے میں اگر کوئی تلخی در آئی ہو تو اس پر شرمندہ ہوں۔
وہ تو میں نے گلاس ڈور والے گلاس کا سوچ کر مذاق میں کہہ دیا۔
آپ تو سنجیدہ ہی ہوگئے۔
 

ماہی احمد

لائبریرین
کیوں بھئی، عربی سے ادھار لینے میں ایسی کون سی اضافی خوشی مل جائے گی جو انگریزی کے مقبول عام الفاظ کمپیوٹر اور کیلکیولیٹر سے نہیں مل رہی؟ :) :) :)
اگر ہم نے دوسری زبان کو ہی اپنانا ہے تو پھر کمپیوٹر بھی برا نہیں :)
انگریزی اردو کا حصہ نہیں جبکہ عربی ہے۔ ہے نا! شاید اس لیئے عربی اصطلاح کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔
 

افضل حسین

محفلین
پچھلے دنوںاردو کے مشہور شاعر منور رانا نے این ڈی ٹی وی کے خصوصی پروگرام کے دوران بتایا کہ اردو کی پوری ڈکشنری میں غالبا 80 کے قریب اردو کے الفاظ ہونگے باقی سب دوسرے زبانوں سے لئے گئے ہیں ۔
 

ماہی احمد

لائبریرین
پچھلے دنوںاردو کے مشہور شاعر منور رانا نے این ڈی ٹی وی کے خصوصی پروگرام کے دوران بتایا کہ اردو کی پوری ڈکشنری میں غالبا 80 کے قریب اردو کے الفاظ ہونگے باقی سب دوسرے زبانوں سے لئے گئے ہیں ۔
کیونکہ اردو مختلف زبانوں کا مرکب ہے۔
 

آصف اثر

معطل
موبائل انگریزی میں دیکھا جائے تو متحرک کو کہتے ہیں۔ کمپیوٹر کو کمپیوٹ کرنے والا یعنی گنتی کرنے والا، شمارندہ اس کے بارے اچھا متبادل ہے (بشکریہ اردو وکی پیڈیا)۔ لیپ ٹاپ یعنی گود کے اوپر، آپ اسے گودی شمارندہ بنا لیں :)
اگر کمپیوٹ کے لیے شمار معنی لیا جائے تو پھر کیلکولیٹ کے لیے کیا ہوگا؟
اصل میں کیلکولیٹر کے لیے شمار ندہ یا شمار کنندہ جبکہ کمپیوٹر کے لیے حسابیہ متفقہ ہے۔ پتا نہیں یہ اردو کی پیڈیا والے کون ہیں۔ اللہ ان کو خوش رکھیں کہ اتنا اچھا کام کررہے ہیں مگر الفاظ کے متبادل ومعانی کسی ماہر لسانیات ہی کے بس کی بات ہے۔ انہیں کم از کم تین چار ماہر لسانیات سے ہر نئے لفظ کے متبادل کا مشورہ کرنا چاہیے۔ اور یہ ضروری بھی نہیں کہ ہر لفظ سوفیصد اردو کا ہو ۔ ہم انگریزی کو چھوڑ کر دوسرے زبانوں (پہلے مقامی یعنی پشتو ، پنجابی، بلوچی یا سندھی ) کے مادوں سے اپنے لیے الفاظ بناسکتے ہیں ۔جبکہ دوسرے درجے میں مزید زبانوں سے بھی مدد لی جاسکتی ہے۔اگر ہم انگریزی کے مشہور الفاظ مثلاً روبوٹ، کمپیوٹر ، موبائل،اسکرین، پرنٹر، سیٹیلائٹ وغیرہ پر غور کریں تو یہ انگریزی ہیں ہی نہیں۔ بس فرق صرف یہ ہے کہ ان کو اپنی زبان زندہ اور تابندہ چاہیے ۔ انہیں محکوم نہیں حاکم زبان درکار ہے لہذا انہوں نے امور مملکت پر انگریزوں کو بٹھایا (نہ کہ ان انگریزوں کو،جو ثقافتی اور فکری حوالے سےکسی اور قوم کے چاپلوس ہوں)اور آپ آج انگریزی کو دیکھ رہے ہیں۔۔۔۔آپ کو سب سے پہلے انگریزی یا کسی اور غیر خاندان کے زبان کی دراندازی روکنی ہوگی۔ تب ہی جاکے کچھ ہوسکتا ہے۔ جب تک انگریزی کو زبردستی اس قوم پر مسلط رکھا جائے گا تب تک اردو کو صرف اپنی موجودہ وجود کو بچانے کی پڑی ہوگی ۔۔۔آگے بڑھنا تو دُور کی بات۔۔۔
 

قیصرانی

لائبریرین
انگریزی اردو کا حصہ نہیں جبکہ عربی ہے۔ ہے نا! شاید اس لیئے عربی اصطلاح کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔
بھتیجی، اگر ایک معروف اصطلاح جو بخوبی سمجھی جا رہی ہے، کو محض اس لئے عربی کی اصطلاح سے تبدیل کر دیا جائے کہ وہ اردو سے زیادہ قریب تر لیکن عام انسان کی سمجھ سے کہیں پرے ہوگی تو اسے میں عقلمندی تو نہیں کہہ سکتا۔ تاہم آپ کی رائے کا احترام ضرور کروں گا
عربی کا کام اردو کی بنیاد مہیا کرنا تھا، ویسے ہی جیسے فارسی اور ترکی بھی تھیں اور دیگر زبانیں بھی۔ تو پھر عربی ہی کیوں چنی جائے بھلا؟
 

قیصرانی

لائبریرین
اگر کمپیوٹ کے لیے شمار معنی لیا جائے تو پھر کیلکولیٹ کے لیے کیا ہوگا؟
اصل میں کیلکولیٹر کے لیے شمار ندہ یا شمار کنندہ جبکہ کمپیوٹر کے لیے حسابیہ متفقہ ہے۔ پتا نہیں یہ اردو کی پیڈیا والے کون ہیں۔ اللہ ان کو خوش رکھیں کہ اتنا اچھا کام کررہے ہیں مگر الفاظ کے متبادل ومعانی کسی ماہر لسانیات ہی کے بس کی بات ہے۔ انہیں کم از کم تین چار ماہر لسانیات سے ہر نئے لفظ کے متبادل کا مشورہ کرنا چاہیے۔ اور یہ ضروری بھی نہیں کہ ہر لفظ سوفیصد اردو کا ہو ۔ ہم انگریزی کو چھوڑ کر دوسرے زبانوں (پہلے مقامی یعنی پشتو ، پنجابی، بلوچی یا سندھی ) کے مادوں سے اپنے لیے الفاظ بناسکتے ہیں ۔جبکہ دوسرے درجے میں مزید زبانوں سے بھی مدد لی جاسکتی ہے۔اگر ہم انگریزی کے مشہور الفاظ مثلاً روبوٹ، کمپیوٹر ، موبائل،اسکرین، پرنٹر، سیٹیلائٹ وغیرہ پر غور کریں تو یہ انگریزی ہیں ہی نہیں۔ بس فرق صرف یہ ہے کہ ان کو اپنی زبان زندہ اور تابندہ چاہیے ۔ انہیں محکوم نہیں حاکم زبان درکار ہے لہذا انہوں نے امور مملکت پر انگریزوں کو بٹھایا (نہ کہ ان انگریزوں کو،جو ثقافتی اور فکری حوالے سےکسی اور قوم کے چاپلوس ہوں)اور آپ آج انگریزی کو دیکھ رہے ہیں۔۔۔ ۔آپ کو سب سے پہلے انگریزی یا کسی اور غیر خاندان کے زبان کی دراندازی روکنی ہوگی۔ تب ہی جاکے کچھ ہوسکتا ہے۔ جب تک انگریزی کو زبردستی اس قوم پر مسلط رکھا جائے گا تب تک اردو کو صرف اپنی موجودہ وجود کو بچانے کی پڑی ہوگی ۔۔۔ آگے بڑھنا تو دُور کی بات۔۔۔
دیکھئے برادر، میں ذاتی طور پر علم کے پھیلاؤ کا قائل ہوں۔ اگر ہمارے ہاں عوام کو شعور اور تعلیم ہو تو انہیں متبادل بتایا جا سکتا ہے۔ ابھی تو ہماری عظیم اکثریت تکنیکی تعلیم سے کوسوں کیا نوری سال دور ہے۔ انہیں اس بکھیڑے میں نہیں ڈالنا چاہئے کہ کمپیوٹر کو شمارندہ کہیں کہ حسابیہ کہ کمپیوٹر۔ اسے ایسے ہی رہنے دیا جائے۔ یعنی عوام کو اگر پتہ ہوگا کہ کمپیوٹر کیا ہے اور اسے کیسے استعمال کرنا ہے تو پھر ہم اسے شمارندہ اور حسابیہ کی بحث میں لا سکتے ہیں۔ جب تک وہ اس بارے نہ جانتے ہوں، کمپیوٹر کو میں سپیس شٹل کہہ لوں، ایلئن کہہ لوں، یا پھر کچھ اور، انہیں کوئی فرق نہیں پڑنا
بہتر یہ ہے کہ پہلے عوام الناس کو ملی جلی زبان میں ہی تعلیم دی جائے۔ تب تک پسِ پردہ اصطلاحات پر کام ہوتا رہے۔ جب ایک نسل تعلیم یافتہ ہو جائے تو بتدریج نئے الفاظ انہیں بتائے جائیں۔ ورنہ تو ہمیں نئے سرے سے بیچلرز، ماسٹرز، ایم فل اور پی ایچ ڈی کرنی ہوگی جو بالکل ویسے ہی ہے جیسے ہم روسی یا چینی زبان میں تعلیم حاصل کریں کیونکہ ابھی تو ہمارے پاس تمام تر اصطلاحات کا اردو ترجمہ بھی نہیں اور نہ ہی اردو میں یہ مضامین پڑھانے کے لئے افرادی قوت
وکی پیڈیا سے میں انتہائی سختی سے نامتفق ہوں کہ انہوں نے اردو کو اردو بنانے کے چکر میں فارسی اور عربی کی الجھنیں بنا دی ہیں۔ اللہ کے بندو انسائیکلو پیڈیا پر معلومات ہونی چاہیئں نہ کہ سرے سے خلائی زبان لکھ دی جائے کہ ہر لفظ کا پہلے الگ سے انگریزی متبادل دیکھا جائے اور پھر اس کو پورے مضمون کے حوالے سے دیکھا جائے
دوسرا وکی پیڈیا پر اصل تحقیق نہیں رکھی جا سکتی اور یہ صاحبان نئی اصطلاحات بنا کر وکی پیڈیا کے اسی اصول کی خلاف ورزی کر رہے ہیں
 

سید عاطف علی

لائبریرین
ہمارا خیال ہے کہ آپ عربی لغت کے مطابق یہ معنی بتا رہے ہیں جبکہ یہاں اردو والے بحث کی بات ہو رہی ہے۔ جب ایک لفظ کسی زبان سے دوسری زبان میں جاتا ہے تو ضروری نہیں کہ اس کا تلفظ اور مفہوم ہو بہو اصل زبان جیسا ہی رہے۔ مثلاً فرہنگ آصفیہ کے مطابق بحث کے درج ذیل معانی ہیں:
لغوی معنی کھودنا۔ بات کی چھان بین۔ نزاع لفظی۔ تکرار۔ مباحثہ۔ مکالمہ۔ تقریر۔ حجت۔ دلیل۔ جھگڑا۔ اختلاف۔ رد و بدل۔ سوال و جواب۔ واسطہ۔ تعلق۔ :) :) :)
اردو میں اس کے ایسے مشتقات مل جائیں گے جن کا عربی میں تصور بھی نہیں مثلاً فرہنگ آصفیہ سے ہی بحثا بحثی اور بحثنا کی مثال لے لیجیے۔ :) :) :)
ابن سعید بالکل درست کہا آپ نے ۔۔۔۔لیکن میں نے مناقشہ کو اردو دان طبقے میں انہی معنی کے ساتھ استعمال ہوتے سنا اور دیکھا ہے۔اور معروف بھی ہے لیکن عوام میں معروف نہیں۔۔۔۔
جہاں تک آصفیہ یا دیگر لغات کا تعلق ہے تو وہاں لفظ کے استعمال کی وسعت و لچک ک دائرے کا لحاظ رکھ کر معانی لکھے جاتے ہیں ۔crude meaning ۔وہی رہتے ہیں۔مثلاًفرہنگ آصفیہ میں کھودنا غلط لکھا ہے اس کی جگہ کریدنا ہو سکتا ہے۔اور بحث کے تلاش سے بھی زیادہ صحیح معنی بھی غالباً یہی ہیں ۔کھودنا اگر چہ مشابہ ہے۔درست نہیں البتہ استعمال پہ منحصر ہے۔۔۔۔۔۔۔ جیسا کہ قران مجید میں اس کا انہی معنی میں استعمال ہوا ہے۔ ۔۔۔۔۔۔فبعث الله غرابا ۔۔يبحث ۔۔ في الأرض۔"اللہ نے ایک کوّے کو بھیجا جو زمین کرید رہا تھا "۔۔۔۔۔۔
اور ہاں بحثنا وغیرہ اور اس جیسے بہت سے دوسرے الفاظ اردو میں درست نہیں اگر چہ بعض لوگوں میں رائج ہیں۔یہ عموماً ان لوگوں میں پائے جاتے ہیں جو اردو اچھی جانتے ہیں لیکن اہل زبان نہیں۔یا زبان کی نفاست کا ادراک نہیں رکھتے ۔معیاری اردو میں ان کی جگہ مرکب مصادر بنائے جاتے ہیں۔مثلاً ۔بحثنا سے بحث کرنا قبولناسے قبول کرنا وغیرہ ۔
قبولنا اور بحثنا استعمال کرنے والے حضرات اسے میری ذاتی رائے سمجھ کر نظر انداز کر نے یا اختلاف کرنے کا مکمل حق رکھتے ہیں۔ :)
 
آخری تدوین:

آصف اثر

معطل
دیکھئے برادر، میں ذاتی طور پر علم کے پھیلاؤ کا قائل ہوں۔ اگر ہمارے ہاں عوام کو شعور اور تعلیم ہو تو انہیں متبادل بتایا جا سکتا ہے۔ ابھی تو ہماری عظیم اکثریت تکنیکی تعلیم سے کوسوں کیا نوری سال دور ہے۔ انہیں اس بکھیڑے میں نہیں ڈالنا چاہئے کہ کمپیوٹر کو شمارندہ کہیں کہ حسابیہ کہ کمپیوٹر۔ اسے ایسے ہی رہنے دیا جائے۔ یعنی عوام کو اگر پتہ ہوگا کہ کمپیوٹر کیا ہے اور اسے کیسے استعمال کرنا ہے تو پھر ہم اسے شمارندہ اور حسابیہ کی بحث میں لا سکتے ہیں۔ جب تک وہ اس بارے نہ جانتے ہوں، کمپیوٹر کو میں سپیس شٹل کہہ لوں، ایلئن کہہ لوں، یا پھر کچھ اور، انہیں کوئی فرق نہیں پڑنا
بہتر یہ ہے کہ پہلے عوام الناس کو ملی جلی زبان میں ہی تعلیم دی جائے۔ تب تک پسِ پردہ اصطلاحات پر کام ہوتا رہے۔ جب ایک نسل تعلیم یافتہ ہو جائے تو بتدریج نئے الفاظ انہیں بتائے جائیں۔ ورنہ تو ہمیں نئے سرے سے بیچلرز، ماسٹرز، ایم فل اور پی ایچ ڈی کرنی ہوگی جو بالکل ویسے ہی ہے جیسے ہم روسی یا چینی زبان میں تعلیم حاصل کریں کیونکہ ابھی تو ہمارے پاس تمام تر اصطلاحات کا اردو ترجمہ بھی نہیں اور نہ ہی اردو میں یہ مضامین پڑھانے کے لئے افرادی قوت
وکی پیڈیا سے میں انتہائی سختی سے نامتفق ہوں کہ انہوں نے اردو کو اردو بنانے کے چکر میں فارسی اور عربی کی الجھنیں بنا دی ہیں۔ اللہ کے بندو انسائیکلو پیڈیا پر معلومات ہونی چاہیئں نہ کہ سرے سے خلائی زبان لکھ دی جائے کہ ہر لفظ کا پہلے الگ سے انگریزی متبادل دیکھا جائے اور پھر اس کو پورے مضمون کے حوالے سے دیکھا جائے
دوسرا وکی پیڈیا پر اصل تحقیق نہیں رکھی جا سکتی اور یہ صاحبان نئی اصطلاحات بنا کر وکی پیڈیا کے اسی اصول کی خلاف ورزی کر رہے ہیں
آپ نے ٹھیک کہا۔ مگر پہلی بات تو یہ کہ جس طرح دس سال سے اردو کے بخیے ادھیڑے جارہے ہیں۔اسی طرح دس سال میں ہی اردو سے انگریزی کے داغ دھلائے جاسکتے ہیں۔
جہاں تک ان اصلاحات کو لانے کی بات ہےتو مسئلہ تویہی ہے نا کہ یہ اصلاحات لائے گا کون؟
جب تک یہ ”کون “ میدان میں نہیں اُترتے تب تک کے لیے اردو کا اللہ نگہبان۔۔۔
مگر میری ، آپ کی اور سب کی انتھک کوششوں سےزیادتیوں کے اس سلسلوں کا کسی حد تک روکا جاسکتا ہے۔۔۔باقی عوام میں زبان کی حد تک کچھ رائج کرنا حکومت کے عمال کا کام ہے۔۔ ۔ ایران میں اگر موجود ہ حکومت برسراقتدار نہ آتی تو آج فارسی کا حال بھی اردو جیسے ہوتا۔۔۔
 

قیصرانی

لائبریرین
آپ نے ٹھیک کہا۔ مگر پہلی بات تو یہ کہ جس طرح دس سال سے اردو کے بخیے ادھیڑے جارہے ہیں۔اسی طرح دس سال میں ہی اردو سے انگریزی کے داغ دھلائے جاسکتے ہیں۔
جہاں تک ان اصلاحات کو لانے کی بات ہےتو مسئلہ تویہی ہے نا کہ یہ اصلاحات لائے گا کون؟
جب تک یہ ”کون “ میدان میں نہیں اُترتے تب تک کے لیے اردو کا اللہ نگہبان۔۔۔
مگر میری ، آپ کی اور سب کی انتھک کوششوں سےزیادتیوں کے اس سلسلوں کا کسی حد تک روکا جاسکتا ہے۔۔۔ باقی عوام میں زبان کی حد تک کچھ رائج کرنا حکومت کے عمال کا کام ہے۔۔ ۔ ایران میں اگر موجود ہ حکومت برسراقتدار نہ آتی تو آج فارسی کا حال بھی اردو جیسے ہوتا۔۔۔
فارسی کو مٹانا اتنا آسان نہیں کیونکہ اس کی تاریخ بہت پرانی ہے۔ اردو کو پیدا ہوئے جمعہ جمعہ آٹھ دن ہوئے۔ اس وجہ سے فارسی میں ملاوٹ کرنا یا فارسی زبان میں دیگر زبانوں کے الفاظ کو سمانا اتنا آسان نہیں جتنا کہ اردو کے لئے۔ اردو کی لچکداری ہی ہے کہ اس میں فارسی، عربی اور ترکی اصطلاحات بھی موجود ہیں اور انگریزی بھی اپنی جگہ بنا رہی ہے :)
مجھے وللہ اس بات سے کوئی دشمنی یا الجھن نہیں کہ اردو کو اردو ہی ہونا چاہیئے لیکن میں اس میں کافی تعصب پسند ہو جاتا ہوں کہ اگر اردو ہی اپنانی ہے تو ساری اصطلاحات یا تو موجودہ رائج شکل میں اپنا لی جائیں یا پھر انہیں اردو کے قالب میں ڈھالا جائے۔ ورنہ آج عربی کو قبول کیا جائے گا تو کل فارسی اور پرسوں ترکی اور پھر انگریزی اپنا راستہ بنا لیں گی (جو کہ زندہ زبان کا ارتقائی عمل ہے)
 

آصف اثر

معطل
فارسی کو مٹانا اتنا آسان نہیں کیونکہ اس کی تاریخ بہت پرانی ہے۔ اردو کو پیدا ہوئے جمعہ جمعہ آٹھ دن ہوئے۔ اس وجہ سے فارسی میں ملاوٹ کرنا یا فارسی زبان میں دیگر زبانوں کے الفاظ کو سمانا اتنا آسان نہیں جتنا کہ اردو کے لئے۔ اردو کی لچکداری ہی ہے کہ اس میں فارسی، عربی اور ترکی اصطلاحات بھی موجود ہیں اور انگریزی بھی اپنی جگہ بنا رہی ہے :)
مجھے وللہ اس بات سے کوئی دشمنی یا الجھن نہیں کہ اردو کو اردو ہی ہونا چاہیئے لیکن میں اس میں کافی تعصب پسند ہو جاتا ہوں کہ اگر اردو ہی اپنانی ہے تو ساری اصطلاحات یا تو موجودہ رائج شکل میں اپنا لی جائیں یا پھر انہیں اردو کے قالب میں ڈھالا جائے۔ ورنہ آج عربی کو قبول کیا جائے گا تو کل فارسی اور پرسوں ترکی اور پھر انگریزی اپنا راستہ بنا لیں گی (جو کہ زندہ زبان کا ارتقائی عمل ہے)
بہت شکریہ۔ میں آپ کی اس بات سے متفق ہوں کہ فارسی کو مٹانا اتنا آسان نہیں جتنا اردو کو۔میرے کہنے کا مقصد صرف یہ ہےکہ جس طرح اردو کے آٹھ دن ہوئے اور فارسی کے ہزار ، اسی مناسب سے اردو تو آٹھ دس دن میں اپنا شکل بدل دےگی اور فارسی ہزار دنوں میں ۔ یعنی ایک وقت ہر زبان پر ایسا آسکتا ہے۔ فرق صرف اس کی مضبوطی اور دوسری زبان کی دراندازی کی شدت کا ہے۔
جہاں تک زبان کے ارتقا ئی عمل کی بات ہے تو ”ارتقا “ کا مطلب: (مرتبے، درجے مقام یا حیثیت کی) بلندی، بلند ہونا، ترقی کرنا۔۲: ابتدائی درجے سے ترقی کر کے بہت سی تبدیلیوں کے بعدکسی ترقی یافتہ شکل میں آنا۔
لہذا ارتقا یہ ہونا چاہیے کہ اردو اپنی موجودہ الفاظ کو ”قائم“ رکھتے ہوئے کسی پیچیدہ یا بہت ہی ضروری یا اپنی بس سے باہر کے الفاظ کے متبادل قبول کرتی رہے نہ کہ اس کی موجودہ اور آئندہ صورت کو ہی پلٹ دیا جائے۔ جس طرح آج کل دھڑلے سے ہورہا ہے۔۔۔
 
انگریزی یا کسی اور زبان سے الفاظ کا ترجمہ اردو میں اس لیے بھی مشکل ہوجاتا ہے کہ اکثر ہم صرف 'ترجمہ' پر ہی زور دیتے ہیں جس کا نتیجہ وہی ہوتا ہے جو موبائل فون کے اردو ترجمہ کا ہوا! میرے خیال میں ترجمہ سے زیادہ اگر اصطلاح پر زور دیا جائے تو کئی نئے الفاظ وجود میں آسکتے ہیں۔ انگریزی ادب میں ایک مخصوص شعبہ ہے جو اسی کام میں مصروف ہوتا ہے، اسے etymology کہتے ہیں۔ ایک مثال سے اُمید ہے بات کچھ واضح ہو جائے گی۔ ہم خصوصاً انٹرنیٹ پر اردو استعمال کرنے والے احباب electronics کے لیے 'برقی' لفظ استعمال کرتے ہیں جب کہ اردو زبان میں میرے مطابق ، 'برق' electricity کے لیے مخصوص ہے۔ electric اور electronic دو علیحدہ چیزیں ہیں۔ میں سمجھتا ہوں 'برقی کتب'، 'برقی خط' ،'برقی پتہ' غیر مناسب معلوم ہوتے ہیں۔ اگر etymology کی رو سے دیکھا جائے تو، electronics کی اصطلاح کچھ یوں ہوتی ہے۔ electronics بنا ہے لفظ electron سے۔ electron ۔ کسی بھی شئے کے مرکز میں پایا جانے والا عنصر ہے جس کے لیے اردو میں 'منفی باردار ذرہ' استعمال ہوتا ہے ۔ (ہماری ششم جماعت کی سائنس کی کتاب میں تو یہی لفظ تھا :) ) اور etymology میں ics کا مطلب ہوتا ہے 'شعبہ' جس کے لیے اردو لفظ ہے 'ات(آت)' مثال کے طور پر ، phys+ics "طبیع+ات" ، civics = شہریت (ات) وغیرہ۔ تو اسی طرح میری ناقص رائے میں electronics کی اصطلاح 'منفیات' ہونی چاہئے۔ واللہ اعلم بی الصواب۔

مسئلہ یہاں بھی وہی ہے، حرف بہ حرف ترجمہ بسا اوقات مسئلہ پیدا کرتا ہے۔ اور دوسری طرف جب ہم کسی دوسری زبان (خاص طور پر انگریزی اصطلاحات) کا ترجمہ کرتے ہیں تو مفہوم کی بجائے لفظیات میں الجھ جاتے ہیں۔ انگریزی نے بھی تو دوسری زبانوں سے الفاظ لے کر ان میں تصرف کیا ہے۔ ہم الفاظ بلکہ ان کے ٹکڑوں تک کے ساختیاتی ترجمے کو لازم قرار دے کر خود اپنے کام کو مشکل کر رہے ہیں۔
صرف یہ نہیں بلکہ لسانیاتی جمالیات کے تقاضوں کی فکر بھی متوازی چلتی ہے۔ کوئی شخص ’’لفظ بنانے کی کوشش‘‘ کرے تو اس پر ہزار قسم کی قدغنیں لگا دی جاتی ہیں۔ حالانکہ ہر لفظ ادب کے لئے ہو، یہ بالکل ضروری نہیں۔

ساختیات کے چکر میں پڑے بغیر، تجاویز کی حد تک دیکھ لیجئے (یہاں کہیں کہیں یہ مستعمل بھی ہے):۔
الیکٹرسٹی : برق، بجلی ؛ الیکٹریکل: برقی، بجلی کا۔ ۔۔۔ الیکٹران: برقانیہ، الیکٹرانک: برقانی، الیکٹرانکس: برقانیات
۔۔۔۔ الیکٹروڈ: برقیرہ۔ ۔۔۔ کسی شے میں برقی بار پیدا کرنا: برقانا ۔۔۔
جیسے میگنٹ کو معرب کر کے مقناطیس کہا گیا۔ مقناطیس بنانے کو ’’مقنانا‘‘ کہنے میں بھی کوئی ہرج نہیں۔ ایسٹرولیب کا ’’اصطرلاب‘‘ بالکل درست ہے ۔

۔۔۔۔۔۔
 
انگریزی اردو کا حصہ نہیں جبکہ عربی ہے۔ ہے نا! شاید اس لیئے عربی اصطلاح کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔
آپ کا یہ سادہ سا جملہ لسانی تشکیل اور لسانیاتی نفسیات کے بہت سارے حوالوں کا متقاضی ہے، جو بجائے خود بہت بڑے موضوعات ہیں۔
 

آصف اثر

معطل
الیکٹران۔ کسی بھی شئے کے مرکز میں پایا جانے والا عنصر ہے جس کے لیے اردو میں 'منفی باردار ذرہ' استعمال ہوتا ہے ۔ (ہماری ششم جماعت کی سائنس کی کتاب میں تو یہی لفظ تھا :) ) اور etymology میں ics کا مطلب ہوتا ہے 'شعبہ' جس کے لیے اردو لفظ ہے 'ات(آت)' مثال کے طور پر ، phys+ics ="طبیع+ات" ، civics ، شہریت (ات) وغیرہ۔ تو اسی طرح میری ناقص رائے میں electronics کی اصطلاح 'منفیات' ہونی چاہئے۔ واللہ اعلم بی الصواب۔
تصحیح کے لیے عرض ہے
۱: آپ جس بات کا ذکر کررہے ہیں وہ الیکٹران کی تشریح ہے معنی نہیں۔ سائنس کی ہر قدیم وجدید اردو کتا ب میں الیکٹران کے لیے الیکٹران یا(بہت ہی کم درسی کتابوں میں ) برقانیہ کا لفظ ہی مستعمل ہے۔
۲: یہ ات نہیں بلکہ ”یات “ہے۔جو علم کے معنی رکھتا ہے۔
 
Top