شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

طارق شاہ

محفلین

ہر اِک شب، ہر گھڑی گُزرے قیامت، یُوں تو ہوتا ہے !
مگر، ہر صُبح ہو روزِ جزا، ایسے نہیں ہوتا

فیض احمد فیضؔ
 

طارق شاہ

محفلین

کیوں مُجھ سے پُوچھتے ہیں وہ، کیا چاہتا ہُوں مَیں
کیا دیکھتے نہیں، کہ مَرا چاہتا ہُوں مَیں

اکبؔر الٰہ آبادی
 

طارق شاہ

محفلین

مایوُ س ہُوں ، مرِیضِ غمِ لاعِلاج ہُوں !
کل بھی جِیا تو کیا، وہی ہُونگا جو آج ہُوں


اکبؔر الٰہ آبادی
 
آخری تدوین:

طارق شاہ

محفلین

مِلا بھی، پُرسِشِ احوالِ جاں بھی کی اُس نے !
یہاں تک آیا تو ، وہ ہم نفس بہت آیا

محشؔر بدایُونی
 

طارق شاہ

محفلین

وہ جُھوٹ بولا، نہ کی فکرِ عاقبت کُچھ بھی
مَیں چُپ رہا، مگر اُس پر ترس بہت آیا

محشؔر بدایُونی
 

طارق شاہ

محفلین

آنا ہے تو آجا ، کہ کوئی دَم کی ہے فُرصت !
پِھر دیکھیے، آتا بھی ہے دَم ، یا نہیں آتا

شیخ ابراہیم ذوقؔ
 

طارق شاہ

محفلین

ہستی سے زیادہ ہے کُچھ آرام عدم میں!
جو جاتا ہے یاں سے ، وہ دوبارہ نہیں آتا

شیخ محمد ابراہیم ذوقؔ
 

طارق شاہ

محفلین

گنِو سب داغ دِل کے ، حسرَتیں شَوقِیں نِگاہوں کی
سَرِ دربار پُرسِش ہورہی ہے پھر گُناہوں کی

فیض احمد فیضؔ
 

طارق شاہ

محفلین

کُچھ مظہرَ باطن ہُوں تو کُچھ محرمِ ظاہر !
میری ہی وہ ہستی ہےکہ ہے اور نہیں ہے

فانؔی بدایونی
 
Top