PTI، اسمبلیوں سے استعفے کا فیصلہ، حتمی تاریخ کا اعلان مشاورت سے ہوگا، طاقتور اداروں کو بتا رہا ہوں ملک ڈیفالٹ کی طرف جارہا ہے، عمران خان

27 نومبر ، 2022

راولپنڈی (نیوز ایجنسیاں) پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین سابق وزیر اعظم عمران خان نے موجودہ نظام کا حصہ نہ رہنے اور تمام اسمبلیوں سے نکلنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگراسلام آباد گئے تو ملک کا نقصان ہوگا، ہم اپنے ملک میں تباہی مچانے کے بجائے کرپٹ نظام سے باہر نکلیں گے، ہم اس کرپٹ سسٹم کا حصہ نہیں بنیں گے، اسمبلیوں سے نکلنے کیلئے حتمی تاریخ کا اعلان مشاورت سے ہوگا، میں نے وزرائے اعلیٰ سے بات کی ہے، پارلیمنٹری پارٹی سے بھی مشاروت کررہا ہوں، آنے والے دونوں میں اعلان کرینگے کہ کس دن ساری اسمبلیوں سے باہر نکل رہے ہیں، طاقتور اداروں کو بتارہا ہوں ملک ڈیفالٹ کی طرف جارہا ہے، میں چور پکڑتا، اسٹیبلشمنٹ ڈیل کرلیتی، نیب والے کہتے کہ کیس تیار ہے لیکن حکم نہیں آرہا، جس نے اثاثوں میں بڑا اضافہ کیا، عوام کے حقوق کو روندا، اس نے ملک سے کیا کیا، وہ تین لوگ جنہوں نے مجھے قتل کرنیکی کوشش کی آج بھی بڑے عہدوں پر ہیں، ایک جگہ فیل ہوا ہوں، طاقت ور کو قانون کے نیچے نہیں لاسکا، افسوس سے کہنا پڑتا ہے، ادارے کیوں غلطیوں سے نہیں سیکھتے؟ نیب میرے نیچے نہیں اسٹیبلشمنٹ کے نیچے تھی، بار بار جواب آتا تھا، عمران صاحب، معیشت پر توجہ دیں، احتساب کو بھول جائیں، پاکستان اگرایک عظیم ملک نہیں بنا توکبھی قانون کی حکمرانی نہیں آئی، سائفر کو جعلی بیانیہ کہنے والے حکومت گرانے کی سازش کا حصہ تھے،کیا قومی سلامتی کونسل نے یہ نہیں کہ ا مریکا کو ڈی مارش کرو؟،سائفرکو ڈرامہ کہنا میر ی نہیں ہمارے ملک کی توہین ہے، دوخاندانوں نے ملک کے اداروں کو کبھی مضبوط نہیں ہونے دیا، انہوں نے اقتدارمیں آ کر اداروں کو کمزور کیا،جب تک ہم آزاد نہیں ہوتے تب تک حقیقی آزادی کی تحریک چلتی رہے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے 3 نومبر کووزیر آباد میں کنٹینر پر حملے کے نتیجے میں زخمی ہونے کے بعد پہلی بار لانگ مارچ کے شرکا ء سے براہ راست خطاب کرتے ہوئے کیا۔ عمران خان نے کہاکہ جب لاہور سے نکل رہا تھا تومجھے کہا گیا سفر کرنا مشکل ہو گا، مجھے کہا گیا ٹانگ کو ٹھیک ہونے میں 3 ماہ لگیں گے، دوسرا مجھے کہا گیا جان کوخطرہ ہے۔ سابق وزیر اعظم نے کہاکہ جنہوں نے پوری سازش کر کے مجھے قتل کرنے کی کوشش کی، مجھے کہا گیا وہ پھرسے واردات کرینگے۔ نوجوانوں کوکہتا ہوں موت کوبڑے قریب سے دیکھا،جب نیچے گرا تومیرے سرکے اوپرسے گولیاں چلیں۔ سابق وزیراعظم نے کہاکہ جب نیچے گرا تو بچنے پر اللہ کا شکریہ ادا کیا، کنٹینرپربارہ لوگوں کو گولیاں لگیں، فیصل جاوید کے منہ پر گولی لگیں، احمد چٹھہ میرے ساتھ ہی نیچے گرا، اللہ کی شان دیکھو سب بارہ لوگ بچ گئے، گولی لگنے کے باوجود میرا گارڈ زاہد بھی بچ گیا۔ انہوںنے کہاکہ نوجوانوں موت کے خوف سے اپنے آپکوآزاد کرو، خوف بڑے انسان کوچھوٹا اورغلام بنادیتا ہے۔ سابق وزیر اعظم نے کہاکہ پہلے چور کہا گیا اگلے دن بند کمروں میں این آر او دے دیا جاتا ہے، اگرہم نے اس ظلم، ناانصافی کو تسلیم کر لیا تو بھیڑ، بکریوں میں کوئی فرق نہیں۔ عمران خان نے کہاکہ انسانوں کے معاشرے میں انصاف ہوتا ہے، پاکستان میں طاقت کی حکمرانی اورجنگل کا قانون ہے، وہ معاشرہ کبھی ترقی نہیں کرسکتا جس میں انصاف نہ ہو۔عمران خان نے کہا کہ، غریب ممالک میں انصاف نہیں ، زرداری، نوازشریف جیسے ڈاکو پیسہ باہر لے جاتے ہیں پکڑے نہیں جاتے، یورپ، برطانیہ میں انصاف کی وجہ سے خوشحالی ہے، پاکستانی اسی لیے یورپ، برطانیہ جاتے ہیں، غریب ممالک کے صدر، وزیراعظم پیسہ چوری کر کے باہرلیجاتے ہیں، پاکستان میں امیراورغریب کا فرق بڑھتا جارہا ہے۔ سابق وزیراعظم نے کہا کہ کیا وجہ تھی ہماری حکومت کو گرایا گیا، ہماری حکومت میں کرپشن نہیں ہو رہی تھی، سازش کے تحت ہٹایا گیا۔انہوںنے کہاکہ جب ہم نے 2018 میں اقتدارسنبھالا تو 20 ارب ڈالر کا تاریخی خسارہ تھا، دوست ممالک سے پیسے مانگتے ہوئے مجھے سب سے زیادہ شرم آئی، ان چوروں نے 10سالہ اقتدار کے دوران قرضوں میں 4گنا اضافہ کیا۔ عمران خان نے کہاکہ ساڑھے تین سالوں میں ایک جگہ فیل ہوا ہوں طاقتوروں کوقانون کے نیچے نہیں لاسکا، میں نے بڑی کوشش کی نیب میرے نیچے نہیں، اسٹیبلشمنٹ کے نیچے تھی۔ انہوںنے کہاکہ نیب والے کہتے تھے کیس سارے تیار تھے تاہم حکم نہیں آرہا، وہ ان چوروں کوجیلوں میں ڈالنے کے بجائے ان سے میٹنگیں کر رہے تھے، ہرمیٹنگ میں کہا تھا بڑے ڈاکوؤں کا احتساب ہونا چاہیے، مجھے میسج آتا تھا اکانومی پر توجہ دیں،احتساب کو بھول جائیں ان کو چھوڑیں اور این آر او دیدیں۔ عمران خان نے کہاکہ افسوس سے کہنا پڑتا ہے جن کے پاس طاقت تھی وہ کرپشن کوبرا نہیں سمجھتے تھے۔ انہوںنے کہاکہ آپ نے دیکھ لیا ان کو کرپشن بری نہیں لگتی تھی تو سارے چوروں کو اوپر بٹھا دیا، اگرسازش نہیں کی تھی تو ان چوروں کا راستہ کیوں نہیں روکا، ان پراربوں روپے کے کیسزتھے باری باری این آراودیا گیا۔ انہوں نے چلتی حکومت کو گرایا۔ عمران خان نے کہاکہ بار بار سنتے ہیں سائفر ایک ڈرامہ تھا، کہتے ہیں سائفر تو ایک فیک بیانیہ ہے، جو یہ سارے کہہ رہے ہیں جو حکومت گرانے کی سازش کا حصہ تھے، کیا نیشنل سیکیورٹی کونسل میں سائفر کو نہیں رکھا گیا تھا؟ ڈونلڈ لونے اسد مجید کو کہا اگر عمران کو نہ ہٹایا تو ملک کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا، کیا یہ سائفرکے اندرنہیں تھا جو نیشنل سیکورٹی کونسل میں آیا، نیشنل سیکورٹی کونسل نے کہا ڈی مارش کرو، یہ سارا سچ ہے اور یہ کہنا سائفرڈرامہ ہے، یہ میری نہیں ہمارے ملک کی توہین ہے، کبھی سنا ہے ایک چھوٹا سا وزیرکسی کوایسے دھمکی دے۔عمران خان نے کہاکہ 7ماہ میں جو کچھ ہوا عوام کے سامنے رکھنا چاہتا ہوں، 7ماہ پہلے پاکستان کی معیشت 17سال بعد تیزی سے معیشت ترقی کر رہی تھی، ہمارے دورمیں ریکارڈ 32ارب ڈالرکی ایکسپورٹ تھی، ہمارے دور میں ڈالر 178 اور آج ڈالر 240ہے، جو ان چوروں کو لیکر آئے انہوں نے ملک کے ساتھ کیا کیا۔ انہوںنے کہاکہ ہمارا لوٹا اپوزیشن لیڈربن گیا، اسمبلی بھی ختم ہو گئی، ایف آئی اے میں اپنے لوگ بٹھا کر کیسزمعاف کرا لیے، نیب، ایف آئی اے میں اپنے لوگ بٹھا دیئے۔ انہوں نے سب سے زیادہ رول آف لا اور ملک کی اخلاقیات کو تباہ کیا، جیلوں میں چھوٹے غریب چور پڑے ہیں، سارے طاقتور بچتے جارہے ہیں اس ملک کا کیا مقصد ہوگا، دوراستے ہے اگرچپ کرکے ناانصافی کو تسلیم کریں گے تو پھر آگے تباہی ہے۔ انہوںنے کہاکہ 25مئی کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کی گئیں، ہمارے کارکن اور ان کے بچوں کو مارا گیا۔ سوشل میڈیا کے نوجوانوں کو گھروں سے اٹھایا گیا۔ سابق وزیراعظم نے کہاکہ شہباز گل، اعظم سواتی کو ننگا کر کے تشدد کیا گیا، سب کو پتا ہے ارشد شریف کیوں ملک چھوڑکرگیا۔انہوں نے کہا کہ گولی چلانے والے کو پکڑنے پر معظم کوقتل کیا گیا، معظم کو نیچے والے ملزم کی نہیں گولی اور شوٹرکی طرف سے ماری گئی، ان کا پلان تھا نیچے گولی چلانے والے کو اسی وقت ختم کر دیں گے، مجھے ایجنسیز کے اندرسے خبریں آئی تھی، یہ پہلے میرے خلاف مذہب کے حوالے سے پروپیگنڈا کریں گے، پھریہ کہیں گے کسی مذہبی جنونی نے قتل کردیا، مجھے ان کے پلان کا پہلے ہی پتا تھا، ان کے ذہن میں نہیں تھا ،اقتدار سے جانے کے بعد لوگ ہمارے ساتھ کھڑے ہو جائیں گے، انہوں نے معیشت کو تباہ کیا اس سے بھی ہماری پارٹی مضبوط ہو گئی، ضمنی الیکشن میں قوم نے بار بار امپورٹڈ حکومت کو مسترد کیا۔ پی ٹی آئی چیئر مین نے کہا کہ الیکشن کمیشن، اسٹیبلشمنٹ ان کے ساتھ ہونے کے باوجود ہم ضمنی الیکشن جیتے، مجھے افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ہمارے ادارے کیوں نہیں پرانی غلطیوں سے نہیں سیکھ رہے، ادارہ ترقی تب کرتا ہے جب اپنی غلطیوں سے سیکھے۔ انہوںنے کہاکہ طاقتور لوگوں کو ان کو اتنا خوف ہے، جب تک ملک میں طاقتور قانون کے نیچے اور ادارے اپنی حدود میں رہ کر کام کریں گے تب تک ملک ترقی نہیں کر سکتا۔ انہوںنے کہاکہ لندن والا مجرم الیکشن سے ڈرا ہوا ہے، مجرم اور آصف زرداری کے اربوں بیرون ملک ڈالر پڑے ہیں،پی ٹی آئی چیئر مین نے کہا کہ ہم نے پرامن جلسے کیے، میری پوری کوشش تھی ملک میں کسی قسم کا انتشار پیدا نہ کروں، ملک کے معاشی حالات پہلے ہی برے ہیں اگر توڑ پھوڑشروع ہو گئی تو حالات مزید خراب ہوجائیں گے۔ انہوںنے کہاکہ ہم اپنے ملک میں تباہی مچانے کے بجائے کرپٹ نظام سے باہر نکلیں گے، ہم اس کرپٹ سسٹم کا حصہ نہیں بنیں گے۔ سابق وزیراعظم نے کہاکہ چوراپنے کیسزمعاف کرا رہے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ مجھے افسوس ہے جوان لوگوں کو این آراودیتے ہیں کیا انہیں خوف نہیں ہے۔ انہوںنے کہاکہ کیا آپ نے ایک دن اپنے اللہ کوجواب نہیں دینا، بڑے بڑے ڈاکوؤں کے کیسزمعاف اورآپ لوگ کیسے راتوں کوسوتے ہیں۔

یہ خبر روزنامہ جنگ کراچی سے لی گئی ہے
 

جاسم محمد

محفلین
27 نومبر ، 2022

راولپنڈی (نیوز ایجنسیاں) پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین سابق وزیر اعظم عمران خان نے موجودہ نظام کا حصہ نہ رہنے اور تمام اسمبلیوں سے نکلنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگراسلام آباد گئے تو ملک کا نقصان ہوگا، ہم اپنے ملک میں تباہی مچانے کے بجائے کرپٹ نظام سے باہر نکلیں گے، ہم اس کرپٹ سسٹم کا حصہ نہیں بنیں گے، اسمبلیوں سے نکلنے کیلئے حتمی تاریخ کا اعلان مشاورت سے ہوگا، میں نے وزرائے اعلیٰ سے بات کی ہے، پارلیمنٹری پارٹی سے بھی مشاروت کررہا ہوں، آنے والے دونوں میں اعلان کرینگے کہ کس دن ساری اسمبلیوں سے باہر نکل رہے ہیں، طاقتور اداروں کو بتارہا ہوں ملک ڈیفالٹ کی طرف جارہا ہے، میں چور پکڑتا، اسٹیبلشمنٹ ڈیل کرلیتی، نیب والے کہتے کہ کیس تیار ہے لیکن حکم نہیں آرہا، جس نے اثاثوں میں بڑا اضافہ کیا، عوام کے حقوق کو روندا، اس نے ملک سے کیا کیا، وہ تین لوگ جنہوں نے مجھے قتل کرنیکی کوشش کی آج بھی بڑے عہدوں پر ہیں، ایک جگہ فیل ہوا ہوں، طاقت ور کو قانون کے نیچے نہیں لاسکا، افسوس سے کہنا پڑتا ہے، ادارے کیوں غلطیوں سے نہیں سیکھتے؟ نیب میرے نیچے نہیں اسٹیبلشمنٹ کے نیچے تھی، بار بار جواب آتا تھا، عمران صاحب، معیشت پر توجہ دیں، احتساب کو بھول جائیں، پاکستان اگرایک عظیم ملک نہیں بنا توکبھی قانون کی حکمرانی نہیں آئی، سائفر کو جعلی بیانیہ کہنے والے حکومت گرانے کی سازش کا حصہ تھے،کیا قومی سلامتی کونسل نے یہ نہیں کہ ا مریکا کو ڈی مارش کرو؟،سائفرکو ڈرامہ کہنا میر ی نہیں ہمارے ملک کی توہین ہے، دوخاندانوں نے ملک کے اداروں کو کبھی مضبوط نہیں ہونے دیا، انہوں نے اقتدارمیں آ کر اداروں کو کمزور کیا،جب تک ہم آزاد نہیں ہوتے تب تک حقیقی آزادی کی تحریک چلتی رہے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے 3 نومبر کووزیر آباد میں کنٹینر پر حملے کے نتیجے میں زخمی ہونے کے بعد پہلی بار لانگ مارچ کے شرکا ء سے براہ راست خطاب کرتے ہوئے کیا۔ عمران خان نے کہاکہ جب لاہور سے نکل رہا تھا تومجھے کہا گیا سفر کرنا مشکل ہو گا، مجھے کہا گیا ٹانگ کو ٹھیک ہونے میں 3 ماہ لگیں گے، دوسرا مجھے کہا گیا جان کوخطرہ ہے۔ سابق وزیر اعظم نے کہاکہ جنہوں نے پوری سازش کر کے مجھے قتل کرنے کی کوشش کی، مجھے کہا گیا وہ پھرسے واردات کرینگے۔ نوجوانوں کوکہتا ہوں موت کوبڑے قریب سے دیکھا،جب نیچے گرا تومیرے سرکے اوپرسے گولیاں چلیں۔ سابق وزیراعظم نے کہاکہ جب نیچے گرا تو بچنے پر اللہ کا شکریہ ادا کیا، کنٹینرپربارہ لوگوں کو گولیاں لگیں، فیصل جاوید کے منہ پر گولی لگیں، احمد چٹھہ میرے ساتھ ہی نیچے گرا، اللہ کی شان دیکھو سب بارہ لوگ بچ گئے، گولی لگنے کے باوجود میرا گارڈ زاہد بھی بچ گیا۔ انہوںنے کہاکہ نوجوانوں موت کے خوف سے اپنے آپکوآزاد کرو، خوف بڑے انسان کوچھوٹا اورغلام بنادیتا ہے۔ سابق وزیر اعظم نے کہاکہ پہلے چور کہا گیا اگلے دن بند کمروں میں این آر او دے دیا جاتا ہے، اگرہم نے اس ظلم، ناانصافی کو تسلیم کر لیا تو بھیڑ، بکریوں میں کوئی فرق نہیں۔ عمران خان نے کہاکہ انسانوں کے معاشرے میں انصاف ہوتا ہے، پاکستان میں طاقت کی حکمرانی اورجنگل کا قانون ہے، وہ معاشرہ کبھی ترقی نہیں کرسکتا جس میں انصاف نہ ہو۔عمران خان نے کہا کہ، غریب ممالک میں انصاف نہیں ، زرداری، نوازشریف جیسے ڈاکو پیسہ باہر لے جاتے ہیں پکڑے نہیں جاتے، یورپ، برطانیہ میں انصاف کی وجہ سے خوشحالی ہے، پاکستانی اسی لیے یورپ، برطانیہ جاتے ہیں، غریب ممالک کے صدر، وزیراعظم پیسہ چوری کر کے باہرلیجاتے ہیں، پاکستان میں امیراورغریب کا فرق بڑھتا جارہا ہے۔ سابق وزیراعظم نے کہا کہ کیا وجہ تھی ہماری حکومت کو گرایا گیا، ہماری حکومت میں کرپشن نہیں ہو رہی تھی، سازش کے تحت ہٹایا گیا۔انہوںنے کہاکہ جب ہم نے 2018 میں اقتدارسنبھالا تو 20 ارب ڈالر کا تاریخی خسارہ تھا، دوست ممالک سے پیسے مانگتے ہوئے مجھے سب سے زیادہ شرم آئی، ان چوروں نے 10سالہ اقتدار کے دوران قرضوں میں 4گنا اضافہ کیا۔ عمران خان نے کہاکہ ساڑھے تین سالوں میں ایک جگہ فیل ہوا ہوں طاقتوروں کوقانون کے نیچے نہیں لاسکا، میں نے بڑی کوشش کی نیب میرے نیچے نہیں، اسٹیبلشمنٹ کے نیچے تھی۔ انہوںنے کہاکہ نیب والے کہتے تھے کیس سارے تیار تھے تاہم حکم نہیں آرہا، وہ ان چوروں کوجیلوں میں ڈالنے کے بجائے ان سے میٹنگیں کر رہے تھے، ہرمیٹنگ میں کہا تھا بڑے ڈاکوؤں کا احتساب ہونا چاہیے، مجھے میسج آتا تھا اکانومی پر توجہ دیں،احتساب کو بھول جائیں ان کو چھوڑیں اور این آر او دیدیں۔ عمران خان نے کہاکہ افسوس سے کہنا پڑتا ہے جن کے پاس طاقت تھی وہ کرپشن کوبرا نہیں سمجھتے تھے۔ انہوںنے کہاکہ آپ نے دیکھ لیا ان کو کرپشن بری نہیں لگتی تھی تو سارے چوروں کو اوپر بٹھا دیا، اگرسازش نہیں کی تھی تو ان چوروں کا راستہ کیوں نہیں روکا، ان پراربوں روپے کے کیسزتھے باری باری این آراودیا گیا۔ انہوں نے چلتی حکومت کو گرایا۔ عمران خان نے کہاکہ بار بار سنتے ہیں سائفر ایک ڈرامہ تھا، کہتے ہیں سائفر تو ایک فیک بیانیہ ہے، جو یہ سارے کہہ رہے ہیں جو حکومت گرانے کی سازش کا حصہ تھے، کیا نیشنل سیکیورٹی کونسل میں سائفر کو نہیں رکھا گیا تھا؟ ڈونلڈ لونے اسد مجید کو کہا اگر عمران کو نہ ہٹایا تو ملک کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا، کیا یہ سائفرکے اندرنہیں تھا جو نیشنل سیکورٹی کونسل میں آیا، نیشنل سیکورٹی کونسل نے کہا ڈی مارش کرو، یہ سارا سچ ہے اور یہ کہنا سائفرڈرامہ ہے، یہ میری نہیں ہمارے ملک کی توہین ہے، کبھی سنا ہے ایک چھوٹا سا وزیرکسی کوایسے دھمکی دے۔عمران خان نے کہاکہ 7ماہ میں جو کچھ ہوا عوام کے سامنے رکھنا چاہتا ہوں، 7ماہ پہلے پاکستان کی معیشت 17سال بعد تیزی سے معیشت ترقی کر رہی تھی، ہمارے دورمیں ریکارڈ 32ارب ڈالرکی ایکسپورٹ تھی، ہمارے دور میں ڈالر 178 اور آج ڈالر 240ہے، جو ان چوروں کو لیکر آئے انہوں نے ملک کے ساتھ کیا کیا۔ انہوںنے کہاکہ ہمارا لوٹا اپوزیشن لیڈربن گیا، اسمبلی بھی ختم ہو گئی، ایف آئی اے میں اپنے لوگ بٹھا کر کیسزمعاف کرا لیے، نیب، ایف آئی اے میں اپنے لوگ بٹھا دیئے۔ انہوں نے سب سے زیادہ رول آف لا اور ملک کی اخلاقیات کو تباہ کیا، جیلوں میں چھوٹے غریب چور پڑے ہیں، سارے طاقتور بچتے جارہے ہیں اس ملک کا کیا مقصد ہوگا، دوراستے ہے اگرچپ کرکے ناانصافی کو تسلیم کریں گے تو پھر آگے تباہی ہے۔ انہوںنے کہاکہ 25مئی کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کی گئیں، ہمارے کارکن اور ان کے بچوں کو مارا گیا۔ سوشل میڈیا کے نوجوانوں کو گھروں سے اٹھایا گیا۔ سابق وزیراعظم نے کہاکہ شہباز گل، اعظم سواتی کو ننگا کر کے تشدد کیا گیا، سب کو پتا ہے ارشد شریف کیوں ملک چھوڑکرگیا۔انہوں نے کہا کہ گولی چلانے والے کو پکڑنے پر معظم کوقتل کیا گیا، معظم کو نیچے والے ملزم کی نہیں گولی اور شوٹرکی طرف سے ماری گئی، ان کا پلان تھا نیچے گولی چلانے والے کو اسی وقت ختم کر دیں گے، مجھے ایجنسیز کے اندرسے خبریں آئی تھی، یہ پہلے میرے خلاف مذہب کے حوالے سے پروپیگنڈا کریں گے، پھریہ کہیں گے کسی مذہبی جنونی نے قتل کردیا، مجھے ان کے پلان کا پہلے ہی پتا تھا، ان کے ذہن میں نہیں تھا ،اقتدار سے جانے کے بعد لوگ ہمارے ساتھ کھڑے ہو جائیں گے، انہوں نے معیشت کو تباہ کیا اس سے بھی ہماری پارٹی مضبوط ہو گئی، ضمنی الیکشن میں قوم نے بار بار امپورٹڈ حکومت کو مسترد کیا۔ پی ٹی آئی چیئر مین نے کہا کہ الیکشن کمیشن، اسٹیبلشمنٹ ان کے ساتھ ہونے کے باوجود ہم ضمنی الیکشن جیتے، مجھے افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ہمارے ادارے کیوں نہیں پرانی غلطیوں سے نہیں سیکھ رہے، ادارہ ترقی تب کرتا ہے جب اپنی غلطیوں سے سیکھے۔ انہوںنے کہاکہ طاقتور لوگوں کو ان کو اتنا خوف ہے، جب تک ملک میں طاقتور قانون کے نیچے اور ادارے اپنی حدود میں رہ کر کام کریں گے تب تک ملک ترقی نہیں کر سکتا۔ انہوںنے کہاکہ لندن والا مجرم الیکشن سے ڈرا ہوا ہے، مجرم اور آصف زرداری کے اربوں بیرون ملک ڈالر پڑے ہیں،پی ٹی آئی چیئر مین نے کہا کہ ہم نے پرامن جلسے کیے، میری پوری کوشش تھی ملک میں کسی قسم کا انتشار پیدا نہ کروں، ملک کے معاشی حالات پہلے ہی برے ہیں اگر توڑ پھوڑشروع ہو گئی تو حالات مزید خراب ہوجائیں گے۔ انہوںنے کہاکہ ہم اپنے ملک میں تباہی مچانے کے بجائے کرپٹ نظام سے باہر نکلیں گے، ہم اس کرپٹ سسٹم کا حصہ نہیں بنیں گے۔ سابق وزیراعظم نے کہاکہ چوراپنے کیسزمعاف کرا رہے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ مجھے افسوس ہے جوان لوگوں کو این آراودیتے ہیں کیا انہیں خوف نہیں ہے۔ انہوںنے کہاکہ کیا آپ نے ایک دن اپنے اللہ کوجواب نہیں دینا، بڑے بڑے ڈاکوؤں کے کیسزمعاف اورآپ لوگ کیسے راتوں کوسوتے ہیں۔

یہ خبر روزنامہ جنگ کراچی سے لی گئی ہے
پنجاب میں تو وزیر اعلی چوہدری پرویز الہی اسمبلی توڑنے پر راضی ہیں۔ باقی بھی مان جائیں گے

 

علی وقار

محفلین
عمران خان کی جارحانہ سیاست کا توڑ کسی کے پاس نہیں۔ بہتر ہو گا کہ اقتدار پلیٹ میں رکھ کر انہیں پیش کر دیا جائے۔ عوام میں اُن کی مقبولیت گزشتہ تمام ریکارڈز توڑ چکی ہے۔ یہ الگ بات کہ اقتدار میں آنے کے بعد وہ شاید کچھ نہ کر پائیں گے۔ یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ کنٹینر والا خان اقتدار میں موجود خان سے کہیں زیادہ خطرناک ہے۔
 

الف نظامی

لائبریرین
عمران خان کی جارحانہ سیاست کا توڑ کسی کے پاس نہیں۔ بہتر ہو گا کہ اقتدار پلیٹ میں رکھ کر انہیں پیش کر دیا جائے۔ عوام میں اُن کی مقبولیت گزشتہ تمام ریکارڈز توڑ چکی ہے۔ یہ الگ بات کہ اقتدار میں آنے کے بعد وہ شاید کچھ نہ کر پائیں گے۔ یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ کنٹینر والا خان اقتدار میں موجود خان سے کہیں زیادہ خطرناک ہے۔
راولپنڈی کا ایک بندہ اس نام نہاد مارچ میں شامل نہیں تھا۔ سوشل میڈیا پر جو مرضی کہانیاں سنا کر جعلی پرسیپشن مینجمنٹ کرتے رہیں
 

جاسم محمد

محفلین
یہ الگ بات کہ اقتدار میں آنے کے بعد وہ شاید کچھ نہ کر پائیں گے۔
جب تک نظام اقتدار و سیاست و عدل و معیشت میں فوج کا کردار مکمل ختم نہیں ہوجاتا۔ کوئی دو تہائی اکثریت لیکر بھی آجائے اس ملک کا کچھ نہیں ہو سکتا
 

جاسم محمد

محفلین
راولپنڈی کا ایک بندہ اس نام نہاد مارچ میں شامل نہیں تھا۔ سوشل میڈیا پر جو مرضی کہانیاں سنا کر جعلی پرسیپشن مینجمنٹ کرتے رہیں
ہاں آپ کے پاس جیسے سوشل میڈیا بلاکڈ ہے جو آپ کو عوام کی یہ بڑی تعداد مارچ میں نظر نہیں آئی؟
 
عمران خان کی جارحانہ سیاست کا توڑ کسی کے پاس نہیں۔ بہتر ہو گا کہ اقتدار پلیٹ میں رکھ کر انہیں پیش کر دیا جائے۔ عوام میں اُن کی مقبولیت گزشتہ تمام ریکارڈز توڑ چکی ہے۔ یہ الگ بات کہ اقتدار میں آنے کے بعد وہ شاید کچھ نہ کر پائیں گے۔ یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ کنٹینر والا خان اقتدار میں موجود خان سے کہیں زیادہ خطرناک ہے۔
لیکن حکومت بھی مضبوط سے مظبوط تر ہوتے جارہی ہے
مطلب کے یہ سب ہتھکنڈے حکومت کا کچھ نہیں بگاڑ پارہے ۔
 

جاسم محمد

محفلین
لیکن حکومت بھی مضبوط سے مظبوط تر ہوتے جارہی ہے
مطلب کے یہ سب ہتھکنڈے حکومت کا کچھ نہیں بگاڑ پارہے ۔
وفاقی حکومت چند سیٹوں کی برتری پر قائم ہے۔ ابھی اتحادی ایم کیو ایم یا بی اے پی یا پی ٹی ایم اپوزیشن میں جا کر بیٹھ گئے تو حکومت ختم
 

علی وقار

محفلین
میں بھی یہی سمجھتا تھا۔ بہت حیران ہوں یہ کیا ہوا؟ شائد یہ سب کچھ اسٹیبلشمنٹ کی مرضی سے ہو رہا ہے؟
شاید ان کے علم میں آ گیا ہو کہ اسمبلی توڑنے کا بیان محض دباؤ بڑھانے کا حربہ ہے۔ پرویز الٰہی کو اتحادیوں کو بھی سامنے رکھنا ہوتا ہے۔ عمران خان پر کوئی جینوئن کیس ہو تبھی انہیں سیاست سے آؤٹ کیا جا سکتا ہے وگرنہ اب تک جو کیسز سامنے آ رہے ہیں، اُن میں کچھ خاص نہیں ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
یہ اتنے بھی زیادہ لوگ نہیں ہیں۔ میری مراد انتخابی مقبولیت سے ہے۔
ایک ہی بات ہے۔ پی ڈی ایم کی ۱۴ جماعتیں ملکر کسی جلسہ میں اس سے آدھے لوگ بھی نہیں نکال سکی جب عمران خان وزیر اعظم تھا اور بہت غیر مقبول ہو چکا تھا
 

علی وقار

محفلین
ایک ہی بات ہے۔ پی ڈی ایم کی ۱۴ جماعتیں ملکر کسی جلسہ میں اس سے آدھے لوگ بھی نہیں نکال سکی جب عمران خان وزیر اعظم تھا اور بہت غیر مقبول ہو چکا تھا
یہ درست ہے۔ عمران خان کے جلسوں میں زیادہ لوگ آتے ہیں۔ نوجوانوں کی اکثریت ان کے ساتھ ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
عمران خان پر کوئی جینوئن کیس ہو تبھی انہیں سیاست سے آؤٹ کیا جا سکتا ہے وگرنہ اب تک جو کیسز سامنے آ رہے ہیں، اُن میں کچھ خاص نہیں ہے۔
عمران خان کو کسی جینون کیسے میں آؤٹ کر سکتے تو کیا قاتلانہ حملہ کرواتے؟ قاتلانہ حملہ تب ہی کیا جاتا ہے جب اسٹیبلشمنٹ و سیاسی مخالفین کے تمام حربے ناکام ہو چکے ہوں 🙂
 
وفاقی حکومت چند سیٹوں کی برتری پر قائم ہے۔ ابھی اتحادی ایم کیو ایم یا بی اے پی یا پی ٹی ایم اپوزیشن میں جا کر بیٹھ گئے تو حکومت ختم
اِس وقت تو شہباز شریف کی حکومت کا وقت اچھا چل رہا ہے کچھ بھی کرلو
حکومت چھوڑنے کا نام نہیں ہے کوئی نا کوئی حل نکال ہی لیتے ہیں۔
 
یہ درست ہے۔ عمران خان کے جلسوں میں زیادہ لوگ آتے ہیں۔ نوجوانوں کی اکثریت ان کے ساتھ ہے۔
ایک وقت وہ بھی تھا کہ عمران خان کےجلسوں میں لوگ تو پہلے بھی بہت آتے تھے پر ووٹرز بہت ہی کم ہوتے تھے
لیکن اب عمران خان نے ووٹرز بھی اکٹھے کرلیے ہیں
 

جاسم محمد

محفلین
اِس وقت تو شہباز شریف کی حکومت کا وقت اچھا چل رہا ہے کچھ بھی کرلو
حکومت چھوڑنے کا نام نہیں ہے کوئی نا کوئی حل نکال ہی لیتے ہیں۔
میرے خیال میں اسوقت حکومت، اسٹیبلشمنٹ، عدلیہ اور اپوزیشن میں ضد کا مقابلہ چل رہا ہے۔ اسٹیبلشمنٹ و عدلیہ نے اپریل میں جو اسمبلیاں بحال کر کے موجودہ حکومت کو مسلط کیا تھا وہ اس فیصلہ پر یوٹرن لینے کو تیار نہیں۔ دوسری جانب اپوزیشن لیڈر عمران خان بضد ہیں کہ اس نے جو مارچ میں اسمبلی توڑ کر نئے الیکشن کا اعلان کیا تھا وہ فیصلہ درست تھا اور اسٹیبلشمنٹ و عدلیہ نے اسے ریورس کر کے غلط فیصلہ کیا۔ بس انہی اناؤں کی جنگ میں وفاقی حکومت کی دال گل گئی ہے اور ملک برباد
علی وقار الف نظامی
 
آخری تدوین:

الف نظامی

لائبریرین
عمران خان پر کوئی جینوئن کیس ہو تبھی انہیں سیاست سے آؤٹ کیا جا سکتا ہے وگرنہ اب تک جو کیسز سامنے آ رہے ہیں، اُن میں کچھ خاص نہیں ہے۔
سیاست سے آوٹ کون کرنا چاہتا ہے بس زحل کے اثرات کی وجہ سے اقتدار سے آوٹ ہوئے ہیں ستاروں کی چال درست ہونے کا انتظار کریں۔
 
وفاقی حکومت چند سیٹوں کی برتری پر قائم ہے۔ ابھی اتحادی ایم کیو ایم یا بی اے پی یا پی ٹی ایم اپوزیشن میں جا کر بیٹھ گئے تو حکومت ختم
پچھلی حکومت بھی لنگڑی لولی چل رہی تھی اب گری تو اب
اِس حکومت کا بھی یہ ہی حال ہے
 
Top