ساجد

محفلین
پتر تینوں غلط فہمی ہوئی اے۔

میں کسی ہار جیت کی طرف اشارہ نہیں کررہا۔ نہ فوجی جرنیلز کی بات کررہا تھا۔ اپ غلط فہمی کا شکار ہوئے

پاکستان دو قومی نظریہ کی بنیاد پر بنا ہے۔ مگر مشرقی پاکستان کا بنگلہ دیش بن جانا ایک ایسا سانحہ ہے جس نے اس معاملہ کو الجھادیاہے۔قومیتوں کی بنیاد پر تقسیم دوقومی نظریہ کی نفی ہے جو بذات خود پاکستان کی وجہ تخلیق پر ضرب لگاتی ہے۔
یہ موضوع بہت تکلیف دہ ہے اور نئی نسل اسکا ادراک بھی نہیں کرسکتی۔ کبھی بعد میں بات کریں گے کہیں اور۔
خان صاحب ، آپ دو قومی نظرئیے سے کیا مراد لیتے ہیں؟۔
 

محمداحمد

لائبریرین
خان صاحب ، آپ دو قومی نظرئیے سے کیا مراد لیتے ہیں؟۔

میرا خیال ہے دو قومی نظریہ سے خان صاحب کی مراد یہی ہے کہ ہندو اور مسلم دو الگ الگ قومیں ہیں اور اسی نظریہ کی بنیاد پر پاکستان بنا۔

وکی پیڈیا پر بھی دو قومی نظریہ پر مضمون موجود ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
ہم بحثیت قوم تاریخ کو مسخ کرکے اپنی مرضی کی لکھ کر خوش ہونے کی بیماری میں مبتلا ہیں اور علاج کے لیے بھی تیار نہیں بلکہ ہمیں اپنے اس مرض سے عشق ہے۔

اگر آپ کا یہ اعتراض پاک بھارت تعلقات جیسی معروضی تاریخ پر ہوتا تو بجا تھا، لیکن چودہ اور پندرہ اگست والی بات کوئی اتنی اہم نہیں جسے تاریخ مسخ کر کے خوش ہونے کی بیماری سے تعبیر کیا جا سکے۔
 

ساجد

محفلین
تو پھر آپ نے یہ کیوں کہا کہ بنگلہ دیش بن جانے کی صورت میں اس نظریے کو نقصان پہنچا ہے۔۔کیسے؟۔۔۔ کیا بنگلہ دیش واپس انڈیا میں ضم ہوگیا؟
میرا سوال خاں صاحب کو اسی نکتے تک لانے کے لئے تھا جس کا اظہار آپ نے کر دیا۔
اب ایچ اے خان صاحب یہ بھی فرما دیں کہ جب خلافت کا خاتمہ ہو اتھا تو بھی مسلم ہی مسلم سے علیحدہ ہوا تھا تب دو قومی نظریہ بچ گیا تھا تو بنگلہ دیش بننے کے بعد اس کے وجود کو خطرہ کیسے لاحق ہو گیا؟؟؟۔
 
میرا سوال خاں صاحب کو اسی نکتے تک لانے کے لئے تھا جس کا اظہار آپ نے کر دیا۔
اب ایچ اے خان صاحب یہ بھی فرما دیں کہ جب خلافت کا خاتمہ ہو اتھا تو بھی مسلم ہی مسلم سے علیحدہ ہوا تھا تب دو قومی نظریہ بچ گیا تھا تو بنگلہ دیش بننے کے بعد اس کے وجود کو خطرہ کیسے لاحق ہو گیا؟؟؟۔

خلافت کا خاتمہ ترکی حکمران مصطفی کمال نے کیا تھا
برصغیر کے مسلمان ترکوں کی اس خلاف اسلام حرکت کے خلاف تھے اور تحریک خلافت کے چلانے والے تھے۔
ہر قسم کی قومیتیوں کی تفریق دوقومی نظریہ پر ضرب ہے۔ بلاشبہ ترکوں کی اس خلافت ختم کرنے کی مذمت کرنی چاہیے۔ مگر برصغیر بالخصوص وسط انڈیا کے مسلم اس میں شامل نہیں تھے
 
اگر ہو جاتا تو دو قومی نظریہ صحیح ہو جاتا ۔
صحیح کہا ناں ، ایچ اے خان صاحب ؟

سمجھ نہیں ائی؟
شاید برخورداروں نے میرے مراسلے کو سمجھنے میں غلطی کی۔ میرا اشارہ یہ تھا کہ قومیتوں کی بنیاد پر بنے ملک اپنے سابقہ دو قومی نظریے کے مخالف ہیں
 

حسان خان

لائبریرین
خلافت کا خاتمہ ترکی حکمران مصطفی کمال نے کیا تھا
برصغیر کے مسلمان ترکوں کی اس خلاف اسلام حرکت کے خلاف تھے اور تحریک خلافت کے چلانے والے تھے۔
ہر قسم کی قومیتیوں کی تفریق دوقومی نظریہ پر ضرب ہے۔ بلاشبہ ترکوں کی اس خلافت ختم کرنے کی مذمت کرنی چاہیے۔ مگر برصغیر بالخصوص وسط انڈیا کے مسلم اس میں شامل نہیں تھے

تو آپ کیا سمجھتے ہیں خلافتِ عثمانی میں سارے مسلمان ایک ہی ریاست تلے متحد تھے؟ جناب، ایسا صرف اور صرف اموی عہد تک تھا، اُس کے بعد سے تمام مسلمانانِ عالم ایک ریاست میں ایک حکمران کے تلے کبھی بھی نہیں رہے۔ خلافتِ عثمانی میں بھی کیا ایران، افغانستان، آذربائجان، وسطی ایشیا، برصغیر، ملایا کے جزائر، سوڈان اور مغربی افریقہ شامل تھے؟ خلافتِ عثمانی کا میں دلدادہ ضرور ہوں، لیکن یہ حقیقت ہے کہ عربوں اور کردوں کی بغاوت کے بعد سے انیس سو بیس تک خلافت عملی طور پر ختم ہو چکی تھی۔ ایسے میں جو ہوا، وہ حالات کا منطقی نتیجہ تھا۔ اب لکیر پیٹتے رہیے، ترکوں کی مذمت کرتے رہیے اور خلافت کے لاحاصل خواب دیکھتے رہیے۔
 
تو آپ کیا سمجھتے ہیں خلافتِ عثمانی میں سارے مسلمان ایک ہی ریاست تلے متحد تھے؟ جناب، ایسا صرف اور صرف اموی عہد تک تھا، اُس کے بعد سے تمام مسلمانانِ عالم ایک ریاست میں ایک حکمران کے تلے کبھی بھی نہیں رہے۔ خلافتِ عثمانی میں بھی کیا ایران، وسطی ایشیا، برصغیر، ملایا کے جزائر، سوڈان اور مغربی افریقہ شامل تھے؟ خلافتِ عثمانی کا میں دلدادہ ضرور ہوں، لیکن یہ حقیقت ہے کہ عربوں اور کردوں کی بغاوت کے بعد سے انیس سو بیس تک خلافت عملی طور پر ختم ہو چکی تھی۔ ایسے میں جو ہوا، وہ حالات کا منطقی نتیجہ تھا۔ اب لکیر پیٹتے رہیے، ترکوں کی مذمت کرتے رہیے اور خلافت کے خواب دیکھتے رہیے۔

بس اب اور نہیں۔
ویسے بھی شمشاد بھائی نے اس بحث سےمنع کیا ہے
ترکوں کی حرکتیں بلاشبہ قابل مذمت ہیں۔ مگر اس پر کوئی اور بحث نہیں اب
 

سید ذیشان

محفلین
اگر آپ کا یہ اعتراض پاک بھارت تعلقات جیسی معروضی تاریخ پر ہوتا تو بجا تھا، لیکن چودہ اور پندرہ اگست والی بات کوئی اتنی اہم نہیں جسے تاریخ مسخ کر کے خوش ہونے کی بیماری سے تعبیر کیا جا سکے۔

14 اور 15 اگست کے علاوہ ایک اور بحث بھی ہے۔ وہ ہے 23 اور 24 مارچ کی۔

اک اور دریا کا سامنا تھا منیر مجھ کو
میں ایک دریا کے پار اُترا تو میں نے دیکھا
 

عسکری

معطل
اس طرح کی باتیں کچھ زیادہ اہمیت نہیں رکھتیں۔ لیکن تحقیق کے طور پر اچھی ہیں۔
عسکری جی کوئی چھوٹا موٹا میزائل تو عنایت کر دیں۔ شروع سے ہی پاکستان کے قیام کی مخالفت رکھنے والوں کی باقیات پر گرانے کا دل کر رہا ہے۔ جن کے منہ میں ان کی مادری زبان بولتی ہے جس نے 71ء میں کہا تھا کہ ہم نے دوقومی نظریہ کو بحرہ ہند میں غرق کر دیا۔ اور اب تک یہ پاکستان اور پاک فوج کے بارے میں دل میں بغض رکھتے ہیں۔
ایسے لوگ جو پاکستان کے ٹوٹنے کی بات کرتے ہیں ان کے لیے ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ اس جگہ پر ناقابل اشاعت الفاظ ہیں۔
یہ تو میرے ایک دوست والی بات ہے وہ اکثر مجھ سے کہتا ہے یار اگر کوئی میزائیل باقی بچا ہے تو اس ٹیم کو مارو ۔ جب پاکستان میچ ہار جاتا ہے ۔ نا جانے اسے کیوں شک ہے ہمارے ہر طرح کے ہزاروں میزائیل ختم ہو گئے ہین :grin:
 
Top