جنات کی حقیقت کیا ہے؟

دوست

محفلین
بوچھی آپ کو جن قابو کرنے کے ایک درجن ایک طریقے پتا چل جائیں گے۔ ہمارے فٹ پاتھ ایسی عملیاتی کتابوں‌ سے بھرے ہوتے ہیں جمعہ بازاروں‌ میں۔ مسئلہ تو عمل کرکے جن قابو کرنے کا ہے۔ :grin:
 

دوست

محفلین
جنات کے بارے میں بہت سی متضاد آراء پائی جاتی ہیں۔ مسئلہ یہ ہے کہ ہم انھیں سائنس پر پرکھ نہیں سکتے اور اس کے بغیر یقین نہیں کرسکتے یہ جن ہوتے بھی ہیں یا نہیں۔ خیر خواجہ شمس الدین عظیمی جو ایک روحانی سکالر ہیں اور سلسلہ عظیمیہ کے سربراہ بھی، کہتے ہیں کہ جن بڑے حلیم الطبع ہوتے ہیں۔ ان میں شریر بھی ہوتے ہیں‌لیکن اتنے نہیں‌جتنے مشہور ہیں۔ انسانوں کے ساتھ کی جانے والی اکثر شرارتیں‌ جنہیں‌جنات سے منسوب کیا جاتا ہے انسانوں کے وہم کا نتیجہ ہوتی ہیں۔ اور اس کے بعد اکثر شرارتیں ان موکلین کی وجہ سے ہوتی ہیں جو عامل لوگ عملیات کرکے قابو کرلیتے ہیں۔ اس کے بعد جنات کا "قصور" ہوتا ہے۔ یہ موکلین کیا ہوتے ہیں یہ لمبی بحث ہے اور اس موضوع کے دائرے سے باہر۔
 

تیشہ

محفلین
بوچھی آپ کو جن قابو کرنے کے ایک درجن ایک طریقے پتا چل جائیں گے۔ ہمارے فٹ پاتھ ایسی عملیاتی کتابوں‌ سے بھرے ہوتے ہیں جمعہ بازاروں‌ میں۔ مسئلہ تو عمل کرکے جن قابو کرنے کا ہے۔ :grin:



قابو میں کرلوں گی دوست بھیا نو پرابلم :battingeyelashes: بس عمل پتا ہونا چاہئیے طریقے معلوم ہو ،
بس ایک ڈر ہے کہیں جن مجھے ہی نا چمبڑ جائے :worried: لینے کے دینے نا پڑجائے ۔

run.gif


مجھے بہت شوق ہے ایک جن تو ہونا ہی چاہئیے اپنے بھی قبضے میں :party:
 

کعنان

محفلین
سوال:
جواب:
سوال:
جواب:


السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

جناب فاتح صاحب آپ نے جو کیمسٹری گراف کھینچا ھے وہ اس میں آپ بہت غلطیاں کر گئے ہیں۔ چلیں میں آپ کے گراف کو دوبارہ ٹھیک کرنے کی کوشش کرتا ھوں۔
اور فارمز ایڈمین سے مودبانہ درخواست کرتا ہوں کہ فاتح صاحب کا سوال اور اس میں جو کنورسیشن ہوئی ھے اس کا ایک الگ دھاگہ بنا کر اسے اس میں منتقل کر دیں تاکہ راجہ صاحب کا جو اصل سوال ھے اس کو وزن برقرار رہے، شکریہ۔



سوال
مراسلہ نمر 1

جنات کیا ہیں، انکی حقیقت کیا ہے، انکی خوراک، رہائش کیا ہے، وہ کیا کرتے ہیں، کیا جنات کو قبضے میں کیا جا سکتا ہے؟
شکریہ۔


مشورہ نبیل صاحب کا
مراسلہ نمبر2

جناب، کچھ تلاش کر لیں تو فورم پر اسی موضوع پر کچھ اور دھاگے بھی مل جائیں گے۔


نبیل صاحب اگر یہ مشورہ نہ دیتے تو میں اس کا جواب باہر سے بھی دے سکتا تھا اسی لئے پہلے اسی فارم کو پریفر کیا اور یہیں سے جواب تلاش کر کے راجہ صاحب کی نظر عنایت کر دیا
مراسلہ نمبر5
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
بھائی صاحب آپ کے فارم کا ایک لنک دے رہا ہوں اس میں ایک آرٹیکل ھے وہ پڑھیں شائد کچھ معلومات آپ کو مل جائیں۔
والسلام

لوکیشن نمبر17

http://www.urduweb.org/mehfil/showthread.php?t=6486

--------------------------------------------------
--------------------------------------------------



نیا سوال فاتح صاحب کی طرف سے جس میں آسانی سے دیکھا جا سکتا ھے انہوں نے بھی لکھا ھے کہ انہیں اس کے بارے میں ٹھوس معلومات فراہم کی جائیں،
مراسلہ نمبر9

حضور! آپ جنات کی بات کرتے ہیں۔۔۔ مجھے تو ابھی تک یہ بھی معلوم نہیں کہ۔۔۔
انسان کیا ہیں؟ ان کی حقیقت کیا ہے؟ان کی خوراک و رہائش کیا ہے؟وہ کیا کرتے ہیں؟
اگر کوئی صاحب اس بارے میں مکمل اور ٹھوس معلومات رکھتا ہو تو براہِ کرم فراہم کرے۔


فاتح صاحب کے سوال کا جواب
مراسلہ نمبر10

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
ایک قرآن مجید بمہ ترجمہ کے ساتھ اور اپنے پسندیدہ عالم کی خدمات۔
والسلام



فاتح صاحب کو ان کا جواب ملنے پر تھوڑی کنفیوزن ہوئی تو دوبارہ پھر رابطہ کیا
مراسلہ نمبر11

وَ عَلَیکُمُ السَّلَام وَ رَحمَۃُ اللہِ وَ بَرَکَاتُہُ
جی بہت شکریہ۔ میرے پاس موجود ہے۔ اور گاہے بگاہے پڑھنے کا اتفاق بھی ہو جاتا ہے لیکن آپ کس سلسلے میں یہ مشورہ دے رہے ہیں نیز میرے پسندیدہ عالم کی خدمات کس سلسلے میں؟


فاتح صاحب کی مزید کمی کو ان کی خواہش کے مطابق یہاں پورا کر دیا گیا
مراسلہ نمبر12

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
جناب جیسے کسی چیز کو اچھی طرح سمجھنے کے لئے ایک قابل استاد کی ضرورت ہوتی ھے تو جیسا آپ نے سوال کیا اسی نقطہ نظر سے آپ کے سوال کے ساتھ اور بھی بہت کچھ آپ ایک اچھے عالم فاضلے سے سمجھنے کے لئے بالکل اسی طرح جیسے دنیاوی تعلیم کے لئے اساتذہ محترم کی ضرورت ہوتی ھے
ویسے ہی دینی تعلیم کے لئے عالم دین ، اور پسندیدہ اسی لئے کہ مثلاً مجھے جس کی تعلیم اچھی لگتی ھے تو وہ میرا پسندیدہ عالم فاضل ہوگا۔
والسلام

یہاں تک فاتح صاحب کو ان کے سوال کا جواب بری خوش اصلوبی سے دے دیا گیا اور آپ نے بھی صبر و تحمل سے کام لیا۔ اس کے بعد میری طرف سے مزید کوئی بھی کسی قسم کی کنورسیششن کے مزید ضرورت نہیں تھی اب اگر کوئی اور بھائی ان کے ان کے سوال کا جواب دیتا تو وہ مزید سب کے لئے فائدہ مند ہوتا

--------------------------------------------------------------------
--------------------------------------------------------------------​


آئیں دیکھتے ہیں اس سے آگے کی کہانی
مراسلہ نمبر13
یہی مشورہ آپ نے جنات پر بعینہ یہی سوالات پوچھنے پر کیوں نہ دیا؟
جناب فاتح ہر بندہ الگ الگ ذہنیت کا مالک ہوتا ھے
ہر سوال بھی الگ الگ نوعیت کا ہوتا ھے
اگر میں راجہ صاحب کی تعریف میں کچھ لکھوں تو بھی آپ کو ہی اعتراض ہو گا




جب کوئی ممبر کی عقل جواب دے جاتی ھے تو وہ سمجتے ہوئے بھی اس طرح کے حربوں پر اتر آتا ھے۔ یہ کوئی ہار جیت کا میدان نہیں ہوتا بھئی کوئی بھی سوال کرتا ھے اور اسے اس کا جواب کوئی بھی دے سکتا ھے اس ماننا یا ماننا اسی پر منحصر ہوتا ھے۔
جناب فاتح جو جنات پر میں نے اسی فارم کا پیج ان لنک دیا تھا وہ میرا نہیں تھا جناب کوئی بھی انفارمیشن پیج ان سے دی جاتی ھے تو اس کو پڑھنا میرا کام نہیں سوال کرنے والے نے اس میں سے اپنا جواب ڈھونڈنا ہوتا ھے، راجہ صاحب اس کو پڑھیں گے اور دیکھیں گے کہ ان کا جواب اس میں ھے کہ نہیں اور راجہ صاحب بھی جانتے ہیں کہ اگر اس میں کوئی ایسی بات ھے جو ان کے سوال سے متعلق نہیں تو وہ مجھے نہیں کہیں گے کیونکہ وہ تحریر میری نہیں ھے فاتح صاحب آپ کو جو جوابات میں نے دیئے ہیں وہ میری تحریر ھے
اب آپ تو اپنے سوال کا جواب ملنے پر شائد کچھ زیادہ ہی اموشنل ہو گئے ہیں۔ سگ مدینہ تو مجھے بھی نہیں پتہ آپ ہی بہتر جانتے ہیں یہاں پر تو سیدھے سادے طریقے سے نماز پڑھی جاتی ھے۔
فاتح صاحب کچھ لوگوں کی پرابلم سائکو ہوتی ھے ۔ میری طرف سے آپ کے لئے اتنا ہی کافی ھے اس مراسلہ میں آپ کے سوال کے جواب پر باقی ضرورت پڑی تو چلتا رہے گا۔
مراسلہ نمبر16

ارے واہ! میری نظر سے آپ کا سابقہ مراسلہ نہیں گزرا تھا۔۔۔ آپ نے تو مسئلہ ہی حل کر دیا۔۔۔
یعنی انسانوں کے متعلق معلومات پر مستند ترین حوالہ "اللہ تعالیٰ" کا کلام
جب کہ جنات کے متعلق معلومات پر مستند ترین حوالہ "سگِ مدینہ" کا کلام (نعوذ باللہ من ذٰلک)
"سگِ مدینہ" کا لقب وہ تحریر لکھنے والے صاحب یا صاحبہ (جنہیں میں نے پہلے اشرف المخلوقات ہی سمجھا تھا) نے خود کو دیا ہے جب کہ ان کا اصل نام مذکورہ مراسلے میں کہیں درج نہیں۔



محترم منتظمین گزارش ھے کہ فاتح صاحب کا سوال اور ان کے سوال سے متعلق مراسلے الگ دھاگہ میں منتقل کر دئے جائیں شکریہ
 

کعنان

محفلین
جنات کیا ہیں، انکی حقیقت کیا ہے، انکی خوراک، رہائش کیا ہے، وہ کیا کرتے ہیں، کیا جنات کو قبضے میں کیا جا سکتا ہے؟
اگر کوئی صاحب اس بارے میں مکمل اور ٹھوس معلومات رکھتا ہو تو براہِ کرم فراہم کرے، یہ معلومات ایسے لوگوں کے لیئے بھی نہایت مفید ہونگی جو کہ روز جھوٹے عاملوں سے لٹتے ہیں۔ شکریہ۔

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

راجہ صاحب یہ ایک اور لنک انفارمیشن ملی ھے اسی فارم کی آپ اسے بھی دیکھ لیں۔
مراسلہ نمبر 61 صفحہ نمبر 4


http://www.urduweb.org/mehfil/showthread.php?t=990&page=4


والسلام
 

تیشہ

محفلین
:worried: توبہ ہے بھئی ۔۔۔۔ یہ میل لوگ ہر تھریڈ میں ہی بحث کرنے میں لگ جاتے ہیں :battingeyelashes:
کون کہتا ہے خواتین کی زبانیں چلتی ہیں :chatterbox:


راجہ ص بچارے پھچتا رہے ہونگے یہ تھریڈ کھول کر ہی :tongue:
 

خوشی

محفلین
جنات کا مجھے علم نہیں مگر اس فورم میں 1 ایساجن ھے جو کبھی بھی کسی بات پہ خوش نہیں ہوتا اسے ہمیشہ ہی اختلاف ہوتا ھے ہر کسی سے
 

خوشی

محفلین
آپ کو فون پہ بتاؤں گی یہاں بتایا تو آپ کو پتہ ہی ھے پانی پت کا میدان بنتے یہاں دیر نہیں لگتی:) :)

پھر جن کا کیا ھے چمٹ گیا توووووووووووووووووووو:noxxx:
 

تیشہ

محفلین
آپ کو فون پہ بتاؤں گی یہاں بتایا تو آپ کو پتہ ہی ھے پانی پت کا میدان بنتے یہاں دیر نہیں لگتی:) :)

پھر جن کا کیا ھے چمٹ گیا توووووووووووووووووووو:noxxx:


:battingeyelashes: اچھا تو اب مجھے جلدی سے نام لکھکے ٹیکیسٹ کردیں مجھ سے صبر نہیں ہوتا ناں :battingeyelashes: پیٹ میں درد ہونے لگا ہے جلدی کریں :chatterbox:
یا کال کرکے بتائیے یا ٹیکیسٹ میں نام لکھ بھیجئیے :grin:
میں کچن میں جارہی ہوں روٹی بنانے ۔۔ بہت بھوک لگی ہے
بعد میں آتی ہوں :battingeyelashes:
:party:
 

فاتح

لائبریرین
جناب فاتح صاحب آپ نے جو کیمسٹری گراف کھینچا ھے وہ اس میں آپ بہت غلطیاں کر گئے ہیں۔ چلیں میں آپ کے گراف کو دوبارہ ٹھیک کرنے کی کوشش کرتا ھوں۔
جی بہتر۔۔۔ آپ نے اپنا رنگ بھی دے کر دیکھ لیا اس "گراف" کو لیکن نا چیز کے سوال کا جواب ابھی تک تشنہ ہی ہے کہ "جنات پر سگِ مدینہ کا کلام" اتھارٹی کیوں ہے جب کہ "انسان پر اللہ کا کلام"؟
کیا ان "سگِ مدینہ" نے انسانوں پر کچھ تحریر نہیں فرمایا جس کا آپ حوالہ دے پاتے؟

اور فارمز ایڈمین سے مودبانہ درخواست کرتا ہوں کہ فاتح صاحب کا سوال اور اس میں جو کنورسیشن ہوئی ھے اس کا ایک الگ دھاگہ بنا کر اسے اس میں منتقل کر دیں تاکہ راجہ صاحب کا جو اصل سوال ھے اس کو وزن برقرار رہے، شکریہ۔
چلو جی قصّہ مختصر۔۔۔ فاتح صاحب کا سوال اور کنورسیشن جو بھی ہوئی وہ اس انتہا درجے کے معلوماتی دھاگے سے نکال باہر مارو کہ علم کی راہ میں حائل ہو رہی ہے۔ بہت شکریہ جناب:rollingonthefloor:

نبیل صاحب اگر یہ مشورہ نہ دیتے تو میں اس کا جواب باہر سے بھی دے سکتا تھا اسی لئے پہلے اسی فارم کو پریفر کیا اور یہیں سے جواب تلاش کر کے راجہ صاحب کی نظر عنایت کر دیا
جناب یہی تو حیرت ہے کہ آپ انسانوں کے متعلق تو قرآن شریف کو مستند حوالہ کے طور پر ریفر کر رہے ہیں جب کہ جنات کے متعلق قرآن مجید کی ایک پوری سورت ہے اسی نام سے جس کا حوالہ آپ جواباً دینے کی بجائے مسخرے پن سے بھرے ایک دھاگے کی جانب بھیج رہے ہیں سائل کو۔۔۔ اور طرّہ یہ کہ 'دروغ بر گردنِ نبیل' :rollingonthefloor:
[/quote]

نیا سوال فاتح صاحب کی طرف سے جس میں آسانی سے دیکھا جا سکتا ھے انہوں نے بھی لکھا ھے کہ انہیں اس کے بارے میں ٹھوس معلومات فراہم کی جائیں۔ مراسلہ نمبر9

فاتح صاحب کے سوال کا جواب۔ مراسلہ نمبر10

فاتح صاحب کو ان کا جواب ملنے پر تھوڑی کنفیوزن ہوئی تو دوبارہ پھر رابطہ کیا۔ مراسلہ نمبر11

فاتح صاحب کی مزید کمی کو ان کی خواہش کے مطابق یہاں پورا کر دیا گیا۔ مراسلہ نمبر12

یہاں تک فاتح صاحب کو ان کے سوال کا جواب بری خوش اصلوبی سے دے دیا گیا اور آپ نے بھی صبر و تحمل سے کام لیا۔ اس کے بعد میری طرف سے مزید کوئی بھی کسی قسم کی کنورسیششن کے مزید ضرورت نہیں تھی اب اگر کوئی اور بھائی ان کے ان کے سوال کا جواب دیتا تو وہ مزید سب کے لئے فائدہ مند ہوتا
یعنی اس کے بعد آپ کی جانب سے شٹ اپ کال دی گئی تھی کہ خبر دار! کوئی منہ کھولنے کی جرات نہ کرے!:noxxx:

آئیں دیکھتے ہیں اس سے آگے کی کہانی
مراسلہ نمبر13
جناب فاتح ہر بندہ الگ الگ ذہنیت کا مالک ہوتا ھے
ہر سوال بھی الگ الگ نوعیت کا ہوتا ھے
اگر میں راجہ صاحب کی تعریف میں کچھ لکھوں تو بھی آپ کو ہی اعتراض ہو گا
لو بھیا! ہمیں کیوں اعتراض ہو گا۔ بھلا مجھ سے گنگو تیلی کی اتنی جرات کہ راجا کی تعریف میں رطب اللسان ہونے والے کسی شخص پر اعتراض کر سکے۔;)
لیکن مجھے واقعتاً سمجھ نہیں آیا کہ راجا صاحب کی اور میری "ذہنیت" اور سوالات کی "نوعیت" میں آپ کو کیا "اندر کیا بات" معلوم ہوئی جس پر آپ نے ان دو مماثل سوالات کے جوابات ہماری "ذہنیت" مطابق دیے؟ لگتا ہے آپ بھی کوئی "پہنچی ہوئی" ہستی ہیں کہ علم الغیب بھی جانتے ہیں۔:rolleyes:

جب کوئی ممبر کی عقل جواب دے جاتی ھے تو وہ سمجتے ہوئے بھی اس طرح کے حربوں پر اتر آتا ھے۔ یہ کوئی ہار جیت کا میدان نہیں ہوتا بھئی کوئی بھی سوال کرتا ھے اور اسے اس کا جواب کوئی بھی دے سکتا ھے اس ماننا یا ماننا اسی پر منحصر ہوتا ھے۔
اہاں! گویا چونکہ میری عقل جواب دے چکی ہے لہٰذا میں ان حربوں پر اُتر آیا ہوں۔ چہ خوب!
کیا رنگِ تحریر پایا ہے۔ ایں سعادت بزورِ بازو نیست:laughing:

جناب فاتح جو جنات پر میں نے اسی فارم کا پیج ان لنک دیا تھا وہ میرا نہیں تھا جناب کوئی بھی انفارمیشن پیج ان سے دی جاتی ھے تو اس کو پڑھنا میرا کام نہیں سوال کرنے والے نے اس میں سے اپنا جواب ڈھونڈنا ہوتا ھے، راجہ صاحب اس کو پڑھیں گے اور دیکھیں گے کہ ان کا جواب اس میں ھے کہ نہیں
گویا آپ نے بغیر پڑھنے کی زحمت کیے نہ صرف ایک مخصوص تھریڈ بلکہ اس میں ایک مخصوص پوسٹ کا حوالہ بھی دے دیا؟ یعنی آپ کا کام اندھیرے میں ایک تیر چلانا ہے اور بغیر پڑھے بغیر سوچے لکھ مارنا ہے اس کے بعد سوالی پر موقوف ہے کہ وہ حسبِ استطاعت اس بے پر کی اڑائی ہوئی میں سے جواب ڈھونڈنے کی کوشش کرتا رہے۔
واہ واہ واہ!
ارے کوئی ہے جو مجھے ایک شیشی کارمینا کی تو بھجوائے کہ یہ مزاح کسی طور مجھ سے ہضم نہیں ہو رہا;)
ویسے حضرت! یہ "پیج ان" کیا چیز ہے؟

اور راجہ صاحب بھی جانتے ہیں کہ اگر اس میں کوئی ایسی بات ھے جو ان کے سوال سے متعلق نہیں تو وہ مجھے نہیں کہیں گے کیونکہ وہ تحریر میری نہیں ھے فاتح صاحب آپ کو جو جوابات میں نے دیئے ہیں وہ میری تحریر ھے
آپ کی تحریر؟؟؟:rolleyes:
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔;)
کچھ نہ سمجھے خدا کرے کوئی
میں تو اب تک یہ سمجھا تھا کہ راجا صاحب کے سوال کے جواب میں آپ نے کسی "سگِ مدینہ" کی تحریر بطور جواب پیش کی تھی اور خاکسار کے سوال کے جواب میں اللہ تعالیٰ کی تحریر۔۔۔ اس میں "آپ کی تحریر" کہاں تھی؟

اب آپ تو اپنے سوال کا جواب ملنے پر شائد کچھ زیادہ ہی اموشنل ہو گئے ہیں۔ سگ مدینہ تو مجھے بھی نہیں پتہ آپ ہی بہتر جانتے ہیں یہاں پر تو سیدھے سادے طریقے سے نماز پڑھی جاتی ھے۔
تمام انسانی زندگی ہی ایموشنز (جذبات) سے عبارت ہے لہٰذا یہ تو میں کہہ ہی نہیں سکتا کہ میں "اموشنل" نہیں ہوتا۔۔۔ یہ کسی بھی ذی شعور و ذی عقل کے لیے قطعی طور پر نا ممکن ہے۔۔۔
"سگِ مدینہ" کا نام اس صاحبِ تحریر نے "بقلم خود" اپنے تئیں دیا ہے جس کا مطلب ہوتا ہے "مدینہ کا کتّا"۔ لیکن چونکہ اب آپ اعتراف کر ہی چکے ہیں کہ آپ نے وہ تحریر پڑھنے کی زحمت کیے بغیر (سمجھنا تو کجا) اس کا حوالہ دے مارا تھا تو آپ کو کیسے معلوم ہوتا کہ انہوں نے کیا لکھا ہے۔
لیکن حیرت ہو رہی ہے کہ اس میں "یہاں تو سیدھے سادے طریقے سے نماز پڑھی جاتی ہے" کا ذکر کہاں سے آ گیا؟؟؟ اور "کہاں" نماز پڑھی جانے کا ذکر کر رہے ہیں آپ؟؟؟

فاتح صاحب کچھ لوگوں کی پرابلم سائکو ہوتی ھے ۔
میری طرف سے آپ کے لئے اتنا ہی کافی ھے اس مراسلہ میں آپ کے سوال کے جواب پر باقی ضرورت پڑی تو چلتا رہے گا۔ مراسلہ نمبر16
جی بہت اچھا۔ ڈاکٹر صاحب! ماشاء اللہ آپ کی "ڈائیگنوسٹک" کے قائل ہو گئے ہیں ہم تو۔ آپ خیر سے نفسیاتی علاج کا مطب کہاں چلاتے ہیں؟ اور کیا فیس لیتے ہیں؟ نیز اگر ممکن ہو تو یہیں اپوائنٹ منٹ دے دیجیے کہ یہ مریض بغرض سائیکو تھراپی کب حاضرِ خدمت ہو؟

محترم منتظمین گزارش ھے کہ فاتح صاحب کا سوال اور ان کے سوال سے متعلق مراسلے الگ دھاگہ میں منتقل کر دئے جائیں شکریہ
ارے اس قدر اتاولے کیوں ہو رہے ہیں میرے سوالات اور گفتگو کو اس مبنی بر علم و صدق دھاگے سے باہر پھنکوانے کے لیے کہ ایک ہی مراسلے میں دوبارہ اپنی خواہش کا اظہار کر ڈالا۔:rollingonthefloor:

آخر میں صرف یہی کہنا چاہوں گا کہ میں نے راجا صاحب کے سوال کے جواب میں صرف اتنی گزارش کرنے کی جسارت کی تھی کہ اور بھی دکھ ہیں زمانے میں محبت کے سوا۔۔۔ یعنی بجائے اس کے کہ جنات کیا کھاتے ہیں؟ کیا پیتے ہیں؟ کیا اوڑھتے پہنتے ہیں؟ کہاں رہتے ہیں؟ اگر ہم اس پر توجہ دیں کہ دنیا میں کئی کروڑ "انسان" جو بھوک اور پیاس سے مر رہے ہیں ان کے پاس کھانے اور پینے کو کیا ہے اور نہیں ہے تو کیوں نہیں ہے نیز کتنے کروڑ ایسے ہیں جن کے پاس عریانیِ تن ڈھانپنے اور سرد و گرم موسم سے بچنے کے لیے کپڑے تک نہیں تو اس کا باعث کیا ہے؟ کتنے ایسے ہیں جن کے پاس سر چھپانے اور رہنے کے لیے چھت تک نہیں ہے؟ اور وہ کیسے گزارا کرتے ہیں؟ یعنی۔۔۔
کچھ علاج اس کا بھی اے چارہ گراں ہے کہ نہیں؟

اور کنعان صاحب آپ خدا جانے کس رو میں بہہ کر میری سادہ سی بات کو کن معنوں میں لے گئے اور میرا سائکو انالیسس شروع کر کے فرما ڈالا کہ نہ صرف میری عقل جواب دے چکی ہے اور اسی باعث میں ان "حربوں پر اتر آیا" ہوں بلکہ مجھے سائکو تک بنا ڈالا۔:laughing:
 

فاتح

لائبریرین
:worried: توبہ ہے بھئی ۔۔۔۔ یہ میل لوگ ہر تھریڈ میں ہی بحث کرنے میں لگ جاتے ہیں :battingeyelashes:
کون کہتا ہے خواتین کی زبانیں چلتی ہیں :chatterbox:

راجہ ص بچارے پھچتا رہے ہونگے یہ تھریڈ کھول کر ہی :tongue:

ہاہاہاہاہاہاہا
بوچھی جی! ٹھیک ہے بھئی بالکل ٹھیک۔۔۔ آخر یہ دن بھی دیکھنا تھا اور یہ الزام بھی لگنا تھا ہم پر۔۔۔ :rollingonthefloor:
 

فاتح

لائبریرین
جنات کا مجھے علم نہیں مگر اس فورم میں 1 ایساجن ھے جو کبھی بھی کسی بات پہ خوش نہیں ہوتا اسے ہمیشہ ہی اختلاف ہوتا ھے ہر کسی سے

ان صفات و خواص کا حامل تو ایک ہی جن ہے محفل پر;)
اُس جن سے معذرت کے ساتھ:rollingonthefloor:

وہ کون ھے مجھے بھی بتائیے ۔ :battingeyelashes:
اب تو آپ کو ٹیکسٹ موصول ہو ہی چکا ہے لہٰذا اگر میرا تجزیہ درست نہیں تو اصلاح کر دیں۔:nailbiting:
 

کعنان

محفلین
جن کون ہیں ؟ اور اللہ تعالی نے انہیں کیسے پیدا کیا ہے ؟

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

ایم اے راجہ صاحب
آپ کے لئے کچھ انفارمیشن اکٹھی کی ہیں اور کوشش کروں گا کہ آپ تک پہنچتی رہیں اور جو دوسرے ممبران لگے ہوئے ہیں ان کو آپس میں لگا رہنے دیں وہ بھی اپنی تفریح کر رہے ہیں۔ امید کرتا ہوں آپ کو آپکے سوالوں کے جواب ان میں سے ضرور مل جائیں گے، شکریہ۔




جن کون ہیں ؟ اور اللہ تعالی نے انہیں کیسے پیدا کیا ہے ؟

الحمدللہ

جن اللہ تعالی کی مخلوقات میں سے مخلوق ہے اور اسے آدم علیہ السلام کی پیدائش سے قبل آگ سے پیدا کیا گیا ہے ۔

ارشاد باری تعالی ہے :

" اور یقینا ہم نے انسان کو کالی سڑی ہوئی کھنکھناتی مٹی سے پیدا فرمایا اور اس سے پہلے جنوں کو ہم نے لو والی آگ سے پیدا کیا "
– الحجر / 26 - 27

اور جیسے ہی آدم علیہ السلام کی اولاد ہے اسی طرح ابلیس کی بھی اولاد ہے۔

ارشاد باری تعالی ہے :

" مجھے چھوڑ کر اسے اور اس کی اولاد کو اپنا دوست بنا رہے ہو ؟ وہ تم سب کا دشمن ہے ایسے ظالموں کا کیا ہی برا بدلہ ہے "
– الکہف 50



اور اللہ تعالی نے جنوں اور انسانوں کو اپنی عبادت کے لئے پیدا کیا ہے تو جو اس کی اطاعت کرے گا وہ جنت میں داخل ہو گا اور جو نافرمانی کرے گا وہ جہنم میں جائے گا ۔

اللہ عزوجل کا ارشاد ہے :

" اور میں نے جنوں اور انسانوں کو محض اس لئے پیدا کیا ہے وہ صرف میری عبادت کریں نہ میں ان سے روزی چاہتا ہوں اور نہ ہی میری چاہت ہے کہ وہ مجھے کھلائیں بیشک اللہ تعالی تو خود ہی سب کو روزی دینے والا اور بہت زیادہ طاقت والا ہے "
– الذاریات 56 - 58

اور سب کے سب جن بھی انسانوں کی طرح مکلف ہیں ان میں سے مومن بھی ہیں اور کافر بھی اور اطاعت کرنے والے اور گنہگار بھی جیسا کہ اللہ تعالی نے ان کے متعلق بیان کرتے ہوئے فرمایا ہے :

" اور یہ کہ بے شک بعض تو ہم میں سے نیکو کار ہیں اور بعض اس کے برعکس بھی ہیں ہم مختلف طریقوں سے بنے ہوئے ہیں "
– الجن 14- 15-

اور آخرت میں جنوں کو بھی انسانوں کی طرح جزا وسزا ہو گی – جیسا کہ اللہ تعالی نے فرمایا :

" اور ہاں بیشک ہم میں سے بعض تو مسلمان ہیں اور بعض بے انصاف ہیں پس جو مسلمان ہو گئے انہوں نے راہ راست کو تلاش کیا اور جو ظالم ہیں وہ جہنم کا ایندھن بن گئے "
الجن 14- 15

اور قیامت کے دن جن اور انسان سب رب کے سامنے حساب کے لئے کھڑے ہوں گے تو ان میں سے نہ تو کوئی تاخیر کرے گا اور نہ ہی فرار ہو سکے گا ۔

فرمان ربانی ہے :

" اے جنوں اور انسانوں کی جماعت اگر تم میں آسمان وزمین کے کناروں سے باہر نکل جانے کی طاقت ہے تو نکل بھاگو غلبہ اور طاقت کے بغیر تم نہیں بھاگ سکتے "
– الرحمان 33

اور جنوں اور انسانوں میں سے جس نے بھی حساب سے بھاگنے کی کوشش کی تو وہ بھاگ نہیں سکے گا – جیسا کہ اللہ عزوجل نے ان کے متعلق فرمایا ہے :

" تم پر آگ کے شعلے اور دھواں چھوڑا جائے گا پھر تم مقابلہ نہ کر سکو گے "
الرحمان /35

اور جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں تھے تو اللہ عزوجل نے جنوں کی ایک جماعت کو آپ کی طرف پھیر دیا تو انہوں نے قرآن سنا اور اس سے متاثر ہوئے جیسا کہ :

ارشاد باری تعالی ہے :

اور یاد کرو جب کہ ہم نے جنوں کی ایک جماعت کو تیری طرف متوجہ کیا کہ وہ قرآن سنیں پس جب ( نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ) پہنچ گئے تو ( ایک دوسرے سے ) کہنے لگے خاموش ہو جا‎‎ؤ پھر جب پڑھ کر ختم ہو گیا تو اپنی قوم کو خبردار کرنے کے لئے واپس لوٹ گئے "
الاحقاف 29-

اور جب انہوں نے قرآن سنا تو بعض جن ایمان لے آئے – جیسا کہ اللہ تعالی نے فرمایا ہے :

" اے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) آپ کہہ دیں کہ مجھے وحی کی گئی ہے کہ جنوں کی ایک جماعت نے (قرآن ) سنا اور کہا کہ ہم نے عجیب قرآن سنا ہے جو راہ راست کی طرف راہنمائی کرتا ہے ہم اس پر ایمان لا چکے اور ہم ہر گز کسی کو بھی اپنے رب کا شریک نہ بنائیں گے "
– الجن / 1- 2

اور آدم علیہ السلام اور ابلیس دونوں سے گناہ سر زد ہوا لیکن آدم علیہ السلام اپنے کئے پر نادم ہوئے اور توبہ کی تو ان کی توبہ قبول ہوئی
– البقرہ / 37

لیکن ابلیس نے تکبر کیا تو وہ کافروں میں سے ہو گیا ۔

" اور جب ہم نے فرشتوں کو کہا کہ آدم علیہ السلام کو سجدہ کرو تو سوائے ابلیس کے سب نے سجدہ کیا اور اس نے انکار کیا "
البقرہ

تو جس نے انسانوں اور جنوں میں سے تکبر کرتے ہوئے اللہ تعالی کی نافرمانی کی تو وہ شیطان کا پیروکار ہے اگر اس نے توبہ نہ کی تو وہ اس کے ساتھ ہی جہنم میں ہو گا جیسا کہ اللہ تعالی نے ابلیس کو کہا ارشاد باری تعالی ہے :

فرمایا سچ تو یہ ہے کہ میں تم سے سچ ہی کہا کرتا ہوں کہ تجھ سے اور تیرے تمام ماننے والوں سے میں (بھی) جہنم کو بھروں گا "
– ص

اور جنوں اور انسانوں میں سے جو اللہ تعالی کے اولیاء ہیں وہ تقوی اور نیکی کے کاموں میں ایک دوسرے کا تعاون کرتے ہیں اور جنوں اور انسانوں میں سے جو اولیاء الشیطان ہیں وہ گناہ اور دشمنی میں ایک دوسرے سے تعاون کرتے ہیں ۔

فرمان باری تعالی ہے :

اور اسی طرح ہم نے ہر نبی کے دشمن بہت سے شیطان پیدا کئے تھے کچھ آدمی اور کچھ جن میں سے بعض بعضوں کو چکنی چپڑی باتوں کا وسوسہ ڈالتے رہتے تھے تا کہ ان کو دھوکہ میں ڈال دیں اور اگر اللہ تعالی چاہتا تو یہ ایسے کام نہ کر سکتے سو ان لوگوں کو اور جو کچھ یہ افترا پردازی کر رہے ہیں اس کو آپ رہنے دیجئے "
الانعام 112

اور جنوں کی آسمان میں جگہیں تھیں جہاں سے وہ چوری چھپے سنتے تھے تو جب اللہ تعالی نے اپنے رسول محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو مبعوث کیا تو انہیں سننے سے منع کر دیا گیا تو اب جو بھی سنتا ہے اسے شہاب ثاقب جلا دیتے ہیں – جیسا کہ اللہ تعالی نے جنوں کے قول کو بیان کیا ہے :

اور ہم نے آسمان کو ٹٹول کر دیکھا تو اسے سخت پہریداروں اور سخت شعلوں سے بھرا ہوا پایا اس سے پہلے ہم باتیں سننے کے لئے آسمان میں جگہ جگہ بٹھ جایا کرتے تھے اب جو بھی کان لگاتا ہے وہ ایک شعلے کو اپنی تاک میں پاتا ہے "
– الجن 8- 9

اور ہمارے ساتھ اس زمین میں رہتے ہیں لیکن اللہ تعالی کی رحمت سے وہ ہمیں دیکھتے ہیں اور ہم انہیں نہیں دیکھ سکتے – جیسا کہ اللہ تعالی نے ابلیس اور اس کے قبیلے کے متعلق مندرجہ ذیل آیت میں ارشاد فرمایا ہے :

وہ اور اس کا لشکر تمہیں ایسے طور پر دیکھتا ہے کہ تم ان کو نہیں دیکھ سکتے
– الاعراف

تو جو تجھے دیکھے اور آپ اس کو نہ دیکھ سکیں تو وہ تیرا سب سے زیادہ خطرناک دشمن ہے تو اس لئے واجب ہے کہ اس سے ہر وقت متنبہ رہا اور اس سے بچا جائے اور جنوں اور انسانوں میں جو شیطان ہیں ان سے بھی حراست کی ضرورت ہے
 

کعنان

محفلین
جادو اور اس کی اقسام

جادو اور اس کی اقسام

کیا جادو کی کوئی حقیقت ہے ؟ اور کیا یہ اثر انداز ہوتا ہے اور اس کی اقسام کون سی ہیں ؟

الحمدللہ

سب تعریفیں اللہ تعالی کے لئے ہیں اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کی آل اور ان کے صحابہ اور جو ان کے طریقہ پر چلنے والے ہیں ان پر درود و سلام کے بعد !

جادو کرنا بہت بڑا جرم اور کفر کی ایک قسم ہے جس میں پہلی امتوں کے لوگ اور دور جاہلیت میں بھی اور اس امت کے لوگ پہلے بھی اور آج کے دور میں بھی مبتلا رہے ہیں ۔

جہالت کی کثرت اور قلت علم اور قلت ایمان اور حرام کاموں سے باز رکھنے والوں کا غلبہ قلیل ہونے کی بناء پر جادو کرنے والے اور شعبدہ بازوں کی کثرت ہو چکی ہے اور یہ لوگ ملک میں لوگوں کے مال کے لالچ میں اور ان پر کتمان حقیقت کے لئے ملک میں پھیلتے ہیں اس کے علاوہ دوسرے اسباب بھی ہیں :

تو جب علم ظاہر ہو جائے اور ایمان کی کثرت ہو اور اسلامی طاقت قوی ہو جائے تو اس قسم کے خبیث لوگ کم اور سمٹ جاتے ہیں اور ایک ملک سے دوسرے ملک منتقل ہو جاتے ہیں تا کہ ایسی جگہ تلاش کر سکیں جہاں پر یہ اپنے باطل کو رواج دیں اور فساد اور شعبدہ بازی کو دکھا سکیں ۔

اور قرآن مجید اور سنت نبوی نے جادو کی اقسام اور ان کا حکم بیان کیا ہے ۔

جادو کو جادو اس لئے کہا جاتا ہے کہ اس کے اسباب مخفی (چھپے ) ہوتے ہیں اور اس لئے کہ جادوگر ایسی پوشیدہ اشیاء سے کام لیتے ہیں جن کی بناء پر لوگوں پر خیال اثر عمل اور حقیقت کو چھپانے اور ان کی آنکھوں میں دھول جھونکنے میں کامیاب ہو سکیں اور انہیں نقصان پہنچا کر ان کے مال وغیرہ کو چھین سکیں اور ایسے طریقے استعمال کرتے ہیں جو کہ عام طور پر سمجھ میں نہیں آ سکتے اور اسی لئے رات کے آخری حصہ کو سحر کہتے ہیں کیونکہ اس میں لوگ غفلت میں اور حرکت میں کمی ہوتی ہے اور پھپھڑے کو بھی سحر کہتے ہیں کیونکہ یہ جسم کے اندر چھپا ہوا ہوتا ہے ۔

اور اس کا شرعی طور پر معنی یہ ہے کہ جو جادوگر لوگوں پر خلط ملط کرتے ہیں اور انہیں تخیل پیش کرتے ہیں تو اسے دیکھنے والا حقیقت تصور کرتا ہے حالانکہ اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہوتا – جیسا کہ اللہ تعالی کا ارشاد ہے :

" کہنے لگے اے موسی یا تو تو پہلے ڈال یا ہم پہلے ڈالنے والے بن جائیں جواب دیا کہ نہیں تم ہی پہلے ڈالو اب تو موسی علیہ السلام کو یہ خیال گزرنے لگا کہ ان کی رسیاں اور لکڑیاں ان کے جادو کے زور سے بھاگ دوڑ رہی ہیں پس موسی نے اپنے دل میں ڈر محسوس کیا ہم نے فرمایا خوف نہ کر یقینا تو ہی غالب اور برتر رہے گا اور تیرے دائیں ہاتھ میں جو ہے اسے ڈال دے کہ ان کی تمام کاریگری کو وہ نگل جائے انہوں نے جو کچھ بنایا ہے صرف یہ جادوگروں کے کرتب ہیں اور جادوگر کہیں سے بھی آئے کامیاب نہیں ہوتا "
– طہ 65 - 69

اور بعض اوقات جادوگر ایسی گرہیں لگا کر جادو کرتے ہیں کہ ان گرہوں میں پھونکیں مارتے ہیں – جیسا کہ اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا ہے :

" اور گرہیں ( لگا کر ان ) میں پھونک مارنے والیوں کی شر سے "
الفلق 4

اور کبھی دوسرے اعمال کے ساتھ جادو کرتے ہیں جن تک پہنچنے کے لئے شیطانوں کا راستہ اختیار کرتے ہیں اور ایسا عمل کرتے ہیں کہ جس سے انسان کی عقل میں تغیر آ جاتا ہے اور بعض اوقات یہ عمل مرض کا باعث بنتے ہیں اور یا پھر بعض اوقات خاوند اور بیوی کے درمیان جدائی کا سبب بنتا ہے جس کی بنا پر اس کی بیوی اس کے سامنے قبیح الشکل ہو جاتی ہے جس سے وہ اسے ناپسند کرنا شروع کر دیتا ہے اور اسی طرح بیوی کے ساتھ بھی جادوگر یہی عمل کرتا ہے تو وہ اپنے خاوند سے نفرت اور بغض کرنے لگتی ہے – اور یہ عمل نص قرآنی کے مطابق صریحا کفر ہے ۔

جیسا کہ اللہ تعالی کا فرمان ہے :

اور اس چیز کے پیچھے لگ گئے جسے شیاطین سلیمان ( علیہ السلام ) کی حکومت میں پڑھتے تھے سلیمان (علیہ السلام ) نے تو کفر نہیں کیا – لیکن شیطانوں نے کفر کیا تھا وہ لوگوں کو جادو سکھاتے تھے "
البقرہ / 102

تو اللہ تعالی نے ان کا کفر یہ بیان کیا کہ وہ لوگوں کو جادو سکھاتے تھے - اور اس کے بعد اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا :

" اور بابل میں ہاروت اور ماروت دو فرشتوں پر جو اتارا تھا وہ دونوں بھی کسی شخص کو اس وقت تک نہیں سکھاتے تھے جب تک یہ نہ کہہ دیں کہ ہم تو ایک آزمائش ہیں تو کفر نہ کر "
– البقرہ / 102

پھر اس کے بعد اللہ تعالی نے فرمایا :

" پھر لوگ ان سے وہ سیکھتے جس سے خاوند اور بیوی کے درمیان جدائی ڈال دیں اور دراصل وہ اللہ تعالی کی مرضی کے بغیر کسی کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتے
البقرہ 102

یعنی یہ جادو اور جو اس سے شر واقع ہو رہا ہے تو یہ سب اللہ تعالی کی تقدیر مسبق اور اس کی مشیت سے ہے تو ہمارا رب جل وعلی مغلوب نہیں ہو سکتا اور نہ اس کی بادشاہی میں اس کے ارادہ کے بغیر کچھ ہوسکتا ہے بلکہ نہ تو اس دنیا میں اور نہ ہی آخرت میں کسی چیز کا وقوع ہو سکتا ہے سوائے اس کے جو تقدیر میں پہلے سے لکھا گیا ہے جس بلیغ حکمت کے تحت اللہ سبحانہ وتعالی نے چاہا تو یہ جادو کے ساتھ آزمائے جاتے ہیں اور ان کی مرض کے ساتھ آزمائش ہوتی ہے اور وہ قتل کے ساتھ آزمائے جاتے ہیں – وغیرہ – اور اللہ تعالی جو فیصلہ اور تقدیر بناتا ہے اس میں کوئی اللہ کی بلیغ حکمت ہے اور جو چیز بھی لوگوں کے لئے مشروع کی گئی اس میں کوئی حکمت ہے – تو اسی لئے اللہ تعالی نے فرمایا ہے :

" اور دراصل وہ اللہ تعالی کی مرضی کے بغیر کسی کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتے "
البقرہ 102-

یعنی اس کی کونی اور قدری اجازت کے ساتھ نہ کہ شرعی اجازت کے ساتھ – شرع تو اس سے روکتی اور منع اور اسے ان پر حرام کرتی ہے لیکن اس تقدیری اجازت کے ساتھ جو کہ اللہ تعالی کے علم اور تقدیر سابق جو کہ پہلے گذر چکی ہے کہ فلاں مرد اور فلان عورت سے جادو کا وقوع ہو گا اور یہ جادو فلاں مرد پر اور فلان عورت پر ہو گا جس طرح کہ یہ تقدیر بھی لکھی جا چکی ہے کہ فلاں آدمی قتل کیا جائے گا اور فلاں کو یہ بیماری ہو گی اور اس ملک میں مرے گا اور اسے اتنا رزق ملے گا اور یہ غنی ہو گا یا فقیر تو یہ سب اللہ تعالی کی مشیت اور تقدیر سے ہے جیسا کہ اللہ تعالی کا فرمان ہے :

" بے شک ہم نے ہر چیز کو ایک ( مقررہ ) اندازے پر پیدا کیا ہے "
القمر 49

اور فرمان باری تعالی ہے :

" نہ کو‏ئی مصیبت دنیا میں آتی ہے اور نہ ہی تمہاری جانوں میں مگر اس سے پہلےکہ ہم اس کو پیدا کریں وہ ایک خاص کتاب میں لکھی ہوئی ہے اور یہ کام اللہ تعالی پر آسان ہے "
الحدید 22

تو یہ شر جو کہ جادوگروں اور دوسرے لوگوں سے واقع ہو رہا ہے اس سے تمہارا رب جاہل نہیں بلکہ یہ سب اس کے علم میں ہے اللہ سبحانہ وتعالی پر کوئی چیز مخفی نہیں /

جیسا کہ اللہ تعالی کا فرمان ہے :

" بے شک اللہ تعالی ہر چیز پر علم رکھنے والا ہے "
الانفال 75

" تا کہ تم جان لو کہ اللہ تعالی ہر چیز پر قادر ہے اور اللہ تعالی نے ہر چیز کو علم کے اعتبار سے گھیر رکھا ہے "
– الطلاق 12

تو وہ ہر چیز کو جانتا ہے اور اس کی بادشاہی میں اس کا وقوع نہیں ہو سکتا جسے اللہ سبحانہ وتعالی نہ چاہے لیکن جس چیز میں وہ فیصلہ کرتا ہے اور اس کی تقدیر میں جس کے اندر لوگ واقع ہوتے ہیں اس کی حکمت بالغہ اور اچھی غایات ہیں کسی کو عزت اور کسی کو ذلت اور کسی کی حکومت چھین لینا اور کسی کو دے دینا اور بیماری اور صحت اور جادو وغیرہ ۔

اور وہ سارے امور جن کا بندوں میں وقوع ہو رہا ہے اس کی مشیت اور تقدیر سابق سے ہیں اور یہ جادوگر ایسی اشیاء اور افعال کرتے ہیں جو کہ تخیلاتی ہوتی ہیں جیسا کہ اس کا بیان اس فرمان ربانی کے تحت پہلے گذر چکا ہے :

" کہنے لگے اے موسی یا تو تو پہلے ڈال یا ہم پہلے ڈالنے والے بن جائیں جواب دیا کہ نہیں تم ہی پہلے ڈالو اب تو موسی علیہ السلام کو یہ خیال گزرنے لگا کہ ان کی رسیاں اور لکڑیاں ان کے جادو کے زور سے بھاگ دوڑ رہی ہیں "
طہ 65- 66-
دیکھنے والے کو یہ لاٹھی اور رسیاں وادی میں چلتے ہوئے سانپ محسوس ہو رہے تھے اور وہ یہاں رسیاں اور لاٹھیاں تھیں جنہیں جادوگروں نے ان اشیاء اور افعال کی بناء پر جو کہ انہوں نے حقائق کو بدلنے کے لئے سیکھے اور لوگوں کے سامنے ظاہر نہیں کئے ان کی بناء پر خیال میں ڈال دیا کہ یہ سانپ ہیں ۔

ارشاد باری تعالی ہے "

موسی (علیہ السلام) کو یہ خیال گزرنے لگا کہ ان کی رسیاں اور لکڑیاں ان کے جادو کے زور سے بھاگ دوڑ رہی ہیں "
طہ 66

اور اللہ تعالی نے سورت اعراف میں فرمایا ہے :

" کہنے لگے تم ہی ڈالو پس جب انہوں نے ڈالا تو لوگوں کی نظر بندی کر دی اور ان پر ہیبت غالب کر دی اور ایک طرح کا بہت بڑا جادو دکھلایا " الاعراف 116

اور وہ حقیقت میں تبدیل نہیں ہوئے بلکہ وہ رسیاں اور لاٹھیاں تھیں لیکن جادو کی بناء پرلوگوں کی آنکھوں میں تبدیلی آئی تھی تو انہوں نے اسے جادوگروں کی کتمان حقیقت کے سبب سے سانپ سمجھ لیا اور بعض لوگ اس کا نام تقمیر رکھتے ہیں وہ یہ کہ جادوگر ایسا عمل کرتا ہے جس کی حقیقت کا انسان کو شعور نہیں ہوتا کہ وہ کیا ہے تو اس کی نظر حقیقت کو نہیں پا سکتی تو بعض اوقات اس کی دوکان یا گھر سے کوئی لے لی جاتی ہے تو اسے کوئی علم نہیں ہوتا یعنی وہ واقعہ اس کی نظروں میں بدل چکا ہے تو اس کی آنکھوں کو جادو کر دیا گیا ہے اور ان اشیاء کو جسے جادوگر استعمال کرتا ہے اور آنکھیں اس حقیقت کو جس پر وہ دیکھ نہیں پاتیں تو یہ جادو ہے جسے اللہ تعالی نے عظیم کے نام سے تعبیر کیا ہے کہ وہ بہت بڑا جادو ہے ۔

سورت اعراف میں اللہ تعالی کا فرمان ہے :

" پس جب انہوں نے ڈالا تو لوگوں کی نظر بندی کر دی اور ان پر ہیبت غالب کر دی اور ایک طرح کا بہت بڑا جادو دکھلایا "
الاعراف
 
Top