تحریک انصاف کی وزیرستان ریلی

شاید یہ کوڈ پنک والے دراصل عمران خان کی نگرانی کے لئے آ رہے ہیں :)
کوڈپنک کیا ہے؟
میرا ذاتی خیال ہے کہ ان کی بات ان کے اپنے ملک میں نہیں سنی جاتی۔ ان کی اواز مین اسٹریم کی اواز نہیں لگتی ۔ ذرا تعارف تو کراوائیں
 
آپ ان کی ویب سائٹ پہ جا کے پڑھ لیجئے۔۔۔ ویسے باقی جماعتوں کا کیا نظریہ ھے ؟؟؟
میرا ذاتی خیال ہے کہ عمران کا کوئی نظریہ نہیں۔
صرف خواب ہیں جو پاکستانی عوام کو خوشنما لگتے ہیں
بات اگر نظریہ کی ہورہی ہے اچھی بات ہوگی اگر اپ واضح کردیں کہ عمران کا کیا نظریہ ہے پھر اس پر بات بھی کریں گے
 
سیاست میں ہر پارٹی اور لیڈر کو حق ہے کہ وہ اپنی مرضی سے اپنا لائحہ عمل چنے۔ اگر عمران خان جا رہا ہے تو جانے دیں۔ اگر کسی کو اعتراض ہے تو وہ نہ جائے ساتھ میں :) عمران خان کی ہمت ہے کہ اس نے اس جانب رخ کیا جس کی طرف شاید ہی کوئی بڑا لیڈر جانے کی ہمت کر سکے :)
جانے کا کوئی فائدہ تو ہے
صرف یہ کہنا کہ سی این این نے دکھایا ، اخبار میں خبر لگ گئی۔ کیا یہ کافی ہے
مغرب میں اس سے عمران کے موقف کو کوئی زیادہ پذیرانی نہیں ملے گی
عمران کا امن مارچ کرنا اسکی پارٹی کا حٖق ہے اور زیادہ ووٹز کے لیے کام کرنا بھی اسکی پارٹی کا حق ہے ۔ اسپر کوئی دو رائے نہیں
 
کوئی کچھ بھی کہے ۔
عمران چاہے کسی قسم کا مفادی سیاستدان ہی کیوں نہ ہو ۔
لیکن اس کے اس قدم نے جو اس نے " امن کے حق میں اور ڈرونز کے خلاف " اٹھایا ہے ۔
اس قدم سے عمران خان ہر سچے خاموش مخلص پاکستان سے محبت کرنے والے فرد کے دل میں ہیرو بن گیا ہے ۔
اور مفاد پرست پاکستان کو کھوکھلا کرنے والے سیاست دانوں کی راہ کا کانٹا ۔۔۔ ۔
اب " عمران و طالبان " گٹھ جوڑ پر صحافت چمکے گی ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔
عمران انٹیلیجنس والوں نے نرغے میں ہے۔ امن کے حق میں اور ڈونز کا مخالف ساری پاکستانی عوام ہے لہذا سیدھی سادی پاکستان عوام عمران کے اس مارچ کی حمایت کرسکتی ہے۔ مگر اس مارچ سے نہ تو امن ہوگا نہ ڈرون حملہ رکے گا۔ امن جب ائے گا جب امریکہ خطے سے نکلے گا۔ ڈورون جب رکے گا جب پاکستانی ائرفورس اس کو گرائے گی۔
 

نایاب

لائبریرین
عمران انٹیلیجنس والوں نے نرغے میں ہے۔ امن کے حق میں اور ڈونز کا مخالف ساری پاکستانی عوام ہے لہذا سیدھی سادی پاکستان عوام عمران کے اس مارچ کی حمایت کرسکتی ہے۔ مگر اس مارچ سے نہ تو امن ہوگا نہ ڈرون حملہ رکے گا۔ امن جب ائے گا جب امریکہ خطے سے نکلے گا۔ ڈورون جب رکے گا جب پاکستانی ائرفورس اس کو گرائے گی۔
خان صاحب
عمران کا ایجنڈا کچھ بھی ہو ۔۔۔
کیا عمران کے علاوہ کسی بھی سیاسی لیڈر میں اتنی ہمت و جرات کبھی نظر آئی ۔
کہ وہ وزیرستان کی جانب رخ تو دور کی بات اس پر اک کلمہ بھی کہہ سکے ۔ ؟
یہ جو " ڈرائنگ روم میں بیٹھا تھنک ٹینک " لفاظی کرتا ہے ۔ ان کے پاس صرف مفروضے ہوتے ہیں ۔
اور یہ مفروضے ان کی جیب سے براہ راست منسلک ہوتے ہیں ۔
آج انٹیلی جنس کے سر ڈال رہے ہیں عمران خان کو ۔۔۔۔۔
کل کو یہ طالبان کا ہیرو ثابت فرمائیں گے عمران خان کو ۔ ۔۔
اس مفاد پرست " تھنک ٹینک " ٹولے نے سوائے پاکستان کو بدنام کرنے اور ہر اس لیڈر کی ٹانگ کھینچنے کے علاوہ اور کیا ہی کیا ہے ۔ ؟
ایوب خان سے لیکر بھٹو دور سے گزرتے ضیاالحق کو رگڑتے مشرف کو بدنام کرتے ہر اس سیاسی لیڈر کو انہوں نے چمچہ ثابت کرتے
عوام کے ذہنوں میں شکوک ابھارے جو پاکستان کے ساتھ مخلص محسوس ہوئے ۔
عمران خان نے اس " امن مارچ " سے یہ ثابت کر دیا ۔ کہ وہ اک بہادر سیاسی لیڈر ہے ۔
اتنا عرصہ بزدل سیاسی لٹیروں کے پیچھے خوار ہوئے ہیں ۔ اس بار اک بہادر "لٹیرا ہی سہی " کوسردار بنا آزما لینے میں کیا حرج ۔۔۔۔؟
 
خان صاحب
عمران کا ایجنڈا کچھ بھی ہو ۔۔۔
کیا عمران کے علاوہ کسی بھی سیاسی لیڈر میں اتنی ہمت و جرات کبھی نظر آئی ۔
کہ وہ وزیرستان کی جانب رخ تو دور کی بات اس پر اک کلمہ بھی کہہ سکے ۔ ؟
یہ جو " ڈرائنگ روم میں بیٹھا تھنک ٹینک " لفاظی کرتا ہے ۔ ان کے پاس صرف مفروضے ہوتے ہیں ۔
اور یہ مفروضے ان کی جیب سے براہ راست منسلک ہوتے ہیں ۔
آج انٹیلی جنس کے سر ڈال رہے ہیں عمران خان کو ۔۔۔ ۔۔
کل کو یہ طالبان کا ہیرو ثابت فرمائیں گے عمران خان کو ۔ ۔۔
اس مفاد پرست " تھنک ٹینک " ٹولے نے سوائے پاکستان کو بدنام کرنے اور ہر اس لیڈر کی ٹانگ کھینچنے کے علاوہ اور کیا ہی کیا ہے ۔ ؟
ایوب خان سے لیکر بھٹو دور سے گزرتے ضیاالحق کو رگڑتے مشرف کو بدنام کرتے ہر اس سیاسی لیڈر کو انہوں نے چمچہ ثابت کرتے
عوام کے ذہنوں میں شکوک ابھارے جو پاکستان کے ساتھ مخلص محسوس ہوئے ۔
عمران خان نے اس " امن مارچ " سے یہ ثابت کر دیا ۔ کہ وہ اک بہادر سیاسی لیڈر ہے ۔
اتنا عرصہ بزدل سیاسی لٹیروں کے پیچھے خوار ہوئے ہیں ۔ اس بار اک بہادر "لٹیرا ہی سہی " کوسردار بنا آزما لینے میں کیا حرج ۔۔۔ ۔؟

ظاہر ہے اپ کی مرضی ہے اپ کس کو فالو کرتے ہیں
میرے خیال میں عمران اسی بزدل حکمرانوں کا ایک نیا تسلسل ہے۔ یہ پرانے گھوڑے پر نئی کاٹھی ہے۔ وہی ہے جو ایوب تھا، یحیی تھا، ضیا تھا، مشرف تھا۔ یہ اسی تسلسل کی کڑی ہے اور کچھ بھی نہیں
 

قیصرانی

لائبریرین
کوڈپنک کیا ہے؟
میرا ذاتی خیال ہے کہ ان کی بات ان کے اپنے ملک میں نہیں سنی جاتی۔ ان کی اواز مین اسٹریم کی اواز نہیں لگتی ۔ ذرا تعارف تو کراوائیں
کوڈ پنک کے بارے جنگ اخبار کے آن لائن ایڈیشن میں پڑھا تھا کہ یہ امریکی پالیسیوں اور جارحیت کے خلاف کام کرتا ہے اور پر امن احتجاج کرتا ہے۔ زیادہ تفصیل تو معلوم نہیں البتہ یہ لنک دیکھ لیں
 

نایاب

لائبریرین
ظاہر ہے اپ کی مرضی ہے اپ کس کو فالو کرتے ہیں
میرے خیال میں عمران اسی بزدل حکمرانوں کا ایک نیا تسلسل ہے۔ یہ پرانے گھوڑے پر نئی کاٹھی ہے۔ وہی ہے جو ایوب تھا، یحیی تھا، ضیا تھا، مشرف تھا۔ یہ اسی تسلسل کی کڑی ہے اور کچھ بھی نہیں
میرے محترم بھائی
کبھی یہ بھی سوچیئے گا کہ "ایوب ۔ یحیی ۔ ضیا ۔ مشرف " کیوں ہم پر مسلط رہے ۔۔۔۔۔۔۔
عمران بزدل سیاسی لٹیرا ہے یا کہ روشن پاکستان کی آخری امید ۔۔۔۔۔
اس کا فیصلہ وقت کرے گا ۔ فی الحال عمران اک سچا مخلص بہادر پاکستانی ثابت ہو رہا ہے ۔
وقت کسی کو نہیں بخشتا جھوٹے نقاب بہت جلد اتار دیتا ہے ۔
 
کوڈ پنک کے بارے جنگ اخبار کے آن لائن ایڈیشن میں پڑھا تھا کہ یہ امریکی پالیسیوں اور جارحیت کے خلاف کام کرتا ہے اور پر امن احتجاج کرتا ہے۔ زیادہ تفصیل تو معلوم نہیں البتہ یہ لنک دیکھ لیں

شکریہ
میں ہر پرامن انسان کی کوششوں کی حمایت ہی کرسکتا ہوں
ویسے یہ کوڈ پنک عورتوں کا گروپ ہے ۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے یہ لیسبینز کا گروپ ہے۔ یہ بھی ملاحظہ کیجیے
یہ بھی
بہرحال یہ ایک چھوٹا سا گروپ ہے جو امریکی عوام کی اکثریت کا عکاس نہیں
 

فاتح

لائبریرین
جنگ میں منصور آفاق کا کالم

عمران خان پر الزامات...دیوار پہ دستک…منصور آفاق

الیکشن جیسے جیسے قریب آنے لگے ہیں عمران خان کے خلاف میڈیا مہم ویسے ویسے تیز ہوتی جارہی ہے۔ خاص طور پر یہ ثابت کیا جا رہا ہے عمران خان کی مقبولیت کم ہوگئی ہے۔ اس حوالے سے گزشتہ دنوں عرفان صدیقی کا کالم عجیب و غریب ہونے کی حد تک دلچسپ تھا۔ انہوں نے ارشاد عارف کا سہارا لیتے ہوئے عمران خان پر کچھ خودکُش نوعیت کے الزام لگائے شکر ہے کہ ان کے اپنے سوا اور کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ انہوں نے آخری وصیت کے طور پر یہ فیصلہ دیا کہ ”عمران خان کی انتخابی کامیابی کے امکانات معدوم ہوتے جارہے ہیں، شیریں مزاری کی ہجرت کے بعد اندازہ ہوا کہ نظریات اور اصولوں کا چمنستان بھی اجڑ رہا ہے“ اور میں مسلسل شیریں مزاری کی ہجرت کے متعلق سوچ رہا ہوں، میں نے قیام پاکستان کے وقت مسلمانوں کی ہجرت کے متعلق پڑھا تھا۔ تاریخ سے اور بھی بڑی بڑی ہجرتوں کا ذکر سنا مگر شیریں مزاری کی ہجرتِ عہد ساز کی عظیم المرتبہ اطلاع عرفان صدیقی ہی نے فراہم فرمائی ہے۔ بے شک یہ ہجرت بھی کئی میلوں پر مشتمل ہے۔ لاہور میں عمران خان کے گھر سے نواز شریف کے گھر تک پیدل نہیں جایا جا سکتا۔
عرفان صدیقی نے عمران خان کو پہلا پتھر تنگ دل اور تنگ دست کہہ کر مارا۔ انہیں اس بات کا دکھ ہے کہ جب کوئی ان کے گھر جاتا ہے تو وہ چوہدری شجاعت کی طرح آنے والے کو یہ نہیں کہتے کہ ”روٹی شوٹی کھاکے جاویں“۔ مجھے لگتا ہے عرفان صدیقی تیز بھوک کے عالم میں کسی وقت عمران خان کے پاس تشریف لے گئے تھے اور وہاں صرف چائے کا ایک کپ اور دو بسکٹ ملے وگرنہ عمران خان کو چوہدری شجاعت سمجھنے کی توقع عرفان صدیقی جیسے سمجھ دار اور گھاک کالم نگارسے نہیں کی جا سکتی تھی اگرچہ تحریک انصاف سے میراکوئی تعلق نہیں لیکن میانوالی کا ضرور ہوں اور اسی ناطے عرفان صدیقی کی خدمت میں مودبانہ عرض گزار ہوں کہ اگر بات کھانے کی ہی ہے تو عمران خان کے نام پر اگلی تمام زندگی کا کھانا میری طرف کھا لیجئے گا، اللہ کا دیا بہت کچھ ہے۔
عرفان صدیقی نے دوسرا پھول مارتے ہوئے اس بات کا بھی خیال نہیں رکھا کہ ساتھ گملا بھی پھینک رہے ہیں فرماتے ہیں کہ ان کے لہجے میں نرمی اور دلکشی نہیں ہے اور بقول اقبال میرِ کارواں میں دل نوازی، دلداری اور دلبری ہونی چاہئے۔ علامہ اقبال اپنے متذکرہ شعر کے استعمال پر یقینا قبر میں بھی چیخ پڑے ہوں گے۔ عرفان صدیقی کسی ماہر اقبالیات سے پوچھ لیں اس شعر میں اقبال نے جس خوئے دل نوازی کی بات کی ہے اس کا لہجے کی نرمی اور دلکشی سے کوئی تعلق نہیں۔ ویسے میرے نزدیک تو عمران خان سے زیادہ نرم اور دلکش لہجہ کسی اور سیاست دان کاہے ہی نہیں کیونکہ ان کی زبان سے جو بات نکلتی ہے وہ بقول اقبال ہزار خوف ہوں لیکن زباں ہے دل کی رفیق اور دل سے نکلی ہوئی بات سیدھی دل میں اترتی ہے۔ جہاں تک ان کے ذرا سے تلخ ہونے کی بات ہے تو اس عہد منافقت میں سچائی کی آواز تلخ نہ محسوس ہو تو کیا ہو۔
ایک الزام انہوں نے یہ بھی لگایا کہ عمران خان نے سیاست میں بازاری زبان اور گالی گلوچ کو رواج دیا ہے۔ حیراں ہوں دل کو روؤں کہ پیٹیوں جگر کو میں، عمران خان تو وہ سیاست دان ہیں جو دوسرے تمام سیاست دانوں کے مقابلے انتہائی سلجھی ہوئی گفتگو کرتے ہیں۔ ان کی گفتگو ممکن ہے عرفان صدیقی کو اس لئے اچھی نہ لگتی ہو کہ وہ اسے رائے ونڈ کے چشموں سے دھو کر نہیں لاتے۔ جہاں تک بازاری زبان کی بات ہے توکہاں عمران خان اور کہاں امراؤ جان ادا کی زبان۔ صدیقی صاحب جانتے ہیں کہ پرانے زمانے کے نواب اپنے بچوں کو طوائفوں کے کوٹھوں پر زبان سیکھنے کیلئے بھیجا کرتے تھے۔
عرفان صدیقی نے ایک الزام لگانے کا الزام بھی لگایا ہے کہ عمران خان تحقیق و تفتیش کئے بغیر الزامات لگاتے رہتے ہیں۔ میری سمجھ میں بالکل نہیں آ رہا کہ عرفان صدیقی نے کس آنکھوں والے کی دکان سے نئی عینک خریدی ہے، ان کے دیکھنے کا یہ انداز میرے لئے حیران کن ہے۔کیونکہ عمران خان نے تو ہمیشہ پورے ثبوت کے ساتھ بات کی ہے۔ بغیرثبوت کے الزام لگانے کا کام تو وہ احباب کرتے ہیں، جن کی مقبولیت کا گراف امریکی ادارے آئی آر آئی کو اونچا ہوتا ہوا نظر آ رہا ہے، میں اس معاملہ میں بھی حیرت زدہ ہوں کہ ابھی مئی 2012 ء میں اسی ادارے نے سروے کیا اور کہا کہ تحریک انصاف پاکستان کی سب سے پاپولر پارٹی ہے اورصرف چار مہینوں کے بعد انہوں نے نیا سروے نواز شریف کے حق میں جاری کر دیا ہے۔ سروے کرنے والے جانتے ہیں کہ سروے مہینوں اور سالوں میں ہوتے ہیں دنوں میں نہیں۔ عرفان صدیقی نے یہ بھی نہیں سوچا کہ ابھی تک اس کے پسندیدہ شرفاء نے عمران خان پر جتنے الزامات لگائے ہیں ان میں سے ایک بھی سچا ثابت نہیں ہوا۔
انہوں نے ایک الزام یہ بھی لگایاکہ کل جماعتی کانفرنس میں وہ دوسروں لیڈروں سے گلے کیوں نہیں ملے۔ منافقت کا لبادہ کیوں نہیں اوڑھا جن کے بارے میں انہیں یقینِِ کامل ہے کہ یہ چور، ہیں ڈاکو ہیں، بھتہ خور ہیں، قاتل ہیں، منافق ہیں انہیں سامنے دیکھ کر انہیں گلے لگا کر انہی کی طرح منافق کیوں نہیں بن گئے۔
ایک الزام یہ بھی لگایا گیا ہے کہ مہمان جس میز پر بیٹھ کر کھانا کھا رہے تھے، میزبان نے کھانا کھاتے ہوئے اس طرف پشت کر رکھی تھی، یہ کتنی غیر منطقی بات ہے اگر کچھ لوگ تین چار میزوں پر کھانا کھا رہے ہوں تو کچھ لوگوں کی کچھ لوگوں کی طرف پشت ہوتی ہی ہے موصوف نے نہیں یہ لکھا کہ عمران خان کی میز اور کتنے لوگ تھے، وہاں کتنی میزیں لگی ہوئی تھیں۔ اسے کہتے ہیں حقائق کو توڑ موڑ کر پیش کرنا عرفان صدیقی نے اپنے کالم کا اختتام علامہ اقبال کے اس شعر پر کیا ہے:
ہجوم کیوں ہے زیادہ شراب خانے میں
فقظ یہ بات کہ پیر مغاں ہے مردِ خلیق
اس شعرسے انہوں نے مسلم لیگ نون کو شراب خانہ اور نواز شریف کو مرد خلیق ثابت کرنے کی کوشش ہے۔ مگرحیرت کی بات یہ ہے کہ عوام مسلسل خوئے دلنوازی اور خوش خلقی سے محروم عمران خان کی طرف دیکھ رہی ہے اور بھاگ بھاگ کرتحریکِ انصاف میں شامل ہو رہی ہے۔ تحریکِ انصاف کے ایک یا دو لوگوں کو توڑ کر یہ دعویٰ کرنا ہے کہ عمران خان کے برے رویئے کی وجہ سے لوگ تحریک چھوڑ گئے ہیں میرے نزدیک تو پیلے رنگ کی صحافت کے زمرے میں آتا ہے۔ دنیا جانتی ہے کہ ان لوگوں کو عمران خان کا برا رویہ اتنے برسوں بعد اس لئے نظر آیا ہے کہ کہیں اور سے زیادہ قیمت لگ گئی تھی لیکن یہ بھی طے ہے کہ انہیں قیمت کے قابل عمران خان نے ہی بنایا ہے۔
کچھ تجزیہ نگار عمران خان کی مقبولیت میں کمی کی وجہ ان سیاست دانوں کو قرار دے رہے ہیں جواپنی پارٹیاں چھوڑ کر تحریک انصاف میں شامل ہوئے۔ میرے نزدیک ان میں دو اہم نام ہیں ایک جاوید ہاشمی ہیں جو مسلم لیگ ن کو چھوڑ کر آئے۔ لوگ کہتے ہیں کہ مسلم لیگ ن میں ان سے زیادہ قربانیاں دینے والی اور بے داغ کوئی شخصیت اور نہیں تھی۔ دوسرا نام شاہ محمود قریشی کا ہے میرے خیال میں شاہ محمود قریشی پیپلز پارٹی کے وہ واحد وزیر رہے ہیں جن پر اس دورِ حکومت میں کرپشن کا کوئی الزام تک سامنے نہیں آیا۔ پھر یہی لوگ اگر نواز شریف یا آصف زرداری کے ساتھ ہوں ان کی طاقت قرار دئیے جائیں اور تحریک انصاف میں آئے ہیں تو ان کی وجہ سے عمران خان کی مقبولیت کم ہونے لگے۔ سچ یہ ہے کہ تحریک انصاف عوامی مقبولیت میں کوئی کمی نہیں آئی۔ اس وقت اس کے خلاف میڈیا وار کا واحد مقصد صرف مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے ان اہم لوگوں کوروکنا ہے جو جانے کے لئے پر تول رہے ہیں۔

col17.gif
 

قیصرانی

لائبریرین
شکریہ
میں ہر پرامن انسان کی کوششوں کی حمایت ہی کرسکتا ہوں
ویسے یہ کوڈ پنک عورتوں کا گروپ ہے ۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے یہ لیسبینز کا گروپ ہے۔ یہ بھی ملاحظہ کیجیے
یہ بھی
بہرحال یہ ایک چھوٹا سا گروپ ہے جو امریکی عوام کی اکثریت کا عکاس نہیں
عین ممکن ہے، لیکن اس بارے جیسا کہ میں نے اوپر بیان کیا، مجھے کوئی خاص معلومات نہیں :)
 

فاتح

لائبریرین
عین ممکن ہے، لیکن اس بارے جیسا کہ میں نے اوپر بیان کیا، مجھے کوئی خاص معلومات نہیں :)
آپ نے اس لیے اس بارے معلومات حاصل نہیں کیں کہ آپ کا ان کی ذاتی زندگیوں سے کوئی لینا دینا نہیں تھا لیکن سب آپ جیسے سادھو تو نہیں۔ دنیا نے تو ایسی ویب سائٹیں حفظ کر رکھی ہیں جہاں ایسی بلکہ ایسی ویسی "معلومات" ملتی ہیں۔ :)
 

ساجد

محفلین
عمران ایک سیاستدان ہے اور بلا شبہ اس نے سیاست ہی کرنی ہے لیکن اس اس ریلی کے انعقاد سے اس نے اپنی سیاست کا رُخ صحیح سمت کی طرف کیا ہے۔ ایک ایسے خطرناک علاقے میں جا کر جلسہ کرنے کا اعلان کہ جہاں مقامی لوگ بھی محفوظ نہیں ہیں سیاست سے کہیں بڑھ کر ہے۔ اب وہ یہودی لابی کا ہے یا مغربی خیالات کا یہ باتیں اپنے موجودہ حکمرانوں کے لچھنوں کو دیکھ کر مضحکہ خیزلگتی ہیں اور میرا تو اس قسم کے دانشوارانہ ریمارکس سن کر "ہاسا" نکل جاتا ہے۔ نیٹ پر آج کل امریکی و مغربی میڈیا کا دورہ کر کے دیکھیں کہ اس ریلی سے ڈرون حملوں کے خلاف پاکستان کے عوامی موقف کی کس بھرپور طریقے سے وہاں کے ایوانوں میں گونج سنائی دی ہے نیز مغرب میں عوامی سطح پر ان ڈرون حملوں کے خلاف ایک زبردست آگاہی پیدا ہوئی ہے۔ میں نے پچھلے دو دن میں مغرب کے ہمہ قسم میڈیا اور ان کے عوامی فورمز پر اس حوالے سے جو باتیں عام ہوتی دیکھی ہیں وہ پاکستانی عوام کے موقف کی بھرپور ترجمان ہیں ۔
 
بے کار کی باتیں ہیں۔ مغرب کا میڈیا اس بے مقصد مظاہرے سے محظوظ ہی ہوتا رہا ہے۔ عمران نے پاکستان کا موقف مزید کم زور کیا ہے۔ سیلم صآفی اس بارےمیں وہی بات کررہے ہیں جو ہم کہہ رہے ہیں۔ یہ دیکھیے
ایک اور نقطہ نظر یہ ہے۔ یہ بات بہت اہم ہے کہ عمران اور اس کے حواری انتہائی گھٹیا زبان اپنے مخالفین کے بارے میں استمعال کرتے ہیں جس سے نہ صرف ان کی قابلیت بلکہ ذھنی سطح کا بھی اندازہ ہوتاہے۔ یہ لوگ اگے جاکر کیا نہ کریں گے کم ہے
 
آپ نے اس لیے اس بارے معلومات حاصل نہیں کیں کہ آپ کا ان کی ذاتی زندگیوں سے کوئی لینا دینا نہیں تھا لیکن سب آپ جیسے سادھو تو نہیں۔ دنیا نے تو ایسی ویب سائٹیں حفظ کر رکھی ہیں جہاں ایسی بلکہ ایسی ویسی "معلومات" ملتی ہیں۔ :)
برخوردار یہ ویب سائٹ خود اس غیرمعروف تنظیم پنک کوڈ کی ہے
 
Top