جنات کی حقیقت کیا ہے؟

تیشہ

محفلین
ہاہاہاہاہاہاہا
بوچھی جی! ٹھیک ہے بھئی بالکل ٹھیک۔۔۔ آخر یہ دن بھی دیکھنا تھا اور یہ الزام بھی لگنا تھا ہم پر۔۔۔ :rollingonthefloor:


سچ کہوں تو سچی سے میں نے آپکو کسی فالتو بحث میں پڑتے نہیں آجتک دیکھا ۔۔ آپ کے علاوہ بھی تو یہاں بےشمار ہیں جو ہر سیکشن ، ہر تھریڈ میں بحث شروع کردیتے ہیں :noxxx:
میں تو حیران ہوں لوگوں نے خواہ مخواہ خواتین کو بدنام کررکھا ہوتا ہے ۔ :battingeyelashes: مگر آپ خود ہی دیکھ لیں اس فورم پے آجتک کسی خواتین ، کسی لڑکی کی کسی بھی تھریڈ میں بحث نہیں چلی :battingeyelashes:
یہ جتنے بھی جھگڑے ۔۔ گالی گلوچ بحث ۔۔ بحث بحث یہ سب یہاں مرد لوگ ہی کرتے ہیں :party:
 

تیشہ

محفلین

animated087.gif
 

کعنان

محفلین
کیا جادو بھی قتل کر دیتا ھے ؟

کیا جادو بھی قتل کر دیتا ھے ؟


الحمد للہ

جی ھاں ایسا جادو بھی ھے جس سے قتل بھی ھو جاتا ہے اور علما‍ء نے اسے قتل عمد کی صورت میں ذکر کیا ھے کہ جس نے کسی کو ایسا جادو کیا جس سے غالبا قتل ھو جاتا ہے تو اس کے ذمہ قصاص ہے کیونکہ اس نے ایسی چیز سے قتل کیا جو کہ غالب طور پر قتل کر دیتی ھے۔
ابن قدامہ رحمہ اللہ تعالی نےمغنی میں (9/230) کہا ہے کہ: چھٹی قسم یہ کہ ایسا جادو کیا جو کہ غالبا قاتل ھو تو اس کے ذمہ قصاص ہے کیونکہ اس نے اسے ایسی چیز سے قتل کیا جو کہ عام طور پر قتل کر دیتی ہے تو ایسے ہی ہے جیسے کسی کو چھری سے قتل کیا جائے اور اگر وہ جادو ایسا ہو جو غالبا قتل نہ کرے یا ایسا ہو کہ بعض اوقات قتل کرے اور بعض اوقات نہ کرے تو اس میں دیت ہے قصاص نہیں کیونکہ یہ شبہ عمد ہے تو یہ ایسے ہے جیسے کہ کسی کو لاٹھی سے قتل کیا جائے ۔ 1ھ

اور الموسوعۃ الفقہیۃ (24 /267) میں ہے کہ جادو گر نے اگر اپنے جادو سے کسی کو قتل کیا تو اسکے حکم کے تحت ذکر کیا گیا ہے کہ اور جمہور علماء کا قول ہے ۔

جادو سے قتل ممکن ہے یہ قتل عمد ہو اور اس میں قصاص ہے۔ مالکیہ کے ہاں یہ قتل بینہ (دلائل) یا پھر اقرار سے ثابت ہو گا۔

اور شافعیہ کہتے ہیں کہ اگر جادوگر نے اپنے مد مقابل کو جادو سے عمدا قتل کیا تو اس میں قصاص ہے اور اس کا ثبوت جادوگر کا حقیقی یا حکمی اقرار ہو گا۔

مثلا اس کا یہ کہنا کہ میں نے اسے اپنے جادو سے قتل کیا ہے یا یہ کہے کہ میں نے اسے ایسی قسم سے قتل کیا ہے اور اس بات کے دو عادل جنھیں اس کا علم ہو اور وہ اس سے توبہ کر چکے ہوں شہادت دیں کہ جادو کی قسم عام طور پر قتل کر دیتی ہے تو اگر اس قسم سے غالبا قتل نہ ہوتا ہو تو شبہ عمد ہو گا۔



واللہ اعلم .
 

کعنان

محفلین
کیا اچھے کاموں کے لئے جادو استعمال کرنا جائز ہے۔

کیا اچھے کاموں کے لئے جادو استعمال کرنا جائز ہے۔


الحمد للہ

بیشک جادو شیطانی علم اور عمل ہے ارشاد باری ہے:

"اور اس چیز کے پیچھے لگ گئے جسے شیاطین سلیمان (علیہ السلام) کی حکومت میں پڑھتے تھے سلیمان (علیہ السلام) نے تو کفر نھیں کیا لیکن شیطانوں نے کفر کیا تھا وہ لوگوں کو جادو سکھاتے تھے"

اور فرمان ربانی ہے:

"یہ لوگ وہ سیکھتے ہیں جو انھیں نقصان پھنچائے اور نفع نہ پھنچا سکے اور وہ یقین کے ساتھ جانتے ہیں کہ اس کے لینے والے کا آخرت میں کو‏ئی حصہ نھیں"

اور ارشاد باری تعالی ہے:

"اور جادوگر کھیں سے بھی کامیاب نھیں ہوتا"

اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے(سات ھلاک کر دینے والی چیزوں سے بچو تو صحابہ رضی اللہ عنھم کھنے لگے وہ کون سی ہیں تو آپ نے فرمایا:اللہ تعالی کے ساتھ شرک کرنا اور جادو ۔۔۔۔
۔۔۔الحدیث

اور فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے : ( جس نے جادو کیا یا کروایا وہ ہم میں سے نھیں ہے)

تو اس بنا پر کسی بھی غرض کے لئے جادو جائز نھیں ہے چاہے وہ کسی بھی مقصد کے لئے ہو بیشک جادو ایک باطل چیز ہے اور باطل چیز اپنی سب قسموں کے ساتھ یا تو کفر ھو گا یا پھر فسق اور گناہ اور یہ خیر کا راہ نھیں ہے تو واجب یہ ہے کہ نفع مند اغراض کو شرعی طریقوں سے حاصل کیا جائے جس میں کوئی گناہ نہ ہو اور اس کا انجام بھی امن والا اور اچھا ھو۔

اور اللہ تعالی نے اپنے بندوں کو مباح اور جائز چیزوں کے ساتھ ان چیزوں سے جو ان کے لئے حرام کی ہیں کفایت کر دی ہے۔
 

فاتح

لائبریرین
سچ کہوں تو سچی سے میں نے آپکو کسی فالتو بحث میں پڑتے نہیں آجتک دیکھا ۔۔ آپ کے علاوہ بھی تو یہاں بےشمار ہیں جو ہر سیکشن ، ہر تھریڈ میں بحث شروع کردیتے ہیں :noxxx:
میں تو حیران ہوں لوگوں نے خواہ مخواہ خواتین کو بدنام کررکھا ہوتا ہے ۔ :battingeyelashes: مگر آپ خود ہی دیکھ لیں اس فورم پے آجتک کسی خواتین ، کسی لڑکی کی کسی بھی تھریڈ میں بحث نہیں چلی :battingeyelashes:
یہ جتنے بھی جھگڑے ۔۔ گالی گلوچ بحث ۔۔ بحث بحث یہ سب یہاں مرد لوگ ہی کرتے ہیں :party:

اس تبصرے اور رائے پر آپ کا شکریہ!
ویسے یہ کام ہم مرد شاید اپنی مردانگی ثابت کرنے کے لیے کرتے ہیں۔
اور دیکھ لیں وہی ہوا نا جس کا ڈر تھا کہ میرے فضول بحثوں میں نہ الجھنے اور جھگڑوں میں نہ پڑنے کا نقصان یہ ہوا کہ آپ نے مجھے مردوں کی فہرست سے ہی باہر نکال دیا۔ اب تو مجھے اپنی پالیسی پر نظرِ ثانی کرنی ہی پڑے گی:rollingonthefloor:

میں نے اس دھاگے میں بھی کوئی بحث نہیں کی تھی سوائے یہ کہنے کے کہ جن بھوت کو اپنے کھانے پینے اور رہنے کے متعلق سوچنے اور ان ضروریات کا بند و بست خود کرنے دو اور بجائے اس کے بطور انسان یہ سوچو کہ انسان جو بھوک، افلاس اور ننگ سے مر رہا ہے اسے کیسے بچایا جائے اور فراز کا ایک شعر لکھا تھا کہ
بستیاں چاند ستاروں پہ بسانے والو
کرّۂ ارض پہ بجھتے چلے جاتے ہیں چراغ
اور شاید نبیل صاحب کے مشورے کے عقب منشا بھی یہی تھی کہ محفل پر جنوں، بھوتوں، چڑیلوں، روحوں اور بد روحوں پر پہلے ہی بہت "قیمتی" مواد موجود ہے، اس سے استفادہ کریں بجائے اس موضوع پر نئے سرے سے دھاگے کھولتے چلے جانے کے۔
لیکن شومئی قسمت کہ حضرت کنعان صاحب میری بات کو خدا جانے کس پیرائے میں لے گئے۔:)

یوں تو ہم نے اپنے بچپن میں بہت سے جن دیکھے ہیں۔۔۔
ہمارے محلے کی مسجد سے اکثر اعلان ہو رہا ہوتا تھا کہ "جِن کا بچہ" ہو آ کر لے جائیں اور تھوڑی دیر بعد "جن کا بچہ" ہوتا تھا وہ آ کر لے جاتے تھے;)
 

کعنان

محفلین
جن كا انسان كو خبطى كرنا اور اس پر مرتب ہونے والے احكام

جن كا انسان كو خبطى كرنا اور اس پر مرتب ہونے والے احكام

كيا جن كا انسان كو چمٹنا ممكن ہے، اور اگر ايسا ممكن ہے تو روز قيامت وہ اس حالت ميں اپنے اعمال كا ذمہ دار كيسے بنے گا ؟

الحمد للہ:

اول:

جى ہاں جن كا انسان كو لگنا اور چمٹنا ممكن ہے، اللہ سبحانہ و تعالى نے اپنى كتاب عزيز ميں اس كا ذكر كرتے ہوئے فرمايا ہے:

{ جو لوگ سود خورى كرتے ہيں وہ كھڑے نہ ہونگے مگر اس طرح جس طرح وہ كھڑا ہوتا ہے جسے شيطان چھو كر خبطى بنا دے }
البقرۃ ( 275 ).



شيخ الاسلام ابن تيميہ رحمہ اللہ كہتے ہيں:

" اہل سنت والجماعت كے آئمہ كرام كا اتفاق ہے كہ جن انسان كے جسم ميں داخل ہو جاتا ہے، اللہ تعالى كا فرمان ہے:

{ جو لوگ سود خورى كرتے ہيں وہ كھڑے نہ ہونگے مگر اس طرح جس طرح وہ كھڑا ہوتا ہے جسے شيطان چھو كر خبطى بنا دے }
البقرۃ ( 275 ).

اور صحيح بخارى ميں نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" يقينا شيطان ابن آدم ميں اس طرح سرايت كر جاتا ہے جس طرح خون سرايت كرتا ہے " انتہى
ديكھيں: مجموع الفتاوى ( 24 / 276 - 277 ).

دوم:

جن كا لگنا ايك قسم كى بيمارى ہے، اگر انسان اس بيمارى كى موجودگى ميں اپنے ہوش و حواس قائم ركھتا ہو، اور وہ عاقل ہو اور اسے اختيار بھى حاصل ہو تو پھر اس حالت ميں وہ اپنے اقوال و افعال كا ذمہ دار ہے اس كا مؤاخذہ ہو گا.
ليكن اگر يہ مرض اس پر غلبہ كر لے يعنى اس كے ہوش و حواس قائم نہ ہوں، اور نہ اسے كوئى اختيار ہو تو وہ مجنون اور پاگل كى طرح ہے اور وہ مكلف نہيں، اسى ليے لغت عرب ميں المس كا اطلاق جنون پر ہوتا ہے.
ديكھيں: لسان العرب ( 6 / 217 ).


ليكن اگر اس مرض كى حالت ميں كسى دوسرے پر زيادتى كرے اور اس كا مال تلف و ضائع كر دے تو اس مال كى ادائيگى كا ضامن ہو گا.
ديكھيں: زاد المعاد ( 4 / 66 - 71 ).


الموسوعۃ الفقھيۃ ميں درج ہے:
" فقھاء كرام كا اتفاق ہے كہ جنون اور پاگل پن بےہوشى اور نيند كى طرح ہے، بلكہ اختيار ختم ہونے اور بےہوش كى عبارات كے باطل ہونے ميں ان دونوں سے زيادہ شديد ہے، اور سوئے ہوئے كے قولى تصرفات مثلا طلاق اور اسلام، اور ارتداد، اور خريد و فروخت وغيرہ دوسرے قولى تصرفات ميں، اس ليے جنون كے ساتھ ان كا باطل ہونا زيادہ اولى ہے.


كيونكہ مجنون كى عقل اور تميز اور اہليت نہيں ہے، انہوں نے نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے اس فرمان سے استدلال كيا ہے:
" تين قسم كے افراد سے قلم اٹھا لى گئى ہے: سوئے شخص سے حتى كہ وہ بيدار ہو جائے، اور بچے سے حتى كہ وہ بالغ ہو جائے اور مجنون سے حتى كہ وہ ہوش ميں آ جائے "


اسے اہل سنن نے صحيح سند كے ساتھ روايت كيا ہے.

اور ہر وہ قولى تصرف جس ميں ضرر پايا جائے وہ اسى طرح ہے " انتہى

ديكھيں: الموسوعۃ الفقھيۃ ( 16 / 106 ).

اور ايك دوسرے مقام پر درج ہے:

" اور رہا مسئلہ حقوق العباد مثلا ضمان وغيرہ كا تو يہ ساقط نہيں ہونگے؛ كيونكہ يہ اس كے ليے تكليف نہيں، بلكہ يہ اس كے ولى كے ذمہ ہيں، كہ وہ مجنون كے مالى حقوق كى ادائيگى مجنون كے مال سے كرے، اس ليے اگر اس سے جرائم واقع ہوں تو اس سے مالى ليےجائينگے بدنى نہيں، اور اگر وہ كسى انسان كا مال تلف و ضائع كر ديتا ہے اور وہ مجنون تھا تو اس پر اس كى ضمان ہو گى، اور اگر وہ جنون كى حالت ميں كسى شخص كو قتل كر ديتا ہے تو قتل كى ديت واجب ہو گى " انتہى
ديكھيں: الموسوعۃ الفقھيۃ ( 16 / 107 ).

واللہ اعلم
 

کعنان

محفلین
کیا جادو توڑنا اور اسے زائل کرنا کا عمل سیکھنا جائز ہے؟

کیا جادو توڑنا اور اسے زائل کرنا کا عمل سیکھنا جائز ہے؟

الحمدللہ

اگر تو یہ عمل شرعی دم اور دعاؤں اور ان کے ساتھ ہو جو کہ جائز ہیں تو پھر اس میں کوئی حرج کی بات نہیں ہے۔

لیکن اگر جادو کو اس لئے سیکھا جائے کہ اس سے جادو کا توڑ کیا جاسکے یا کسی اور مقصد کے لئے تو یہ جائز نہیں بلکہ یہ نواقض اسلام میں سے ہے (یعنی جس سے مسلمان اسلام سے نکل جاتا ہے) کیونکہ یہ اس وقت تک سیکھا ہی نہیں جاسکتا جب تک شرک نہ کیا جائے اور اس طرح کہ شیطان کی عبادت کی جائے اور اس کے لئے ذبح اور نذر وغیرہ مانی جائے جو کہ عبادت کی اقسام میں سے ہو اور ان کا تقرب حاصل کرنے کے لئے اور ان کے پسندیدہ کام کئے جائیں تاکہ وہ بھی اسکی پسندیدہ خدمت کریں۔

اور یہی وہ نفع ہے جس کا ذکر اللہ تعالی نے اس فرمان میں کیا ہے۔

"اور جس روز اللہ تعالی تمام مخلوق کو جمع کرے گا (اور کہے گا) اے جنات کی جماعت تم نے انسانوں میں سے بہت سے اپنا لئے جو انسان انکے ساتھ تعلق رکھنے والے تھے وہ کہیں گے اے ہمارے رب ہم میں سے ایک نے دوسرے سے فائدہ حاصل کیا تھا اور ہم اپنی اس معین میعاد تک آپہنچے جو تو نے ہمارے لئے معین فرمائی اللہ تعالی فرمائے گا کہ تم سب کا ٹھکانہ دوزخ ہے جس میں ہمیشہ رہو گے ہاں اگر اللہ ہی کو منظور ہو تو دوسری بات ہے بے شک آپ کا رب بڑی حکمت والا بڑے علم والا ہے۔"
الانعام 128 .
 

کعنان

محفلین
جن کا انسان کے بدن میں داخل ہونے کے متعلق

جن کا انسان کے بدن میں داخل ہونے کے متعلق

پچھلے دنوں جن کا انسان کے بدن میں داخل ہونے کا معاملہ پھیلا ہوا تھا اور یہ عقلی طور پر ناممکن ہے۔ اسکا سبب یہ ہے کہ ان کا پیدائشی طور پر آپس میں فرق ہے۔ انسان کو مٹی سے پیدا کیا گیا جبکہ جن آگ سے پیدا ہوا ہے۔ اور یہ کہ شیطان صرف وسوسے ڈالنے پر قادر ہیں اور اللہ تعالی نے انہیں انسان پر کوئی سلطہ نہیں دیا کہ وہ انسان پر مسلط ہوسکیں۔ اور جو کیسٹیں لوگوں کے پاس چل رہی ہیں وہ کوئی دلیل نہیں۔
تو آپ کا اس پر کیا رد ہے؟


الحمدللہ

جن کا انسان کے بدن میں داخل ہونا یقینی طور پر کتاب وسنت اور بااتفاق اہل وسنت والجماعت اور حسی اور مشاہداتی طور پر ثابت ہے اور اس معاملہ میں سوائے معتزلہ کے جنہوں نے اپنے عقلی دلائل کو کتاب وسنت پر مقدم کیا ہے کسی اور نے اختلاف نہیں کیا اور ہم دلائل میں جو آسان ہو ذکر کریں گے۔

فرمان باری تعالی ہے:

"اور وہ لوگ جو کہ سود خور ہیں کھڑے نہیں ہونگے مگر اسی طرح جس طرح وہ کھڑا ہوتا ہے جسے شیطان چھوکر خبطی بنادے یہ اس لئے کہ وہ کہا کرتے تھے کہ تجارت بھی تو سود کی طرح ہے۔"
البقرہ275

قرطبی نے اپنی تفسیر میں (ج3ص355) میں کہا ہے کہ (یہ آیت اس انکار کو فاسد کرنے کی دلیل ہے جو کہتا ہے کہ دورے جن کی طرف سے نہیں اور وہ یہ گمان کرتا ہے کا یہ طبیعتوں کا فعل ہے اور شیطان انسان کے اندر نہیں چلتا اور نہ ہی اسے چمٹا ہے۔)

اور ابن کثیر نے اپنی تفسیر (ج1ص32) میں مذکورہ آیت ذکر کرنے کے بعد کہا ہے کہ (یعنی وہ قیامت کے دن اپنی قبروں سے ایسے کھڑے ہونگے جس طرح کہ مرگی والے کو دورے کی حالت ہوتی ہے اور شیطان اسے خبطی بنا دیتا ہے اور اس لئے کہ وہ منکر کام کیا کرتا تھا: اور ابن عباس (رضی اللہ عنہما) کا فرمان ہے کہ سود خور قیامت کے دن مجنون اور گلا گھونٹا ہوا اٹھے گا)

اور صحیح حدیث میں جسے نسائی نے ابو الیسر سے روایت کیا ہے وارد ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا کیا کرتے تھے

(اے اللہ میں گرنے اور بہت زیادہ بڑھاپے اور غرق ہونے اور جل جانے سے پناہ مانگتا ہوں اور تیری پناہ میں آتا ہوں کہ مجھے شیطان موت کے وقت خبطی بنادے ۔)

مناوی نے اپنی کتاب فیض (ج2ص148) میں عبارت کی شرح میں کہا ہے (اور میں تجھ سے پناہ مانگتا ہوں کہ شیطان مجھے موت کے وقت خبطی کردے) کہ وہ مجھ سے چمٹ جائے اور میرے ساتھ کھیلنا شروع کردے اور میرے دین یا عقل میں فساد بپا کردے۔ (موت کے وقت) یعنی نزع کے وقت جس وقت پاؤں ڈگمگا جاتے اور عقلیں کام کرنا چھوڑ دیتی اور حواس جواب دے جاتے ہیں۔ اور بعض اوقات شیطان انسان پر دنیا کو چھوڑتے وقت غلبہ پالیتا ہے تو اسے گمراہ کردیتا یا پھر اسے توبہ سے روک دیتا ہے۔۔۔) الخ

اور ابن تیمیہ نے (مجموع الفتاوی 24/276) میں کہا ہے کہ جنوں کا انسان کے بدن میں داخل ہونا بالاتفاق آئمہ اہل وسنۃ والجماعۃ سے ثابت ہے۔

ارشاد باری تعالی ہے:

"اور وہ لوگ جو کہ سود خور ہیں کھڑے نہیں ہونگے مگر اسی طرح جس طرح وہ کھڑا ہوتا ہے جسے شیطان چھوکر خبطی بنادے"
البقرہ 275

اور صحیح (بخاری) میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت ہے کہ (کہ شیطان ابن آدم کے اندر اس طرح دوڑتا ہے کہ جس طرح خون)1ھ


اور عبداللہ بن امام احمد کا قول ہے کہ۔ میں نے اپنے باپ سے کہا کہ کچھ لوگوں کا یہ خیال ہے کہ جن انسان کے بدن میں داخل نہیں ہوتا تو انہوں نے فرمایا (اے میرے بیٹے وہ جھوٹے ہیں حالانکہ وہ اسکی زبان سے بول رہا ہے۔)


تو ابن تیمیہ نے اس پر تعلیق لگاتے ہوئے فرمایا:

(یہ جو انہوں نے کہا وہ مشہور ہے کیونکہ جب آدمی کو دورہ پڑتا ہے تو زبان سے ایسی باتیں کرتا ہے جن کا معنی بھی نہیں جانتا اور اسکے بدن پر بہت زیادہ مارا جاتا ہے اگر اس طرح کی مار اونٹ کو ماری جائے تو وہ بھی متاثر ہو۔
اور جن چمٹے ہوئے شخص کو یہ مار محسوس بھی نہیں ہوتی اور نہ ہی اسے وہ کلام جو کہ وہ کرتا ہے محسوس ہوتا ہے اور بعض اوقات دورے والا اور بغیر دورے کے شخص کو کھینچا جاتا ہے اور بستر یا چٹائی جس پر وہ بیٹھا ہوتا ہے کھینچی جاتی ہے اور آلات واشیاء بدل جاتی ہیں اور ایک جگہ سے دوسری جگہ پر منتقل ہوتا اور اسکے علاوہ اور کئی امور واقع ہوتے ہیں جس نے یہ دیکھیں ہوں اسے یہ یقینی علم ہوجاتا ہے کہ انسان کی زبان پر بولنے والا اور ان جسموں کو حرکات دینے والا انسان کے علاوہ کسی اور جنس سے ہے)


حتی کہ رحمہ اللہ نے یہ بھی فرمایا (اور آئمہ مسلمین کے اندر کوئی ایسا امام نہیں جو کہ جن کا انسان کے جسم میں داخل ہونے کا منکر ہو اور جو اسکا انکار کرے اور یہ دعوی کرے کہ شرع جھوٹ بول رہی ہے تو اس نے شرع پر جھوٹ بولا اور شرعی دلائل میں کوئی دلیل اس کی نفی نہیں کرتی)

تو جنوں کا انسان کے جسم میں داخل ہونا کتاب عزیز اور سنت مطہرہ اور اہل سنت والجماعۃ کے اتفاق سے ثابت ہے جنکے ہم نے بعض دلائل ذکر کئے ہیں۔

اور اللہ تعالی کا یہ ارشاد مبارک:

" اور دراصل وہ اللہ تعالی کی مرضی کے بغیر کسی کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتے"

تو یہ بلاشک اس بات کی واضح دلیل ہے کہ جن اللہ تعالی کے حکم کے بغیر یہ طاقت ہی نہیں رکھتے کہ وہ کسی کو جادو یا اس سے چمٹ کر یا اسی طرح کسی اور قسم کی ایذا دے سکیں یا اسے گمراہ کرسکیں۔

جیسا کہ حسن بصری کا قول ہے کہ:

اللہ تعالی جس پر چاہے انہیں مسلط کردیتا ہے اور جس پر نہ چاہے اس پر مسلط نہیں کرتا اور وہ اللہ کے حکم کے بغیر کسی پر طاقت نہیں رکھتے ۔

جیسے کہ اللہ تعالی نے فرمایا ہے۔

تو شیطان (اور وہ کافر جن ہے) بعض اوقات مومنوں پر انکے گناہوں کی وجہ اور اللہ تعالی کے ذکر اور اسکی توحید اور اسکی عبادت میں اخلاص سے دور ہونے کے سبب سے ان پر انہیں مسلط کردیتا ہے۔

لیکن جو اللہ تعالی کے نیک اور صالح بندے ہیں ان اسکی کوئی قدرت نہیں ہے ۔

فرمان باری تعالی ہے۔

"میرے سچے بندوں پر تیرا کوئی قابو اور بس نھیں اور تیرا رب کارسازی کرنے والا کافی ہے"
الاسراء 65


اور اسے دور جاہلیت میں عرب بھی اچھی طرح جانتے اور اپنے اشعار میں اسکا تذکرہ کرتے تھے تو اسی لئے اعشی نے اپنی اونٹنی کو چستی کے لحاظ سے جنون کے ساتھ تشبیہ دی ہے۔ اس کا قول ہے:

وہ کچھ دنوں کو رات کو چلنے کے بعد ایسے ہو جاتی ہے کہ اسے جنوں کی طرف سے کوئی جنون پہنچا ہے۔

اور الاولق جنون کی تشبیہ کو کہتے ہیں۔

اور جن چمٹنے کے اسباب کو بیان کرتے ہوئے ابن تیمیہ نے (مجموع فتاوی 19/39) کہا ہے کہ۔

(بعض اوقات جن انسان کو شہوت اور خواہش اور عشق کی بنا پر چمٹتے ہیں جس طرح کہ انسان انسان کے سے متفق ہوتا ہے۔۔۔۔۔ اور بعض اوقات بغض اور سزا کے طور پر اور یہ کثرت سے ہے۔ مثلا انسانوں میں سے کوئی انہیں ایذا اور تکلیف دیتا ہے یا پھر وہ گمان کرتے ہیں کہ انسانوں نے جان بوجھ کر تکلیف دی ہے یہ تو کسی پر پیشاب کردینا اور یا پھر کسی جن پر گرم پانی بہا دینا اور یا کسی کو قتل کردینا اگرچہ انسان کو اسکا علم بھی نہیں ہوتا اور جنوں میں جہالت اور ظلم ہے تو وہ اسکی سزا کئے گئے فعل سے بھی زیادہ دیتے ہیں۔
اور بعض اوقات بطور کھیل کود اور مذاق اور یا پھر شر کی بنا پر بے وقوف جنوں کی طرف سے یہ حاصل ہوتا ہے۔) انتہی۔



امید ہے کہ ان سب چیزوں سے نجات اس وقت مل سکتی ہے جبکہ اللہ تعالی کا ذکر اور ہر کام شروع کرتے وقت بسم اللہ پڑھنا جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح طور پر ثابت ہے کہ بہت سے کاموں کے وقت اللہ تعالی کا ذکر اور بسم اللہ پڑھنا مثلا کھانا کھاتے اور پانی پیتے اور جانور پر سوار ہوتے وقت اور ضرورت کے وقت کپڑے اتارتے وقت اور بیوی سے جماع کرتے وقت وغیرہ۔

اور اسکے علاج کے متعلق ابن تیمیہ (مجموع الفتاوی 19/42) میں فرماتے ہیں کہ:

(اور مقصد یہ ہے کہ اگر جن انسانوں پر زیادتی کریں تو انہیں اللہ تعالی اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم بتایا جائے اور ان پر حجت قائم کی جائے اور انہیں نیکی کا حکم اور برائی سے روکا جائے جس طرح کہ انسان کے ساتھ کیا جاتا ہے کیونکہ اللہ تعالی فرماتا ہے:

"ہم کسی کو اس وقت تک عذاب نہیں دیتے جب تک کہ رسول کو نہ بھیج دیں"

پھر اسکے بعد فرماتے ہیں کہ اگر جن امر اور نہی اور یہ سب بیان کرنے کے بعد بھی باز نہ آئے تو پھر اسے ڈانٹ ڈپٹ اور لعنت ملامت اور برا بھلا اور دھمکی وغیرہ دینا جائز ہے جس طرح کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے شیطان کے ساتھ کیا جب وہ آپ پر انگارہ لے کر حملہ آور ہوا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (میں تجھ سے اللہ تعالی کی پناہ میں آتا ہوں اور تجھ پر تین بار اللہ تعالی کی لعنت کرتا ہوں۔) اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔

اور اسکے خلاف قرآن پڑھ کر اور اللہ تعالی کا ذکر کرکے بھی مدد لی جاسکتی ہے۔ اور خاص کر آیۃ الکرسی پڑھ کے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:

(بیشک جو اسے پڑھے گا اس پر اللہ تعالی کی طرف سے ایک محافظ صبح تک کے لئے مقرر کردیا جائے گا اور شیطان اسکے قریب بھی نہیں بھٹک سکے گا۔) اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔

اور اسی طرح معوذ تین (قل اعوذ برب الفلق۔۔ اور قل اعوذ برب الناس) دونوں سورتیں پڑھنا۔

اور لیکن نفسیاتی ڈاکٹر جن چمٹے ہوئے کے علاج میں ان چیزوں پر اعتماد نہیں کرتا کیونکہ وہ اسے کچھ فائدہ نہیں دے سکتا۔

اور یہ مسئلہ اس سے بھی زیادہ تفصیل کا محتاج ہے لیکن جو ہم نے ذکر کیا ہے اس میں ان شاء اللہ سنت کی پیروی کرنے والے کےلئے کفایت ہے۔


والحمدللہ رب العالمین۔ .
 

فاتح

لائبریرین
:noxxx: توبہ یااللہ میری ،
یہاں تو صفحے بھر بھر چکے ہیں :noxxx:
:skull:
ذرا انتظار کیجیے کہ یہاں دنیا کے تمام جنوں بھوتوں چڑیلوں بد روحوں وغیرہ کے لیے فی کس ایک پوسٹ کے حساب سے کام جاری ہے۔
OLPC - One Laptop Per Child کے پراجیکٹ کی طرز پر یہاں OPPJ - One Post Per Jinnie پر کام ہو رہا ہے۔ والنٹیئرز میں اپنے اپنے نام لکھوا دیں۔

اس خدمت پر محفل کا نام تاریخ میں سنہرے حروف سے لکھا جانے والا ہے:rollingonthefloor:
 

تیشہ

محفلین
فاتح آپ نے کعنان کی رپلائی کے جواب میں پھر سے ایک اور سوال کیوں نہیں اٹھایا :battingeyelashes:
کچھ اعتر اض نکالتے ، کچھ اختلاف کرتے ، ،، :rollingonthefloor: آگے سے کعنان نے آکر کچھ اور صفحے بھرجانے تھے ۔ :tongue:
 

تیشہ

محفلین
:chatterbox: لیں اب جو آپ سب کی بحث چل رہی تھی وہ بھی ختم شد ہوئی کیا :confused:
مگر ایسے تو بوریت ہی ہے گی :grin:
کوئی تو آکر کعنان کے لکھے پے کچھ اختلاف کرہی جائے ناں :chatterbox:
 
جنات کیا ہیں، انکی حقیقت کیا ہے، انکی خوراک، رہائش کیا ہے، وہ کیا کرتے ہیں، کیا جنات کو قبضے میں کیا جا سکتا ہے؟
اگر کوئی صاحب اس بارے میں مکمل اور ٹھوس معلومات رکھتا ہو تو براہِ کرم فراہم کرے، یہ معلومات ایسے لوگوں کے لیئے بھی نہایت مفید ہونگی جو کہ روز جھوٹے عاملوں سے لٹتے ہیں۔ شکریہ۔
آپ اردو پواءنٹ ڈاٹ کام پر جا کر کتاب "جنّات کا بیٹا" پڑھ لیں۔ ۔ ۔مصّنف کا دعوی ہے کہ یہ واقعات خود اسکے ساتھ پیش آئے ہیں۔ ۔ واللہ اعلم
 

تیشہ

محفلین
:worried:

یہاں لگتا ہے سکون آچکا ہے ۔ امن ہوگیا ہے ۔ ۔


راجہ ص آپکو پتا چلا کچھ جنات کے بارے میں کہ نہیں :chatterbox:
آپ بھی نظر نہیں آئے پلٹ کر :happy:
 

اشتیاق علی

لائبریرین
جنات کی حقیقت جاننے کیلئے ہمیں قرآن مجید اور احادیث کا مطالعہ کرنا چاہیے۔
جنات کے بارے میں اللہ تعالی نے قرآن مجید میں ایک پوری سورۃ جس کا نام سورۃ جن ہے میں جنات کا تذکرہ ملتا ہے ۔ مطالعہ کیجئے انشا اللہ ضرور فائدہ حاصل ہو گا ۔
 
Top