گردن میں گولی لگنے کے بعد ملالہ ہسپتال میں

سید زبیر

محفلین
کل جو ایم آئی-171 استمال ہوا تھا ملالہ کو لے جانے کے لیے وہ چیف کے لیے استمال ہونے والا خصوصی ہیلی کاپٹر تھا


483016_408748409181022_1684443668_n.jpg




Chief of Army Staff (COAS) General Ashfaq Parvez Kayani, visited CMH Peshawar, today, to oversee the treatment being given to Malala Yousafzai to meet her family. COAS strongly condemned this heinous act of terrorism. He said, the cowards who attacked Malala and her fellow students, have shown time and again how little regard they have for human life and how low they can fall in their cruel
ambition to impose their twisted ideology. This is not the first time they have targeted children, the attack on Parade Lane, Rawalpindi is a painful reminder of their bloodlust. They have no respect even for the golden words of the prophet (PBUH) that “the one who is not kind to children, is not amongst us”. Such inhuman acts clearly expose the extremist mindset the Nation is facing. In attacking Malala, the terrorist have failed to grasp that she is not only an individual, but an icon of courage and hope, who vindicates the great sacrifices that the people of Swat and the nation gave, for wresting the valley from the scourge of terrorism. She has become a symbol for the values that the Army, with the nation behind it, is fighting to preserve for our future generations. These are the intrinsic values of an Islamic society, based on the principles of liberty, Justice and equality of man. Islam guarantees each individual – male or female – equal and inalienable rights to life, property and human dignity, with faith and education as the chief obligations to achieve enlightenment. We wish to bring home a simple message: WE REFUSE TO BOW BEFORE TERROR. WE WILL FIGHT, REGARDLESS OF THE COST WE WILL PREVAIL INSHA ALLAH. COAS re-emphasised that the terrorists underestimate the resolve and resilience of the people of Pakistan. It is time we further unite and stand up to fight the propagators of such barbaric mindset and their sympathizers.
کاش اتنی پریشانی صاحب کو اس وقت بھی ہوئی ہوتی جب قوم کے معصوم کم سن بچوں کی سکول بس پر پشاور ، بڈھ بیر ، متنی ، کامرہ میں حملہ ہوا تھا ۔وہ بھی اسی ملکے ٹیکس دہندگان تھے ۔ اگر وہ بچے بی بی سے کے رپرٹر نہ تھے پاکستانی تو تھے ۔
 

Fawad -

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


امریکی محکمہ خارجہ کاملالہ یوسف زئی پر فائرنگ کے واقعہ کے بارے میں بیان

اسلام آباد (۱۲ ،اکتوبر ۲۰۱۲ء)___ہم ایک بچی پر تشدد کے بزدلانہ واقعہ کی مذمت میں پاکستان کے رہنماؤں کے ساتھ بدستور شریک ہیں۔ ہم نے صدرآصف زرداری، وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف اور جنرل اشفاق پرویز کیانی سمیت مختلف پاکستانی رہنماؤں کو ملالہ اوراُس کے آدرش کی حمایت میں آواز بلند کرتے سنا ہے۔ ہم نے بہت سےدیگر پاکستانی لوگوں کو اس تشدد کے خلاف ،جس کا تصور بھی محال ہے، بولتے سنا ہے ۔ہم ملالہ کی جلد ازجلد صحت یابی کے لئے پاکستانی عوام کی تمناؤں میں شریک ہیں۔

ذیل میں وائیٹ ہاؤس اور محکمہ خارجہ کے بیانات دیئے گئے ہیں۔

وائیٹ ہاؤس کے پریس سیکریٹری کا لڑکیوں کے پہلے عالمی دن کے موقع پر جاری کیا گیا بیان

وائیٹ ہاؤس -- ۱۱ ،اکتوبر ۲۰۱۲ء

ریاست ہائے متحدہ امریکہ لڑکیوں کے اولین عالمی دن کے موقع پراپنے اس عزم مصمم کا اعادہ کرتا ہے کہ وہ امریکہ میں اور دنیا بھر میں لڑکیوں کے حقوق کے فروغ اور ان کے سماجی رتبہ کےلئے کام کرتارہےگا۔ ہم جانتے ہیں کہ جب لڑکیوں کو تعلیم اور صحت عامہ کی سہولیات تک رسائی ہوگی، وہ تشدد سے محفوظ ہوں گی اور اُنہیں اپنی صلاحیتیں بروئے کارلانے کے یکساں مواقع میسر ہوں گے توخاندانوں اور معاشروں کی ترقی کے زیادہ امکانات ہوں گے اور ملکوں کی خوش حالی کے بھی امکانات روشن ہوں گے۔ یہی وجہ ہے کہ اوبامہ حکومت نے اپنے تمام نوجوانوں کی معیاری صحت عامہ کی سہولیات تک رسائی کو یقینی بنانے ، عورتوں اور لڑکیوں کے خلاف تشدد کی روک تھام کرنے بشمول بردہ فروشی کے سدباب اورتعلیم میں صنفی مساوات جس میں ایس ٹی ای ایم (سائنس ، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اور میتھ کے شعبے شامل ہیں) کے فروغ کے لئے کام کیا ہے۔

ہمیں اس کام کو جلد از جلد مکمل کرنے کی یاددہانی کا خیال اس ہفتے میں پاکستانی طالبان کی جانب سے ۱۴ سالہ ملالہ یوسف زئی پر انتہائی ظالمانہ حملہ سے بھی ہوئی ہے۔ ملالہ کی بطور لڑکیوں کی تعلیم اور مواقع کی علمبردار ،بہادری اور عزم اُن بزدلوں کے برخلاف ممتاز نظر آتا ہے جو اُ س کی آوازکو خاموش کرنا چاہتے ہیں۔ دیگر بہت سے پاکستانیوں اوردنیا بھر میں خیر سگالی کے جذبہ سے سرشار لوگوں کی طرح امریکی عوام بھی ایک ایسی لڑکی پر فائرنگ کے قابل مذمت واقعہ سے سکتے میں آگئے جس نے اسکول جانے کی جرات رندانہ کی اور ہم پاکستانی عوام کے ساتھ مل کرایک ایسے مستقبل کےلئے کام کرنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہیں، جس میں ہر شہری کے لئے ترقی ، انصاف اور امن وآشتی ہو۔

ہم ملالہ کی صحت یابی کے لئے دعاگو ہیں اور ہم اُس کی بہادری کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور ہم یہاں امریکہ میں اور دنیا بھر میں لڑکیوں کی کامیابیوں کو سراہتے ہیں اور ہم اُن قائدین کو سلام پیش کرتے ہیں جو صنفی مساوات کے لئے سرگرم عمل ہیں۔ لڑکیوں کے عالمی دن کے موقع پر ہم اپنے کام جاری رکھنے اور ایک ایسی دنیا کے مشترکہ خواب کو شرمندہ تعبیرکرنےکے لئے جدوجہد کا عہد کرتے ہیں ،جہاں ہماری بیٹیاں مساوی حقوق، آزادی اور مواقع سے اُسی طرح استفادہ کریں جس طرح ہمارے بیٹے کرتے ہیں۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
 

سید زبیر

محفلین
Fawad - یہ نام نہاد طالبان بھی تو سی ائی اے ہی کے پالتو ہیں جو اسلام کی بدنامی کا باعث بن رہے ہیں اگر یہ تمہارے خلاف ہوتے یا تم ان کے خلاف ہوتے تو امریکی مفادات اور تنصیبات طالبان کا نشانہ ہوتے اور طالبان کے بھاری بھر کم لشکر کی لاجسٹک سپورٹ ،مواصلاتی سہولیات بھی ممکن نہ ہوتیں یہ تعلیمی ادارے ،عبادت گاہیں تمہارا ہدف ہیں جن کو تم اپنے پالتو گماشتوں سے پورا کروارہے ہو۔اب تمہارے لیڈر مگر مچھ کے آنسو بہا رہے ہو یہ آنسو باجوڑ میں مدرسہ کے 68کمسن پر بمباری کے وقت نہیں بہے۔یہ آنسو ڈرون کے ذریعے معصوم بچوں کو ہلاک کرے وقت نہیں بہے۔اس وقت تمہیں انصاف نظر نہیں آرہا تھا جب منحوس ریمنڈ ڈیوس بے گناہ لڑکوں کو گہلی کا نشانہ بنا رہا تھا ، اس قانوں کی بات کرتے ہو جس نے کمزور نہتی عافیہ صدیقی کوتمہارے جری بہادرفوجیوں کے خلاف بندوق اٹھانے کے جھوٹ کو ثابت کردیا ۔یہ تو صرف پاکستان کی بات کی ہے افغانستان عراق،ویٹنام ، سوڈان میں تمہارے جھوٹ کی داستانیں نیٹ پر بکھری پڑی ہیں ۔ جب تک تمہارا وجود کسی نہ کسی صورت میں اس خطے میں موجود ہے یہاں بد امنی ہی رہے گی
 
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


امریکی محکمہ خارجہ کاملالہ یوسف زئی پر فائرنگ کے واقعہ کے بارے میں بیان

اسلام آباد (۱۲ ،اکتوبر ۲۰۱۲ء)___ہم ایک بچی پر تشدد کے بزدلانہ واقعہ کی مذمت میں پاکستان کے رہنماؤں کے ساتھ بدستور شریک ہیں۔ ہم نے صدرآصف زرداری، وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف اور جنرل اشفاق پرویز کیانی سمیت مختلف پاکستانی رہنماؤں کو ملالہ اوراُس کے آدرش کی حمایت میں آواز بلند کرتے سنا ہے۔ ہم نے بہت سےدیگر پاکستانی لوگوں کو اس تشدد کے خلاف ،جس کا تصور بھی محال ہے، بولتے سنا ہے ۔ہم ملالہ کی جلد ازجلد صحت یابی کے لئے پاکستانی عوام کی تمناؤں میں شریک ہیں۔

ذیل میں وائیٹ ہاؤس اور محکمہ خارجہ کے بیانات دیئے گئے ہیں۔

وائیٹ ہاؤس کے پریس سیکریٹری کا لڑکیوں کے پہلے عالمی دن کے موقع پر جاری کیا گیا بیان

وائیٹ ہاؤس -- ۱۱ ،اکتوبر ۲۰۱۲ء

ریاست ہائے متحدہ امریکہ لڑکیوں کے اولین عالمی دن کے موقع پراپنے اس عزم مصمم کا اعادہ کرتا ہے کہ وہ امریکہ میں اور دنیا بھر میں لڑکیوں کے حقوق کے فروغ اور ان کے سماجی رتبہ کےلئے کام کرتارہےگا۔ ہم جانتے ہیں کہ جب لڑکیوں کو تعلیم اور صحت عامہ کی سہولیات تک رسائی ہوگی، وہ تشدد سے محفوظ ہوں گی اور اُنہیں اپنی صلاحیتیں بروئے کارلانے کے یکساں مواقع میسر ہوں گے توخاندانوں اور معاشروں کی ترقی کے زیادہ امکانات ہوں گے اور ملکوں کی خوش حالی کے بھی امکانات روشن ہوں گے۔ یہی وجہ ہے کہ اوبامہ حکومت نے اپنے تمام نوجوانوں کی معیاری صحت عامہ کی سہولیات تک رسائی کو یقینی بنانے ، عورتوں اور لڑکیوں کے خلاف تشدد کی روک تھام کرنے بشمول بردہ فروشی کے سدباب اورتعلیم میں صنفی مساوات جس میں ایس ٹی ای ایم (سائنس ، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اور میتھ کے شعبے شامل ہیں) کے فروغ کے لئے کام کیا ہے۔

ہمیں اس کام کو جلد از جلد مکمل کرنے کی یاددہانی کا خیال اس ہفتے میں پاکستانی طالبان کی جانب سے ۱۴ سالہ ملالہ یوسف زئی پر انتہائی ظالمانہ حملہ سے بھی ہوئی ہے۔ ملالہ کی بطور لڑکیوں کی تعلیم اور مواقع کی علمبردار ،بہادری اور عزم اُن بزدلوں کے برخلاف ممتاز نظر آتا ہے جو اُ س کی آوازکو خاموش کرنا چاہتے ہیں۔ دیگر بہت سے پاکستانیوں اوردنیا بھر میں خیر سگالی کے جذبہ سے سرشار لوگوں کی طرح امریکی عوام بھی ایک ایسی لڑکی پر فائرنگ کے قابل مذمت واقعہ سے سکتے میں آگئے جس نے اسکول جانے کی جرات رندانہ کی اور ہم پاکستانی عوام کے ساتھ مل کرایک ایسے مستقبل کےلئے کام کرنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہیں، جس میں ہر شہری کے لئے ترقی ، انصاف اور امن وآشتی ہو۔

ہم ملالہ کی صحت یابی کے لئے دعاگو ہیں اور ہم اُس کی بہادری کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور ہم یہاں امریکہ میں اور دنیا بھر میں لڑکیوں کی کامیابیوں کو سراہتے ہیں اور ہم اُن قائدین کو سلام پیش کرتے ہیں جو صنفی مساوات کے لئے سرگرم عمل ہیں۔ لڑکیوں کے عالمی دن کے موقع پر ہم اپنے کام جاری رکھنے اور ایک ایسی دنیا کے مشترکہ خواب کو شرمندہ تعبیرکرنےکے لئے جدوجہد کا عہد کرتے ہیں ،جہاں ہماری بیٹیاں مساوی حقوق، آزادی اور مواقع سے اُسی طرح استفادہ کریں جس طرح ہمارے بیٹے کرتے ہیں۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
آپ سب چھوڑیے یہ بتائیے امریکہ میں کتنی خواتین کا نام ملالہ رکھا گیا ہے اب تک؟؟؟
 

قیصرانی

لائبریرین
ایک سوال فواد سے

ملالہ پر حملہ عین اسی وقت ہی کیوں ہوا جب عمران خان کے امن مارچ کی وجہ سے ڈرون حملوں پر پوری دنیا کی توجہ مرکوز ہو رہی تھی؟ اگر ہو بھی گیا تو مین سٹریم میڈیا نے اچانک عمران خان کا ذکر گول کر کے ملالہ کا ذکر کیوں شروع کر دیا؟
 
ایک سوال فواد سے

ملالہ پر حملہ عین اسی وقت ہی کیوں ہوا جب عمران خان کے امن مارچ کی وجہ سے ڈرون حملوں پر پوری دنیا کی توجہ مرکوز ہو رہی تھی؟ اگر ہو بھی گیا تو مین سٹریم میڈیا نے اچانک عمران خان کا ذکر گول کر کے ملالہ کا ذکر کیوں شروع کر دیا؟
وہ تو سیدھے سیدھے سوالوں کے جواب نہیں دے سکتا۔ آپ نے اس سے اتنا مشکل سوال پوچھ لیا۔۔۔:eek:
اس کا جواب تو يو ايس اسٹيٹ ڈپارٹمنٹ بھی نہیں دے سکتا۔۔۔:D
 

Fawad -

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

ايسی کوئ بھی تنظيم، فرد يا گروہ جن کے نزديک اپنے خونی مقاصد کے حصول کے ليے کمسن غير مسلح بچيوں پر بزدلانہ اور وحشی حملے کرنے ميں کوئ قباحت نہيں ہے، انھيں شہادت اور عظمت کے متلاشی مقدس مجاہد تو درکنار قابل قبول سياسی يا مذہبی قوت بھی قرار نہيں ديا جا سکتا۔ يہ واقعات اس حقيقت کو بھی واضح کرتے ہیں کہ دہشت گردی کا وہ عفريت جسے کچھ ميڈيا کے عناصر کی جانب سے اکثر بے تکی اور بے بنياد سازشی کہانيوں کے لبادے ميں اوڑھ کر توجہ سے ہٹا ديا جاتا ہے وہ ايک واضح حقیقت ہے جسے اجتماعی کاوشوں اور جدوجہد ہی سے ختم کيا جا سکتا ہے۔

دہشت گردوں کی جانب سے اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لينے کے باوجود يہ تاثر دينا کہ ملالہ يوسف زئ پر حملے ميں کوئ ان ديکھے خفيہ بيرونی ہاتھ ملوث ہيں، نا صرف يہ کہ واضح حقيقت سے انکار ہے بلکہ وہ ملالہ اور ان جيسے بےشمار افراد کی بہادری اور تکليف کو بھی نظرانداز کرنے کے مترادف ہے جنھوں نے ان دہشت گرد تنظيموں کی غير انسانی سوچ اور بربريت کے خلاف جرات کا مظاہرہ کيا۔

ميں ياد دلا دوں کہ ملالہ يوسف زئ کی وجہ شہرت يہی ہے کہ انھوں نے اپنی ساتھی طالبات اور خطے کے عام شہريوں کے خلاف ہونے والے ظلم اور بربريت کے خلاف اپنی آواز بلند کی۔ يہ تاثر دينا کہ ان کے خلاف حملہ محض کسی غير ملکی سازش کا شاخسانہ ہے درحقيقت يہ ثابت کرتا ہے کہ ان کی تمام تر جدوجہد اور وہ بہادری اور شجاعت جس کے سبب انھيں عالمی سطح پر پذيرائ ملی، اس کی سرے سے کوئ وقعت ہی نہيں ہے کيونکہ اس تھيوری کے تحت تو دہشت گردی محض تخلياتی وبا ہے اور دہشت گرد گروہوں کا سرے سے کوئ وجود ہی نہيں ہے۔

سازشی کہانيوں کے دلدادہ افراد جو "غير ملکی ہاتھ" جيسی اصطلاحات استعمال کر کے اپنے واضح نظريے کا پرچار کرتے ہيں اور حقائق کا انکار کرتے ہيں، انھيں بھی اس حقيقت کو ماننا پڑے گا کہ سازشی کہانيوں اور تخلياتی دنيا کے اصول و ضوابط کو سامنے رکھتے ہوئے بھی اگر آپ ديکھيں تو يہ کہانی بالکل غير حقيقی لگتی ہے کہ وہ دہشت گرد جو خود کو بم دھماکوں ميں اڑا دينے کے درپے ہيں، وہ کسی غیر ملکی سيکورٹی کمپنی کے ايجنٹ ہوں۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu

 
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

ايسا کوئ بھی ملک، تنظيم، فرد يا گروہ جن کے نزديک اپنے خونی مقاصد کے حصول کے ليے کمسن غير مسلح بچيوں پر بزدلانہ اور وحشی حملے کرنے ميں کوئ قباحت نہيں ہے، انھيں شہادت اور عظمت کے متلاشی مقدس مجاہد تو درکنار قابل قبول سياسی يا مذہبی قوت بھی قرار نہيں ديا جا سکتا۔ www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
امریکہ کے بارے میں لکھا ہے نا۔۔۔
ہاں ہاں وہی بزدل اور وحشی امریکہ جس نے جانے کتنی کمسن غير مسلح بچيوں پر ڈرون حملے کیے۔ کلسٹر بم گرائے۔ ایٹم بم بھی گرائے۔
جب بھی کرتے ہو بےکار کی بات کرتے ہو۔ واہ مجاہد امریکہ کو ہی چونا لگارہے ہو۔۔:rollingonthefloor:
ایک لفظ کم تھا سو لکھ دیا۔۔
 

Fawad -

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

ملالہ کيس کوئ پہلا واقعہ نہيں ہے جب دہشت گردوں نے دانستہ اور جانتے بوجھتے ہوئے نہتے بے گناہ شہری کو نشانہ بنايا۔ گزشتہ ايک دہائ سے وہ پاکستان ميں بے گناہ عورتوں، مردوں اور بچوں کو اپنی بربريت کا نشانہ بنا رہے ہيں۔ ان کی جانب سے سکولوں کو تباہ کرنے اور معصوم بچوں کو خودکش بمبار بنانے کی مہم سے کوئ بھی ذی شعور شخص انکار نہيں کر سکتا۔ وہ خود اپنے تشہيری مواد ميں برملا اس سوچ کا اعتراف کر رہے ہيں۔

امريکہ حکومت کا ہميشہ يہ موقف رہا ہے کہ پاکستانی عوام سميت تمام فريقين کی مشترکہ کاوشيں اس متشدد سوچ کے سدباب کے ليے کليدی کردار ادا کريں گی جس نے برسابرس سے ملک ميں ايک وبا کی سی حيثيت اختيار کر لی ہے۔ يہ کوئ ايسی گمنام حقيقت نہيں ہے جو ملالہ پر حملے کے بعد اچانک سب کے سامنے آشکار ہو گئ ہے۔ امريکی حکومت کے اہم ترين عہديداروں کی جانب سے ايسے سينکڑوں بيانات ريکارڈ پر موجود ہيں جو پاکستان ميں دہشت گردی کے ہر اہم واقعے کے بعد ہماری جانب سے نا صرف يہ کہ پرزور مذمت کے جذبات کی عکاسی کرتے ہيں بلکہ اس ضرورت کو بھی اجاگر کرتے رہے ہيں کہ ان مجرموں کی جانب سے بچوں کو خودکش ببمار کے طور پر استعمال کر کے دہشت گردی کی جس مہم کو جاری کيا گيا ہے وہ کوئ آزادی کی جانب راغب مقدس جدوجہد ہرگز نہيں ہے۔ اس کے برعکس يہ اپنا اثرورسوخ بڑھانے کے ليے طاقت کے حصول کی کوشش ہے جس کی بنياد دہشت اور خوف پر رکھی گئ ہے۔ ايک ايسے غلط نظريے اور نقطہ نظر کے ذريعے دماغوں کو پراگندہ کيا جا رہا ہے جسے قريب تمام مذہبی سکالرز، اداروں اور مسلک سے تعلق رکھنے والے علماء نے يکطرفہ طور پر نہ صرف مسترد کر ديا ہے بلکہ اس کی مذمت بھی کی ہے۔

يہ تاثر دينا انتہائ لغو اور بے بنیاد ہے کہ امريکی حکومت ملالہ پر حملے کے واقعے کو "استعمال" کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ دہشت گردی کے خلاف ہمارا مضبوط، واضح اور مستقل موقف پاکستان سميت ہمارے تمام اتحاديوں اور شراکت داروں پر ہميشہ سے واضح رہا ہے۔

جہاں تک وزيرستان ميں ممکنہ فوجی کاروائ کا معاملہ ہے تو اس ضمن ميں يہ بات واضح کر دوں کہ يہ کوئ خفيہ امر نہيں ہے کہ امريکہ سميت عالمی برداری کے کئ ممالک نے وزيرستان اور ملحقہ علاقوں ميں جانے مانے دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانوں کے حوالے سے تحفظات کا اظہار کيا ہے۔ اور مختلف مواقعوں پرحکومت پاکستان تک يہ تحفظات پہنچا ديے گئے ہيں۔ امريکی اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ کے ترجمان کی حيثيت سے ميں نے بھی کئ بار اس ايشو پر رائے دی ہے۔ ان خدشات اور تحفظات کی بنياد ايک مسلمہ اصول اور طالبان اور القائدہ کی تاريخ سے منسلک ہے۔

ليکن اس رائے اور نظريے کے باوجود بحرحال اس ضمن ميں حتمی فيصلہ حکومت پاکستان کو کرنا ہے۔ امريکہ حکومت پاکستان پر اپنی مرضی مسلط نہيں کر سکتا۔

کيا آپ واقعی يہ سمجھتے ہیں کہ امريکہ سميت عالمی برادری کو اس بات پر اطمينان کا اظہار کرنا چاہيے کہ ايسے دہشت گرد جنھوں نے بارہا عوامی فورمز پر پاکستان، افغانستان اور ديگر مقامات پر پردہشت گری کی کاروائيوں کے ليے اپنے ارادے واضح کر ديے ہيں، انھيں اپنی کاروائيوں اور منصوبہ بندی کے لیے محفوظ ٹھکانے دستياب ہوں؟

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
www.state.gov
http://www.facebook.com/pages/USUrduDigitalOutreach/122365134490320?v=wall
 
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

ملالہ کيس کوئ پہلا واقعہ نہيں ہے جب دہشت گردوں نے دانستہ اور جانتے بوجھتے ہوئے نہتے بے گناہ شہری کو نشانہ بنايا۔ گزشتہ ايک دہائ سے وہ پاکستان ميں بے گناہ عورتوں، مردوں اور بچوں کو اپنی بربريت کا نشانہ بنا رہے ہيں۔ ان کی جانب سے سکولوں کو تباہ کرنے اور معصوم بچوں کو خودکش بمبار بنانے کی مہم سے کوئ بھی ذی شعور شخص انکار نہيں کر سکتا۔ وہ خود اپنے تشہيری مواد ميں برملا اس سوچ کا اعتراف کر رہے ہيں۔

امريکہ حکومت کا ہميشہ يہ موقف رہا ہے کہ پاکستانی عوام سميت تمام فريقين کی مشترکہ کاوشيں اس متشدد سوچ کے سدباب کے ليے کليدی کردار ادا کريں گی جس نے برسابرس سے ملک ميں ايک وبا کی سی حيثيت اختيار کر لی ہے۔ يہ کوئ ايسی گمنام حقيقت نہيں ہے جو ملالہ پر حملے کے بعد اچانک سب کے سامنے آشکار ہو گئ ہے۔ امريکی حکومت کے اہم ترين عہديداروں کی جانب سے ايسے سينکڑوں بيانات ريکارڈ پر موجود ہيں جو پاکستان ميں دہشت گردی کے ہر اہم واقعے کے بعد ہماری جانب سے نا صرف يہ کہ پرزور مذمت کے جذبات کی عکاسی کرتے ہيں بلکہ اس ضرورت کو بھی اجاگر کرتے رہے ہيں کہ ان مجرموں کی جانب سے بچوں کو خودکش ببمار کے طور پر استعمال کر کے دہشت گردی کی جس مہم کو جاری کيا گيا ہے وہ کوئ آزادی کی جانب راغب مقدس جدوجہد ہرگز نہيں ہے۔ اس کے برعکس يہ اپنا اثرورسوخ بڑھانے کے ليے طاقت کے حصول کی کوشش ہے جس کی بنياد دہشت اور خوف پر رکھی گئ ہے۔ ايک ايسے غلط نظريے اور نقطہ نظر کے ذريعے دماغوں کو پراگندہ کيا جا رہا ہے جسے قريب تمام مذہبی سکالرز، اداروں اور مسلک سے تعلق رکھنے والے علماء نے يکطرفہ طور پر نہ صرف مسترد کر ديا ہے بلکہ اس کی مذمت بھی کی ہے۔

يہ تاثر دينا انتہائ لغو اور بے بنیاد ہے کہ امريکی حکومت ملالہ پر حملے کے واقعے کو "استعمال" کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ دہشت گردی کے خلاف ہمارا مضبوط، واضح اور مستقل موقف پاکستان سميت ہمارے تمام اتحاديوں اور شراکت داروں پر ہميشہ سے واضح رہا ہے۔

جہاں تک وزيرستان ميں ممکنہ فوجی کاروائ کا معاملہ ہے تو اس ضمن ميں يہ بات واضح کر دوں کہ يہ کوئ خفيہ امر نہيں ہے کہ امريکہ سميت عالمی برداری کے کئ ممالک نے وزيرستان اور ملحقہ علاقوں ميں جانے مانے دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانوں کے حوالے سے تحفظات کا اظہار کيا ہے۔ اور مختلف مواقعوں پرحکومت پاکستان تک يہ تحفظات پہنچا ديے گئے ہيں۔ امريکی اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ کے ترجمان کی حيثيت سے ميں نے بھی کئ بار اس ايشو پر رائے دی ہے۔ ان خدشات اور تحفظات کی بنياد ايک مسلمہ اصول اور طالبان اور القائدہ کی تاريخ سے منسلک ہے۔

ليکن اس رائے اور نظريے کے باوجود بحرحال اس ضمن ميں حتمی فيصلہ حکومت پاکستان کو کرنا ہے۔ امريکہ حکومت پاکستان پر اپنی مرضی مسلط نہيں کر سکتا۔

کيا آپ واقعی يہ سمجھتے ہیں کہ امريکہ سميت عالمی برادری کو اس بات پر اطمينان کا اظہار کرنا چاہيے کہ ايسے دہشت گرد جنھوں نے بارہا عوامی فورمز پر پاکستان، افغانستان اور ديگر مقامات پر پردہشت گری کی کاروائيوں کے ليے اپنے ارادے واضح کر ديے ہيں، انھيں اپنی کاروائيوں اور منصوبہ بندی کے لیے محفوظ ٹھکانے دستياب ہوں؟

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
www.state.gov
http://www.facebook.com/pages/USUrduDigitalOutreach/122365134490320?v=wall
آپ سب چھوڑیں یہ بتائیں امریکہ میں ملنگوں کے کوچے یعنی کوچۂ ملنگاں کہاں کہاں ہیں؟؟
 
Top