محمد بلال اعظم

لائبریرین
فراز صاحب کی ایک نظم جو جو آج اُن کے بیٹے سرمد فراز نے ملالہ یوسف زئی سے منسوب کی ہے۔​
بہت حسبِ حال لگتی ہے۔​
مت قتل کرو آوازوں کو

تم اپنے عقیدوں کے نیزے
ہر دل میں اتارے جاتے ہو

ہم لوگ محبت والے ہیں
تم خنجر کیوں لہراتے ہو

اس شہر میں نغمے بہنے دو
بستی میں ہمیں بھی رہنے دو

ہم پالنہار ہیں پھولوں کے
ہم خوشبو کے رکھوالے ہیں
تم کس کا لہو پینے آئے ہو
ہم پیار سکھانے والے ہیں

اس شہر میں پھر کیا دیکھو گے
جب حرف یہاں مر جائے گا
جب تیغ پہ لے کٹ جائے گی
جب شعر سفر کر جائے گا

جب قتل ہوا سر سازوں کا
جب کال پڑا آوازوں کا

جب شہر کھنڈر بن جائے گا
پھر کس پہ سنگ اٹھاؤ گے
اپنے چہرے آئینوں میں
جب دیکھو گے ڈر جاؤ گے​
(احمد فراز)​
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
اس شہر میں پھر کیا دیکھو گے
جب حرف یہاں مر جائے گا
جب تیغ پہ لے کٹ جائے گی
جب شعر سفر کر جائے گا

لاجواب انتخاب کیا ہے بلال۔ :zabardast1:

شکریہ نیرنگ جی۔
فراز صاحب نے لاجواب نظم لکھی ہے۔
فراز صاحب کی نظمیں اُن کی غزلوں کے برابر کی ہیں۔
 

طارق شاہ

محفلین
بلال میاں!
بہت خوب ۔
تمام آوازوں میں ایک نمایاں آواز ہے فراز صاحب کی

تشکّر اسے یہاں پیش کرنے پر
بہت خوش رہیں
 
Top