شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

طارق شاہ

محفلین

اب تلک جِن کی جُدائی کا قلق جی کو نہ تھا !
آج تُو بِچھڑا تو، وہ بھی سب کے سب آنکھوں میں تھے


احمد فراؔز
 

طارق شاہ

محفلین

چشمِ تر ، اور داغ سینے کے، کسے دِکھلا ئیے
دِل سمجھتا ہی نہیں ، کیونکر اِسے سمجھایئے

نظیؔر اکبر آبادی
 

طارق شاہ

محفلین

چُھوٹ جاویں غم کے ہاتھوں سے، جو نِکلے دَم کہیں
خاک ایسی زندگی پر، تم کہِیں اور ہم کہِیں

نظیؔر اکبر آبادی
 

طارق شاہ

محفلین

اِک سُخن مُطربِ زیبا ، کہ سُلگ اُٹّھے بدن !
اِک قدح ساقئِ مہوش، جو کرے ہوش تمام

ذکرِ صُبحے، کہ رُخِ یار سے رنگِیں تھا چَمن
یادِ شبہاکہ، تنِ یار تھا آغوشِ تمام

فیض احمد فیضؔ
 

طارق شاہ

محفلین

شرح ِبے دردئ حالات نہ ہونے پائی
اب کے بھی، دِل کی مدارات نہ ہونے پائی

پِھر وہی وعدہ، جو اِقرار نہ ہونے پایا
پِھر، وہی بات جو اثبات نہ ہونے پائی

فیض احمد فیؔض
 

طارق شاہ

محفلین

"حال کہہ چُپ رہا ، تو مَیں بولا !
کِس کا قصّہ تھا، ہاں کہے جا بھی

کہنے لاگا! نہ واہی بک اِتنا
کیوں ہُوا ہے سڑی، ابے جا بھی"

مِیر تقی مِیرؔ
 
Top