ملالہ کا ملال اور قوم کی دھمال

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

قیصرانی

لائبریرین
ساجد میرے مراسلات ، سب کے لئے ہوتے ہیں ۔ لیکن آپ نے مجھے خاص طور سے مخاطب کیا ہے۔ جبکہ میرے کسی مراسلے میں بھی آپ کے لئے کوئی ذاتی بات نہیں ہے۔ ساجد جب آپ اپنے خیالات کا اظہار یہاں کرتے ہیں تو ایک عام محفلین کی شکل میں کرتے ہیں۔ لیکن جب بات آپ س کے ذاتی مؤقف کے خلاف ہوتی ہے تو آپ فوراً ناظم بن جاتے ہیں ، مجھے ایک عام بحث کے دھاگے میں اپنے ذاتی مؤقف کی حمایت میں مجھے سنگل آؤٹ کرنے پر، آپ کی نا شائستہ حرکت پر سخت اعتراض اور احتجاج ہے۔

آپ کو مشورہ ہے کہ آپ پہلے نظامت چھورئے پھر بحث میں حصہ لیجئے۔ تاکہ آپ کا پلڑا اور باقیوں کا پلڑا برابر رہے۔ یہ کوئی بات نہیں کہ آپ ناظم بن کر اپنا مؤقف پھیلانے کے لئے دہلانے کاراستہ استعمال کریں؟

طالبان ظالمان کا " اختلاف کی سزا موت" کا راستہ

جھوٹے پراپیگنڈے کی راہ آپ نے چنی اور ملالہ کے خلاف آپ نے بہت کچھ لکھا۔ آپ کو کون تنبیہہ کرے گا؟ اگر تنبیہ جاری کرنی ہے تو بھائی اپنے آپ کو جاری کیجئے جو ایک معصوم لڑکی کے سر میں گولی مارنے والوں کے حق میں ہے۔
میرا خیال ہے کہ ساجد بھائی ہرگز ملالہ پر حملے کے حق میں نہیں ہیں
 

ساجد

محفلین
میرا خیال ہے کہ ساجد بھائی ہرگز ملالہ پر حملے کے حق میں نہیں ہیں
قیصرانی بھائی ، انہیں اپنا کتھارسس کرنے دیجئیے۔ ہم تو عادی ہیں اس قسم کے جوابی رد عمل کے۔ ان کو جس غلط کام پہ وارننگ دی گئی اس کا ذکر نہیں کیا بلکہ ایک نئی بات لے کر آ گئے ہیں۔ جب یہ پوری پاکستانی قوم پر کھلے عام جھوٹ لکھ سکتے ہیں تو مجھ پر بھی جھوٹ لکھ کر اپنا رانجھا راضی کر لیں۔
 
قیصرانی بھائی ، انہیں اپنا کتھارسس کرنے دیجئیے۔ ہم تو عادی ہیں اس قسم کے جوابی رد عمل کے۔ ان کو جس غلط کام پہ وارننگ دی گئی اس کا ذکر نہیں کیا بلکہ ایک نئی بات لے کر آ گئے ہیں۔ جب یہ پوری پاکستانی قوم پر کھلے عام جھوٹ لکھ سکتے ہیں تو مجھ پر بھی جھوٹ لکھ کر اپنا رانجھا راضی کر لیں۔
اپس کی بات ہے
برا نہ مناییے تو یہ رانجھا راضی کرنا کیا محاورہ ہے؟
 
ان حکومتوں کو ملالہ سے کیا ہمدردی ہو سکتی ہے؟؟؟۔اس کا جواب ہے" کچھ بھی نہیں"۔تو سوال پیدا ہوتا ہے کہ پھر وہ "مذمت" میں اس قدر پیش پیش کیوں ہیں؟۔ کیا روزانہ کی بنیاد پر ہونے والے خود کش حملوں اور ڈرونز اٹیک میں بھی پاکستانی ہی نہیں مارے جاتے تب ان کی مذمتیں کہاں ہوتی ہیں؟؟؟۔...........لا محالہ اب میرے کچھ ساتھی ایک مختلف زاوئے سے مجھے دیکھنے لگ گئے ہوں گے کہ شاید میں اس واقعے کو کسی اور طرف لے جا رہا ہوں........نہیں جناب ، میں تو ایک نقطہ سامنے لا رہا ہوں۔
دیکھئے !!!!! دو دن قبل میں نے عمران خان کی جنوبی وزیرستان ریلی پر اس مراسلے میں کیا لکھا ہے ۔ اب سمجھئے کہ جبکہ اس ریلی کے بعد مغرب اور امریکہ میں عوامی اور پارلیمانی سطح پر ڈرون حملوں کے خلاف ایک رائے مظبوط ہونے لگی تھی۔ ملالہ جیسا واقعہ رونما کرنا کس کی ضرورت تھی؟۔ اور اب اس واقعے کی مذمت سے اپنے اوپر پڑی شک کی گرد جھاڑنے کی کوشش کون کر رہا ہے؟۔ اور یہ سوچئے کہ اس حملے کے لئے ملالہ کا انتخاب کیا کچھ ظاہر نہیں کرتا ؟۔

ایک معصوم لڑکی کے سر میں دو گولیاں ماری گئیں اور ساجد صاحب کا موقف ان لوگوں کے خلاف ہے جو "تعلیم میرا حق ہے" کی ستائش کرتے ہیں۔ ان کو شکائت ہے کہ حکومتیں "تعلیم کے حصول کے لئے کوشاں ملالہ " پر حملے کی مذمت کیوں کررہی ہیں۔


آپ سی این این کو روکئے جس نے پاکستان کو "بزدلوں کی سرزمیں " علی الاعلان کہا ہے۔
http://www.cnn.com/2012/10/10/opinion/ghitis-malala-yousufzai/index.html?iid=article_sidebar

We have discovered who the biggest cowards on the planet are today.


تعلیم ہر شخص کا حق ہے۔ یہ ملالہ نے کھلے عام کہا۔ جس پر اس کو طالبان ظالمان نے گولیاں ماردیں۔ اب ساجد کو اعتراض ہے کہ لوگ اس کی مذمت کیوں کررہے ہیں۔ یہ اب گروہی سیاست کا سہارا لیکر منافرت پھیلارہے ہیں تاکہ طالبان ظالمان کے جرم پر سے نظر ہٹ جائے۔

چونکہ ساجد صاحب کے خیالات ساری دنیا کے خلاف ہیں اور یہ اپنے خیالات کے نفاذ کے لئے اپنے انتظامی حقوق استعمال کرکے دہلانے پر اتر آتے ہیں۔ لہذا ہم پرزور سفارش کرتے ہیں کہ ساجد کو ان کے انتظامی حق سے محروم کیا جائے تاکہ یہ ایک عام محفلین کی طرح بحث میں ہار سکیں۔
 
میرا خیال ہے کہ ساجد بھائی ہرگز ملالہ پر حملے کے حق میں نہیں ہیں

ساجد کو سخت افسوس ہے کہ دوسری حکومتیں اور میڈیا ملالہ پر حملے کی مذمت کیوں کررہا ہے۔ اس بات کا اظہار انہوں نے جابجا کیا ہے اور طالبان ظالمان کے قبیح فعل پر پانی ڈلانے کی اتنی کوشش کی ہے کہ اب تو وہ خود طالبان ظالمان لگنے لگے ہیں۔
 
قیصرانی بھائی ، انہیں اپنا کتھارسس کرنے دیجئیے۔ ہم تو عادی ہیں اس قسم کے جوابی رد عمل کے۔ ان کو جس غلط کام پہ وارننگ دی گئی اس کا ذکر نہیں کیا بلکہ ایک نئی بات لے کر آ گئے ہیں۔ جب یہ پوری پاکستانی قوم پر کھلے عام جھوٹ لکھ سکتے ہیں تو مجھ پر بھی جھوٹ لکھ کر اپنا رانجھا راضی کر لیں۔

ذاتی معاملات آپ نے شروع کیے۔ آج دنیا پاکستان کو بزدلوں کی سرزمیں کہہ رہی ہے ۔ آپ روک لیں؟ جو کچھ میں نے لکھا اس میں سے کچھ بھی غلط نہیں ہے۔ بات ساری یہ ہے کہ یہ آُ کے ذاتی موقف کے خلاف ہے۔ جس کا ثبوت آپ کے مراسلات اور یہ بلاوجہ تنبیہ ہے۔ مجے اندازہ ہے کہ آپ اس قسم کی حرکات کے جوابات کے عادی ہیں۔ تو ساجد آپ چھوڑ کیوں نہٰن دیتے ایسی حرکات؟
 

ساجد

محفلین
آپ اس قسم کی حرکات کے جوابات کے عادی ہیں۔ تو ساجد آپ چھوڑ کیوں نہٰن دیتے ایسی حرکات؟
جناب اعلحضرت ، آپ کو کسی قوم کے بارے میں نازیبا الفاظ استعمال کرنے پر روکا گیا ہے۔ آگ بگولہ مت ہوں۔ میرے موقف سے بہت لوگوں نے اختلاف کیا اور بہت سوں کے مؤقف سے میں نے لیکن باہمی احترام اور قوانین کو ملحوظ رکھتے ہوئے۔
 
چلئے آپ نے بات کو مزاحیہ انداز میں لیا۔ لہذا میں بھی اس کو ہلکا پھلکا قرار دے دیتا ہوں۔ آپ کی تنبیہ کو بھی ہلکا پھلکا سمجھ کر بالکل نظر انداز کرتا ہوں، آپ کو دعوت ہے آئندہ اتوار یا کسی بھی اتوار کو 6 پی ایم سے 7 پی ایم تک سنٹرل سٹینڈرڈ ٹائم پر ریڈیو ہیوسٹن 1150 اے ایم، پر مجھے ذاتی طور پر تنبیہ کیجئے تاکہ سارا ہوسٹن اور سارا امریکہ سن سکے۔ کہ آج دنیا کس کو بزدل کہہ رہی ہے۔

یاد رکھئے کہ ملالہ کیا کہتی رہی ہے ، جس کا اظہار اس نے برملا ساری دنیا کے آگے کیا۔

"تعلیم میرا حق ہے، اپنی سہیلیوں کے ساتھ کھیلنا میرا حق ہے، اپنا نام رکھنا میرا حق ہے"
ملالہ یوسف زئی۔
ایک معصوم لڑکی جس سے طالبان ظالمان مکمل طور پر ہار گئے اور ساری دنیا کے سامنے اپنے آپ کو بزدل ثابت کیا۔
 
جناب اعلحضرت ، آپ کو کسی قوم کے بارے میں نازیبا الفاظ استعمال کرنے پر روکا گیا ہے۔ آگ بگولہ مت ہوں۔ میرے موقف سے بہت لوگوں نے اختلاف کیا اور بہت سوں کے مؤقف سے میں نے لیکن باہمی احترام اور قوانین کو ملحوظ رکھتے ہوئے۔

برادر محترم ، کونسا لفظ نازیبا ہے؟ مجھے کنوینس کردیجئے تاکہ میں اپنے آیندہ ریڈیوشو استعمال نا کروں۔ اپنے اس مراسلے میں میں نے "ملا ، ملاٹوں اور طالبان ظالمان " کو بزدل قرار دیا۔ آپ اس کو پاکستان اور سارے پاکستانیوں پر نہیں پھیلائیے۔ اگر میں ایسا لکھنا چاہتا تو آپ کیسے روکتے ۔ آپ احتیاط سے پڑھئے اور اگر آپ مناسب الفاظ سے اس مافی الضمیر بہتر بنانا چاہتے ہیں تو آپ کو اجازت ہے۔
 

ساجد

محفلین
برادر محترم ، کونسا لفظ نازیبا ہے؟ مجھے کنوینس کردیجئے تاکہ میں اپنے آیندہ ریڈیوشو استعمال نا کروں۔ اپنے اس مراسلے میں میں نے "ملا ، ملاٹوں اور طالبان ظالمان " کو بزدل قرار دیا۔ آپ اس کو پاکستان اور سارے پاکستانیوں پر نہیں پھیلائیے۔ اگر میں ایسا لکھنا چاہتا تو آپ کیسے روکتے ۔ آپ احتیاط سے پڑھئے اور اگر آپ مناسب الفاظ سے اس مافی الضمیر بہتر بنانا چاہتے ہیں تو آپ کو اجازت ہے۔
برادرِ عزیز ، آپ کے ریڈیو کی پالیسی پر محفل کے قانون کا اطلاق نہیں ہوتا ، آپ وہاں جو چاہیں پاکستان اور پاکستانیوں کے بارے میں کہیں۔ ہمیں یہاں متعین کیا گیا ہے لہذا ہم نے یہاں تک ہی آپ سے عرض کیا کہ کسی قوم کے بارے میں ایسے الفاظ استعمال نہ کریں جو منافرت انگیز ہوں۔ سی این این یا کوئی اور کچھ بھی کرے اور کہے ہمارا اس سے کچھ لینا دینا نہیں ہے۔:)
 
میرے مراسلے میں ان منافرت انگیز الفاظ کی نشاندہی کیجئے تاکہ اس میں مناسب ترمیم کرسکوں۔

اس مراسلے میں میرے الفاظ صرف اور صرف "طالبان، ظالمان، ملا اور ملاٹوں " کے لئے ہیں۔ پاکستان اور پاکستانیوں کے بارے میں نہیں۔

آپ کےمطابق نہیں ۔ ساری دنیا اور پاکستان اور پاکستانی میرے مطابق ان "بزدلوں" کی مذمت کرتے ہیں۔ اب اگر "طالبان ظالمان" پاکستان کی سرزمین میں پائے جاتے ہیں تو پاکستانیوں کا کام ہے کہ ان بزدلوں کو مار کر بھگائیں۔ لیکن ایگ طرف ملا ڈیزل ان کی حمائت کررہا ہے اور دوسری طرف عمران خان ان کے لئے امن ریلی نکال رہا ہے۔

ان بزدلانہ حرکتوں کے بعد دنیا انگلیاں تو اٹھائے گی۔ اگر آپ طالبان ظالمان کی حمایت نہیں کرتے تو گھبرانا کیسا؟؟؟؟

ملالہ کو بھی "طالبان ظالمان" نے تنبیہ کی تھی ، اس نے جب رد عمل کا اظہار کیا تو اگلا قدم تھا -- اختلاف رائے کی سزا ۔۔ موت۔

اب میں آپ کی تنبیہ کو بھی سنجیدگی سے لے رہا ہوں اور جانتا ہوں کہ آپ "طالبان ظالمان " کے حق میں ہیں۔ اور انہی نظریات کے ذاتی طور پر قائیل ہیں۔
 
محترم فاروق سرور خان بھائی!
جس بات پر ساجد بھائی نے آپ کو تنبیہہ کی ہے براہِ کرم اسے ایک مرتبہ پھر پڑھ لیجیے کہ جذبات میں آکر آپ نے ایسا کیا لکھا ہے۔ باقی کسی ایک نقطہء نظر کی حمایت کا آپ کو اتنا ہی حق ہے جتنا کسی اور کو اس کی مخالفت کا۔ نہ ساجد بھائی آپ کی رائے پر اپنی رائے ٹھونسنا چاہتے ہیں اور نہ ہی اپنے آپ کو مدیرِ اعلیٰ ہونے کا فائدہ پہنچانے کا ان کا کوئی ارادہ ہے۔
 
محترم فاروق سرور خان بھائی!
جس بات پر ساجد بھائی نے آپ کو تنبیہہ کی ہے براہِ کرم اسے ایک مرتبہ پھر پڑھ لیجیے کہ جذبات میں آکر آپ نے ایسا کیا لکھا ہے۔ باقی کسی ایک نقطہء نظر کی حمایت کا آپ کو اتنا ہی حق ہے جتنا کسی اور کو اس کی مخالفت کا۔ نہ ساجد بھائی آپ کی رائے پر اپنی رائے ٹھونسنا چاہتے ہیں اور نہ ہی اپنے آپ کو مدیرِ اعلیٰ ہونے کا فائدہ پہنچانے کا ان کا کوئی ارادہ ہے۔

میں یہ ساجد بھائی کی مدد سے ہی یہ جاننا چاہتا ہوں کہ ان کو کن الفاظ پر اعتراض ہے تاکہ اس کو بدل سکوں۔ شکریہ
 

قیصرانی

لائبریرین
ایک معصوم لڑکی کے سر میں دو گولیاں ماری گئیں اور ساجد صاحب کا موقف ان لوگوں کے خلاف ہے جو "تعلیم میرا حق ہے" کی ستائش کرتے ہیں۔ ان کو شکائت ہے کہ حکومتیں "تعلیم کے حصول کے لئے کوشاں ملالہ " پر حملے کی مذمت کیوں کررہی ہیں۔


آپ سی این این کو روکئے جس نے پاکستان کو "بزدلوں کی سرزمیں " علی الاعلان کہا ہے۔
http://www.cnn.com/2012/10/10/opinion/ghitis-malala-yousufzai/index.html?iid=article_sidebar

We have discovered who the biggest cowards on the planet are today.


تعلیم ہر شخص کا حق ہے۔ یہ ملالہ نے کھلے عام کہا۔ جس پر اس کو طالبان ظالمان نے گولیاں ماردیں۔ اب ساجد کو اعتراض ہے کہ لوگ اس کی مذمت کیوں کررہے ہیں۔ یہ اب گروہی سیاست کا سہارا لیکر منافرت پھیلارہے ہیں تاکہ طالبان ظالمان کے جرم پر سے نظر ہٹ جائے۔

چونکہ ساجد صاحب کے خیالات ساری دنیا کے خلاف ہیں اور یہ اپنے خیالات کے نفاذ کے لئے اپنے انتظامی حقوق استعمال کرکے دہلانے پر اتر آتے ہیں۔ لہذا ہم پرزور سفارش کرتے ہیں کہ ساجد کو ان کے انتظامی حق سے محروم کیا جائے تاکہ یہ ایک عام محفلین کی طرح بحث میں ہار سکیں۔
معذرت کے ساتھ، آپ کے لئے گئے لنک پر آپ کا کوٹ شدہ فقرہ کسی اور سیاق و سباق میں استعمال ہو رہا ہے جو درج ذیل ہے

The world's worst cowards are the members of the Pakistani Taliban.

براہ کرم اس طرح سے سیاق و سباق سے ہٹا ہوا اقتباس دینے سے گریز کیجئے کہ اس سے محض تلخی پیدا ہوگی اور مثبت انداز گم ہو کر رہ جائے گا
 

سید زبیر

محفلین
فاروق سرور خان
برادر ! اس دھاگے کے آغاز ہی سے میں اسے پڑھ رہا ہوں مگر میں نے درمیاں میں مداخلت صرف اس وقت کی جب معاملہ تلخ ہونے لگتا ۔پیارے بھائی ! جس طرح آپ کو اپنی بات کھنے کا حق ہے اسی طرح دوسرے کو بھی حق ہے آپ سمیت سب کو​
اس تہذیب و رواداری کا مظاہرہ کرنا چاہیے جس کی تربیت ہمارے معاشرے اور والدین نے دی ہے ۔ ہمارا طرز تخاطب ،ایک ایک عمل اسی تربیت کا پر تو ہوتا ہے ۔​
بات ملالہ کی ہو رہی تھی محفل کا کوئی ساتھی ایسا نہیں ہوگا جسے اس کا افسوس نہ ہو اور یہ اسی ملال کی وجہ ہے کہ وہ اس دہشت گردی کا الزام ایک دوسرے پر لگا رہے ہیں ۔جب کہ حقیقت یہ ہے کہ یہ کاروائی امریکہ کے اشاروں پر امریکہ کے پروردہ طالبان کی کاروائی ہے ۔۱۱ ستمبر کے واقعے کے بعد سے دو درجن سے زائد حملے صرف تعلیمی اداروں اور سکول بسوں پر حملے ہوئے جن میں سینکڑوں طلبہ اور متعدد خواتین اساتذہ شہید ہوئے۔ اس سے امریکہ کو کیا فائد ہ ہوا اس کا فائد اسی میں ہے کہ پاکستانی قوم میں اتحاد و اتفاق پیدا نہ ہو انہیں اپنے عقیدے ، نظریات،اداروں ، پر یقین نہ رہے ۔جب انتشار پیدا ہوتا ہے تو دشمن کو آدھی کامیابی مل جاتی ہے اس کے بغیر بیرونی قوت کسی بھی ملک میں مداخلت نہیں کرسکتی ۔​
میں خود ایک ایسے ہی سانحہ کا متاثرہ شخص ہوں اور کئی دیگر متاثرین کے ساتھ ہسپتالوں کے چکر کاٹ چکا ہوں ۔ میں اسلامی یونیورسٹی پر خود کش حملےکے ایک متاثرہ خاندان کو جانتا ہوں بچی کے والد ایک بنک کے اعلیٰ افسر ہیں ۔ ۲۰ اکتوبر ۲۰۰۹کے حملے کے بعد سے ۶ دسمبر ۲۰۰۹ تک یہ خاندان پمز ہسپتال کے سبزہ زار میں سرد موسم اور بارشوں میں دن رات رہتا تھا ۔ان کو ہسپتال کے برامدے سے بھی چوکیدار سخت الفاظ استعمال کرتے ہوئے نکال دیتا تھا ۔ اس کے علاوہ اپنی بچی کے علاج اور دیکھ بھال کے لیے ڈاکٹروں ، خون کی بوتلوں کے لیے بھاگ دوڑ کی پریشانی اس کے علاوہ تھی ۔ یہی ڈاکٹر خلیق جو ٹی وی پر آ کر ملالہ کے لیے پریزینٹیشن دے رہے تھے ۔ پمز کے آی ٹی سی میں صبح آتے اور اس کے بعد نظر نہ آتے ۔ آخر ۶ دسمبر کو یہ طالبہ اپنے ہموطنوں کی خود غرضی کا داغ لےکر مالک حقیقی سے جا ملی ۔ آپ ہیوسٹن میں اس درد کو یقیناً امریکہ ہی کی نظر سے دیکھیں گے ۔یہ بھی طالبہ تھی علم کی شمع روشن کرنے ہی جارہی تھی ۔اسی طرح اورکزئی ایجنسی ، کامرہ ، بڈھ بیر ، پشاور و دیگر علاقوں میں سکول کی بسوں اور سکولوں میں ہونے والے حملوں سے شہید ہونے والے بھی علم کی شمع ہی روشن کر رہے تھے خواتین اساتذہ کس طرح خطرہ مول لیتے ہوئے علم پھیلانے کے لیے گھر سے آج بھی نکلتی ہیں ۔ یہاں تو ہر سکول ،کالج میں ملالہ ہیں ۔ اللہ رب العزت ان کے ایمان ، عزت ، جان و مال کی حفاظت فرمائے (آمین) کسی کے لیے بانکے مون ، ابامہ یا دیگر عالمی شخصیات کو درد نہ ہوا ۔ ہاں ! کئی ایسے سکول جو تباہ ہوے تھے وہاں اپنے سلیبس کے ساتھ سکول قائم کیے گئے ہیں ۔ اور جس طرح قدرت اللہ شہاب نے اپنی کتاب شہاب نامہ میں امریکی عہدےدار کا ذکر کیا ہے جس نے کہا تھا کہ ہم سکالر شپ اس لیے نہیں دیتے کہ آپ تعلیم ہی حاصل کریں آپ کو امریکی ثقافت و تہذیب بھی اپنانی چائیے اور اس حقیقت سے تو آپ با خبر ہی ہونگے کہ مغرب اور مغربی گماشتے اسلام میں خواتین کے پردے سے کتنا خوفزدہ ہیں اس ملالہ کو یہ تکریم صرف اور صرف اس لیے مل رہی ہے کہ امریکہ یہ پیغام دینا چاہتا ہے کہ جو ہمارے ہمدرد ہوتے ہیں ہم انہیں کس طرح بچاتے ہیں اور کتنی عزت دیتے ہیں ورنہ مخالفین کے لیے تو بگرام ،ابو غریب اور گوانتامونے جیسے عقوبت خانے ہیں ۔​
آخر میں آپ کا مشکور ہوں کہ آپ نے ایک طویل مراسلہ پڑھا ۔ اور دعا کرتا ہوں کہ آپ اسے ایک پاکستانی کی نگاہ سے پڑھیں ۔ اللہ سے دعا ہے کہ قوم کو امریکہ ، اور امریکہ کے پروردہ طالبان ، تفرقے ،نفرتوں سے نجات دے اور ہمیں صراط مستقیم ، اتحاد عطا فرمائے (آمین)
 

نایاب

لائبریرین
اللہ تعالی صحت و تندرستی سے نوازےمعصوم ملالہ یوسفزئی کو ۔ آمین
انتہا پسندی اور دہشت گردی کے بارے ہمدردی کس قدر سرایت کر چکی ہے ہمارے پاکستانی معاشرے میں ۔ اللہ کی پناہ
اللہ ہی ہمارے ملک کی حفاظت فرمائے آمین
 
فاروق سرور خان
برادر ! اس دھاگے کے آغاز ہی سے میں اسے پڑھ رہا ہوں مگر میں نے درمیاں میں مداخلت صرف اس وقت کی جب معاملہ تلخ ہونے لگتا ۔پیارے بھائی ! جس طرح آپ کو اپنی بات کھنے کا حق ہے اسی طرح دوسرے کو بھی حق ہے آپ سمیت سب کو​
اس تہذیب و رواداری کا مظاہرہ کرنا چاہیے جس کی تربیت ہمارے معاشرے اور والدین نے دی ہے ۔ ہمارا طرز تخاطب ،ایک ایک عمل اسی تربیت کا پر تو ہوتا ہے ۔​
بات ملالہ کی ہو رہی تھی محفل کا کوئی ساتھی ایسا نہیں ہوگا جسے اس کا افسوس نہ ہو اور یہ اسی ملال کی وجہ ہے کہ وہ اس دہشت گردی کا الزام ایک دوسرے پر لگا رہے ہیں ۔جب کہ حقیقت یہ ہے کہ یہ کاروائی امریکہ کے اشاروں پر امریکہ کے پروردہ طالبان کی کاروائی ہے ۔۱۱ ستمبر کے واقعے کے بعد سے دو درجن سے زائد حملے صرف تعلیمی اداروں اور سکول بسوں پر حملے ہوئے جن میں سینکڑوں طلبہ اور متعدد خواتین اساتذہ شہید ہوئے۔ اس سے امریکہ کو کیا فائد ہ ہوا اس کا فائد اسی میں ہے کہ پاکستانی قوم میں اتحاد و اتفاق پیدا نہ ہو انہیں اپنے عقیدے ، نظریات،اداروں ، پر یقین نہ رہے ۔جب انتشار پیدا ہوتا ہے تو دشمن کو آدھی کامیابی مل جاتی ہے اس کے بغیر بیرونی قوت کسی بھی ملک میں مداخلت نہیں کرسکتی ۔​
میں خود ایک ایسے ہی سانحہ کا متاثرہ شخص ہوں اور کئی دیگر متاثرین کے ساتھ ہسپتالوں کے چکر کاٹ چکا ہوں ۔ میں اسلامی یونیورسٹی پر خود کش حملےکے ایک متاثرہ خاندان کو جانتا ہوں بچی کے والد ایک بنک کے اعلیٰ افسر ہیں ۔ ۲۰ اکتوبر ۲۰۰۹کے حملے کے بعد سے ۶ دسمبر ۲۰۰۹ تک یہ خاندان پمز ہسپتال کے سبزہ زار میں سرد موسم اور بارشوں میں دن رات رہتا تھا ۔ان کو ہسپتال کے برامدے سے بھی چوکیدار سخت الفاظ استعمال کرتے ہوئے نکال دیتا تھا ۔ اس کے علاوہ اپنی بچی کے علاج اور دیکھ بھال کے لیے ڈاکٹروں ، خون کی بوتلوں کے لیے بھاگ دوڑ کی پریشانی اس کے علاوہ تھی ۔ یہی ڈاکٹر خلیق جو ٹی وی پر آ کر ملالہ کے لیے پریزینٹیشن دے رہے تھے ۔ پمز کے آی ٹی سی میں صبح آتے اور اس کے بعد نظر نہ آتے ۔ آخر ۶ دسمبر کو یہ طالبہ اپنے ہموطنوں کی خود غرضی کا داغ لےکر مالک حقیقی سے جا ملی ۔ آپ ہیوسٹن میں اس درد کو یقیناً امریکہ ہی کی نظر سے دیکھیں گے ۔یہ بھی طالبہ تھی علم کی شمع روشن کرنے ہی جارہی تھی ۔اسی طرح اورکزئی ایجنسی ، کامرہ ، بڈھ بیر ، پشاور و دیگر علاقوں میں سکول کی بسوں اور سکولوں میں ہونے والے حملوں سے شہید ہونے والے بھی علم کی شمع ہی روشن کر رہے تھے خواتین اساتذہ کس طرح خطرہ مول لیتے ہوئے علم پھیلانے کے لیے گھر سے آج بھی نکلتی ہیں ۔ یہاں تو ہر سکول ،کالج میں ملالہ ہیں ۔ اللہ رب العزت ان کے ایمان ، عزت ، جان و مال کی حفاظت فرمائے (آمین) کسی کے لیے بانکے مون ، ابامہ یا دیگر عالمی شخصیات کو درد نہ ہوا ۔ ہاں ! کئی ایسے سکول جو تباہ ہوے تھے وہاں اپنے سلیبس کے ساتھ سکول قائم کیے گئے ہیں ۔ اور جس طرح قدرت اللہ شہاب نے اپنی کتاب شہاب نامہ میں امریکی عہدےدار کا ذکر کیا ہے جس نے کہا تھا کہ ہم سکالر شپ اس لیے نہیں دیتے کہ آپ تعلیم ہی حاصل کریں آپ کو امریکی ثقافت و تہذیب بھی اپنانی چائیے اور اس حقیقت سے تو آپ با خبر ہی ہونگے کہ مغرب اور مغربی گماشتے اسلام میں خواتین کے پردے سے کتنا خوفزدہ ہیں اس ملالہ کو یہ تکریم صرف اور صرف اس لیے مل رہی ہے کہ امریکہ یہ پیغام دینا چاہتا ہے کہ جو ہمارے ہمدرد ہوتے ہیں ہم انہیں کس طرح بچاتے ہیں اور کتنی عزت دیتے ہیں ورنہ مخالفین کے لیے تو بگرام ،ابو غریب اور گوانتامونے جیسے عقوبت خانے ہیں ۔​
آخر میں آپ کا مشکور ہوں کہ آپ نے ایک طویل مراسلہ پڑھا ۔ اور دعا کرتا ہوں کہ آپ اسے ایک پاکستانی کی نگاہ سے پڑھیں ۔ اللہ سے دعا ہے کہ قوم کو امریکہ ، اور امریکہ کے پروردہ طالبان ، تفرقے ،نفرتوں سے نجات دے اور ہمیں صراط مستقیم ، اتحاد عطا فرمائے (آمین)

اگر ٹی ٹی پی ، امریکہ کی ایجنٹ ہے تو کیا وجہ ہے کہ اس کو مار کر نا بھگایا جائے؟؟
آپ کے مراسلے کے مطابق، ملالہ بھی امریکہ کی ہمدرد ہے؟
کبھی آپ نے سنا ہے کہ ملالہ کی ڈیمانڈز کیا ہیں؟؟

ملالہ کہتی ہے۔۔۔ طالبان کی بندوق کے جواب میں اور طالبان کی اسکولوں کو بند کردینے کے جواب میں "
" تعلیم حاصل کرنا میرا حق ہے۔ دوستوں کے ساتھ کھیلنا میرا حق ہے، اپنا نام رکھنا میرا حق ہے" ۔۔۔ "طالبان کو کوئی حق نہیں کہ وہ میرا اسکول بند کریں"۔
اس کے لئے وہ ساری دنیا کے پلیٹ فارم پر لکھتی ہے۔

آپ اس کو امریکہ کی ہمدردی کہتے ہیں ؟؟؟ کیوں؟

شکوہ بے جا بھی کرے کوئی تو لازم ہے شعور ؟؟؟
 
معذرت کے ساتھ، آپ کے لئے گئے لنک پر آپ کا کوٹ شدہ فقرہ کسی اور سیاق و سباق میں استعمال ہو رہا ہے جو درج ذیل ہے

The world's worst cowards are the members of the Pakistani Taliban.

براہ کرم اس طرح سے سیاق و سباق سے ہٹا ہوا اقتباس دینے سے گریز کیجئے کہ اس سے محض تلخی پیدا ہوگی اور مثبت انداز گم ہو کر رہ جائے گا

قیصرانی،
میرا اقتباس سیاق و سباق سے ہٹا ہوا بالکل بھی نہیں ہے۔ بہر حال احتیاط کروں گا۔

میرے مراسلے کی ابتداء بھی "طالبان ظالمان " کے جرائم ہی سے ہوئی تھی اور یہ سارا معاملہ بھی طالبان ظالمان کا ہے، اس بات کو میں ایک سے زائید بار لکھ بھی چکا ہوں، لہذا اس کو کسی اور طرف لے جانا بعید از عقل ہے۔ اس مقدمے کے صرف دو فریق ہیں ، طالبان ظالمان اور معصوم ملالہ یوسف زئی۔

اب یہ لوگوں کی ذہن کی کرشمہ سازی اور حیلہ سازی ہے کہ اس میں کبھی امریکہ لے آتے ہیں تو کبھی سارا پاکستان۔

اس میں کوئی شبہ نہیں کہ کچھ سیاسی جماعتیں مکمل طور پر حواس باختہ ہوگئی ہیں۔

اے این پی، کا مؤقف ہے کہ ظالمان پر کوئی حملہ نہیں کیا جائے
تحریک انصاف کا مؤقف ہے کہ ظالمان کے ساتھ سختی سے نا نمٹا جائے
جماعت اسلامی اپنی ہمدردی میں مصروف ہے
مسلم لیگ نون نے قومی اسمبلی میں بل کو ابورٹ کرکے والک آؤٹ کیا ہے۔

ان سب کی مخالفت ایک معصوم لڑکی سے ہے جو صرف تعلیم پر اپنا حق سمجھتی ہے ، چونکہ طالبان مخالف ہے ، لہذا سب اس کو امریکہ کا ایجنٹ سمجھتے ہیں۔ اور طرح طرح کے حیلے بہانوں سے اس کی مخالفت کرتے ہیں۔

معالہ طالبان اور ملالہ کا ہے اس کو یہیں رکھا جائے تو بہتر ہے۔ افسوس ناک صورت حال یہ ہے کہ سیاسی مذموم مقاصد حاصل کرنے کے لئے کچھ سیاسی پارٹیاں پاگل ہوئی جارہی ہیں۔
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top