خون جگر سے درد کا پیغام لکھ دیا (غزل برائے اصلاح)

خون جگر سے درد کا پیغام لکھ دیا
دلگیر خود کو ، ان کو دل آرام لکھ دیا

ان کے لیے دھڑکنا ، انھی کو پکارنا
اک خط میں ہم نے دل کا ہر اک کام لکھ دیا

پوچھا انھوں نے کیسے ہو؟ ہم نے جواب میں
سہرِ لیالی ، سوزشِ ایام لکھ دیا

اے کاش! لوح میں ہمیں لکھا ہو بامراد
وہ نامراد ہے جسے ناکام لکھ دیا

ہم سے کہا گیا کہ لکھیں دس سلیس لفظ
دس بار ہم نے آپ ہی کا نام لکھ دیا

اس نیٹ کے زمانے میں بے قیس دشت ہے
ہر اک نے دل کا حال سرِ عام لکھ دیا

کوئی نہیں مرض ، نہ بڑھاپے کا لاحقہ
رعشہ بدست کیوں ہو جب اک نام لکھ دیا

قصہ تو تھا طویل ، مگر سرسری لکھا
آغاز لکھ رہے تھے کہ انجام لکھ دیا
 
خون جگر سے درد کا پیغام لکھ دیا
دلگیر خود کو ، ان کو دل آرام لکھ دیا



ہم سے کہا گیا کہ لکھیں دس سلیس لفظ
دس بار ہم نے آپ ہی کا نام لکھ دیا

قصہ تو تھا طویل ، مگر سرسری لکھا
آغاز لکھ رہے تھے کہ انجام لکھ دیا
بہت خوب۔ بہت داد قبول فرمائیے جناب
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
غزل پر اعتراضات کا ایک ڈھیر ہے جو پیش کرنے کی جسارت کررہا ہوں۔۔۔ اس گزارش کے ساتھ کہ میری کوئی بات حرف آخر نہیں۔۔۔ تمام احباب اختلاف کا حق رکھتے ہیں۔۔
خون جگر سے درد کا پیغام لکھ دیا
دلگیر خود کو ، ان کو دل آرام لکھ دیا
÷÷÷ دل آرام تاریخ کا ایک کردار ہے ۔۔۔ غالبا یہ ایک کنیز تھی کسی بادشاہ کے زمانے میں اور اس کا کردار کچھ اچھا نہیں تھا۔۔ تاریخ میں نے شاید غلط کہا ہو، لیکن کہانی ضرور موجود ہے اور دل آرام سے اسی کی طرف ذہن جاتا ہے ۔۔۔ کردار چاہے مثبت ہو، لیکن یہ کسی خاتون کا نام ضرورہے۔۔۔
ان کے لیے دھڑکنا ، انھی کو پکارنا
اک خط میں ہم نے دل کا ہر اک کام لکھ دیا
۔۔۔شاید دوسرے مصرعے میں "ہر اک" کی جگہ "یہی " کرنے سے کچھ بات بنے ۔۔۔ کیونکہ شعر سے یہ واضح نہیں کہ دل کے یہی دو کام ہیں۔۔۔ ہر اک کام اور وہ دو کام الگ الگ محسوس ہوتے ہیں۔۔۔
پوچھا انھوں نے کیسے ہو؟ ہم نے جواب میں
سہرِ لیالی ، سوزشِ ایام لکھ دیا
÷÷÷ سہر لیالی سے ہم کچھ نہیں سمجھے ۔۔۔ ڈکشنری موجود نہیں ہے۔۔۔ مدد کی درخواست ہے۔۔۔پہلا مصرع کچا ہے۔۔
اے کاش! لوح میں ہمیں لکھا ہو بامراد
وہ نامراد ہے جسے ناکام لکھ دیا
۔۔۔ یہ دونوں مصرعے بھی الگ لگتے ہیں، پہلے میں آپ نے ہمیں کا استعمال کیا یعنی شاعر مراد ہے۔۔۔ دوسرے میں وہ نامراد ہے، تو گویا یہ کوئی دوسری شخصیت ہوئی۔ اگر اس ابہام کو یوں دور کیا جائے کہ پہلے میں آپ نے خواہش کی ، دوسرے میں اس کی وجہ بیان کی تو درست ہے۔۔ لوح کا ابہام اپنی جگہ ہے کیونکہ لوح تختی کو کہتے ہیں، لوح محفوظ مراد ہے تو واضح نہیں۔۔۔
ہم سے کہا گیا کہ لکھیں دس سلیس لفظ
دس بار ہم نے آپ ہی کا نام لکھ دیا
۔۔۔ دس سلیس الفاظ میں آپ کو محبوب کا نام سوجھا، یہ تو بے شک آپ کا عشق ہے، لیکن محبوب کو اعتراض تو ضرور ہوگا کہ کسی بہتر جگہ لکھتے، امتحانی پرچے میں کیوں لکھا۔۔۔ سلیس لفظ سے محبوب کا نام تو بہت بڑی چیز ہے۔۔۔
اس نیٹ کے زمانے میں بے قیس دشت ہے
ہر اک نے دل کا حال سرِ عام لکھ دیا
۔۔ نیٹ کی جگہ انٹرنیٹ بھی لکھیں تو بات نہ بنے گی۔۔ پہلا مصرع بالکل کام کا نہیں۔۔۔ کیونکہ اردو شاعری ، خصوصا غزل میں انگریزی الفاظ کے استعمال کے سب لوگ خلاف ہیں۔۔۔ میں ایسے لوگوں سے اتفاق پر اس لیے مجبور ہوں کیونکہ بذات خود مجھے پوری غزل میں اگر ایک بھی انگریزی کا لفظ استعمال کردیا گیا ہو تو مخمل میں ٹاٹ کا پیوند معلوم ہوتا ہے۔۔۔ دوسرا مصرع اچھا ہے۔۔۔
کوئی نہیں مرض ، نہ بڑھاپے کا لاحقہ
رعشہ بدست کیوں ہو جب اک نام لکھ دیا
۔۔ لاحقہ اور چیز ہے، لاحق ہونا الگ بات۔۔۔ دوسرے مصرعے میں نام لکھنے کے بعد رعشہ بدست ہونا سمجھ سے بالا تر بات ہے۔۔۔ رعشہ بدست کی ترکیب بھی میرے لیے نئی ہے لیکن آپ نے لکھی ہے تو ٹھیک ہوگی۔۔۔ نام لکھنے کے دوران کانپنا سمجھ میں آتا ہے ، اس کے بعد نہیں۔۔۔
قصہ تو تھا طویل ، مگر سرسری لکھا
آغاز لکھ رہے تھے کہ انجام لکھ دیا
۔۔ شعر برا بھی نہیں، لیکن مقطعے کے حساب سے دیکھیں تو زیادہ جاندار بھی نہیں۔۔۔
 
خون جگر سے درد کا پیغام لکھ دیا
دلگیر خود کو ، ان کو دل آرام لکھ دیا


قصہ تو تھا طویل ، مگر سرسری لکھا
آغاز لکھ رہے تھے کہ انجام لکھ دیا
سبحان اللہ، سلامت رہیں محمد اسامہ سَرسَری بھیا، لطف آگیا، بہت خوب غزل کہی، مطلع سے مقطع تک پُر لطف غزل، بہت ساری داد قبول فرمائیں۔
 
Top