PTI، اسمبلیوں سے استعفے کا فیصلہ، حتمی تاریخ کا اعلان مشاورت سے ہوگا، طاقتور اداروں کو بتا رہا ہوں ملک ڈیفالٹ کی طرف جارہا ہے، عمران خان

میرے خیال میں اسوقت حکومت، اسٹیبلشمنٹ، عدلیہ اور اپوزیشن میں ضد کا مقابلہ چل رہا ہے۔ اسٹیبلشمنٹ و عدلیہ نے اپریل میں جو اسمبلیاں بحال کر کے موجودہ حکومت کو مسلط کیا تھا وہ اس فیصلہ پر یوٹرن لینے کو تیار نہیں۔ دوسری جانب اپوزیشن لیڈر عمران خان بضد ہیں کہ اس نے جو اپریل میں اسمبلی توڑ کر نئے الیکشن کا اعلان کیا تھا وہ فیصلہ درست تھا اور اسٹیبلشمنٹ و عدلیہ نے اسے ریورس کر کے غلط فیصلہ کیا۔ بس انہی اناؤں کی جنگ میں وفاقی حکومت کی دال گئی ہے اور ملک برباد
علی وقار الف نظامی
اگر ہر کوئی اپنے اپنے کام کرے تو ملک میں یہ ہیجانی کیفیت نا ہو۔
 

علی وقار

محفلین
میرے خیال میں اسوقت حکومت، اسٹیبلشمنٹ، عدلیہ اور اپوزیشن میں ضد کا مقابلہ چل رہا ہے۔ اسٹیبلشمنٹ و عدلیہ نے اپریل میں جو اسمبلیاں بحال کر کے موجودہ حکومت کو مسلط کیا تھا وہ اس فیصلہ پر یوٹرن لینے کو تیار نہیں۔ دوسری جانب اپوزیشن لیڈر عمران خان بضد ہیں کہ اس نے جو مارچ میں اسمبلی توڑ کر نئے الیکشن کا اعلان کیا تھا وہ فیصلہ درست تھا اور اسٹیبلشمنٹ و عدلیہ نے اسے ریورس کر کے غلط فیصلہ کیا۔ بس انہی اناؤں کی جنگ میں وفاقی حکومت کی دال گئی ہے اور ملک برباد
علی وقار الف نظامی
مجھے یہ لگتا ہے کہ عمران تب سے اسٹیبلشمنٹ کے مخالف ہوئے جب فوج کے مقتدر حلقوں نے تحریک انصاف کی فرمائش پر اپوزیشن رہنماؤں کا پھینٹا لگانے سے معذرت کر لی تھی اور ڈی جی آیس آئی آئی فیض حمید کو اس لیے کنارے لگا دیا تھا کہ وہ عمران کی ایماء پر فوج کی بدنامی کا باعث بن رہے تھے۔ فوج اگلے الیکشن سے قبل نئی صف بندی کرنے کی عادی ہوتی ہے اور انہیں عمران کی جگہ کسی اور کو لانے کا خیال چرایا ہو گا۔ اور اب تو عمران کا حامی دھڑا بھی سائیڈ لائن ہو رہا ہے مگر عمران کی قسمت سوئی ہوئی نہیں لگ رہی، انہیں عوامی مقبولیت حاصل ہے اور وہ کسی بھی وقت پھر سے اُبھر کر سامنے آ سکتے ہیں مگر اس بار وہ آئے تو اسٹیبلشمنٹ کی مدد کے بغیر آئیں گے۔ وہ مقتدر حلقوں کے لیے ایک خطرہ ضرور بنے ہوئے ہیں مگر مجھے اب بھی یہی لگتا ہے کہ وہ اقتدار میں آ کر وہی کچھ کریں گے یا کرنا چاہیں گے جو کہ وہ گزشتہ دور میں کرتے آئے ہیں۔ اُن کے اندر جو انتقامی روح پائی جاتی ہے، وہ ہی اُن کی ناکامی کی اصل وجہ ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
مجھے یہ لگتا ہے کہ عمران تب سے اسٹیبلشمنٹ کے مخالف ہوئے جب فوج کے مقتدر حلقوں نے تحریک انصاف کی فرمائش پر اپوزیشن رہنماؤں کا پھینٹا لگانے سے معذرت کر لی تھی
تو پچھلے ۷ ماہ میں پی ٹی آئی رہنماؤں کو پھینٹا کس کی فرمائش پر لگایا جا رہا ہے؟ اب کیوں معذرت نہیں کرتے؟ اس قسم کے منافقانہ تجزیوں سے پرہیز کیا کریں :)
 

علی وقار

محفلین
تو پچھلے ۷ ماہ میں پی ٹی آئی رہنماؤں کو پھینٹا کس کی فرمائش پر لگایا جا رہا ہے؟ اب کیوں معذرت نہیں کرتے؟ اس قسم کے منافقانہ تجزیوں سے پرہیز کیا کریں :)
یہ اسٹیبلشمنٹ کے ایک خاص دھڑے اور پی ٹی آئی کا آپسی معاملہ ہے۔ شہباز شریف اور زرداری مفاہمت کی سیاست کرنے کے عادی ہیں۔ اُن کی عدم مقبولیت کی ایک وجہ یہی مفاہمتی رویے ہیں۔ :)
 

جاسم محمد

محفلین
ڈی جی آیس آئی آئی فیض حمید کو اس لیے کنارے لگا دیا تھا کہ وہ عمران کی ایماء پر فوج کی بدنامی کا باعث بن رہے تھے۔
اور وہ جو ڈرٹی ہیری جنرل فیصل نصیر پی ٹی آئی رہنماؤں کو پھینٹا لگانے کی وجہ سے پچھلے ۳ ماہ سے فوج کی بدنامی کا باعث بن رہا ہے۔ اس کو کیوں کنارے نہیں لگایا جا رہا؟ اتنی منافقت کیسے کر لیتے ہیں؟ :)
 
شاید ان کے علم میں آ گیا ہو کہ اسمبلی توڑنے کا بیان محض دباؤ بڑھانے کا حربہ ہے۔ پرویز الٰہی کو اتحادیوں کو بھی سامنے رکھنا ہوتا ہے۔ عمران خان پر کوئی جینوئن کیس ہو تبھی انہیں سیاست سے آؤٹ کیا جا سکتا ہے وگرنہ اب تک جو کیسز سامنے آ رہے ہیں، اُن میں کچھ خاص نہیں ہے۔
اِس کا مطلب یہ ہے کہ عمران خان صاحب کو ہر بال دیکھ کر کھیلنا ہوگی
فیلڈنگ بہت ذبردست ہے
زیادہ اونچے شارٹ نا مارےجائیں تو بہتر ہوگا۔
 

علی وقار

محفلین
اور وہ جو ڈرٹی ہیری جنرل فیصل نصیر پی ٹی آئی رہنماؤں کو پھینٹا لگانے کی وجہ سے پچھلے ۳ ماہ سے فوج کی بدنامی کا باعث بن رہا ہے۔ اس کو کیوں کنارے نہیں لگایا جا رہا؟ اتنی منافقت کیسے کر لیتے ہیں؟
وہ ضرورت پڑنے پر موجودہ حکمرانوں کی بھی ٹھکائی کر سکتے ہیں۔ شہباز شریف میں اتنی جرات کہاں سے آ گئی کہ وہ انہیں روک پائیں۔ وہ تو خود چیف آف آرمی اسٹاف کو سیلوٹ کرتے پائے گئے۔ :)
 
وہ ضرورت پڑنے پر موجودہ حکمرانوں کی بھی ٹھکائی کر سکتے ہیں۔ شہباز شریف میں اتنی جرات کہاں سے آ گئی کہ وہ انہیں روک پائیں۔ وہ تو خود چیف آف آرمی اسٹاف کو سیلوٹ کرتے پائے گئے۔ :)
اِس طرح دیکھا جائے تو حکومت صرف اور صرف اسٹیبلشمنٹ کی ہے
 

جاسم محمد

محفلین
لیکن عمران خان صاحب کا اصل مقصد وزیراعظم بننا ہے
وزیر اعظم تو وہ بن چکے تھے ، اب تو وہ اپوزیشن لیڈر بھی نہیں بن رہے۔
عمران خان اس نتیجہ پر پہنچ چکے ہیں کہ نظام سیاست، اقتدار، عدل و معیشت میں سے اسٹیبلشمنٹ یا کم از کم اسٹیبلشمنٹ کے منفی کرداروں کو نکالے بغیر ملک کا آگے بڑھنا ممکن ہی نہیں۔ اسی لئے وہ اپنی جماعت کو تمام اسمبلیوں سے باہر نکال رہے ہیں۔ اس نظام کا حصہ رہتے ہوئے کوئی بڑی تبدیلی ممکن نہیں ہے سوائے سیکورٹی اسٹیبلشمنٹ کی غلامی کے
 
Top