احمد ندیم قاسمی غزل ۔ اب تو شہروں سے خبر آتی ہے دیوانوں کی ۔ احمد ندیم قاسمی

محمداحمد

لائبریرین
غزل

اب تو شہروں سے خبر آتی ہے دیوانوں کی
کوئی پہچان ہی باقی نہیں ویرانوں کی

اپنی پوشاک سے ہشیار! کہ خدام قدیم
دھجیاں مانگتے ہیں اپنے گریبانوں کی

صنعتیں پھیلتی جاتی ہیں ، مگر اس کے ساتھ
سرحدیں ٹوٹتی جاتی ہیں گلستانوں کی

دل میں وہ زخم کھلے ہیں چمن کیا شے ہے
گھر میں بارات سی اتری ہے گلدانوں کی

ان کو کیا فکر کہ میں پار لگا ، یا ڈوبا
بحث کرتے رہے ساحل پہ جو طوفانوں کی

تیری رحمت تو مسلّم ہے مگر یہ تو بتا
کون بجلی کو خبر دیتا ہے کاشانوں کی

مقبرے بنتے ہیں زندوں کے مکانوں سے بلند
کِس قدر اوج پہ تکریم ہے انسانوں کی

ایک اِک یاد کے ہاتھوں پہ چراغوں بھرے طشت
کعبہ دل کی فضا ہے کہ صنم خانوں کی

احمد ندیم قاسمی
 

زونی

محفلین
دل میں وہ زخم کھلے ہیں چمن کیا شے ہے
گھر میں بارات سی اتری ہے گلدانوں کی


بہت خوب جناب ۔۔۔۔۔ شکریہ شئیرنگ کیلئے !!!!
 

سیما علی

لائبریرین
اب تو شہروں سے خبر آتی ہے دیوانوں کی
کوئی پہچان ہی باقی نہیں ویرانوں کی

اپنی پوشاک سے ہشیار کہ خدام قدیم
دھجیاں مانگتے ہیں اپنے گریبانوں کی

صنعتیں پھیلتی جاتی ہیں مگر اس کے ساتھ
سرحدیں ٹوٹتی جاتی ہیں گلستانوں کی

دل میں وہ زخم کھلے ہیں کہ چمن کیا شے ہے
گھر میں بارات سی اتری ہوئی گل دانوں کی

ان کو کیا فکر کہ میں پار لگا یا ڈوبا
بحث کرتے رہے ساحل پہ جو طوفانوں کی

تیری رحمت تو مسلم ہے مگر یہ تو بتا
کون بجلی کو خبر دیتا ہے کاشانوں کی

مقبرے بنتے ہیں زندوں کے مکانوں سے بلند
کس قدر اوج پہ تکریم ہے انسانوں کی

ایک اک یاد کے ہاتھوں پہ چراغوں بھرے طشت
کعبۂ دل کی فضا ہے کہ صنم خانوں کی
 
Top