امجد اسلام امجد دِلوں کے دیپ جلتے ہیں چراغ شام سے پہلے ۔۔۔۔۔۔امجد اسلام امجد

لبوں پہ پُھول کِھلتے ہیں کسی کے نام سے پہلے
دِلوں کے دیپ جلتے ہیں چراغِ شام سے پہلے

کبھی منظر بدلنے پر بھی قِصّہ چل نہیں پاتا
کہانی ختم ہوتی ہے کبھی انجام سے پہلے

یہی تارے تمہاری آنکھ کی چلمن میں رہتے تھے
یہی سُورج نکلتا تھا تُمہارے بام سے، پہلے

دِلوں کی جگمگاتی بستیاں تاراج کرتے ہیں
یہی جو لوگ لگتے ہیں نہایت عام سے پہلے

ہوئی ہے شام جنگل میں پرندے لوٹتے ہونگے
اب اُن کو کِس طرح روکیں، نواحِ دام سے ، پہلے

یہ سارے رنگ مُردہ تھے تمہاری شکل بننے تک
یہ سارے حرف مہمل تھے تمہارے نام سے پہلے

ہُوا ہے وہ اگر مُنصف تو امجد احتیاطً ہم
سزا تسلیم کرتے ہیں کسی الزام سے پہلے
امجد اسلام امجد​
 
آخری تدوین:
بہت خوب شراکت
یہ شعر بہت پسند آیا
یہ سارے رنگ مُردہ تھے تمہاری شکل بننے تک
یہ سارے حرف محمل تھے تمہارے نام سے پہلے
اس ناچیز کی ناقص رائے میں سرخ کشیدہ لفظ کا املاء شاید ٹایپو رہ گیا ہے میرے خیال میں درست تلظ مہمل ہے
محمل اونٹ کے ہودے کو کہتے ہیں علامہ اقبال کا شعر ہے
تو راہ نورد ِ شوق ہے منزل نہ کر قبول
لیلٰی بھی ہمنشیں ہو تو محمل نہ کر قبول
ممکن ہے میں غلطی پر ہوں
سلامت رہیں
 
آخری تدوین:

شیزان

لائبریرین
ہُوا ہے وہ اگر مُنصف تو امجد احتیاطً ہم
سزا تسلیم کرتے ہیں کسی الزام سے پہلے

عمدہ انتخاب اپیا
 

عمر سیف

محفلین
لبوں پہ پُھول کِھلتے ہیں کسی کے نام سے پہلے
دِلوں کے دیپ جلتے ہیں چراغِ شام سے پہلے

کبھی منظر بدلنے پر بھی قِصّہ چل نہیں پاتا
کہانی ختم ہوتی ہے کبھی انجام سے پہلے

یہی تارے تمہاری آنکھ کی چلمن میں رہتے تھے
یہی سُورج نکلتا تھا تُمہارے بام سے، پہلے

دِلوں کی جگمگاتی بستیاں تاراج کرتے ہیں
یہی جو لوگ لگتے ہیں نہایت عام سے پہلے

ہوئی ہے شام جنگل میں پرندے لوٹتے ہونگے
اب اُن کو کِس طرح روکیں، نواحِ دام سے ، پہلے

یہ سارے رنگ مُردہ تھے تمہاری شکل بننے تک
یہ سارے حرف محمل تھے تمہارے نام سے پہلے

ہُوا ہے وہ اگر مُنصف تو امجد احتیاطً ہم
سزا تسلیم کرتے ہیں کسی الزام سے پہلے
امجد اسلام امجد​
بہت خوب ۔۔
 
بہت خوب شراکت
یہ شعر بہت پسند آیا
یہ سارے رنگ مُردہ تھے تمہاری شکل بننے تک
یہ سارے حرف محمل تھے تمہارے نام سے پہلے
اس ناچیز کی ناقص رائے میں سرخ کشیدہ لفظ کا املاء شاید ٹایپو رہ گیا ہے میرے خیال میں درست تلظ مہمل ہے
محمل اونٹ کے ہودے کو کہتے ہیں علامہ اقبال کا شعر ہے
تو راہ نورد ِ شوق ہے منزل نہ کر قبول
لیلٰی بھی ہمنشیں ہو تو محمل نہ کر قبول
ممکن ہے میں غلطی پر ہوں
سلامت رہیں
انتخاب کی پزیرائی پر ممنون ہوں ۔
آپ کا کیا گیا سرخ کشیدہ لفظ یقیناََ ٹایپو ہے ۔درست لفظ مہمل ہی ہے ۔
آپ کی نشاندہی کا بہت شکریہ ۔
سلامت رہیں محترم :)
 
انتخاب کی پزیرائی پر ممنون ہوں ۔
آپ کا کیا گیا سرخ کشیدہ لفظ یقیناََ ٹایپو ہے ۔درست لفظ مہمل ہی ہے ۔
آپ کی نشاندہی کا بہت شکریہ ۔
سلامت رہیں محترم :)
اب لگے ہاتھوں غزل کی تدوین بھی کر لیں :)
مقطع میں آ پڑی ہے سخن گسترانہ بات
مقصود نہیں اس سے ترک محبت مجھے
سلامت رہیں
 

صائمہ شاہ

محفلین
ارے یہ کیسے نہیں گذرا ہماری نظر سے

دِلوں کی جگمگاتی بستیاں تاراج کرتے ہیں
یہی جو لوگ لگتے ہیں نہایت عام سے پہلے

ہُوا ہے وہ اگر مُنصف تو امجد احتیاطً ہم
سزا تسلیم کرتے ہیں کسی الزام سے پہلے
 
ارے یہ کیسے نہیں گذرا ہماری نظر سے

دِلوں کی جگمگاتی بستیاں تاراج کرتے ہیں
یہی جو لوگ لگتے ہیں نہایت عام سے پہلے

ہُوا ہے وہ اگر مُنصف تو امجد احتیاطً ہم
سزا تسلیم کرتے ہیں کسی الزام سے پہلے
خوب صائمہ! ویسے تو مکمل غزل ہی خوب ہے مگر درج بالا اشعار واقعی خوبصورت ہیں اور ہمارے پسندیدہ بھی :)
غزل کو نظر سے گزارنے کے لیے ممنون ہیں :)
 
Top